علی رازینی
علی رازینی | |
---|---|
![]() | |
دوسرے نام | حجتالاسلام والمسلمین علی رازینی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | شہر رَزَن صوبہ همدان |
وفات | 2025 ء، 1403 ش، 1446 ق |
یوم وفات | 18 جنوری |
اساتذہ | علی قدوسی |
مذہب | اسلام، شیعہ |
اثرات |
|
علی رازینی علی رضانی، عالم دین اور سپریم کورٹ کی 39 ویں برانچ کے جج، داعش، محاربہ اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والوں کو جیسے معاملات کی تفتیش کرنے والی شعبۂ کا سرابرہ تھے۔ ان کو 29 جنوری 1403 ہجری کی صبح سپریم کورٹ کی 53 ویں برانچ کے سربراہ محمد مقیسہ کے ساتھ منصوبہ بندی کی کارروائی کے تحت، ایک مسلح شخص نے سپریم کورٹ میں گھس کر شہید کر دیا۔ صوبہ تہران کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف جسٹس، ایڈمنسٹریٹو جسٹس کورٹ کا جنرل ڈائریکٹوریٹ، امام خمینی کے حکم اور امام خامنہ ای کے تائید کے ساتھ خصوصی کلرجی کورٹ کا ڈائریکٹوریٹ اور تہران کے انقلاب کے پراسیکیوٹر، ایگزیکٹو ڈپٹی ایران کی سپریم کورٹ، ملک کی مسلح افواج کی عدالتی تنظیم کا سرابرہ ان کے ایگزیکٹیو ریکارڈز میں سے ہیں۔
سوانح حیات
علی رازینی 1332ش میں صوبہ ہمدان کے شہر رازان میں پیدا ہوئے۔
تعلیم
1342ھ میں 10 سال کی عمر میں حوزہ علمیہ قم میں داخل ہوئے اور عظیم اساتذہ اور آیات عظیم جیسے: علی قدوسی، علی مشکینی، احمد جنتی، یوسف صانعی، وحید خراسانی، شبیری زنجانی، مرتضیٰ حائری یزدی، سید محمد بہشتی، محمد مفتاح، جوادی آملی اور مصباح یزدی سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے تہران یونیورسٹی سے قانون میں بیچلر ڈگری، شہید بہشتی یونیورسٹی سے فوجداری قانون اور پرائیویٹ لاء میں ماسٹر ڈگری اور اسلامی آزاد یونیورسٹی، سائنس اور ریسرچ ڈیپارٹمنٹ سے قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی۔
انقلابی سرگرمیاں
ان کو 40 کی دہائی کے آخر میں ساواک نے حقانی اسکول کے طلباء کے ایک گروپ کے ساتھ، جن میں: محمد یراقی، محمدعلی نظامزاده و شهید کرمی شامل تھے، ان کی انقلابی سرگرمیوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
عدلیہ میں حاضری
1359 ہجری میں علی قدوسی کی دعوت پر وہ منشیات کے مشتبہ افراد کے مقدمات کی چھان بین کے ذمہ دار بن گئے اور اس کے بعد سے عدلیہ میں ان کی سرکاری سرگرمی شروع ہوئی اور اسی سال انہیں عدالت کے جج کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔ تہران کی اسلامی انقلاب کی عدالت اور منافقین کے خلاف جنگ کے دوران خراسان بھیج دیا گیا اور پہلے بجنورد اور پھر مشہد میں کام شروع کیا۔
ایگزیکٹو سرگرمیاں
- 1363 تا 1366 میں تہران انقلاب کے پراسیکیوٹر؛
- 1365 میں مسلح افواج کی عدالتی تنظیم کے پہلے سربراہ؛
- 136 سے 1990 کی دہائی کے اوائل تک علماء خصوصی عدالت کے شرعی حکمران؛
- امام خمینی کے فرمان سے اگست 1367 سے جنگی جرائم کے لیے خصوصی عدالت کا قیام؛
- 1373 سے 1383 تک 10 سال تک صوبہ تہران کے چیف جسٹس۔
- 1383 سے 1388 تک انتظامی انصاف کی عدالت کے سربراہ؛
- 1383 سے 1393 تک عدلیہ کا قانونی نائب؛
- 1385 سے 1395 کے چوتھے دور میں خبرگان رہبری کی اسمبلی میں صوبہ ہمدان کا نمائندہ؛
- سپریم کورٹ کی 39 ویں شاخ کے سربراہ، جیسا کہ داعش، حریبہ اور قومی سلامتی کے لیے خطرات لاحق افراد کے مقدمات کی تفتیش کے شعبہ کا سرابرہ۔
ثقافتی اور تعلیمی سرگرمیاں
- امام خامنہ ای کے براہ راست حکم سے ملک کی جامعات میں سپریم لیڈر کے نمائندگان کی کونسل کے رکن؛
- رہبر معظم کے فرمان کے ساتھ خواہران کے علوم اسلامی سینٹر (جامعہ الزہرا) کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن؛
- جامعہ الزہرا سے وابستہ فیکلٹی آف ایجوکیشن کے بانی بورڈ کے رکن؛
- تہران اسلامی آزاد یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر؛
- پیام نور رزان یونیورسٹی، ہمدان کے بانی بورڈ کے رکن؛
- فیکلٹی آف جوڈیشل سائنسز کی ڈین شپ کی مدت۔
شہادت
تہران میں نامعلوم شخص نے قاتلانہ حملہ کرکے سپریم کورٹ کے دو ممتاز ججوں کو شہید کردیا ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں نامعلوم شخص نے قاتلانہ حملہ کرکے ایرانی سپریم کورٹ کے دو ممتاز ججوں کو شہید کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کی صبح ایک مسلح شخص نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ایرانی سپریم کورٹ کے سامنے دو ممتاز ججوں پر حملہ کیا۔
حملے کے نتیجے میں سپریم کورٹ کے جج حجت الاسلام رازینی اور حجت الاسلام مغیسہ شہید ہوگئے۔ حملہ آور نے واقعے کے فورا بعد خودکشی کرلی۔ ذرائع کے مطابق حملہ اور کے خلاف سپریم کورٹ میں نہ کوئی کیس چل رہا ہے اور نہ کسی کیس کا مدعی ہے۔ واقعے کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں[1]۔
قاتلانہ حملہ
شہید ہونے والے ججوں میں سے ایک، علی رازینی، 1999ء میں ایک سابقہ قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے، جب ان کی گاڑی کے ساتھ ایک بم لگایا گیا تھا۔ اس وقت سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ذاتی طور پر ہسپتال میں ان کی عیادت کی اور ان کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔ علی رازینی انقلابی عدالتی کمیٹی میں شامل تھے جس نے 1980 کی دہائی کے دوران ایران میں انقلاب مخالف دہشت گردوں (بنیادی طور پر MKO کے ارکان) کو پھانسی دینے کی نگرانی کی، اپنے قریبی دوست سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ، جو بعد میں چیف آف جسٹس اور بالآخر صدر بنے۔
ایرانی سپریم کورٹ پر حملہ؛ اسرائیل مخالف فیصلوں کیلیے مشہور 2 ججز شہید
ایک جج پر امریکا نے پابندی عائد کر رکھی تھی جب کہ دوسرے پر 1999 میں بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا ایک جج پر امریکا اور یورپی یونین نے پابندی بھی عائد کردکھی تھی ایران کی سپریم کورٹ کے اندر فائرنگ کے واقعے میں دو اہم ججز شہید اور ان کا ایک محافظ شدید زخمی ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شہید ہونے والے سپریم کورٹ ججوں کی شناخت محمد مقیسہ اور علی رازینی کے ناموں سے ہوئی ہے۔ جج محمد مغیشی پر غیر منصفانہ ٹرائل اور سخت سزائیں دینے کے الزام پر 2019 میں امریکا جب کہ آٹھ سال قبل یورپی یونین نے پابندیاں عائد کی تھیں۔ اسی طرح علی رازینی کو بھی مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اور 1999 میں انھیں قاتلانہ حملے میں مارنے کی ناکام کوشش بھی کی گئی تھی۔
اگرچہ قتل کے پیچھے محرکات ابھی تک واضح نہیں تاہم یہ ججز جاسوسی اور دہشت گردی سے متعلق حساس قومی سلامتی کے مقدمات کو نمٹانے میں شہرت رکھتے ہیں۔ عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے کہا کہ دونوں ججز طویل عرصے سے جاسوسی اور دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ججوں نے جن مقدمات پر کام کیا ان کا تعلق اسرائیل اور ایرانی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے افراد سے تھا۔ دونوں ججز کو قتل کرکے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والے حملہ آور کی شناخت کا عمل جاری ہے[2]۔
دو اہم ججز کی شہادت پر رہبر انقلاب کا تعزیتی پیغام
عدلیہ کے دو اہم اور نمایاں ججز کی شہادت پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ایک تعزیتی پیغام جاری کیا ہے۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عدلیہ کے دو اہم اور نمایاں ججز کی شہادت پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے ایک تعزیتی پیغام جاری کیا ہے۔ رہبر انقلاب کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عالم مجاہد جناب حجۃ الاسلام و المسلمین آقائے الحاج شیخ علی رازینی اور ان کے معاون شجاع جج جناب آقائے الحاج شیخ محمد مقیسہ رضوان اللہ علیہما کی شہادت پر میں ان کے معزز پسماندگان کی خدمت میں تہنیت اور ان کی جدائی پر تعزیت پیش کرتا ہوں۔
شہید رازینی پر ماضی میں بھی بدخواہوں کی جانب سے حملہ ہو چکا تھا اور وہ برسوں تک اس حملے کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کو برداشت کرتے رہے تھے۔ ان کے دو برادران گرامی اس سے پہلے ہی شہید ہو چکے ہیں۔
خداوند عالم کی رحمت اور مرضی ان سبھی کے اور ان کے صابر اہل خانہ کے شامل حال ہو۔
سید علی خامنہ ای 18 جنوری[3]۔
عدالت عظمی کے دو ممتاز ججوں کی شہادت پر ایرانی صدر کا تعزیتی پیغام
عدالت عظمی کے دو ممتاز ججوں کی شہادت پر ایرانی صدر کا تعزیتی پیغام ایرانی صدر پزشکیان نے اپنے ایک پیغام میں عدالت عظمی کے دو ممتاز ججوں حجت الاسلام علی رازینی اور حجت الاسلام محمد مقیسہ کی شہادت پر تعزیت پیش کی۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے نے اپنے ایک پیغام میں عدالت عظمی کے دو ممتاز ججوں حجت الاسلام علی رازینی اور حجت الاسلام محمد مقیسہ کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ذمہ داروں اور مجرموں کی شناخت اور انہيں جلد از جلد گرفتار کریں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وزارت ایک دہشت گردانہ حملے میں دو ججوں کی شہادت ہو گئي ہے[4]۔
رہبر معظم انقلاب نے دو شہید ججوں کی نمازہ جنازہ ادا کی
رہبر معظم انقلاب نے دو شہید ججوں کی نمازہ جنازہ ادا کی رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج رات تہران کے حسینیہ امام خمینی (رہ) میں دو شہید ججوں حجج الاسلام، شیخ علی رازینی اور شیخ محمد مقیسہ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج رات تہران کے حسینیہ امام خمینی (رح) میں دو شہید ججوں حجج الاسلام، شیخ علی رازینی اور شیخ محمد مقیسہ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ دونوں شہید عدلیہ کے مایہ ناز اور بہادر جج تھے جنہیں گزشتہ روز عدالت کے باہر شہید کر دیا گیا[5]۔
شہید رازینی کی تشییع جنازہ اور تدفین کی تفصیلات کا اعلان
شہید حجت الاسلام والمسلمین علی رازینی کے جسد مبارک کی 20 جنوری 2025ء بروز پیر دوپہر 2 بجے قم المقدس میں مسجد امام حسن عسکری (ع) سے حرم مطہر حضرت معصومہ (س) تک تشییع کی جائے گی۔ حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین شہید علی رازینی کا جنازہ 19 جنوری کو صبح 8 بجے مسجد ارگ سے ایرانی سپریم کورٹ کی طرف تشییع کے بعد 20 جنوری 2025ء بروز پیر دوپہر 2 بجے قم المقدس میں مسجد امام حسن عسکری (ع) سے حرم مطہر حضرت معصومہ (س) تک تشییع کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق شہید کی یاد میں مجلس بھی شبِ تدفین نماز مغرب و عشاء کے بعد مسجد اعظم قم میں اور بدھ کو دوپہر 2:30 سے 4 بجے تک مسجد امام صادق (ع) میدان فلسطین، تہران میں منعقد ہو گی۔ اسی طرح شہید حجت الاسلام والمسلمین رازینی کے ساتویں دن کی مجلس جمعرات، 22 جنوری دوپہر 2 بجے مسجد حضرت ولی عصر (عج)، میدان توحید، قم میں منعقد کی جائے گی[6]۔
حوالہ جات
- ↑ تہران میں قاتلانہ حملہ، دو ممتاز ججز شہید- شائع شدہ از: 18 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 جنوری 2025ء۔
- ↑ ایرانی سپریم کورٹ پر حملہ؛ اسرائیل مخالف فیصلوں کیلیے مشہور 2 ججز ہلاک- شائع شدہ از: 18 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 جنوری 2025ء۔
- ↑ دو اہم ججز کی شہادت پر رہبر انقلاب کا تعزیتی پیغام- شائع شدہ از: 19 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 جنوری 2025ء۔
- ↑ عدالت عظمی کے دو ممتاز ججوں کی شہادت پر ایرانی صدر کا تعزیتی پیغام- شائع شدہ از: 19 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 جنوری 2025ء۔
- ↑ رہبر معظم انقلاب نے دو شہید ججوں کی نمازہ جنازہ ادا کی- شائع شدہ از: 19 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 جنوری 2025ء۔
- ↑ شہید رازینی کی تشییع جنازہ اور تدفین کی تفصیلات کا اعلان-شائع شدہ از: 19 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 جنوری 2025ء۔