مندرجات کا رخ کریں

داریوش رضائی نجات

ویکی‌وحدت سے
داریوش رضائی نجات
پورا نامرضائی نجات
دوسرے نامداریوش رضائی نجات
ذاتی معلومات
پیدائش1978 ء، 1356 ش، 1397 ق
یوم پیدائش18 فروری
پیدائش کی جگہآبدانان ایلام
یوم وفات23جولائی
وفات کی جگہتهران ایران
مذہباسلام، شیعہ
اثراتتہران یونیورسٹی اور شهید بهشتی اور خواجه نصیرالدین طوسی یونیورسٹی میں بہت سے تحقیقی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے ذمہ دار
مناصبیونیورسٹی کی مرکزی لیبارٹری کونسل کے رکن؛ یونیورسٹی کی ٹیکنالوجی کونسل کے رکن؛ یونیور سٹی کی فنی اور انجینئرنگ ماہر کمیٹی کے رکن؛ پروجیکٹ سَزامی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مشیر؛

داریوش رضایی نجات اسلامی جمهوریه ایران کے جوہری ادارے کے مشیر، جوہری میزائل کے دہماکه سسٹم کے ماہر اور خواجہ نصیرالدین طوسی یونیورسٹی کےالیکٹریکل انجینئرشعبے کے پی ایچ ڈی طالب علم تھے۔ جنہیں23جولائی سنہ 2011ء کو تہران میں ان کی اہلیہ (شہرہ پیرانی) اور کمسن بچی (آرمیتا) کے سامنے صیہونی حکومت کے دہشت گردوں نے گولی مار کر شہید کر دیا۔

زندگی نامہ

ایران کے جوہری شعبے سے متعلق جانی پهچانی شخصیت ڈاکٹر داریوش رضائی نجات ۲۹ بہمن ۱۳۵۶ شمسی کو ایران کے ایلام صوبے کے آبدانان نامی شهر میں پیدا ہوئے۔

تعلیمی سفر

رضائی نژاد نے اپنی ابتدائی اور مڈل تعلیم غیر معمولی صلاحیتوں کی بنا پر جَہشی (جلدی) طور پر مکمل کی، اور تیرماہ 1373 ہجری شمسی میں ریاضی کے شعبے سے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی۔ اس دوران صوبہ ایلام کے سائنسی مقابلوں میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح مهرماه 1373 ہجری شمسی میں برقی انجینئرنگ (پاور) کے شعبے میں یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کیا۔ اگرچہ انہیں تہران، اصفہان، شیراز اور دیگر معتبر یونیورسٹیوں کی بعض انجینئرنگ فیلڈز میں داخلہ مل گیا تھا، لیکن انہوں نے اپنی پسند سے مالک اشتر اصفہان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کا انتخاب کیا۔ ان میں امورِ ورکشاپ اور لیبارٹری کی فطری ذہانت اور مہارت پائی جاتی تھی، جو تمام ذہین اور مخترع لوگوں کی خصوصیات ہیں، اور ساتھ ہی انہوں نے اپنی تعلیمی زندگی میں بھی بہت منظم اور محنتی انداز اختیار کیا۔ اپنے شعبے میں تعلیم و تجربہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ، کمپیوٹر کے استعمال اور کمپیوٹر سائنس میں بھی ان کی مہارت بہت اعلیٰ تھی۔ ان صلاحیتوں کی بنیاد پر، انہوں نے سات سیمسٹر میں ہی پہلی پوزیشن کے ساتھ اپنی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہوکر نمایاں طالب علم کا اعزاز حاصل کیا۔ فارغ التحصیل ہوتے ہی انہیں ملک کے اہم تحقیقی و سائنسی مراکز میں محقق کی حیثیت سے کام کرنے کا موقع ملا۔ جس میدان میں وہ سرگرم عمل تھے، اس میں ان کی قابلیت و استعداد نمایاں تھی اور انہوں نے اپنی ذہانت اور کوششوں کو اپنے ملک کی خدمت میں لگایا۔ اور کام شروع کرتے ہی، پہلے ہی سال میں، سنہ 1378 ہجری شمسی کے ماسٹرز کے امتحان میں برقی انجینئرنگ (پاور) کے شعبے میں سرکاری ارومیہ یونیورسٹی میں قبولیت حاصل کی اور ماسٹرز کی تعلیم جاری رکھی۔[1]

عملی سرگرمیاں:

  • شہید بہشتی یونیورسٹی کے نمائندہ کی حیثیت سے انتظامی امور اور جوہری توانائی ادارے کے ساتھ تعاون
  • تین سال ایران کے جوہری انجمن کے رکن؛
  • مختلف شعاعوں کے اطلاق سے متعلق کام کرنے والے گروپ کے سربراہ؛
  • یونیورسٹی کی مرکزی لیبارٹری کونسل کے رکن؛
  • یونیورسٹی کی ٹیکنالوجی کونسل کے رکن؛
  • یونیور سٹی کی فنی اور انجینئرنگ ماہر کمیٹی کے رکن؛
  • پروجیکٹ سَزامی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مشیر؛
  • چار سائنسی کمیٹیوں اور ورکشاپس کے انعقاد میں بنیادی کردار۔[2]

تحقیقی سرگرمیاں

رضائی نژاد نے اپنی بابرکت خدمات کے دوران اپنے تخصصی شعبے میں کئی تحقیقی مقالات تحریر کیے اور متعدد تحقیقی منصوبوں کی قیادت اور نفاذ کیا۔ انہی سائنسی سرگرمیوں کے نتیجے میں، انہیں یورپ کی مختلف یونیورسٹیوں کی طرف سے مزید تعلیم اور تحقیقی سرگرمیوں کے لیے دعوتیں موصول ہوئیں۔ تاہم، اس عظیم سائنسدان نے اپنے وطن سے محبت اور اپنی منفرد شخصیت کی بدولت، جو ہمیشہ خود کو وطن دوست ایرانی سمجھتے تھے، ان تمام مواقع کو رد کر دیا۔ انہوں نے تدریس اور تحقیق کے ساتھ ساتھ، یونیورسٹی تہران، شہید بہشتی اور خواجہ نصیرالدین طوسی میں کئی تحقیقی منصوبوں کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔ 34 سال کی عمر میں وہ ایران کی جوہری توانائی کے شعبے میں نائب سربراہ کے منصب پر فائز تھے۔ ان کا اصل تخصص جوہری وارہیڈز میں دھماکہ کے نظام کا مطالعہ تھا۔ انہوں نے سال 1390 ہجری شمسی کے پی ایچ ڈی کے تمام امتحانی مراحل کامیابی سے طے کیے اور خواجہ نصیرالدین طوسی یونیورسٹی میں داخلہ حاصل کیا، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اپنی شہادت کے باعث اس تعلیمی مرحلے کو مکمل کرنے کا موقع نہ مل سکا۔[3]

شہادت

داریوش رضائی نژاد 23 جولائی 2011ء کو تہران میں ایک دہشت گردانہ حملے میں ان کی اہلیہ (شہرہ پیرانی) اور کمسن بیٹی (آرمیتا) کے سامنے صیہونی حکومت کے دہشت گردوں نے گولی مار کر شہید کر دیا۔ اس شہید کا مزار آبدانان شہر کے شہداء قبرستان، صوبہ ایلام میں واقع ہے۔

حوالہ جات

  1. شهید داریوش رضایی از شهدای هسته ای کشور- شائع شدہ از: 6/دسمبر/ 2016ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20اپریل 2025ء
  2. رضایی‌نژاد؛ شهید "ترور پیچیده" موساد- شائع شدہ از: 28/جولائی/ 2013ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20اپریل 2025ء
  3. شهید داریوش رضائی نژاد- شائع شدہ از: 22/نومبر/ 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 20اپریل 2025ء