Jump to content

"حزب اللہ لبنان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:
== 2006ء میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ ==
== 2006ء میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ ==
2006ء میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان باقاعدہ جنگ ہوئی۔ مہینہ بھر جنگ رہی اور اسرائیل‘ جو مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی فوجی قوت ہے‘ نے جو کچھ اُس کے پاس تھا اس جنگ میں جھونک دیا۔ بیروت اور دیگر شہروں پہ بے پناہ ہوائی بمباری ہوئی۔ 1200 کے لگ بھگ لبنانی سویلین اُس بمباری میں ہلاک ہوئے۔ لیکن میدان میں حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کو مزہ چکھا دیا۔ جنگ میں تقریباً ڈیڑھ سو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے جو کہ اسرائیل کے لئے بہت بھاری نقصان تھا۔ جیسا ہمارا ٹینک الخالد ہے‘ ویسا اسرائیل کا بھاری ٹینک 'مرکاوا‘ ہے۔ ایسے کئی معرکے ہوئے جس میں 'مرکاوا‘ آتے تھے اور حزب اللہ کے مجاہدین نزدیک جا کر ٹینک شکن میزائلوں سے انہیں نشانہ بناتے تھے۔ ایک قصہ اسرائیلی اخبار Haaretz میں جنگ کے کچھ دن بعد رپورٹ ہوا۔ ایک اسرائیلی جرنیل نوجوان فوجی افسروں سے مخاطب تھا۔ اُس نے حزب اللہ کو برا بھلا کہا۔ نوجوان فوجی افسروں نے کہا: ہم حزب اللہ سے لڑے ہیں اور وہ بہادر سپاہی ہیں۔ یہ تب کی بات تھی۔ اب سرزمینِ شام میں کامیاب فوجی حکمتِ عملی کے بعد حزب اللہ کی حیثیت کو مزید تقویت ملی ہے <ref>ایاز میر، ہمیں سبق حزب اللہ کی تاریخ سے سیکھنا چاہیے،[https://www.taghribnews.com/ur/news/295043/%DB%81%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D8%A8%D9%82-%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-%D8%B3%DB%92-%D8%B3%DB%8C%DA%A9%DA%BE%D9%86%D8%A7-%DA%86%D8%A7%DB%81%DB%8C%DB%92 www.taghribnews.com]</ref>۔
2006ء میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان باقاعدہ جنگ ہوئی۔ مہینہ بھر جنگ رہی اور اسرائیل‘ جو مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی فوجی قوت ہے‘ نے جو کچھ اُس کے پاس تھا اس جنگ میں جھونک دیا۔ بیروت اور دیگر شہروں پہ بے پناہ ہوائی بمباری ہوئی۔ 1200 کے لگ بھگ لبنانی سویلین اُس بمباری میں ہلاک ہوئے۔ لیکن میدان میں حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کو مزہ چکھا دیا۔ جنگ میں تقریباً ڈیڑھ سو اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے جو کہ اسرائیل کے لئے بہت بھاری نقصان تھا۔ جیسا ہمارا ٹینک الخالد ہے‘ ویسا اسرائیل کا بھاری ٹینک 'مرکاوا‘ ہے۔ ایسے کئی معرکے ہوئے جس میں 'مرکاوا‘ آتے تھے اور حزب اللہ کے مجاہدین نزدیک جا کر ٹینک شکن میزائلوں سے انہیں نشانہ بناتے تھے۔ ایک قصہ اسرائیلی اخبار Haaretz میں جنگ کے کچھ دن بعد رپورٹ ہوا۔ ایک اسرائیلی جرنیل نوجوان فوجی افسروں سے مخاطب تھا۔ اُس نے حزب اللہ کو برا بھلا کہا۔ نوجوان فوجی افسروں نے کہا: ہم حزب اللہ سے لڑے ہیں اور وہ بہادر سپاہی ہیں۔ یہ تب کی بات تھی۔ اب سرزمینِ شام میں کامیاب فوجی حکمتِ عملی کے بعد حزب اللہ کی حیثیت کو مزید تقویت ملی ہے <ref>ایاز میر، ہمیں سبق حزب اللہ کی تاریخ سے سیکھنا چاہیے،[https://www.taghribnews.com/ur/news/295043/%DB%81%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D8%A8%D9%82-%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE-%D8%B3%DB%92-%D8%B3%DB%8C%DA%A9%DA%BE%D9%86%D8%A7-%DA%86%D8%A7%DB%81%DB%8C%DB%92 www.taghribnews.com]</ref>۔
== حزب اللہ کے حملے، اسرائیلی فوج کو جانی نقصانات ==
سرحدی علاقوں پر حزب اللہ کے حملوں میں اسرائیلی فوج کی تنصیبات تباہ ہونے کے علاوہ جانی نقصان ہوا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، المیادین نے کہا ہے کہ لبنانی مقاومتی تنظیم حزب اللہ نے لبنانی سرحد پر صہیونی فوجی تنصیبات پر حملہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق زرعیت قصبے میں حزب اللہ میزائل گرنے سے صہیونی فوجی تنصیبات کو نقصان ہوا ہے۔
حزب اللہ نے حملوں کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ صہیونی فوج لبنان پر حملے کی تیاری کررہی تھی تاہم حزب اللہ کے جوانوں نے بروقت کاروائی کرکے دشمن کے منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے شدید نقصان سے دوچار کیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق حزب اللہ کے حملوں میں کم از کم ایک صہیونی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ حزب اللہ کے میزائل حملوں کے بعد صہیونی بستی شومیرا اور جلیل علیا میں بھی خطرے کے سائرن بجائے گئے ہیں۔
دوسری طرف لبنانی سرحد اور غزہ کے اندر صہیونی فوج کو مسلسل شکست کے بعد تل ابیب کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ نتن یاہو کابینہ کے اجلاس میں اراکین کے درمیان تلخ کلامی اور الزامات کے ردوبدل کے بعد اجلاس ہنگامی کا شکار ہوگیا ہے۔
صہیونی میڈیا کے مطابق کابینہ کے اراکین ایک دوسرے پر چیخ رہے تھے۔ تلخی بڑھنے کے بعد وزیرجنگ یواو گیلانت نے اجلاس کو ترک کیا <ref>حزب اللہ کے حملے، اسرائیلی فوج کو جانی نقصانات، [https://ur.mehrnews.com/news/1921413/%D8%AD%D8%B2%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC-%DA%A9%D9%88-%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%86%D9%82%D8%B5%D8%A7%D9%86 mehrnews.com]
</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==