confirmed
821
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
||
سطر 19: | سطر 19: | ||
نور بخشیہ فرقہ، سید محمد نور بخش کو ایک بڑے مجدد مانتا ہے۔ اس فرقہ کا عقیدہ یہ ہے کہ سید محمد نور بخش کا کہنا تھا کہ میں شریعت محمدی سے بدعتوں کو دور کرنے اور حضور کے زمانے میں رائج احکام کے زندہ کرنے پر مامور ہوں اور مسلمانان عالم کے متحد ہونے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ بغیر کسی کمی بیشی کے جو کچھ حضور کے دور میں رائج تھا اُس وقت کے فروعی مسائل اور اصول دین کو محور کے طور پر اپنا یا جائے تا کہ امت کے مابین اختلافات کا خاتمہ ہو۔ | نور بخشیہ فرقہ، سید محمد نور بخش کو ایک بڑے مجدد مانتا ہے۔ اس فرقہ کا عقیدہ یہ ہے کہ سید محمد نور بخش کا کہنا تھا کہ میں شریعت محمدی سے بدعتوں کو دور کرنے اور حضور کے زمانے میں رائج احکام کے زندہ کرنے پر مامور ہوں اور مسلمانان عالم کے متحد ہونے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ بغیر کسی کمی بیشی کے جو کچھ حضور کے دور میں رائج تھا اُس وقت کے فروعی مسائل اور اصول دین کو محور کے طور پر اپنا یا جائے تا کہ امت کے مابین اختلافات کا خاتمہ ہو۔ | ||
== الفقہ الاحوط == | == الفقہ الاحوط == | ||
الفقہ الاحوط میں سید محمد نور بخش نے [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] تعلیمات اور [[شیعہ]] تعلیمات کے قریب قریب متوسط مسلک کو بیان کیا | الفقہ الاحوط میں سید محمد نور بخش نے [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] تعلیمات اور [[شیعہ]] تعلیمات کے قریب قریب متوسط مسلک کو بیان کیا ہے۔ سید محمد نور بخش فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی پر اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں اور آخرت پر ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی ترویج کی جائے کہ اللہ کے سوا کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں حضرت محمد یہ اللہ تعالی کے بندے اور رسول ہیں۔ عہد نبوی میں رائج شریعت محمدیہ ہو بہو نذکرہ سلسلہ الذہب کے جملہ بزرگان دین کے سینوں میں یکے بعد دیگرے پہنچی ہیں ۔ جب یہ علم سید محمد نور بخش موسوی قہستانی تک پہنچا تو انہوں نے غیبی اور الہام ربانی کے تحت اپنے سینہ علم سے اُسے صفحہ قرطاس پر منقل کیا چنانچہ اس اشارہ غیبی اور الہام ربانی کا اظہار انہوں نے الفقہ الاحوط کے افتتاحی کلمات میں بیان کیا ہے۔ جب یہ مجموعہ شریعت محمدیہ کاغذ پر منتقل ہوا تو سید محمد نور بخش نے اس مجموعہ کو الفقہ الاحوط کا نام دیا <ref>محمدبن محمد، الفقه الاحوط ( عربی اردو)،اداره مدرسه شاه همدان صوفیه نوربخشیه ؛ المعروف اسلامک اکیدمی سکردو 2004م</ref>۔ اب اس فقہی کتاب کی تدریس تمام مدارس نور بخش کے نصاب میں شامل ہے<ref>سید محمد نور بخش، کتاب الله الاحوط، اداره مدرسه شاه بندان صوفیه تو ریشه سکردو</ref>۔ | ||
== سلسلہ الذهب == | == سلسلہ الذهب == | ||
سید محمد نور بخش نے اپنی تصانیف سلسلہ الذهب ملقب بہ '''مشجر الاولیاء''' میں سلسلہ الذھب کے جملہ پیران طریقت کے مختصر احوال اور اقوال جمع کئے ہیں اس کتاب میں خاتم الانبیاء حضرت محمد اللہ سے شروع کر کے آدم الاولیاء [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] ، [[حسین بن علی|حضرت امام حسین علیہ السلام]] اور [[علی بن موسی|حضرت امام علی رضا علیہ السلام]] تک [[ اہل بیت|ائمہ اہل بیت]] کے حالات اور سلسلہ الذھب کے پیران طریقت کے مختصر سوانح تحریر کئے ہیں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے بعد ائمہ اثنا عشر میں سے باقی تین ائمہ یعنی [[محمدبن علی|حضرت امام محمد تقی علیہ السلام]] اور [[علی بن محمد|حضرت امام علی النقی علیہ السلام]] اور [[حسن بن علی بن محمد|امام حسن عسکری علیہ السلام]] کا ذکر مبارک افراد کی حیثیت سے اور [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام]] کا ذکر رجال الغیب میں سے ہونے کی حیثیت سے کیا ہے <ref>محمد بن محمد نوربخش، الفقه الاحوط، ج۱، ص۱۱۲ـ۱۱۳، کراچی (تاریخ مقدمه ۱۳۹۳)</ref>۔ | سید محمد نور بخش نے اپنی تصانیف سلسلہ الذهب ملقب بہ '''مشجر الاولیاء''' میں سلسلہ الذھب کے جملہ پیران طریقت کے مختصر احوال اور اقوال جمع کئے ہیں اس کتاب میں خاتم الانبیاء حضرت محمد اللہ سے شروع کر کے آدم الاولیاء [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی علیہ السلام]] ، [[حسین بن علی|حضرت امام حسین علیہ السلام]] اور [[علی بن موسی|حضرت امام علی رضا علیہ السلام]] تک [[ اہل بیت|ائمہ اہل بیت]] کے حالات اور سلسلہ الذھب کے پیران طریقت کے مختصر سوانح تحریر کئے ہیں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے بعد ائمہ اثنا عشر میں سے باقی تین ائمہ یعنی [[محمدبن علی|حضرت امام محمد تقی علیہ السلام]] اور [[علی بن محمد|حضرت امام علی النقی علیہ السلام]] اور [[حسن بن علی بن محمد|امام حسن عسکری علیہ السلام]] کا ذکر مبارک افراد کی حیثیت سے اور [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام]] کا ذکر رجال الغیب میں سے ہونے کی حیثیت سے کیا ہے <ref>محمد بن محمد نوربخش، الفقه الاحوط، ج۱، ص۱۱۲ـ۱۱۳، کراچی (تاریخ مقدمه ۱۳۹۳)</ref>۔ |