Jump to content

"تصوف" کے نسخوں کے درمیان فرق

27 بائٹ کا اضافہ ،  20 دسمبر 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 15: سطر 15:


== ہند و پاک میں تصوف کی ابتداء ==
== ہند و پاک میں تصوف کی ابتداء ==
ہندوستان میں صوفیاء خانقاہوں کا ذکر ہمیں پرتھوی راج کے عہد ہی سے ملنے لگتا ہے سب سے پہلے چشتہ اس کے بعد سہروردیہ اور پندرھویں صدی میں عبدالحق محدث نعمت اللہ قادری نے سلسلہ قادریہ کو فروغ دیا اور اکبر کے عہد میں خواجہ باتی باللہ نے سلسلہ نقشبندی شروع کیا اور اس سلسلہ کی تکمیل ان عزیز مرید مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی کے ہاتھوں ہوئی۔ مغلوں کی آمد سے قبل ہندوستان میں صوفیوں کی مقبولیت عام ہوچکی تھی۔ بابا فرید گنج شکر نظام الدین اولیاء اور میر خسرو کی مقبولیت کے قصے تصوف کی کتابوں میں کثرت سے ملیں گے۔ اکبر کے زمانہ میں بابا سلیم چشتی کے خیالات عروج پر تھے۔ سہروردی اور چشتی صوفیاء شریعت کے پابند تھے۔ ہندوستان میں سہروردی کے سلسلے کے بانی شیخ شیخ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی فکر و عمل کے اعتبار سے اسلام کے نمائندہ علماء میں شامل کئے جاسکتے ہیں۔ دوسرے چشتی صوفیاء سماع کو روحانی ترقی کے لیے معاون تصور کرتے تھے۔ چشتی سلسلہ ہندوستان کا سب سے مقبول اور معروف سلسلہ تصوف ہے۔  
ہندوستان میں صوفیائے کرام کی خانقاہوں کا ذکر ہمیں پرتھوی راج کے عہد ہی سے ملنے لگتا ہے ۔ سب سے پہلے چشتہ اس کے بعد سہروردیہ اور پندرھویں صدی میں عبدالحق محدث نعمت اللہ قادری نے سلسلہ قادریہ کو فروغ دیا اور اکبر کے عہد میں خواجہ باتی باللہ نے سلسلہ نقشبندی شروع کیا اور اس سلسلہ کی تکمیل ان کے عزیز مرید مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی کے ہاتھوں ہوئی۔ مغلوں کی آمد سے قبل ہندوستان میں صوفیوں کی مقبولیت عام ہوچکی تھی۔ بابا فرید گنج شکر نظام الدین اولیاء اور میر خسرو کی مقبولیت کے قصے تصوف کی کتابوں میں کثرت سے ملیں گے۔ اکبر کے زمانہ میں بابا سلیم چشتی کے خیالات عروج پر تھے۔ سہروردی اور چشتی صوفیاء شریعت کے پابند تھے۔ ہندوستان میں سہروردی کے سلسلے کے بانی شیخ شیخ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی فکر و عمل کے اعتبار سے اسلام کے نمائندہ علماء میں شامل کئے جاسکتے ہیں۔ دوسرے چشتی صوفیاء سماع کو روحانی ترقی کے لیے معاون تصور کرتے تھے۔ چشتی سلسلہ ہندوستان کا سب سے مقبول اور معروف سلسلہ تصوف ہے۔  
خواجہ معین الدین چشتی، خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، فرید الدین گنج شکر، نظام الدین اولیاء اور شیخ نصیر الدین چراغ دہلوی جسیے عالموں سے ہند و پاک کے لوگ مستفید ہوتے رہے۔ علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش ہندوستان کے مشہور صوفی ہوئے ہیں۔ اس کے بعد پیر مکی سید عزیز الدین ان کے بعد خواجہ معین الدین چشتی کا دور آتا ہے۔ لعل شہباز قلندر خلیفۂ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی خواجہ غلام فرید پنجابی صوفی شاعر ہیں۔  
خواجہ معین الدین چشتی، خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، فرید الدین گنج شکر، نظام الدین اولیاء اور شیخ نصیر الدین چراغ دہلوی جیسے عالموں سے ہند و پاک کے لوگ مستفید ہوتے رہے۔ علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش ہندوستان کے مشہور صوفی ہوئے ہیں۔ ان کے بعد پیر مکی سید عزیز الدین، ان کے بعد خواجہ معین الدین چشتی کا دور آتا ہے۔ لعل شہباز قلندر خلیفۂ بہاؤ الدین ذکریا ملتانی خواجہ غلام فرید پنجابی صوفی شاعر ہیں۔  
== تصوف کے بنیادی عقائد ==
== تصوف کے بنیادی عقائد ==
تصوف کا بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ انسان اپنی فکری کاوشوں ( یعنی انسانی ذرائع علم) کے بغیر براہ راست اللہ سے علم حاصل کرسکتا ہے۔ یہ وہی چیز ہے جسے قرآن نے وحی کہہ کہ پکار اور ارباب تصوف نے اس علم کا وحی کی بجائے کشف و الہام یا باطنی علم رکھ لیا۔ لیکن یہ صرف نام کا فرق ہے۔ اصل میں کشف اور الہام میں کوئی فرق نہیں اہل تصوف کا دعوی ہے کہ اس علم میں انسانی عقل کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا اس لیے اہل تصوف اس باطنی علم کو اہمیت دیتے ہيں۔ صوفیہ کرام کی بھاری اکثریت کا تعلق مسلمانوں کے خلفائے ثلاثہ کے طبقے سے ہیں لیکن ان کے بہت سے عقائد و نظریات عام سنی مسلمانوں سے مختلف ہیں۔  
تصوف کا بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ انسان اپنی فکری کاوشوں ( یعنی انسانی ذرائع علم) کے بغیر براہ راست اللہ سے علم حاصل کرسکتا ہے۔ یہ وہی چیز ہے جسے قرآن نے وحی کہہ کہ پکار اور ارباب تصوف نے اس علم کا وحی کی بجائے کشف و الہام یا باطنی علم رکھ لیا۔ لیکن یہ صرف نام کا فرق ہے۔ اصل میں کشف اور الہام میں کوئی فرق نہیں اہل تصوف کا دعوی ہے کہ اس علم میں انسانی عقل کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا اس لیے اہل تصوف اس باطنی علم کو اہمیت دیتے ہيں۔ صوفیہ کرام کی بھاری اکثریت کا تعلق مسلمانوں کے خلفائے ثلاثہ کے طبقے سے ہیں لیکن ان کے بہت سے عقائد و نظریات عام سنی مسلمانوں سے مختلف ہیں۔  
confirmed
821

ترامیم