Jump to content

"اشرف علی تھانوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 20: سطر 20:
== باطنی علوم ==
== باطنی علوم ==
آپ کے باطنی علوم واعمال کی تکمیل و تہذیب کے لئے حاجی شاہ امداد اللہ تھانوی ثم مہاجر مکی سے شرف تعلق عطا ہوا ۔ 1299 ھجری میں جب حضرت مولانا رشید احمد حج کے لئے تشریف لے جارہے تھے تو تھانوی نے اُن کے ہاتھ ایک عریضہ حضرت حاجی  کی خدمت میں روانہ کیا جس میں استدعا کی کہ  مولانا سے بیعت فرما لینے کے لئے سفارش فرمادیں۔ حاجی صاحب نے مولانا سے اس کا تذکرہ فرمایا اور پھر خود ہی ارشاد فرمایا اچھا میں خود ہی اُنکو بیعت کئے لیتا ہوں اور حضرت رحمہ اللہ تعالیٰ کو بھی تحریر فرمایا میں نے خود آپکو بیعت کرلیاہے مطمئن رہیں <ref>مولانا محمد ناصر، حضرت تھانوی کے اصول، ص45</ref>۔
آپ کے باطنی علوم واعمال کی تکمیل و تہذیب کے لئے حاجی شاہ امداد اللہ تھانوی ثم مہاجر مکی سے شرف تعلق عطا ہوا ۔ 1299 ھجری میں جب حضرت مولانا رشید احمد حج کے لئے تشریف لے جارہے تھے تو تھانوی نے اُن کے ہاتھ ایک عریضہ حضرت حاجی  کی خدمت میں روانہ کیا جس میں استدعا کی کہ  مولانا سے بیعت فرما لینے کے لئے سفارش فرمادیں۔ حاجی صاحب نے مولانا سے اس کا تذکرہ فرمایا اور پھر خود ہی ارشاد فرمایا اچھا میں خود ہی اُنکو بیعت کئے لیتا ہوں اور حضرت رحمہ اللہ تعالیٰ کو بھی تحریر فرمایا میں نے خود آپکو بیعت کرلیاہے مطمئن رہیں <ref>مولانا محمد ناصر، حضرت تھانوی کے اصول، ص45</ref>۔
== تدریس ==
تیرہ سو ایک ہجری میں جب تھانوی علوم درسیہ سے فارغ ہوئے تھے اُسی زمانہ میں کانپور کے مدرسہ '''فیض عام''' میں ایک مدرس کی ضرورت تھی۔ آپ کو وہاں پر تدریس کے لئے بلایا گیا ۔ آپ کئی سال تک اس مدرسہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے ۔ کچھ عرصہ کے بعد مدرسہ کے نظم و نسق سے غیر مطمئن ہو کر تعلق منقطع کردیا ۔ پھر کچھ ایسے اسباب پیدا ہوئے کہ کانپور کی جامع مسجد میں درس دینے لگے اور وہاں پر ایک مدرسہ قائم ہوگیا ۔ اس مدرسہ کا نام حضرت نے مسجد کی مناسبت سے مدرسہ جامع العلوم موسوم فرمایا یہ مدرسہ یوماً فیوماً ترقی کرتا رہا اور کچھ مدت بعد مشہور و معروف ہوگیا(اور اب تک بفضلہ تعالیٰ قائم ہے) <ref>محمد رحمۂ اللہ الندوی، اشرف علی التھانوی حکیم الامۂ و شیخ مشایخ العصر فی الہند، ص93</ref>۔


== حوالہ جات==  
== حوالہ جات==