Jump to content

"آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 8: سطر 8:
1972 میں بھارتی پارلیمنٹ میں لے پالک بل پیش کیا گیا جو تمام مذاہب کے لیے تھا۔ اس بل کی رو سے منہ بولے بیٹے کو سگے بیٹے کے تمام حقوق حاصل ہو رہے تھے۔ اس وقت کے وزیر قانون ایچ آر گوکھلے نے اس بل کو یکساں سول کوڈ کی جانب پہلا قدم بتایا تھا۔ اس بل کا اثر یہ ہوا کہ مسلمانوں کے کئی حلقوں میں بے چینی پیدا ہو گئی۔ چنانچہ سید منت اللہ رحمانی کی تحریک پر [[دارالعلوم دیوبند]] کے سابق مہتمم قاری محمد طیب قاسمی نے 13 ،14 مارچ، 1972ء کو دیوبند میں اہل فکر کا ایک اجلاس بلایا جس میں ملک بھر کے علماء اور دانشور جمع ہوئے۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ مسلم عائلی قوانین کے تحفظ کی پرزور آواز ممبئی سے اٹھ رہی ہے، اس لیے ممبئی میں ایک نمائندہ اجلاس منعقد ہونا چاہیے <ref>Katju favours uniform civil law". 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2016.</ref>
1972 میں بھارتی پارلیمنٹ میں لے پالک بل پیش کیا گیا جو تمام مذاہب کے لیے تھا۔ اس بل کی رو سے منہ بولے بیٹے کو سگے بیٹے کے تمام حقوق حاصل ہو رہے تھے۔ اس وقت کے وزیر قانون ایچ آر گوکھلے نے اس بل کو یکساں سول کوڈ کی جانب پہلا قدم بتایا تھا۔ اس بل کا اثر یہ ہوا کہ مسلمانوں کے کئی حلقوں میں بے چینی پیدا ہو گئی۔ چنانچہ سید منت اللہ رحمانی کی تحریک پر [[دارالعلوم دیوبند]] کے سابق مہتمم قاری محمد طیب قاسمی نے 13 ،14 مارچ، 1972ء کو دیوبند میں اہل فکر کا ایک اجلاس بلایا جس میں ملک بھر کے علماء اور دانشور جمع ہوئے۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ مسلم عائلی قوانین کے تحفظ کی پرزور آواز ممبئی سے اٹھ رہی ہے، اس لیے ممبئی میں ایک نمائندہ اجلاس منعقد ہونا چاہیے <ref>Katju favours uniform civil law". 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2016.</ref>


27 ،28 دسمبر، 1972ء کو ممبئی میں ایک بڑے اجتماع میں اجلاس منعقد ہوا۔ ایک طرف لاکھوں عوام کا مجمع تھا تو دوسری طرف [[حنفی]]، [[شافعی]]، مقلد، غیر مقلد، دیوبندی، بریلوی، شیعہ، [[سنی]]، داؤدی بوہرہ، سلیمانی بوہرہ، جماعت اسلامی ہند اور جمعیت علمائے ہند غرض یہ کہ تمام مسلم فرقوں، مسلکوں اور جماعتوں کے رہنما موجود تھے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی تاسیس پر اتفاق ہوا۔ لہٰذا 7 اپریل، 1973ء کو حیدرآباد، دکن میں بورڈ کی باقاعدہ تاسیس عمل میں آئی۔ قاری [[محمد طیب قاسمی]] اس کے پہلے صدر اور منت اللہ رحمانی پہلے معتمد عمومی منتخب ہوئے
27 ،28 دسمبر، 1972ء کو ممبئی میں ایک بڑے اجتماع میں اجلاس منعقد ہوا۔ ایک طرف لاکھوں عوام کا مجمع تھا تو دوسری طرف [[حنفی]]، [[شافعی]]، مقلد، غیر مقلد، دیوبندی، بریلوی، شیعہ، [[سنی]]، داؤدی بوہرہ، سلیمانی بوہرہ، جماعت اسلامی ہند اور جمعیت علمائے ہند غرض یہ کہ تمام مسلم فرقوں، مسلکوں اور جماعتوں کے رہنما موجود تھے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی تاسیس پر اتفاق ہوا۔ لہٰذا 7 اپریل، 1973ء کو حیدرآباد، دکن میں بورڈ کی باقاعدہ تاسیس عمل میں آئی۔ قاری [[محمد طیب قاسمی]] اس کے پہلے صدر اور منت اللہ رحمانی پہلے معتمد عمومی منتخب ہوئے <ref>سہ ماہی خبرنامہ بورڈ، شمارہ : جنوری - جون 2005، ص: 29</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}