9,666
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[فائل:8 شوال.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | [[فائل:8 شوال.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | ||
'''8 شوال''' قمری سال کے دسویں مہینے کی آٹھویں تاریخ ہے۔ اس دن پیدائش اور وفات جیسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں سے چند ایک کا ذکر ہم کریں گے۔ وہابیوں کے ہاتھوں [[بقیع]] قبرستان کی تباہی کی وجہ سے آٹھ شوال کو یہ دن عالمی یوم | '''8 شوال''' قمری سال کے دسویں مہینے کی آٹھویں تاریخ ہے۔ اس دن پیدائش اور وفات جیسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں سے چند ایک کا ذکر ہم کریں گے۔ وہابیوں کے ہاتھوں [[بقیع]] قبرستان کی تباہی کی وجہ سے آٹھ شوال کو یہ دن عالمی یوم بقیع کے نام سے جانا جانے لگا۔ | ||
== واقعات == | == واقعات == | ||
* 8 شوال ہجری قمری کیلنڈر کے مطابق سال کا دو سو چوہترواں دن ہے۔ | * 8 شوال ہجری قمری کیلنڈر کے مطابق سال کا دو سو چوہترواں دن ہے۔ | ||
سطر 16: | سطر 16: | ||
تخریب کے بعد جنت البقیع ایک ہموار زمین میں تبدیل ہو گئی ہے لیکن شیعوں کے چار اماموں کے قبور کی جگہ اب بھی قابل تشخیص ہیں۔ [[شیعہ]] علماء اور ایرانی حکومت کی جانب سے ائمہ بقیع کے مزارات پر باگاہوں کی تعمیر اور جنت البقیع کے قبرستان کے ارد گرد چاردیواری کا مطالبہ سعودی عرب کی جانب سے تسلیم کرنے کے باوجود اب تک عملی نہیں ہو پایا۔ | تخریب کے بعد جنت البقیع ایک ہموار زمین میں تبدیل ہو گئی ہے لیکن شیعوں کے چار اماموں کے قبور کی جگہ اب بھی قابل تشخیص ہیں۔ [[شیعہ]] علماء اور ایرانی حکومت کی جانب سے ائمہ بقیع کے مزارات پر باگاہوں کی تعمیر اور جنت البقیع کے قبرستان کے ارد گرد چاردیواری کا مطالبہ سعودی عرب کی جانب سے تسلیم کرنے کے باوجود اب تک عملی نہیں ہو پایا۔ | ||
شیعہ علماء نے جنت البقیع کے انہدام پر احتجاج اور اس واقعے کی مذمت کے علاوہ اس پر مختلف کتابیں بھی لکھی ہیں جن میں مذہبی مقامات کی تخریب کے سلسلے میں وہابیوں کے نظریات پر تنقید کرتے ہوئے وہابیوں کو مذہبی نظریات کی بنیاد پر مذہبی مقامات تخریب کرنے والا پہلا گروہ قرار دیئے ہیں۔ من جملہ ان کتابوں میں سید محسن امین کی کتاب کشف الإرتیاب اور محمد جواد بلاغی کی کتاب دعوۃ الہدی قابل ذکر ہیں۔ | [[شیعہ]] علماء نے جنت البقیع کے انہدام پر احتجاج اور اس واقعے کی مذمت کے علاوہ اس پر مختلف کتابیں بھی لکھی ہیں جن میں مذہبی مقامات کی تخریب کے سلسلے میں وہابیوں کے نظریات پر تنقید کرتے ہوئے وہابیوں کو مذہبی نظریات کی بنیاد پر مذہبی مقامات تخریب کرنے والا پہلا گروہ قرار دیئے ہیں۔ من جملہ ان کتابوں میں سید محسن امین کی کتاب کشف الإرتیاب اور محمد جواد بلاغی کی کتاب دعوۃ الہدی قابل ذکر ہیں۔ | ||
== قبرستان بقیع == | == قبرستان بقیع == | ||
قیع، جنۃ البقیع یا بقیع الغَرقَد (ظہور اسلام سے پہلے بقیع کا نام مدینہ کا پہلا اور قدیم اسلامی قبرستان تھا اور احادیث کے مطابق [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمد]] اس پر خاص توجہ دیتے تھے۔ جنت البقیع شیعوں کے چار امام اور بہت سارے صحابہ اور تابعین کا محل دفن ہے۔ تخریب سے پہلے ائمہ بقیع اور دیگر اشخاص کے قبور پر بارگاہیں بنی ہوئی تھیں۔ <ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۳۰</ref> | قیع، جنۃ البقیع یا بقیع الغَرقَد (ظہور اسلام سے پہلے بقیع کا نام مدینہ کا پہلا اور قدیم اسلامی قبرستان تھا اور احادیث کے مطابق [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمد]] اس پر خاص توجہ دیتے تھے۔ جنت البقیع شیعوں کے چار امام اور بہت سارے صحابہ اور تابعین کا محل دفن ہے۔ تخریب سے پہلے ائمہ بقیع اور دیگر اشخاص کے قبور پر بارگاہیں بنی ہوئی تھیں۔ <ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۳۰</ref> | ||
سطر 25: | سطر 25: | ||
ایاز خان قشقایی کے سفر نامے کے مطابق سنہ 1341ھ یعنی بقیع کی مکمل تخریب سے دو سال قبل شیعوں کے چار اماموں کے مزرات ایک ہی بارگاہ کے اندر موجود تھے لیکن ہر ایک کی قبر جداگانہ طور پر مشخص تھی۔ اسی طرح وہ پیغمبر اکرم کے صاحبزادے ابراہیم اور عبداللہ بن جعفر طیار کے قبور پر بھی بارگاہیں موجود ہونے کی تائید کرتے ہیں اور قبرستان بقیع کے نزدیک ایک گلی میں پیغمبر اکرم کی پھوپھی صفیہ بنت عبدالمطلب، عاتکہ بنت عبدالمطلب، ام البنین مادر حضرت عباس اور بنی ہاشم کے کئی دیگر افراد سے منسوب قبور کے مشاہدہ کرنے کی بات بھی کرتے ہیں <ref>ایازخان قشقایی، سفرنامہ حاج ایاز خان قشقایی، ۱۳۸۹ش، ص۴۵۵</ref> | ایاز خان قشقایی کے سفر نامے کے مطابق سنہ 1341ھ یعنی بقیع کی مکمل تخریب سے دو سال قبل شیعوں کے چار اماموں کے مزرات ایک ہی بارگاہ کے اندر موجود تھے لیکن ہر ایک کی قبر جداگانہ طور پر مشخص تھی۔ اسی طرح وہ پیغمبر اکرم کے صاحبزادے ابراہیم اور عبداللہ بن جعفر طیار کے قبور پر بھی بارگاہیں موجود ہونے کی تائید کرتے ہیں اور قبرستان بقیع کے نزدیک ایک گلی میں پیغمبر اکرم کی پھوپھی صفیہ بنت عبدالمطلب، عاتکہ بنت عبدالمطلب، ام البنین مادر حضرت عباس اور بنی ہاشم کے کئی دیگر افراد سے منسوب قبور کے مشاہدہ کرنے کی بات بھی کرتے ہیں <ref>ایازخان قشقایی، سفرنامہ حاج ایاز خان قشقایی، ۱۳۸۹ش، ص۴۵۵</ref> | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |