637
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Sajedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
'''صلاح البرداویل''' (1959-مارچ 2025)، [[حماس]] کے سیاسی بیورو کے سینئر رکن اور 2025ء تک فلسطینی اسلامی تنظیم کے ترجمان تھے۔ انہوں نے 2006ء سے 2018ہ تک حماس کی نمائندگی کرنے والی فلسطینی قانون ساز کونسل میں رکن کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں جب تک کہ پارلیمنٹ تحلیل نہ ہو ئی۔ صلاح البرداويل کو اکثر مغربی میڈیا میں حماس کے اعلانات کے لیے ایک ذریعہ کے طور پرجانے جاتے تھے تھے۔ مارچ 2018ء میں انہوں نے خبر رساں ادارے قدز کو بتایا کہ حماس امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ اس بیان نے فلسطینی اتھارٹی اور فتح کو ناراض کردیا، جن کا خیال ہے کہ حماس فلسطینیوں کے مرکزی نمائندے کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے۔ | '''صلاح البرداویل''' (1959-مارچ 2025)، [[حماس]] کے سیاسی بیورو کے سینئر رکن اور 2025ء تک فلسطینی اسلامی تنظیم کے ترجمان تھے۔ انہوں نے 2006ء سے 2018ہ تک حماس کی نمائندگی کرنے والی فلسطینی قانون ساز کونسل میں رکن کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں جب تک کہ پارلیمنٹ تحلیل نہ ہو ئی۔ صلاح البرداويل کو اکثر مغربی میڈیا میں حماس کے اعلانات کے لیے ایک ذریعہ کے طور پرجانے جاتے تھے تھے۔ مارچ 2018ء میں انہوں نے خبر رساں ادارے قدز کو بتایا کہ حماس امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ اس بیان نے فلسطینی اتھارٹی اور فتح کو ناراض کردیا، جن کا خیال ہے کہ حماس فلسطینیوں کے مرکزی نمائندے کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے۔ | ||
== سوانح حیات == | == سوانح حیات == | ||
صلاح | صلاح البرداویل 24 اگست 1959ء کو غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں واقع خان یونس مہاجر کیمپ میں ایک فلسطینی مہاجر خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان اصل میں غزہ کے علاقے میں موجود مقبوضہ گاؤں "الجورہ" سے تعلق رکھتا تھا۔ | ||
== تعلیم == | == تعلیم == | ||
انہوں نے اپنی تعلیم خان یونس اسکولوں کے ابتدائی سے ہائی اسکول تک حاصل کی، اور تعلیمی ادارے سے 89 فیصد تک گریجویشن کی ، اور ان کی تعلیم کو [[مصر]] میں الازہر یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی فیکلٹی میں غیر ارادی طور پر روکا گیا۔ اس کی وجہ سے اس نے 1982ء میں الازہر یونیورسٹی دار العلوم فیکلٹی سے عربی زبان میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ | انہوں نے اپنی تعلیم خان یونس اسکولوں کے ابتدائی سے ہائی اسکول تک حاصل کی، اور تعلیمی ادارے سے 89 فیصد تک گریجویشن کی ، اور ان کی تعلیم کو [[مصر]] میں الازہر یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی فیکلٹی میں غیر ارادی طور پر روکا گیا۔ اس کی وجہ سے اس نے 1982ء میں الازہر یونیورسٹی دار العلوم فیکلٹی سے عربی زبان میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ | ||
1987ء میں قاہرہ میں معهد البحوث والدراسات العربيۂ سے ادب فلسطین میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ، پھر اس نے 2001 میں ادب فلسطین میں ڈاکٹریٹ کی۔ | 1987ء میں قاہرہ میں معهد البحوث والدراسات العربيۂ سے ادب فلسطین میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ، پھر اس نے 2001 میں ادب فلسطین میں ڈاکٹریٹ کی۔ | ||
تعلیمی سرگرمیاں | |||
انہوں نے 1985ء میں اپنی علمی سرگرمیاں ایک ابتدائی اسکول کے معلم کے طور پر شروع کیں۔ بعد ازاں، 1990ء سے 1993ء تک الاقصی یونیورسٹی میں بطور مدرس خدمات انجام دیے اور پھر اسلامی یونیورسٹی غزہ میں تدریس کے فرائض سرانجام دینے کے لیے منتقل ہو گئے۔ وہ فلسطینی مصنفین کونسل کے رکن تھے اور قومی فکر و ثقافت کے اجتماع کے قیام کی نگرانی بھی کی۔ | |||
== گرفتاری == | == گرفتاری == | ||
اسے 1993ء میں [[اسرائیل|اسرائیلی]] جیلوں میں گرفتار کیا گیا تھا ، اور اسے خان یونس میں حماس کی کمان کے الزام میں [[غزہ]] جیل اور عسقلان جیل میں لگاتار 70 دن تک تفتیش کی گئی تھی ، لیکن اس کے خلاف الزامات ثابت نہ ہونے کے بعد اس نے الزنازين کو چھوڑ دیا ، اور اس نے اعتراف نہیں کیا۔ | اسے 1993ء میں [[اسرائیل|اسرائیلی]] جیلوں میں گرفتار کیا گیا تھا ، اور اسے خان یونس میں حماس کی کمان کے الزام میں [[غزہ]] جیل اور عسقلان جیل میں لگاتار 70 دن تک تفتیش کی گئی تھی ، لیکن اس کے خلاف الزامات ثابت نہ ہونے کے بعد اس نے الزنازين کو چھوڑ دیا ، اور اس نے اعتراف نہیں کیا۔ | ||
سطر 53: | سطر 55: | ||
مقامی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں برداویل اور ان کی اہلیہ شہید جبکہ متعدد دیگر افراد زخمی ہوئے۔ | مقامی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں برداویل اور ان کی اہلیہ شہید جبکہ متعدد دیگر افراد زخمی ہوئے۔ | ||
حماس نے برداویل کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ شہید ڈاکٹر صلاح البرداویل ایک نمایاں سیاسی اور قومی شخصیت تھے، جو صداقت، استقامت اور قربانی کی علامت سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے کبھی بھی جہاد اور خدمت کے مشن سے غفلت نہیں برتی اور بالآخر مزاحمت اور ثابت قدمی کے راستے میں شہادت حاصل کی<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1931329/%D8%AD%D9%85%D8%A7%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%D8%AF%D9%81%D8%AA%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D8%B1%DA%A9%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%DB%81%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B5%D8%AF%DB%8C%D9%82-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%DB%8C حماس نے اپنے سیاسی دفتر کے رکن کی شہادت کی تصدیق کردی]- شائع شدہ از: 23 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23مارچ 2025ء۔</ref>۔ | حماس نے برداویل کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ شہید ڈاکٹر صلاح البرداویل ایک نمایاں سیاسی اور قومی شخصیت تھے، جو صداقت، استقامت اور قربانی کی علامت سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نے کبھی بھی جہاد اور خدمت کے مشن سے غفلت نہیں برتی اور بالآخر مزاحمت اور ثابت قدمی کے راستے میں شہادت حاصل کی<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1931329/%D8%AD%D9%85%D8%A7%D8%B3-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%D8%AF%D9%81%D8%AA%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D8%B1%DA%A9%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%DB%81%D8%A7%D8%AF%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B5%D8%AF%DB%8C%D9%82-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%DB%8C حماس نے اپنے سیاسی دفتر کے رکن کی شہادت کی تصدیق کردی]- شائع شدہ از: 23 مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 23مارچ 2025ء۔</ref>۔ | ||
== میڈیا کی سرگرمیاں == | |||
صلاح بردویل غزہ میں حماس کے قدیم ترین میڈیا رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے 1996ء میں “روزنامہ الرسالہ” کے نام سے حماس کا پہلا رسمی میڈیا ادارہ قائم کیا اور اس کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ اسی اخبار میں ہفتہ وار طنزیہ مضامین لکھتے تھے جن کا عنوان “من شوارع الوطن” (یعنی “وطن کی گلیوں سے”) تھا۔ ان تحریروں میں سیاست، سماج کے حقائق اور حکام کے خلاف تنقید کا امتزاج ہوتا تھا۔ ان مضامین کی وجہ سے انہیں کئی بار فلسطینی خودمختار انتظامیہ کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے گرفتار بھی کیا گیا۔ | |||
صلاح بردویل حماس کے میڈیا دفتر کے سربراہ بھی تھے اور اس تنظیم کے میڈیا کی ترقی اور نظم و نسق کے امور کی نگرانی کے فرائض انجام دیتے رہے۔ | |||
== حماس کے سابق راهنماؤں کے ساتھ تعاون اور تعلقات == | |||
صلاح بردویل نے حماس کے ممتاز رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلق اور تعاون قائم رکھا۔ وہ غزہ کے سابق رہنما، یحییٰ سنوار، محمد دیف، جو عزالدین قسام بریگیڈ کے سابق کمانڈر ہیں، اور یاسر النمروتی، جو حماس کے خصوصی یونٹ “الخاصم” کے پہلے کمانڈر تھے، کے ساتھ گہرے اور مضبوط روابط رکھتے تھے۔ بردویل ان رہنماؤں کے ساتھ مختلف سطحوں پر سیاسی، عسکری اور تنظیمی امور میں قریبی تعاون کرتے رہے۔ | |||
== ان کے موقف اور نظریات == | |||
صلاح بردویل، حماس کے سیاسی دفتر کے رکن، نے زور دیا کہ یحییٰ سنوار، جو غزہ میں اس تحریک کے نئے قائد ہیں، سیاسی میدان کے تجربہ کار قومی رہنماؤں میں سے ہیں اور قومی مفاہمت اور اتحاد کے قیام کے لیے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے"الاقصی"ٹیلی ویژن چینل کے ساتھ گفتگو میں کہا: | |||
یحییٰ سنوار کی آئندہ ذمہ داریوں میں کامیابی کے کئی نشانیاں واضح طور پر نظر آرہی ہیں، جن میں سب سے اہم ان کا قومی اتحاد پر یقین اور دیگر تحریکوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ وہ قومی مفاہمت کے حامی ہیں، عرب قوم پرستی سے وابستہ ہیں، اور ہمسایہ ممالک، خاص طور پر مصر کی خیرخواہی چاہتے ہیں۔ یہ رویے حماس کے تعلقات کو وسعت دینے میں مثبت اثر ڈالیں گے، جس کی ابتدا پہلے اسماعیل ہنیہ نے کی تھی۔" | |||
بردویل نے مزید کہا کہ یحییٰ سنوار ایک تجربہ کار اور سیاسی طور پر باخبر شخصیت ہیں۔ وہ حماس کی قیادت کے رکن اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے نمائندے تھے۔ رہائی کے بعد بھی انہوں نے اپنے سیاسی اقدامات جاری رکھے۔ بردویل نے یہ بھی وضاحت کی: حماس، قائد کی تبدیلی کے باوجود، اپنی مجموعی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گی۔ شاید لوگ یحییٰ سنوار کو قریب سے نہ جانتے ہوں، کیونکہ وہ جیل سے رہائی کے بعد اپنی ذاتی اور سماجی زندگی میں مصروف رہے اور عوامی سطح پر کم نظر آئے۔" | |||
صلاح بردویل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اسرائیلی حکومت نئی قیادت کے حوالے سے خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا: | |||
آئندہ وقت میں، یحییٰ سنوار میڈیا پر زیادہ نمایاں نظر آئیں گے۔ اسرائیلی حکومت کا حماس کے رہنماؤں اور شخصیتوں پر توجہ مرکوز کرنے کا مقصد تحریک کو نقصان پہنچانا ہے۔ کچھ لوگ حماس کو صرف قائد کی شخصیت تک محدود کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ یہ طریقہ کار غلط ہے۔" | |||
آخر میں، بردویل نے زور دیا کہ یحییٰ سنوار کا انتخاب حماس کی داخلی قانونی اور تنظیمی قوانین کے تحت کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ قائد کی شخصیت پر حد سے زیادہ توجہ نہ دی جائے بلکہ انتخاب کے طریقہ کار اور اس تنظیمی مرجعیت کو نظر میں رکھا جائے جس نے اس فیصلے کی توثیق کی۔ | |||
== شهادت کے موقع پر بیانات اور تعزیتی پیغامات == | |||
=== حماس تحریک کا بیان اور تعزیتی پیغام === | |||
حماس نے ایک بیان میں ڈاکٹر صلاح بردویل، اس تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن، کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا اور کہا: "ڈاکٹر صلاح بردویل، جو سیاسی، میڈیا اور قومی میدان میں ایک نمایاں شخصیت تھے اور دیانت، استقامت اور قربانی کی علامت شمار ہوتے تھے، "نماز تہجد" کے وقت اللہ کی ملاقات کو گئے۔ انہوں نے کبھی بھی جہاد اور فلسطینی مقصد کی خدمت کے لیے اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی نہیں کی اور آخری لمحے تک مزاحمت کے راستے پر ثابت قدم رہے، یہاں تک کہ خداکے نزدیک محبوب راتوں میں سے ایک رات میں، وہ شہادت کے مقام پر فائز ہو گئے۔” | |||
حماس نے تاکید کی کہ ڈاکٹر بردویل، ان کی اہلیہ اور دیگر شہداء کا خون آزادی اور واپسی کا راستہ روشن کرنے والے چراغ کا کام دے گا۔ دشمن کے جرائم کبھی بھی ہمارے عزم اور استقامت کو کمزور نہیں کر سکیں گے۔ ہر شہید کی شہادت کے ساتھ، مزاحمت کا شعلہ مزید روشن ہوتا جائے گا یہاں تک کہ قبضہ ختم ہو جائے۔ | |||
بیان کے اختتام پر، حماس نے ڈاکٹر صلاح بردویل اور ان کی اہلیہ کے لیے خدا کی رحمت اور جنت الفردوس کی دعا کی، اور سوگواروں، دوستوں اور فلسطین کے صابر عوام کے لیے صبر اور اجر کی تمنا کی۔ | |||
=== فلسطین کی قانون ساز اسمبلی کابیان === | |||
فلسطینی قانون ساز اسمبلی نے بھی اپنے نمائندے، صلاح بردویل کی شہادت کو فلسطین کی عوام اور رہنماؤں کے خلاف ایک نیا جرم قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ اسمبلی نے فلسطین کے مقصد اور قوم کی خدمت میں صلاح بردویل کے مؤثر کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔ | |||
=== سوشل میڈیا کے فعال کارکنان اور صارفین کا بیان === | |||
سوشل میڈیا کے فعال کارکنان اور صارفین نے سجدے کی حالت میں صلاح بردویل کی شہادت کو ایک علامتی واقعہ قرار دیتے ہوئے اس پر ردعمل ظاہر کیا۔ بردویل اپنی اہلیہ کے ساتھ نماز تہجد ادا کرتے ہوئے، مہاجرین کے ایک خیمے میں شہید ہوئے۔ | |||
بہت سے افراد نے اس شہادت کے منظر کو ایک الٰہی اعزاز سے تعبیر کیا، جو ایک ایسے مجاہد کے لیے تھا جس نے کئی سالوں تک سیاست اور میڈیا کے میدان میں حماس تحریک کے لیے خدمات انجام دیں۔ | |||
کئی صارفین نے اس علامتی شہادت کو ان بے بنیاد الزامات کا بھرپور جواب قرار دیا جن میں یہ کہا جاتا تھا کہ حماس کے رہنما غزہ کے عوام کے ساتھ نہیں ہیں اور اس علاقے کو چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |
ترامیم