6,632
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
23 جنوری ، 2014 کو ، ریاستہائے متحدہ نے نخالہ کو ایک دہشت گرد قرار دیا۔ اس کے نتیجے میں اس کی جائیداد اور ریاستہائے متحدہ میں مفادات منجمد ہوگئے۔ | 23 جنوری ، 2014 کو ، ریاستہائے متحدہ نے نخالہ کو ایک دہشت گرد قرار دیا۔ اس کے نتیجے میں اس کی جائیداد اور ریاستہائے متحدہ میں مفادات منجمد ہوگئے۔ | ||
اس نے کسی بھی شخص کو 5 ملین ڈالر کا انعام بھی دیا جو اس کی گرفتاری کا باعث بنے ہوئے معلومات فراہم کرتا ہے۔ 2018ء کو انہیں رمضان شلح کے وفات کے بعد تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے جنرل سیکرٹری مقرر کر دیا گیا۔ | اس نے کسی بھی شخص کو 5 ملین ڈالر کا انعام بھی دیا جو اس کی گرفتاری کا باعث بنے ہوئے معلومات فراہم کرتا ہے۔ 2018ء کو انہیں رمضان شلح کے وفات کے بعد تحریک جہاد اسلامی فلسطین کے جنرل سیکرٹری مقرر کر دیا گیا۔ | ||
== غزہ کی جنگ، دشمن پر فتح کے ساتھ ہی ختم ہوگي == | |||
رہبر انقلاب اسلامی سے تحریک حماس اور تحریک جہاد اسلامی کے مشترکہ وفد کی ملاقات کے کچھ گھنٹے بعد KHAMENEI.IR نے شہید اسماعیل ہنیہ اور جناب زیاد النخالہ سے گفتگو کی۔ اس گفتگو میں، جو شہید ہنیہ کا آخری تفصیلی انٹرویو بھی ہے، فلسطین کے دو اسلامی مزاحمتی گروہوں کے رہنماؤں نے فتح کے یقینی ہونے پر تاکید کی اور امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ | |||
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورتؤٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی سے تحریک حماس اور تحریک جہاد اسلامی کے مشترکہ وفد کی ملاقات کے کچھ گھنٹے بعد KHAMENEI.IR نے شہید اسماعیل ہنیہ اور جناب زیاد النخالہ سے گفتگو کی۔ اس گفتگو میں، جو شہید ہنیہ کا آخری تفصیلی انٹرویو بھی ہے، فلسطین کے دو اسلامی مزاحمتی گروہوں کے رہنماؤں نے فتح کے یقینی ہونے پر تاکید کی اور امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ تفصیلی انٹرویو حسب ذیل ہے: | |||
=== مختلف محاذوں پر مزاحمت کا اگلا قدم کیا ہوگا؟ === | |||
سوال: الحاج اسماعیل ہنیہ اور الحاج زیاد نخالہ، آپ کا شکریہ کہ آپ نے ہمیں یہ موقع دیا۔ ایسے وقت میں جب [[طوفان الاقصی|طوفان الاقصیٰ آپریشن]] شروع ہوئے تقریباً 10 ماہ گزر چکے ہیں، مزاحمتی محاذ کے ایک دوسرے بازو نے تل ابیب کے مرکز پر حملے شروع کیے اور بڑی حد تک صیہونیوں کو سمندری محاصرے میں لے لیا۔ [[یمن]] کے آپریشن اور شمالی محاذ پر کارروائیوں کے نتیجے میں اس علاقے کی صیہونی بستیاں خالی ہو رہی ہیں اور اسرائیلی فوج کو شکست کا سامنا ہے۔ جنگ اور محاصرے کے 10 ماہ بعد مزاحمت کی طاقت میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟ اگر جنگ جاری رہی تو مختلف محاذوں پر مزاحمت کا اگلا قدم کیا ہوگا؟ | |||
اسماعیل ہنیہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ سب سے پہلے میں اسلامی جمہوریۂ ایران کے مرکز سے، فلسطینی عوام اور غزہ، مغربی کنارے اور دوسری تمام جگہوں پر ان کی شجاعانہ مزاحمت کو سلام کرتا ہوں اور اسی طرح ان تمام مزاحمتی محاذوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جو طوفان اقصیٰ کے حامی اور ہمارے عوام اور ہماری مزاحمت کے مددگار ہیں۔ | |||
==== مزاحمت کے مضبوطی سے ڈٹے رہنے کی طاقت کے پیچھے تین اہم عناصر ==== | |||
بلا شبہ، مزاحمت کے مضبوطی سے ڈٹے رہنے کی طاقت کے پیچھے تین اہم عناصر ہیں: | |||
'''پہلا''' عنصر ایمان اور عقیدہ ہے۔ اس سرچشمے سے نکلنے والی ایمانی اور جہادی شخصیت ہی ہے جس نے مزاحمت کو میدان میں استقامت کی طاقت، قربانی، صبر اور اس راستے کی صعوبتوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت فراہم کی ہے۔ | |||
'''دوسرا''' عنصر فوجی تیاری ہے۔ طوفان الاقصیٰ آپریشن سے پہلے مزاحمتی محاذ نے ایک طویل عرصے سے اپنی آمادگي کے ذریعے اپنے اندر توانائياں ایجاد کیں اور انھیں بڑھایا اور ضروری وسائل حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی تاکہ یہ جنگ اور تاریخی معرکہ شروع کر سکیں۔ جنگ کو ممکن بنایا جا سکے۔ یہ صحیح ہے کہ ہماری اور دشمن کی طاقت کے توازن میں بڑا فرق ہے لیکن مزاحمت کی داخلی صلاحیتیں اور مزاحمتی محاذ کی مدد نے اس راستے کو جاری رکھنے میں مدد کی۔ | |||
'''تیسرا''' عنصر اسٹریٹیجک اتحاد ہے۔ اس مزاحمت نے اپنے تعلقات کو مزاحمتی محاذ، قوم کے افراد کے ساتھ اور اس قوم میں اور اس خطے میں اپنی اسٹریٹیجک گہرائی کے ساتھ برقرار رکھا ہے۔ اس سے بھی آگے بڑھ کر اس نے دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعلقات استوار کیے ہیں، چاہے وہ لاطینی امریکا میں ہوں یا روس، چین، اور جنوبی افریقا جیسے دیگر مقامات پر ہوں۔ | |||
ان تمام عوامل نے مزاحمت کے لیے سلامتی کونسل اور دیگر جگہوں پر سیاسی سہارے پیدا کیے۔ | |||
میرا ماننا ہے کہ یہ تینوں پہلو، یعنی ایمانی، فوجی اور سیاسی پہلو یعنی اسٹریٹیجک اتحاد، خداوند عالم کے فضل و کرم کے رہین منت ہیں جو اس شجاعانہ مزاحمت کا لازوال منبع ہے۔ | |||
جیسا کہ آپ نےکہا، اس میں کوئی شک نہیں کہ لبنان، یمن، عراق میں مزاحمتی محاذوں نے جو کچھ کیا ہے اور یمن کے [[انصار اللہ]] برادران کی طرف سے تل ابیب کو ایک ڈرون کے ذریعے نشانہ بنانا، فلسطین کے باہر سے صیہونی حکومت کے خلاف جنگ میں ایک اچھی نئي تبدیلی لا چکا ہے۔ | |||
ہمارا ماننا ہے کہ ہم ایک انتہائی اہم اور فیصلہ کن لمحے میں ہیں، ہمارے پاس فتحیابی کے لیے ایک بہترین موقع ہے، ان شاء اللہ۔ حالانکہ ہمارے سامنے کچھ چیلنجز ہیں جو آسان نہیں ہیں، خاص طور پر غزہ میں ہمارے عوام کے حالات، قتل، قتل عام، جنگ، تباہی، آوارہ وطنی، اور جو کچھ دشمن غرب اردن میں کر رہا ہے۔ | |||
لیکن ان شاء اللہ، ہم فتح کی طرف، فتح کے راستے پر بڑھ رہے ہیں، اللہ کے حکم اور اس کی اجازت سے۔ | |||
سوال: میں الحاج ابوطارق سے بھی یہی سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ مزاحمت، طوفان الاقصیٰ کے آغاز کے دنوں سے زیادہ مضبوط ہے۔ اگر جنگ جاری رہتی ہے تو اس محاذ کی بڑھتی ہوئی طاقت کے پیش نظر مختلف میدانوں میں مزاحمتی محاذ کے اگلے اقدامات کیا ہوں گے؟ | |||
زیاد النخالہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ سب سے پہلے، مزاحمت کی یہ طاقت، جو دس ماہ سے جاری ہے اور ان شاء اللہ فتح تک جاری رہے گی، اسلامی و قرآنی فکر اور بنیاد پر مبنی ہے، جیسا کہ [[قرآن |قرآن مجید]] کہتا ہے: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ "اور جتنی طاقت اور تیار بندھے ہوئے گھوڑے (ممکن) ہوں ان (دشمنوں) کے مقابلے کے لیے تیار رکھو۔" | |||
سب سے پہلے، قرآن اور اسلامی ثقافت کی بنیاد پر صحت مند اور مضبوط روش کے ذریعے معاشرے کی تیاری۔ | |||
دوسرے، مزاحمتی فورسز کی مناسب آمادگي اور جنگ اور جہاد کے لیے ان کی مناسب تیاری۔ | |||
یہ دو بنیادی نکتے، میدان میں فلسطینی معاشرے اور مزاحمت کی استقامت کے اصل عوامل ہیں اور مزاحمتی فورسز اور مجاہدین میدان میں مسلسل جنگ اور امتحان کی حالت میں ہیں اور ان کی جہادی سرگرمیاں روز بروز پیشرفت کر رہی ہیں۔ | |||
اس کے علاوہ، دشمن جو روزانہ فلسطینی شہریوں، بچوں اور عورتوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، وہ اس دشمن کو سزا دینے کے لیے فلسطینی نوجوانوں اور مجاہدین کا بڑا محرک ہے۔ | |||
آپ میدان میں مجاہدین کی بہادری اور دلیری دیکھ رہے ہیں، جو دس مہینے سے اسرائیلی فوج کے ساتھ کس طرح لڑ رہے ہیں اور ان کی فوجی گاڑیوں اور سپاہیوں کو تباہ کر رہے ہیں۔ دنیا نے کبھی نہیں دیکھا تھا کہ کوئی مجاہد دشمن کی گاڑیوں کی طرف بڑھے اور بارودی سرنگیں اور بم ٹینک کی چھت پر رکھ دے جبکہ یہ مناظر بارہا دوہرائے گئے ہیں اور بہت سے ایسے مناظر بھی ہیں جو میدان جنگ کی صورتحال کی وجہ سے کیمرے میں قید نہیں کیے جا سکے۔ | |||
فلسطینی عوام کی یہ تاریخی استقامت پورے علاقے میں پھیلی ہوئی ہے اور فلسطینی عوام محسوس کرتے ہیں کہ خطے میں بھی ان کے اتحادی ہیں اور یہ وہی مزاحمتی محاذ ہے جو فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں کھڑا ہوا ہے۔ یہ موضوع بہت اہم ہے اور صرف جنگ کے ان دنوں سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ اسلامی جمہوریہ اور فلسطینی مزاحمت، حزب اللہ اور عراقی مزاحمت اور اسی طرح یمن میں ہمارے بھائیوں کے درمیان ایک تعلق ہے۔ اس علاقے کی تمام قومیں مسلمان ہیں اور ان میں باہمی اتحاد اور یکجہتی ہے۔ | |||
لہذا علاقے میں اسلامی موقف کا یہ اتحاد، روحانی اور عملی طور پر فلسطینی قوم کی مزاحمت پر بہت اثر انداز رہا ہے۔ | |||
=== یہ جنگ دشمن کی شکست کے بغیر ختم نہیں ہوگی === | |||
ان شاء اللہ یہ جنگ دشمن کی شکست کے بغیر ختم نہیں ہوگی۔ صیہونی معاشرے میں انتشار کے نشانات لوگوں کی نظروں کے سامنے ظاہر ہو رہے ہیں اور فلسطین کے اتحاد، میدان جنگ اور سیاست میں مزاحمت کے اتحاد کی علامتیں بھی ظاہر ہیں۔ اس کی اس سے بڑی دلیل کیا ہوگي کہ آج فلسطین میں اسلامی تحریک، فلسطین میں مجاہدین اور مزاحمتی فورسز ایک آواز ہو کر مذاکرات اور سیاست میں موجود ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مزاحمت نے فلسطینی قوم کو اسرائیل کے خلاف متحد کر دیا ہے۔ | |||
اور ان شاء اللہ، ایک فتح کے بعد دوسری فتح اور مزید فتوحات، چاہے جنگ کتنی ہی لمبی ہو جائے۔ | |||
=== مزاحمت کی پوزیشن کی تقویت اور اس کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے میں رہبر انقلاب کے تاریخی نظریات === | |||
سوال: جناب الحاج ابو طارق، آپ نے طوفان الاقصیٰ کے آپریشن کے بعد کئي بار رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (دام ظلہ) سے ملاقات کی ہے۔ ان ملاقاتوں میں کون سا موضوع سب سے زیادہ دوہرایا گیا اور اس پر تاکید کی گئی؟ مختلف مزاحمتی محاذوں کے درمیان ہم آہنگی کے تعلق سے ان ملاقاتوں کی اہمیت کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟ | |||
جواب: سب سے پہلے تو میں یہ کہوں کہ رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات فلسطینی مزاحمت کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ نے اپنی تشکیل، قیام اور وجود کے آغاز سے ہی فلسطینی مزاحمت اور عوام کے لیے اپنے دروازے کھول دیے تھے۔ | |||
رہبر انقلاب کے ساتھ ملاقاتیں ان کے قلبی اور عقلی عقائد اور مزاحمت کے تعلق سے ان کے واضح اور اعلانیہ موقف اور اسی طرح خطے میں صیہونی پروجیکٹ کے سلسلے میں ان کے مخالفانہ اور مجاہدانہ موقف کی وجہ سے جاری ہیں۔ ان کے اس موقف نے اسلامی جمہوریہ کی طرف سے مزاحمت کی حمایت اور آغوش پھیلا کر مزاحمتی قوتوں کے استقبال میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ | |||
لہذا بلا شبہ مزاحمت کی پوزیشن کی تقویت اور اس کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے میں رہبر انقلاب کے تاریخی نظریات اور موقف نے بنیادی کردار ادا کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ اسلامی جمہوریہ ہمیشہ فلسطین میں مزاحمت کی حقیقی حامی کے صحیح مقام پر رہے۔ | |||
اسی لیے ہم ہمیشہ اسلامی جمہوریہ کے رہبر کے بڑے اور تاریخی کردار کو فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں یاد رکھتے ہیں اور فلسطین میں صیہونی پروجیکٹ کے خلاف مزاحمتی فورسز کے اتحاد پر زور دیتے ہیں<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/401361/%D8%BA%D8%B2%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D9%81%D8%AA%D8%AD-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%DB%81%DB%8C-%D8%AE%D8%AA%D9%85-%DB%81%D9%88%DA%AF%D9%8A غزہ کی جنگ، دشمن پر فتح کے ساتھ ہی ختم ہوگي]-شائع شدہ از:8 اگست 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 فروری 2025ء۔</ref>۔ | |||
== جب تک کامیابی نہیں مل جاتی ہم دشمنوں سے لڑتے رہیں گے == | == جب تک کامیابی نہیں مل جاتی ہم دشمنوں سے لڑتے رہیں گے == | ||
جہاد اسلامی فلسطین کے جنرل سیکرٹری زیاد النخالہ نے کہا کہ دشمن کے سامنے ڈٹ کے کھڑے ہونا ہی غاصب صہیونیوں سے نجات کا واحد راستہ ہے ، اور جب تک کامیابی نہیں مل جاتی ہم دشمنوں سے لڑتے رہیں گے۔ | جہاد اسلامی فلسطین کے جنرل سیکرٹری زیاد النخالہ نے کہا کہ دشمن کے سامنے ڈٹ کے کھڑے ہونا ہی غاصب صہیونیوں سے نجات کا واحد راستہ ہے ، اور جب تک کامیابی نہیں مل جاتی ہم دشمنوں سے لڑتے رہیں گے۔ | ||
سطر 38: | سطر 88: | ||
جہاد اسلامی فلسطین کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ دشمن کے سامنے ڈٹ کے کھڑے ہونا ہی غاصب صہیونیوں سے نجات کا واحد راستہ ہے ، اور جب تک کامیابی نہیں مل جاتی ہم دشمنوں سے لڑتے رہیں گے۔ | جہاد اسلامی فلسطین کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ دشمن کے سامنے ڈٹ کے کھڑے ہونا ہی غاصب صہیونیوں سے نجات کا واحد راستہ ہے ، اور جب تک کامیابی نہیں مل جاتی ہم دشمنوں سے لڑتے رہیں گے۔ | ||
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: اگر چہ اس مقاومت کی راہ میں ہمارے لوگوں نے بہت قربانیوں دی ہین لیکن اس کے باوجود مزاحمت کا راستہ ہی بہترین راستہ ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/398835/%D8%AC%D8%A8-%D8%AA%DA%A9-%DA%A9%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%84-%D8%AC%D8%A7%D8%AA%DB%8C-%DB%81%D9%85-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D9%84%DA%91%D8%AA%DB%92-%D8%B1%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%92 جب تک کامیابی نہیں مل جاتی ہم دشمنوں سے لڑتے رہیں گے]- شائع شدہ از: 13 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔</ref>۔ | انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: اگر چہ اس مقاومت کی راہ میں ہمارے لوگوں نے بہت قربانیوں دی ہین لیکن اس کے باوجود مزاحمت کا راستہ ہی بہترین راستہ ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/398835/%D8%AC%D8%A8-%D8%AA%DA%A9-%DA%A9%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%84-%D8%AC%D8%A7%D8%AA%DB%8C-%DB%81%D9%85-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D9%84%DA%91%D8%AA%DB%92-%D8%B1%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%92 جب تک کامیابی نہیں مل جاتی ہم دشمنوں سے لڑتے رہیں گے]- شائع شدہ از: 13 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 24 فروری 2025ء۔</ref>۔ | ||
== سید حسن نصر اللہ سے ملاقات == | == سید حسن نصر اللہ سے ملاقات == | ||
سید حسن نصر اللہ کی اسلامی جہاد تحریک کے سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ اور حماس کے رہنما [[صالح عاروری|صالح العروری]] سے ملاقات | سید حسن نصر اللہ کی اسلامی جہاد تحریک کے سیکرٹری جنرل زیاد نخالہ اور حماس کے رہنما [[صالح عاروری|صالح العروری]] سے ملاقات |