Jump to content

"راغب حرب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 23: سطر 23:
== تعلیم ==
== تعلیم ==
راغب حرب سات سال کی عمر میں ابتدائی اسکول میں داخل ہوا۔ ان کی والدہ فرانسیسی زبان کو ایک استعماری زبان سمجھتی تھی اور  یہ عقیدہ اس کے بچے میں بھی راسخ ہوچکا تھا۔ چنانچہ انہوں نے ابتدائی اسکول تک جبشیت گاؤں میں جاری رکھا اور اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے دس سال کی عمر میں نبطیہ گیا۔ راغب اپنی تعلیم کے دوران اسکول میں گفتگو کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے تھے۔  
راغب حرب سات سال کی عمر میں ابتدائی اسکول میں داخل ہوا۔ ان کی والدہ فرانسیسی زبان کو ایک استعماری زبان سمجھتی تھی اور  یہ عقیدہ اس کے بچے میں بھی راسخ ہوچکا تھا۔ چنانچہ انہوں نے ابتدائی اسکول تک جبشیت گاؤں میں جاری رکھا اور اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے دس سال کی عمر میں نبطیہ گیا۔ راغب اپنی تعلیم کے دوران اسکول میں گفتگو کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے تھے۔  
ابتداء ہی سے راغب حرب لبنانی نظام کو قبول نہیں کرتا تھا اور اس ملک کے پرچم کو فرانس اور استعمار  کے تسلط کی علامت قرار دیتے تھے۔
== دینی تعلیم ==
راغب حرب  نے 15 سال کی عمر میں دینی تعلیم میں دلچسپی لینے لگا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد نجف اشرف چلے گئے۔ صدام حسین کی جانب سے ملک بدر کئے جانے کے بعد [[لبنان]] واپس آگئے اور جبشیت کے علاقے میں امام جمعہ کے فرائض انجام دینے لگےاور [[محور مزاحمت|اسلامی مزاحمت]] کے لئے رضاکاروں کو جمع کرنا شروع کردیا۔
1978ء میں صیہونی حکومت کی جانب سے حملے کے دوران شہدا کے اہل خانہ اور زخمیوں کی خفیہ طور پرمدد کرتے اور یہی بات لبنان میں شہداء فاونڈیشن کے قیام کا سبب بنی۔


ابتداء ہی سے راغب حرب لبنانی نظام کو قبول نہیں کرتا تھا اور اس ملک کے پرچم کو فرانس اور استعمار  کے تسلط کی علامت قرار دیتے تھے۔ انہوں نے 15 سال کی عمر میں دینی تعلیم میں دلچسپی لینے لگا۔
یہ واقعہ بہت مشہور ہے کہ ایک دن ایک غاصب  صیہونی فوجی نے ہاتھ ملانا چاہا تو شہید راغب حرب نے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا۔ اس نے پوچھا کہ ہاتھ کیوں نہیں ملاتے کیا ہم نجس ہیں۔ آپ نے جواب دیا کہ تم جارح اور غاصب ہو اور ہمارے ملک پر قبضہ کرنا چاہتے ہو ہمارے ملک سے نکل جاو اور پھر اپنا موقف بیان کیا جو بہت مشہور ہوگیا کہ" ہمارا موقف ہمارا سلحہ ہے اور ہاتھ ملانا اعتراف کرنے کے مترادف ہے۔" صیہونی فوجیوں نے چند مرتبہ انکے گھر پر حملہ کیا لیکن ہمیشہ ناکام رہے ۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد نجف اشرف چلے گئے۔ صدام حسین کی جانب سے ملک بدر کئے جانے کے بعد لبنان واپس آگئے اور جبشیت کے علاقے میں امام جمعہ کے فرائض انجام دینے لگےاور اسلامی مزاحمت کے لئے رضاکاروں کو جمع کرنا شروع کردیا۔
 
1978ء میں صیہونی حکومت کی جانب سے حملے کے دوران شہدا کے اہل خانہ اور زخمیوں کی خفیہ طور پرمدد کرتے اور یہی بات لبنان میں شہداء فاونڈیشن کے قیام کا سبب بنی۔
یہ واقعہ بہت مشہور ہے کہ ایک دن ایک جارح صیہونی فوجی نے ہاتھ ملانا چاہا تو شہید راغب حرب نے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا۔ اس نے پوچھا کہ ہاتھ کیوں نہیں ملاتے کیا ہم نجس ہیں۔ آپ نے جواب دیا کہ تم جارح ہو اور ہمارے ملک پر قبضہ کرنا چاہتے ہو ہمارے ملک سے نکل جاو اور پھر اپنا موقف بیان کیا جو بہت مشہور ہوگیا کہ" ہمارا موقف ہمارا سلحہ ہے اور ہاتھ ملانا اعتراف کرنے کے مترادف ہے۔" صیہونی فوجیوں نے چند مرتبہ انکے گھر پر حملہ کیا لیکن ہمیشہ ناکام رہے ۔


== ہم تمہیں تسلیم ہی نہیں کرتے ==
== ہم تمہیں تسلیم ہی نہیں کرتے ==