Jump to content

"قاضی حسین احمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 77: سطر 77:
روزنامہ پاکستان میں علی الدین ترابی اپنے کردار کے بارے میں کہتے ہیں: قاضی حسین احمد کا کردار ایک ہمہ جہت کردار تھا اور ہمہ جہت کردار سے ہماری مراد یہ ہے کہ ان کی شخصیت کے ہر پہلو میں ایک مکمل کردار تھا۔ قاضی حسین احمد 22 سال تک جماعت اسلامی پاکستان کے امیر رہے۔ اس دور میں جب وہ جماعت اسلامی میں شامل ہوئے تو عام تاثر یہ تھا کہ جماعت اسلامی صرف ایک متوسط اور تعلیم یافتہ طبقہ ہے۔ لیکن انہوں نے ایک ایسی تحریک پیدا کی جس کی اپیل عام لوگوں کے لیے اتنی ہی موثر تھی جتنی کہ پڑھے لکھے طبقے کے لیے۔<br>
روزنامہ پاکستان میں علی الدین ترابی اپنے کردار کے بارے میں کہتے ہیں: قاضی حسین احمد کا کردار ایک ہمہ جہت کردار تھا اور ہمہ جہت کردار سے ہماری مراد یہ ہے کہ ان کی شخصیت کے ہر پہلو میں ایک مکمل کردار تھا۔ قاضی حسین احمد 22 سال تک جماعت اسلامی پاکستان کے امیر رہے۔ اس دور میں جب وہ جماعت اسلامی میں شامل ہوئے تو عام تاثر یہ تھا کہ جماعت اسلامی صرف ایک متوسط اور تعلیم یافتہ طبقہ ہے۔ لیکن انہوں نے ایک ایسی تحریک پیدا کی جس کی اپیل عام لوگوں کے لیے اتنی ہی موثر تھی جتنی کہ پڑھے لکھے طبقے کے لیے۔<br>
انہوں نے دوسری جماعتوں، خاص طور پر مذہبی جماعتوں اور اقوام متحدہ کے علی الکتاب اور السنۃ کے ساتھ فرق کو پر کیا اور اسے اپنا نصب العین بنایا۔ یہاں تک کہ وہ قوم کے اتحاد کی علامت بن گئے۔ افغانستان میں جہاد کے حامی اور [[کشمیر]] میں جہاد کے حامی کی حیثیت سے ان کے تاریخی کردار کو بدترین مخالفین بھی چھپا نہیں سکتے۔ اپنی دعوتی اور جہادی زندگی میں قرآن و سنت کے ساتھ ساتھ اقبال کے فقہ سے بھی مکمل رہنمائی حاصل کی۔ وہ عالمی اسلامی تحریکوں کے قائدین میں بھی نمایاں مقام رکھتے تھے <ref>[https://dailypakistan.com.pk/21-Jan-2013/33139 ڈیلی پاکستان اخبار کی اردو ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>۔<br>
انہوں نے دوسری جماعتوں، خاص طور پر مذہبی جماعتوں اور اقوام متحدہ کے علی الکتاب اور السنۃ کے ساتھ فرق کو پر کیا اور اسے اپنا نصب العین بنایا۔ یہاں تک کہ وہ قوم کے اتحاد کی علامت بن گئے۔ افغانستان میں جہاد کے حامی اور [[کشمیر]] میں جہاد کے حامی کی حیثیت سے ان کے تاریخی کردار کو بدترین مخالفین بھی چھپا نہیں سکتے۔ اپنی دعوتی اور جہادی زندگی میں قرآن و سنت کے ساتھ ساتھ اقبال کے فقہ سے بھی مکمل رہنمائی حاصل کی۔ وہ عالمی اسلامی تحریکوں کے قائدین میں بھی نمایاں مقام رکھتے تھے <ref>[https://dailypakistan.com.pk/21-Jan-2013/33139 ڈیلی پاکستان اخبار کی اردو ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>۔<br>
[[سید ہادی خسرو شاہی]] کہتے ہیں: قاضی حسین احمد، جنہوں نے اپنی سرگرمی کا آغاز ایک گہری مذہبی اور بین الاقوامی اسلامی سیاسی تنظیم سے کیا اور کئی دہائیوں تک جاری رکھا، بجا طور پر اپنی زندگی کے آخری سالوں میں، ان کی بنیادی فکر مسلمانوں کا انضمام اور اتحاد تھا. درحقیقت انہوں نے اپنی تمام تر کوششیں امت اسلامیہ کے اتحاد کے لیے وقف کر دیں اور وہ انتہا پسندی، انتہا پسندی اور سنگ باری کے خلاف تھے، جو مسلمانوں کی تقسیم کی بنیادی وجہ ہے۔
[[سید ہادی خسرو شاہی]] کہتے ہیں: قاضی حسین احمد، جنہوں نے اپنی سرگرمی کا آغاز ایک گہری مذہبی اور بین الاقوامی اسلامی سیاسی تنظیم سے کیا اور کئی دہائیوں تک جاری رکھا، بجا طور پر اپنی زندگی کے آخری سالوں میں، ان کی بنیادی فکر مسلمانوں کا انضمام اور اتحاد تھا. درحقیقت انہوں نے اپنی تمام تر کوششیں امت اسلامیہ کے اتحاد کے لیے وقف کر دیں اور وہ انتہا پسندی، انتہا پسندی اور سنگ باری کے خلاف تھے، جو مسلمانوں کی تقسیم کی بنیادی وجہ ہے۔<br>
علاقائی سیاسی نظریات اور آراء کے علاوہ وہ تعمیری سیاسی نظریات اور بین الاقوامی تعلقات بھی رکھتے تھے۔ انہوں نے ہمیشہ فلسطین کے کاز کی حمایت پر زور دیا اور خطے میں امریکہ کے تباہ کن اہداف سے پریشان رہے۔ چنانچہ وہ اپنے ایک مؤقف میں فرماتے ہیں: امریکہ سے پہلے پاکستان، چین اور ایران کو اپنے معاشی اور سیاسی مفادات کا شکار بنائیں، ان ممالک کو امریکی پالیسیوں کے سامنے ایک علاقائی طاقت کے طور پر کھڑا ہونا چاہیے۔<br>
 


= حوالہ جات =
= حوالہ جات =