4,909
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (Saeedi نے صفحہ مسودہ:محمد اقبال لاہوری کو محمد اقبال لاہوری کی جانب بدون رجوع مکرر منتقل کیا) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 79: | سطر 79: | ||
حالانکہ اقبال کی ساری شاعری آزادی اور حریت کی پیامبر ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ علامہ اقبال مسلمانوں کے لئے جس آزاد سلطنت کے علمبردار تھے، اس سے علامہ اقبال کامقصود مسلمانوں کی آزادی اور اقتصادی بہبود بھی تھا، لیکن ایک اسلامی ریاست کے حکمرانوں کی سب سے مقدم ذمہ داری اسلام کا نفاذ ہے۔علامہ اقبالؒ نے ہندوستانی قومیت یا دوسرے الفاظ میں وطن کی بنیاد پر قومیت کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے اسلامی قومیت کا جو نعرہ بلند کیا تھا اس کی وجہ ہی یہ تھی کہ علامہ اقبالؒ اسلام کی بالادستی چاہتے تھے اور اسی مقصد کی خاطر مسلمانوں کے لئے ایک آزاد اور خودمختار مملکت کا تصور پیش کیا تھا۔ علامہ قبالؒ فرماتے ہیں: ’’اگر ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں اسلام ایک تمدنی قوت کے طور پر زندہ رہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک مخصوص علاقے میں اپنی مرکزیت قائم کرے‘‘۔ | حالانکہ اقبال کی ساری شاعری آزادی اور حریت کی پیامبر ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ علامہ اقبال مسلمانوں کے لئے جس آزاد سلطنت کے علمبردار تھے، اس سے علامہ اقبال کامقصود مسلمانوں کی آزادی اور اقتصادی بہبود بھی تھا، لیکن ایک اسلامی ریاست کے حکمرانوں کی سب سے مقدم ذمہ داری اسلام کا نفاذ ہے۔علامہ اقبالؒ نے ہندوستانی قومیت یا دوسرے الفاظ میں وطن کی بنیاد پر قومیت کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے اسلامی قومیت کا جو نعرہ بلند کیا تھا اس کی وجہ ہی یہ تھی کہ علامہ اقبالؒ اسلام کی بالادستی چاہتے تھے اور اسی مقصد کی خاطر مسلمانوں کے لئے ایک آزاد اور خودمختار مملکت کا تصور پیش کیا تھا۔ علامہ قبالؒ فرماتے ہیں: ’’اگر ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں اسلام ایک تمدنی قوت کے طور پر زندہ رہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایک مخصوص علاقے میں اپنی مرکزیت قائم کرے‘‘۔ | ||
== اسلام ایک مکمل | == اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے == | ||
اقبال کی فکر کے حوالے سے یہ بات ہمیں اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ وطن کا جو تصور دیا تھا، اس کے پس منظر میں علامہ اقبالؒ کا یہ عقیدہ تھا کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جس کو فرد اور معاشرہ دونوں پر نافذ کرنے کا حکم ہے۔ اسلام کے ثمرات بھی ہمیں اسی صورت میں حاصل ہو سکتے ہیں، جب یہ انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر نافذ ہو۔ | اقبال کی فکر کے حوالے سے یہ بات ہمیں اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ وطن کا جو تصور دیا تھا، اس کے پس منظر میں علامہ اقبالؒ کا یہ عقیدہ تھا کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جس کو فرد اور معاشرہ دونوں پر نافذ کرنے کا حکم ہے۔ اسلام کے ثمرات بھی ہمیں اسی صورت میں حاصل ہو سکتے ہیں، جب یہ انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر نافذ ہو۔ | ||