4,643
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 71: | سطر 71: | ||
انجیل اپنے بنیادی مقصد کے لحاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی بشارت تھی۔ استاذِ گرامی نے اِس کے بارے میں لکھا ہے: | انجیل اپنے بنیادی مقصد کے لحاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی بشارت تھی۔ استاذِ گرامی نے اِس کے بارے میں لکھا ہے: | ||
’’یہ مسیح علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ اُن کی بعثت کے مقاصد میں سے ایک بڑا مقصد آخری نبوت کی بشارت تھی۔ انجیل کے معنی بشارت کے ہیں اور یہ نام اِسی رعایت سے رکھا گیا ہے۔ الہامی کتابوں کے عام طریقے کے مطابق یہ بھی دعوت و انذار کی ضرورتوں کے لحاظ سے وقتاً فوقتاً نازل ہوتی رہی۔‘‘ <ref>میزان ۱۵۷</ref>۔ | ’’یہ مسیح علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ اُن کی بعثت کے مقاصد میں سے ایک بڑا مقصد آخری نبوت کی بشارت تھی۔ انجیل کے معنی بشارت کے ہیں اور یہ نام اِسی رعایت سے رکھا گیا ہے۔ الہامی کتابوں کے عام طریقے کے مطابق یہ بھی دعوت و انذار کی ضرورتوں کے لحاظ سے وقتاً فوقتاً نازل ہوتی رہی۔‘‘ <ref>میزان ۱۵۷</ref>۔ | ||
== حضرت عیسی علیہ السلام قتل نہیں ہوئے == | |||
قرآن کہتا ہے:''مسیح قتل نہیں ہوئے اور نہ سولى پر چڑھے بلکہ معاملہ ان پر مشتبہ ہوگیا اور انھوں نے خیال کیا کہ انھیں سولى پر لٹکادیا ہے حالانکہ یقینا انھوں نے انھیں قتل نہیں کیا''۔<ref>انبیاء آیہ 157</ref>۔ | |||
موجودہ چاروں اناجیل(متى ،لوقا،مرقس اور یوحنا)میں حضرت مسیح علیہ السلام کو سولى پر لٹکائے جانے اور ان کے قتل کا ذکر ہے_یہ بات چاروں انجیلوں کے آخرى حصوں میں تشریح و تفصیل سے بیان کى گئی ہے۔ | |||
آج کے عام مسیحیوں کا بھى یہى عقیدہ ہے۔ بلکہ ایک لحاظ سے تو قتل مسیح علیہ السلام اور انھیں مصلوب کیا جانا موجودہ مسیحیت کے اہم ترین بنیادى مسائل میں سے ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ موجودہ عیسائی حضرت مسیح علیہ السلام کو ایسا پیغمبر نہیں مانتے جو مخلوق کى ہدایت،تربیت اور ارشاد کے لئے آیا ہو بلکہ وہ انھیں خدا کا بیٹا اور تین خدائوں میںسے ایک کہتے ہیں جس کا اس دنیا میں آنے کا اصلى ہدف ہى خدا ہونا ہے اور اپنى قربانى کے عوض نوع بشر کے گناہوں کا سودا کرتا ہے۔ |