4,643
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 62: | سطر 62: | ||
اے لوگو، زراعت ہمیشہ نرم اور ہموار زمین پر انجام دی جاتی ہے نہ سخت اور پتھریلی زمین پر، حکمت بھی ایسی ہی ہے جو متواضع اور انکساری کے حامل قلوب میں پرورش پاتی ہے اور پھل دیتی ہے نہ متکبر اور سرکش دلوں میں"۔ | اے لوگو، زراعت ہمیشہ نرم اور ہموار زمین پر انجام دی جاتی ہے نہ سخت اور پتھریلی زمین پر، حکمت بھی ایسی ہی ہے جو متواضع اور انکساری کے حامل قلوب میں پرورش پاتی ہے اور پھل دیتی ہے نہ متکبر اور سرکش دلوں میں"۔ | ||
== انجیل کا نزول == | |||
اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح علیہ السلام پر اپنی کتاب بھی نازل فرمائی۔ یہ انجیل تھی ، جو اللہ کی حکمت کا خزانہ تھی ۔ اِس میں رأفت و رحمت تھی اور بنی اسرائیل کے لیےہدایت اور روشنی تھی۔اِس نے تورات کو منسوخ نہیں کیا، بلکہ یہ اُس کی مصدق ثابت ہوئی۔ سورۂ مائدہ میں ارشاد فرمایا ہے: | |||
﴿وَاٰتَيْنٰهُ الْاِنْجِيْلَ فِيْهِ هُدًي وَّنُوْرٌﶈ وَّمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَهُدًي وَّمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِيْنَ﴾ | |||
’’اور ہم نے اُس کو انجیل عطا فرمائی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اور وہ بھی تورات کی تصدیق کرنے والی تھی جو اُس سے پہلے موجود تھی، خدا سے ڈرنے والوں کے لیے ہدایت اور نصیحت کے طور پر۔‘‘ | |||
انجیل اپنے بنیادی مقصد کے لحاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی بشارت تھی۔ استاذِ گرامی نے اِس کے بارے میں لکھا ہے: | |||
’’یہ مسیح علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ اُن کی بعثت کے مقاصد میں سے ایک بڑا مقصد آخری نبوت کی بشارت تھی۔ انجیل کے معنی بشارت کے ہیں اور یہ نام اِسی رعایت سے رکھا گیا ہے۔ الہامی کتابوں کے عام طریقے کے مطابق یہ بھی دعوت و انذار کی ضرورتوں کے لحاظ سے وقتاً فوقتاً نازل ہوتی رہی۔‘‘ <ref>میزان ۱۵۷</ref>۔ |