4,131
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 139: | سطر 139: | ||
مذکورہ فوجی ذریعے نے مزید کہا کہ شامی اور روسی جنگی طیارے بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں، نقل و حرکت اور امدادی راستوں پر بمباری کر رہے ہیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1928495/%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%81%D9%88%D8%A7%DB%81%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%81-%D8%AF%DA%BE%D8%B1%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%8C عوام افواہوں پر کان نہ دھریں، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، شامی فوج]-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 1 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 ستمبر 2024ء۔ | مذکورہ فوجی ذریعے نے مزید کہا کہ شامی اور روسی جنگی طیارے بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں، نقل و حرکت اور امدادی راستوں پر بمباری کر رہے ہیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1928495/%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%81%D9%88%D8%A7%DB%81%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%81-%D8%AF%DA%BE%D8%B1%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%8C عوام افواہوں پر کان نہ دھریں، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، شامی فوج]-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 1 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 ستمبر 2024ء۔ | ||
</ref>۔ | </ref>۔ | ||
== بیت المقدس کی آزادی اور سوریہ == | |||
[[بیت المقدس]] کی آزادی درحقیقت مجاہدین فی سبیل اللہ کے جہاد سے ہی ممکن ہے۔ | |||
قبلہ اول، غیرت مسلمین کو للکار رہی ہے کہ ڈیڑھ ارب مسلمان ہوتے ہوئے قبلہ اول پر میٹھی بھر یہودیوں کے ہاتھوں میں ہے جن کی حمایت مغربی پشت پناہی کے ذریعے ہورہی ہے۔ | |||
یہ غیرت ڈیڑھ ارب مسلمانوں میں سے فقط کچھ مسلمانوں کے اندر پیدا ہوگئی۔ | |||
[[شیعہ|تشیع]] میں [[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی رح]] کے پیروکار اور [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] میں امام خمینی کے خط پر چلنے والوں میں پیدا ہوگئی۔ | |||
امام خمینی کے شیعہ پیروکار [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ،]] زینبیون، فاطمیوں، سپاہ قدس، بسیج، [[انصار اللہ]] بن گئے جبکہ امام خمینی کے سنی پیروکار [[حماس]]، جہاد اسلامی بن گئے۔ | |||
دونوں نے امام خمینی کے راستے پر چلنا شروع کیا۔ | |||
== بیت المقدس کی آزادی کا راستہ، کربلا کا راستہ == | |||
بیت المقدس کی آزادی کا جو راستہ امام خمینی رح نے پیش کیا وہ مذاکرات، گول میز کانفرنس یا التماس کا راستہ نہیں، بلکہ کربلا کا راستہ ہے۔ | |||
دشمن کے مقابلے میں اس کے ظلم کے مقابلے میں ڈٹ جاؤ۔ | |||
اس کیلئے جنگی سازو سامان درکار ہے۔ | |||
جو بتدریج جنگی اصولوں پر استوار ہے۔ | |||
[[اسرائیل]] سے [[فلسطین]] کی آزادی و بیت المقدس کی آزادی کیلئے بتدریج و حکیمانہ جہادی عمل کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ | |||
اس جہاد میں سرزمینوں کی تقسیم کار ہے۔ | |||
جہاد کیلئے ایک مرکز درکار ہے۔ | |||
مرکز ایسی جگہ ہو جہاں جنگی فضا نہ ہوں تاکہ میدان جہاد کے تمام سازوسامان فراہم ہوں۔ | |||
لشکر سازی کے تمام ضروریات فراہم ہوں۔ | |||
مجاہدین کی تربیت کا سامان فراہم ہوں۔ | |||
لہذا مرکز مقاومت درکار ہے، جو پُرامن ہوں تاکہ جہادی بیک آپ، جہادی تربیت، جہادی نقشہ فراہم ہوں۔ | |||
یہ مرکز و فسطاط ہمیشہ سے جنگی میدان سے دور ہونا ضروری ہے تاکہ دشمن آسانی کے ساتھ مرکز تک دسترسی پیدا نہ کرے۔ | |||
جبکہ میدان جہاد کیلئے پھر دوسرے ذیلی مراکز، راستہ، مورچہ وغیرہ درکار ہے۔ | |||
== انقلاب اسلامی ایران مرکز مقاومت == | |||
انقلاب اسلامی ایران وہ مرکز مقاومت ہے، جہاں سے تمام جہادی ضروریات فراہم ہوتی ہے۔ جہاں مجاہدین کی فوجی تربیت، ان کی جہادی تربیت، ان کے جنگی سازو سامان و دیگر تمام امور فراہم ہوتی ہے۔ | |||
کیوںکہ جنگی سازو سامان کے بغیر فقط جذبہ جہاد رہ جاتا ہے جہاد نہیں ہوتا۔ | |||
لہذا مرکز مقاومت درکار ہے جو جہادی مدیریت و پشتیبانی کرے۔ | |||
مرکز مقاومت کیلئے مجاہدین تک ان جنگی سازو سامان کی ترسیل نظام درکار ہے۔ | |||
== سوریہ مرکز مقاومت کے لیے حلقہ وصل == | |||
سوریہ کی یہ حیثیت ہے کہ جو حزب اللہ یعنی بیت المقدس کی آزادی کے لشکر اور مرکز مقاومت کیلئے حلقہ وصل ہے۔ | |||
لہذا حلقہ وصل ٹوٹ جائے تو اس کا اصلی نقصان بیت المقدس کی آزادی پر اثر پڑتا ہے۔ | |||
حلقہ وصل کی شکست کے ساتھ بیت المقدس کے مجاہدین بھی کمزور پڑ جائیں گے، پھر خود بیت المقدس کی آزادی کا منصوبہ ناکام ہوں گے۔ | |||
لہذا سوریہ میں شکست فقط ایک گروہ کی شکست نہیں بلکہ بیت المقدس کی آزادی کی تحریک کو کمزور کرنا ہے۔ | |||
حلقہ وصل کا ٹوٹ جانا ہے۔ | |||
لہذا سوریہ جنگ فقط [[بشار اسد|بشار الاسد]] اور تکفیریوں کے درمیان نہیں ہے۔ | |||
بلکہ اسرائیل اور مرکز مقاومت کے درمیان ہے۔ | |||
اسرائیل کی بقا کی جنگ ہے۔ | |||
اسرائیل کی شکست اور فتح کی جنگ ہے۔ | |||
شیاطین یعنی جن کا کام راہ خدا سے لوگوں کو دور کرنا ہے، انہوں نے دوبارہ راہ خدا کو بند کرنے کیلئے پروپیگنڈا روش شروع کردی ہے۔ | |||
یہ کہنا شروع کیا ہے کہ سوریہ کی جنگ بشار الاسد کی جنگ ہے۔ | |||
جبکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ یہ جنگ بظاہر بشار الاسد اور تکفیریوں کے درمیان میں ہے۔ | |||
لیکن اگر اس کے نتائج پر دیکھے تو سوفیصد یہ جنگ اسرائیل اور بیت المقدس کی جنگ ہے۔ | |||
== تحریک آزادی بیت المقدس اور صہیونیت کی جنگ == | |||
تحریک آزادی بیت المقدس اور صہیونیت کی جنگ ہے۔ | |||
بیت المقدس کی ناکامی کی جنگ ہے۔ | |||
لہذا یہ حق اور باطل کی جنگ ہے۔ | |||
اس حق و باطل کی جنگ میں دو طرف ہے یا آپ حق کے ساتھ ہے یا حق کے دشمن ہے۔ | |||
یا آپ شیطان کا کردار ادا کررہے ہیں یعنی حق و باطل کی جنگ میں اہل حق کو حق سے دور کررہے ہیں۔ | |||
ایک طرف اسرائیل، ترکیہ، تکفیری، امریکا، برطانیہ، فرانس، جاپان، سعودی عرب، [[مصر]] ۔۔۔۔ وغیرہ ہے۔ | |||
جبکہ دوسری طرف ایران، حزب اللہ، انصار اللہ، فاطمیوں، حماس وغیرہ ہے۔ | |||
لہذا تمام کفر ایک طرف اور کل ایمان ایک طرف ہے۔ | |||
البتہ اس بیج میں ایسے بھی لوگ احمق اور کند ذہن لوگ ضرور ہیں جن کو ابھی تک یہ سیاسی مفاد کی جنگ نظر آتا ہے۔ | |||
انہیں لگتا ہے کہ رہبر معظم ایرانی مفاد کیلئے یہ سب کچھ کررہا ہے۔ | |||
یا فلانی کے مفادات کیلئے کررہا ہے۔ | |||
البتہ ہم نہیں کہتے کہ اس جنگ میں کسی کو فایدہ نہیں پہنچتا | |||
بلکہ فایدہ اور ہدف دو الگ چیز ہے۔ | |||
مثلا انسان غذا کھاتا ہے، اس غذا کا اصلی ہدف بدن کی ضروریات کی تکمیل ہے۔ | |||
لیکن فوائد بھی ہے، مثلا لذت طعامی، لذت شکمی ۔ | |||
یا اس سے بھی اہم یہ ہے کہ انسانی فضلہ بھی تولید ہوتا ہے جس سے زمین زرخیز ہو جاتا ہے۔ زمینی زرخیزی بڑھ جاتا ہے۔ | |||
اب انسان کا غذا کھانے کا ہدف تو فضلہ سازی نہیں ہے، بلکہ اصلی ہدف بدن کو زندہ رکھنا و رشد دلانا ہے، اس بیج میں یہ ذیلی اہداف بھی حاصل ہو جاتے ہیں۔ | |||
== محور مقاومت کا اصلی ہدف بیت المقدس کی آزادی == | |||
محور مقاومت کا اصلی ہدف بیت المقدس کی آزادی ہے، لیکن اس بیج میں فضلہ جاتی فوائد کی مانند فواید بھی حاصل ہوتے ہیں۔ | |||
مثلا بشار الاسد کی حکومت بچ جاتی ہے۔ | |||
یا ایران کو امنیت بھی مل جاتی ہے۔ | |||
یا تکفیریوں کے خاتمے سے تشیع کو امان مل جاتی ہے۔ | |||
مقدس مقامات بچ جاتے ہیں۔ | |||
وغیرہ۔ | |||
لیکن اصلی ہدف اسرائیلی پراجیکٹ کی شکست ہے۔ | |||
کیوںکہ سوریہ مکمل طور پر محور مقاومت کے لئے تمام جنگی ذرائع فراہم کرنے کا اہم مورچہ ہے۔ | |||
اس مورچے کے چلے جانے سے محور مقاومت مکمل طور پر ضعیف ہوں گے۔ | |||
لہذا بیت المقدس کاز ختم ہو جائے گا۔ | |||
== تکفیری اور اسرائیل کے آپس میں گٹھ جوڑ == | |||
یہ جو کہا جاتا ہے کہ تکفیری آئیں گے تو خود اسرائیل کے خلاف لڑیں گے یہ ایک احتمال کے سوا کچھ نہیں۔ | |||
کیونکہ پہلی بات تو یہ ہے کہ تکفیریوں کو امریکا و اسرائیل سامنے لا رہے ہیں۔ لہذا امریکا ان سے ہمیشہ ٹشو پیپر والا کردار انجام دلواتا ہے۔جب بھی اپنے اہداف تک مل ہو امریکہ ان کو ہٹا دیتا ہے۔لہذا پہلی بات تو یہ ہے کہ ان کو حکومت کبھی بھی نہیں دیں گے۔ جیسا کہ ترکیا نے عندیہ دیا ہے کہ حلب ترکیہ کا قدیمی شہر ہے۔ | |||
یعنی حلب پر کنٹرول کر کے اس سے ترکیہ کا ایک شہر بنائیں گے نہ کہ اس سے تکفیریوں کے حوالے کریں گے۔ | |||
اردوغان خود اگر تکفیریون کی حمایت کر رہا ہے تو اس کے کئی دلائل ہیں۔ ایک اہم ترین دلیل یہ ہے کہ سوریہ پر کنٹرول کر کے سوریہ ہمیشہ کے لیے ترکیہ کا ایک صوبہ بنے۔ | |||
ترکیہ اگر سوریا پر کنٹرول کرتا ہے اور اسے اپنا صوبہ بناتا ہے تو اس پر نہ امریکہ کو اعتراض ہے اور نہ اسرائیل کو۔ | |||
کیونکہ ترکیہ خود اسرائیل کا اسٹریٹیجک ساتھی ہے۔ لہذا اسرائیل کو خوشحالی ہوگی کہ ترکیہ اس کا ہمسایہ بنے۔ | |||
لہذا یہ جو کہا جاتا ہے اگر تکفیریوں کو سریہ پر کنٹرول مل جائے تو اس کا نتیجہ اسرائیل کے خلاف جنگ ہوگی یہ سوچ حماقت پر مبنی ہے کیونکہ نہ اردوغان ان کو پنپ دے دیں گے نہ اسرائیل ان کو شہ دیں گے بلکہ ان کی حکومت ہی قائم نہیں ہوگی یہ صرف ٹشو پیپر ہے۔ جس کو استعمال کرنے کے بعد پھینک دیا جائے گا۔ | |||
لہذا جب اپ کو پتہ ہے کہ بعد والے نتائج کیا نکلیں گے تو اپ پر ان نتائج کو روکنے کے لیے قدم اٹھانا ضروری ہے۔ | |||
جب اپ کو پتہ ہے کہ سوریہ پر مقاومت کا خاتمہ ہونے والا ہے اور ہمیشہ کے لیے اسرائیل کے حامی گروہوں کے ہاتھوں میں انے والا ہے ایسے میں اس محاذ کو بچانا نہایت ضروری ہے۔ | |||
یہ وہی راہ بیت المقدس ہے بیت المقدس کی ازادی سوریہ میں استقرار پر مبنی ہے۔ | |||
سوریا اگر محور مقاومت کے ہاتھوں سے نکل جائیں تو پھر اپ کے پاس اسرائیل کے خلاف | |||
کوئی مضبوط محاذ نہیں رہے گا۔ | |||
سوریا کے بعد وہیں پر اختتام نہیں ہوں گے بلکہ خود مرکز مقومت یعنی انقلاب اسلامی ایران کے خاتمے کے لیے نقشہ بنایا جائے گا اور اس کو اجراء کیا جائے گا۔ | |||
لہذا ایک دور اندیش انسان دور کے نتائج کو دیکھ کر بہت جلد فیصلہ کرتا ہے اور ان خطرات سے خود کو اور محور مقاومت کو بچاتا ہے۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |