3,850
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 55: | سطر 55: | ||
اگر امام حسین ع اور انکے ساتھیوں نے اپنی تلواروں کے ذریعے خدا کے رستے میں جہاد کیا تو حضرت زینب س نے اپنے کلام کے ذریعے اس جہاد کو اپنی آخری منزل تک پہنچایا۔ | اگر امام حسین ع اور انکے ساتھیوں نے اپنی تلواروں کے ذریعے خدا کے رستے میں جہاد کیا تو حضرت زینب س نے اپنے کلام کے ذریعے اس جہاد کو اپنی آخری منزل تک پہنچایا۔ | ||
کربلا میں سرور شہیدان امام حسین ع اور انکے ساتھیوں کو شہید کرنے کے بعد دشمن یہ سوچ رہا تھا کہ اس کو ایک بے نظیر فتح نصیب ہوئی ہے اور اسکے مخالفین کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو گیا ہے۔ لیکن حضرت زینب (س) کے پہلے ہی خطبے کے بعد اس کا یہ وہم دور ہو گیا اور وہ یہ جان گیا کہ یہ تو اسکی ہمیشہ کیلئے نابودی کا آغاز | کربلا میں سرور شہیدان امام حسین ع اور انکے ساتھیوں کو شہید کرنے کے بعد دشمن یہ سوچ رہا تھا کہ اس کو ایک بے نظیر فتح نصیب ہوئی ہے اور اسکے مخالفین کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو گیا ہے۔ لیکن حضرت زینب (س) کے پہلے ہی خطبے کے بعد اس کا یہ وہم دور ہو گیا اور وہ یہ جان گیا کہ یہ تو اسکی ہمیشہ کیلئے نابودی کا آغاز ہے۔ | ||
حضرت امام حسین علیہ السلام نے عاشورہ کے دن یہ درس دیا کہ فتح حاصل کرنے کے لیے خون کے دریا کو عبور کرنا ہوگا اور حضرت زینب نے اس ثقافتی تحریک کو آگے بڑھایا۔ امام حسین نے خون کے اس دریا کو عبور کیا تاہم حضرت زینب نے عاشورائی اقدار کی راہ میں استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مبارک اور طاقتور تحریک کو دشمن کے شیطانی پروپیگنڈوں سے بچایا۔ اگر یہ مبارک تحریک نہ ہوتی تو دشمن اہل بیت کے خلاف جنگ جیت چکا ہوتا لیکن حضرت زینب نے بنی امیہ کے پروپیگنڈے خلاف تن تنہا کھڑی رہیں اور اپنے خطبوں سے شہدائے کربلا کے خون کا دفاع کرتی رہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1920078/%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%B2%DB%8C%D9%86%D8%A8-%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%D8%AC%DB%81%D8%A7%D8%AF-%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D9%88%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%AB%D9%82%D8%A7%D9%81%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D9%82%D8%A7-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D8%A8%D8%A8-%D8%A8%D9%86%D8%A7 حضرت زینب (س) کا جہاد عاشورائی ثقافت کی بقا کا سبب بنا]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 19 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 نومبر 2024ء-</ref>۔ | |||
== القاب == | == القاب == | ||
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھا جس کا لغوی معنی اچھا نظارہ اور خوشبو والا درخت ہے یا اس کا مطلب زین اب ہے جس کا مطلب باپ کی عزت اور زینت ہے۔ | حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام زینب رکھا جس کا لغوی معنی اچھا نظارہ اور خوشبو والا درخت ہے یا اس کا مطلب زین اب ہے جس کا مطلب باپ کی عزت اور زینت ہے۔ |