4,284
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 45: | سطر 45: | ||
=== مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں === | === مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں === | ||
مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔ لاہور میں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں خطاب کرکے خوش ہوں اور پاکستانیوں کی والہانہ محبت کا بے حد مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا آج جوحال ہے وہ آپس کے لڑائی جھگڑے کی وجہ سے ہے، ہم تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں<ref>[https://www.nawaiwaqt.com.pk/13-Oct-2024/1832906مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت | مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔ لاہور میں تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد میں خطاب کرکے خوش ہوں اور پاکستانیوں کی والہانہ محبت کا بے حد مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا آج جوحال ہے وہ آپس کے لڑائی جھگڑے کی وجہ سے ہے، ہم تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن سکتے ہیں<ref>[https://www.nawaiwaqt.com.pk/13-Oct-2024/1832906مسلمان تقسیم نہ ہوں تو دنیا کی سب سے بڑی طاقت سکتے ہیں، ذاکر نائیک]-nawaiwaqt.com.pk- شائع شدہ از: 13 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔ | ||
== سرگرمیاں == | |||
1987ء میں ذاکر نائیک کی ملاقات احمد دیدات کے ساتھ ہوئی۔ احمد دیدات شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اسلامی مبلغ تھے جنہوں نے اسلام اور عیسائیت کے باہمی تقابل کے ذریعے اسلام کا پرچار کیا، جن کی انگریزی زبان میں تقاریر نے ذاکر نائیک کو متاثر کیا۔ چار سال کا مختصر عرصہ ذاکر نائیک نے قرآن و سنت کے مطالعے پر لگایا اور یوں سنہ 1991ء میں بمبئی میں ہی اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھ دی اور تبلیغی سلسلہ شروع کر دیا۔ | |||
سنہ 2016ء میں بنگلہ دیش میں ایک بمب بلاسٹ کے بعد جس کے ایک مجرم کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ ذاکر نائیک سے متاثر تھا، انڈین حکومت نے ذاکر نائیک کی شہریت معطل کر دی۔ کچھ عرصہ تک وہ سعودی عرب رہے، لیکن جلد ہی ملائیشیا منتقل ہو گئے۔ فی الحال وہ ملائیشیا میں زندگی گزار رہے ہیں، انڈین حکومت نے حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، جسے مہاتیر محمد نے رد کر دیا ہے۔ | |||
ذاکر نائیک کی اہلیہ فرحت ذاکر اور بیٹا فارق ذاکر بھی مذہبی تبلیغی میدان میں سرگرم عمل ہیں۔ | |||
=== تبلیغی سرگرمیاں === | |||
تیز زبان، مضبوط حافظہ اور انگریزی زبان پر عبور، تین اہم خصوصیات ہیں جنہیں بروئے کار لاتے ہوئے، ذاکر نائیک ایک بین الاقوامی مبلغ کے طور پر سامنے آئے۔ آپ ایک مضبوط مناظر ہیں اور اپنے موقف پر دلائل دینے کے لیے بڑی تیزی کے ساتھ شواہد پیش کرتے ہیں جس سے سامعین دنگ رہ جاتے ہیں۔ | |||
ان کی اپنی ویب سائیٹ پر موجود تعارفی نوٹ کے مطابق ذاکر نائیک نے اب تک 2000 سے زیادہ لیکچرز عوامی سطح پر دیے ہیں۔ ان کا یہ لیکچرز انڈیا سمیت، امریکہ، کینیڈا، برطانیہ ، اٹلی، فرانس، ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، قطر، بحرین، عمان، [[مصر]] ، [[یمن]] ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ ، جنوبی افریقہ ، بوٹسوانا ، نائيجریا ، گھانا ، گیمبیا ، الجزائر ، مراکش ، سری لنکا ، برونائی ، ملائیشیا ، سنگاپور ، انڈونیشیا ، ہانگ کانگ ، چین ، جاپان ، جنوبی کوریا ، تھائی لینڈ ، گیانا ، ٹرینیڈاڈ ، ماريشيس، مالدیپ اور بہت سے دوسرے ممالک میں دیے گئے ہیں<ref>[http://zakirnaik.com/ZakirNaikBio.aspx%DB%94 DR ZAKIR NAIK]۔zakirnaik.com-اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔ | |||
ذاکر نائیک نے سنہ ۱۹۹۱ میں اسلامی ریسرچ فاونڈیشن نامی ایک ادارہ قائم کیا، اس کی آفیشل ویب سائیٹ http://www.irf.net/. بند پڑی ہے، تاہم ذاکر نائیک کی اپنی ویب سائیٹ( http://www.zakirnaik.com) سرگرم ہے۔ البتہ فیس بک پر اس ادارے کا پیج موجود ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تابحال اس پیج کے فالورز کی تعداد فقط ستاون ہزار ہے،[8] جو خود ذاکر نائیک کے اپنے صفحے کی نسبت کچھ بھی نہیں ہیں۔ جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق ، اس ادارے کی فنڈنگ کروڑوں میں ہوتی ہے۔[9] اس ادارے کے فیس بک پیج پر تحقیقی مواد کم بلکہ ناپید جبکہ ترویجی مواد زیاد ہے۔ زیادہ تر موضوعات میں سائنس اور مذہب کے باہمی رابطے یا پھر مغربی پالیسیوں کے خلاف آگہی یا معلومات دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ | |||
Facebook پر ذاکر نائیک کے پیج /صفحے کو لائیک کرنے والوں کی تعداد ۲۲ ملین ہے،[10] جبکہ twiter پر یہ تعداد ۱۸ ہزار بمشکل بنتی ہے۔[11] اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام اور خواص کے درمیان ذاکر نائیک کی مقبولیت کا تناسب کتنا ہے۔ | |||
پیس ٹی وی ( peac tv ) ذاکر نائیک کا ایجاد کردہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک ہے، جس کی براہ راست نشریات انگلش، اردو، بنگلا اور چینی زبان میں جاری و ساری ہیں۔ یہ اسلامی چینل 24 گھنٹے اپنے ٹیلی ویژن پروگرام "فری ٹو ائیر" کنڈیشن میں نشر کرتا ہے۔ اس چینل کے ٹیلی ویژن پروگراموں میں بین الاقوامی شہرت یافتہ اسکالرز اور مقررین شامل ہیں۔یہ نیٹ ورک اب ایشیاء ، مشرق وسطی ، یورپ ، افریقہ ، آسٹریلیا اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بہت سے حصوں میں سیٹلائٹ ، گوگل پلے اسٹور ، ایپ اسٹور ، اور پیس ٹی وی کی ویب سائٹ www.peacetv کے ذریعے دنیا کے 125 سے زیادہ ممالک میں دستیاب ہے۔ | |||
پیس ٹی وی انگریزی زبان میں 2006 میں شروع کیا گیا تھا۔ پھر دوسری زبانیں شامل کی گئیں ، 2009 میں اردو ، 2011 میں بنگلہ دیشی ، اور 2015 میں چینی زبان کو شامل کر لیا گیا | |||
== علمی آثار == | == علمی آثار == | ||
* بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں | * بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں |