Jump to content

"سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
مذکورہ اقدامات کے بعد امام خمینی نے انقلابی کونسل کی نگرانی اور عارضی حکومت سے آزاد، ایک مسلح اور نظریاتی فورس کے قیام کا حکم دیا <ref>هاشمی رفسنجانی، انقلاب و پیروزی، ۲۶۱–۲۶۲؛ رفیق‌دوست، برای تاریخ می‌گویم، ص۵۴ا</ref>۔ ور پاسداران انقلاب کی تشکیل مذکورہ بالا افواج اور اسلامی انقلاب کمیٹیوں کی افواج کا حصہ تھی۔ محمد منتظری اور سید عبدالکریم موسوی اردبیلی کو آئی آر جی سی کے ڈیزائنرز اور بانی کے طور پر بھی ذکر کیا جاتا ہے <ref>نخعی و یکتا، روزشمار جنگ ایران و عراق، ۱/۸۸۲، الویری، خاطرات، ۸۲؛ خامنه‌ای، حدیث ولایت، ۱۳۶۹، ۴۴۳</ref>۔ انقلابی جوانوں کی تنظیم کی تشکیل کے آغاز میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مسائل میں سے ایک مسئلہ عوامی اقدار اور ثقافت کے تحفظ کے ساتھ ایک فوجی فورس کی شکل میں اور مسلح سیاسی سے وابستہ رضاکاروں کو تفویض کرنا ہے۔ تنظیمیں اور انقلاب کو محفوظ رکھنے میں دلچسپی رکھتی ہیں، جسے پاسداران انقلاب اسلامی کے اہلکاروں کی تدبر اور برداشت سے حل کیا گیا تھا <ref>یکتا، روزشمار جنگ ایران و عراق، ۲/۳۲؛ آقامیرزایی، مجنون دیروزها، ۱۲
مذکورہ اقدامات کے بعد امام خمینی نے انقلابی کونسل کی نگرانی اور عارضی حکومت سے آزاد، ایک مسلح اور نظریاتی فورس کے قیام کا حکم دیا <ref>هاشمی رفسنجانی، انقلاب و پیروزی، ۲۶۱–۲۶۲؛ رفیق‌دوست، برای تاریخ می‌گویم، ص۵۴ا</ref>۔ ور پاسداران انقلاب کی تشکیل مذکورہ بالا افواج اور اسلامی انقلاب کمیٹیوں کی افواج کا حصہ تھی۔ محمد منتظری اور سید عبدالکریم موسوی اردبیلی کو آئی آر جی سی کے ڈیزائنرز اور بانی کے طور پر بھی ذکر کیا جاتا ہے <ref>نخعی و یکتا، روزشمار جنگ ایران و عراق، ۱/۸۸۲، الویری، خاطرات، ۸۲؛ خامنه‌ای، حدیث ولایت، ۱۳۶۹، ۴۴۳</ref>۔ انقلابی جوانوں کی تنظیم کی تشکیل کے آغاز میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے مسائل میں سے ایک مسئلہ عوامی اقدار اور ثقافت کے تحفظ کے ساتھ ایک فوجی فورس کی شکل میں اور مسلح سیاسی سے وابستہ رضاکاروں کو تفویض کرنا ہے۔ تنظیمیں اور انقلاب کو محفوظ رکھنے میں دلچسپی رکھتی ہیں، جسے پاسداران انقلاب اسلامی کے اہلکاروں کی تدبر اور برداشت سے حل کیا گیا تھا <ref>یکتا، روزشمار جنگ ایران و عراق، ۲/۳۲؛ آقامیرزایی، مجنون دیروزها، ۱۲
</ref>۔
</ref>۔
== اہداف اور اس کا مقام ==
== قیام اور اغراض و مقاصد ==
1979ء میں ایرانی انقلاب کے نتیجے میں رضا شاہ پہلوی کی بادشاہت ختم ہوئی اور اس کی جگہ مذہبی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو نوزائیدہ انقلاب کی نگہبانی اس کے اولین مقاصد میں سے ایک ٹھہری۔
اس موقعے پر رہبرِ اعلیٰ امام خمینی کو خدشہ لاحق ہوا کہ پرانی فوج کے اندر ایسے عناصر موجود ہو سکتے ہیں جو ابھی تک شاہ کے وفادار ہوں، لہٰذا انہوں نے نئے سرے سے ایک ایسی فوج کا ڈول ڈالا جو ایک طرف تو انقلاب کے خلاف ہونے والی سازشوں کا سامنا کر سکے تو دوسری جانب نئی مملکت کی نظریاتی سرحدوں کا تحظ بھی کر سکے۔
 
اسی خیال کے پیشِ نظر پانچ مئی 1979 کو "سپاہِ پاسدارانِ انقلاب" کا وجود عمل میں آیا جس کے مشن میں حکومت کے خلاف فوجی یا غیر فوجی مسلح بغاوت کا قلع قمع کرنا اور ساتھ ہی بیرونی ممالک کی سازشوں پر بند باندھنا شامل تھا۔ اس کے علاوہ اس کا ایک کام قاضیوں کی جانب سے جاری کردہ اسلامی فیصلوں کا نفاذ بھی تھا۔
پاسداران منتخب ایرانی حکومت کی بجائے رہبرِ اعلیٰ کو جواب دہ ہیں۔
 
پاسداران انقلاب، انقلاب اور اسلامی نظام کا سب سے اہم بازو ہیں۔ آئین کے شق نمبر 150 کے مطابق انقلاب اور اس کی کامیابیوں کی حفاظت، اس ادارے کے اہم ترین فلسفے کا ذکر کیا گیا ہے۔ امام خمینی نے [[اسلام]] اور [[قرآن]] کی حفاظت، اسلامی تحریک کی کامیابیوں کا دفاع، اسلامی جمہوریہ کی حفاظت اور دشمنان اسلام کی سازشوں سے لڑنے، ملک کی آزادی اور نظم و نسق کی حفاظت اور شخصیات کی حفاظت کو اس عسکری تنظیم سے آپ توقعات میں سے قرار دیا تھا۔
پاسداران انقلاب، انقلاب اور اسلامی نظام کا سب سے اہم بازو ہیں۔ آئین کے شق نمبر 150 کے مطابق انقلاب اور اس کی کامیابیوں کی حفاظت، اس ادارے کے اہم ترین فلسفے کا ذکر کیا گیا ہے۔ امام خمینی نے [[اسلام]] اور [[قرآن]] کی حفاظت، اسلامی تحریک کی کامیابیوں کا دفاع، اسلامی جمہوریہ کی حفاظت اور دشمنان اسلام کی سازشوں سے لڑنے، ملک کی آزادی اور نظم و نسق کی حفاظت اور شخصیات کی حفاظت کو اس عسکری تنظیم سے آپ توقعات میں سے قرار دیا تھا۔


سطر 29: سطر 35:
آئی آر جی سی کمانڈ کونسل کے پہلے نوٹیفکیشن میں، آئی آر جی سی کے فرائض سیکورٹی امور کے نفاذ اور انقلاب دشمن عناصر کی گرفتاری میں مدد کرنا، اسلامی جمہوریہ کے تخریبی اور مخالف دھاروں کے خلاف مسلح جدوجہد، غیر ملکیوں کے خلاف ملک کا دفاع کرنا ہے۔ حملہ آوروں، مسلح افواج کے ساتھ تعاون، عدالتی احکامات کے نفاذ میں مدد، عالم اسلام کی آزادی کی تحریکوں کی حمایت کو قیادت کی نگرانی میں شمار کیا گیا ہے اور قدرتی حالات سے نمٹنے کے لیے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی انسانی افواج کا استعمال ہے۔  
آئی آر جی سی کمانڈ کونسل کے پہلے نوٹیفکیشن میں، آئی آر جی سی کے فرائض سیکورٹی امور کے نفاذ اور انقلاب دشمن عناصر کی گرفتاری میں مدد کرنا، اسلامی جمہوریہ کے تخریبی اور مخالف دھاروں کے خلاف مسلح جدوجہد، غیر ملکیوں کے خلاف ملک کا دفاع کرنا ہے۔ حملہ آوروں، مسلح افواج کے ساتھ تعاون، عدالتی احکامات کے نفاذ میں مدد، عالم اسلام کی آزادی کی تحریکوں کی حمایت کو قیادت کی نگرانی میں شمار کیا گیا ہے اور قدرتی حالات سے نمٹنے کے لیے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی انسانی افواج کا استعمال ہے۔  
انقلاب مخالف گروہوں سے نمٹنا اور پہلوی حکومت کے حامیوں کی طرف سے رکاوٹیں ڈالنا اس تنظیم کے اولین کاموں میں سے ایک تھا  <ref>رفیق‌دوست، برای تاریخ می‌گویم، ۶۱، ۷۱ و ۹۷</ref>۔
انقلاب مخالف گروہوں سے نمٹنا اور پہلوی حکومت کے حامیوں کی طرف سے رکاوٹیں ڈالنا اس تنظیم کے اولین کاموں میں سے ایک تھا  <ref>رفیق‌دوست، برای تاریخ می‌گویم، ۶۱، ۷۱ و ۹۷</ref>۔
== آئین اور ڈھانچہ ==
== پاسداران کا تنظیمی ڈھانچہ ==
عسکری ادارے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے مطابق پاسداران کی کل تعداد سوا لاکھ نفوس پر مبنی ہے۔ اس میں سازمان بسیج اور القدس فورس شامل ہیں۔ بسیج دراصل رضاکاروں پر مشتمل پیرا ملٹری ملیشیا ہے جو سڑکوں پر ہونے والے احتجاج پر قابو پانے کے علاوہ سرحدوں پر بھی لڑتی ہے۔
 
بسیج کے ایک کمانڈر احمدی نژاد تھے جو بعد میں سیاست کی طرف آئے اور ملک کے صدر منتخب ہوئے۔
اس کے مقابلے پر القدس (قدس یروشلم کا دوسرا نام ہے) کا مقصد ملک کی سرحدوں سے باہر ایرانی مفادات کا تحفظ ہے۔ اس پر الزام ہے کہ وہ مختلف ملکوں میں [[شیعہ]] جنگجوؤں کو تربیت، سرمایہ اور اسلحہ فراہم کرتی ہے۔
اس کے علاوہ پاسداران کی اپنی فضائیہ اور بحریہ بھی ہے۔
 
امام خمینی کی نظر میں مسلح افواج کی کمان، اعلان جنگ اور حکومتی امور اسلامی حکمران کی ذمہ داری ہیں۔ اس کے قیام کے آغاز میں، اسلامی انقلابی گارڈ کور کو امام خمینی کے حکم سے انقلابی کونسل کی نگرانی میں رکھا گیا تھا، اور انقلابی کونسل نے 9 آرٹیکلز اور 9 نوٹوں میں اس کے لیے ایک قانون منظور کیا تھا، اور سید عبدالکریم موسوی اردبیلی اسے حکومت اور پاسداران انقلاب اسلامی کے درمیان رابطہ سمجھا جاتا تھا۔  
امام خمینی کی نظر میں مسلح افواج کی کمان، اعلان جنگ اور حکومتی امور اسلامی حکمران کی ذمہ داری ہیں۔ اس کے قیام کے آغاز میں، اسلامی انقلابی گارڈ کور کو امام خمینی کے حکم سے انقلابی کونسل کی نگرانی میں رکھا گیا تھا، اور انقلابی کونسل نے 9 آرٹیکلز اور 9 نوٹوں میں اس کے لیے ایک قانون منظور کیا تھا، اور سید عبدالکریم موسوی اردبیلی اسے حکومت اور پاسداران انقلاب اسلامی کے درمیان رابطہ سمجھا جاتا تھا۔  


سطر 41: سطر 53:


جیسا کہ انقلاب کے آغاز میں، اس ادارے نے وزارت انٹیلی جنس کا کام بھی انجام دیا، اس فورس نے انقلاب مخالف قوتوں کو دبانے اور گرفتار کرنے میں بھرپور حصہ لیا، جن میں فرقان جیسے دہشت گرد، غدار، پہلوی کے حامی شامل تھے۔ حکومت، اور مخالف گروہ، اور نسلی بحرانوں کو حل کرنا، اور جہاں کہیں بھی ضد انقلاب نے اپنی موجودگی کا اعلان کیا اور علیحدگی پسندوں سے لڑنے اور ایران کی سالمیت کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے <ref>رضایی، آشنای غریب، ۷۷</ref>۔
جیسا کہ انقلاب کے آغاز میں، اس ادارے نے وزارت انٹیلی جنس کا کام بھی انجام دیا، اس فورس نے انقلاب مخالف قوتوں کو دبانے اور گرفتار کرنے میں بھرپور حصہ لیا، جن میں فرقان جیسے دہشت گرد، غدار، پہلوی کے حامی شامل تھے۔ حکومت، اور مخالف گروہ، اور نسلی بحرانوں کو حل کرنا، اور جہاں کہیں بھی ضد انقلاب نے اپنی موجودگی کا اعلان کیا اور علیحدگی پسندوں سے لڑنے اور ایران کی سالمیت کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے <ref>رضایی، آشنای غریب، ۷۷</ref>۔
== مسلط کردہ جنگ میں شرکت ==
== عراق جنگ میں قربانیاں ==
پاسداران کے قیام کے ڈیڑھ سال کے اندر اندر ایران۔عراق جنگ چھڑ گئی جو آٹھ سال تک جاری رہی۔ اس دوران دونوں طرف سے لاکھوں لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔ اس جنگ میں پاسداران نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور بہت سے ایرانیوں کے دل جیت لیے۔
جنگ کے دوران پاسداران کے سینکڑوں سپاہی قطار بنا کر دشمن کی گولیوں کی بوچھاڑ میں لہروں کی شکل بڑھتے چلے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ باردوی سرنگوں کو صاف کرنے کے لیے بھی پاسداران کے سپاہیوں کی لہریں میدانِ جنگ سے گزر جاتی تھیں۔
 
ایران کے خلاف عراق کی مسلط کردہ جنگ کے آٹھ سال  سپاہ پاسداران کی شان اور استقامت کا ایک اہم موڑ تھا، زیادہ تر لڑنے والی فوجیں سپاہ پاسداران کی کمان میں تھیں، اور اس نے شکست جیسے ڈیزائن اور کارروائیوں میں حصہ لیا۔ آبادان کے محاصرے، طریق القدس، فتح المبین اور بیت المقدس کی کارروائیوں نے آہستہ آہستہ جنگ کی نبض سنبھال لی۔
ایران کے خلاف عراق کی مسلط کردہ جنگ کے آٹھ سال  سپاہ پاسداران کی شان اور استقامت کا ایک اہم موڑ تھا، زیادہ تر لڑنے والی فوجیں سپاہ پاسداران کی کمان میں تھیں، اور اس نے شکست جیسے ڈیزائن اور کارروائیوں میں حصہ لیا۔ آبادان کے محاصرے، طریق القدس، فتح المبین اور بیت المقدس کی کارروائیوں نے آہستہ آہستہ جنگ کی نبض سنبھال لی۔
آئی آر جی سی نے بعثی دشمن کے خلاف جنگ فاؤ اور خیبر جیسی بڑی اور اہم کارروائیوں کو ڈیزائن کرنے میں پہل کی اور خلیج فارس کی حفاظت اور تجارتی بحری جہازوں کو روکنے والی سرگرمیوں کے ساتھ ایک مراعات یافتہ کردار ادا کرنے میں کامیاب رہا۔
آئی آر جی سی نے بعثی دشمن کے خلاف جنگ فاؤ اور خیبر جیسی بڑی اور اہم کارروائیوں کو ڈیزائن کرنے میں پہل کی اور خلیج فارس کی حفاظت اور تجارتی بحری جہازوں کو روکنے والی سرگرمیوں کے ساتھ ایک مراعات یافتہ کردار ادا کرنے میں کامیاب رہا۔


سپاہ پاسداران نے ملک کا دفاع کرنے والی دیگر افواج کے ساتھ مل کر، بشمول آرمی ایئر فورس اور ایئر فورس کی انقلابی کمیٹیوں نے، ایران کی عوامی مجاہدین تنظیم کو مرسد آپریشن میں پھنسایا اور ملک کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی سرگرمیاں جاری رکھنے کی ان کی صلاحیت کو تباہ کر دیا۔ امام خمینی کے بعد پاک فوج کے دیگر عہدیداروں نے محاذوں پر محافظوں کی بہادری، قربانیوں، ایمان اور شہادت کے جذبے کو سراہا <ref>دفتر عقیدتی، روزها و رویدادها، ۱/۲۲۱</ref>۔
سپاہ پاسداران نے ملک کا دفاع کرنے والی دیگر افواج کے ساتھ مل کر، بشمول آرمی ایئر فورس اور ایئر فورس کی انقلابی کمیٹیوں نے، ایران کی عوامی مجاہدین تنظیم کو مرسد آپریشن میں پھنسایا اور ملک کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی سرگرمیاں جاری رکھنے کی ان کی صلاحیت کو تباہ کر دیا۔ امام خمینی کے بعد پاک فوج کے دیگر عہدیداروں نے محاذوں پر محافظوں کی بہادری، قربانیوں، ایمان اور شہادت کے جذبے کو سراہا <ref>دفتر عقیدتی، روزها و رویدادها، ۱/۲۲۱</ref>۔
== غیر فوجی سرگرمیاں ==
[[پاکستان|پاکستانی]] فوج کی طرح ایرانی پاسداران بھی کئی غیر فوجی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہے۔ عراقی جنگ کے بعد اس نے تعمیرات کے شعبے میں بڑی تیزی سے کام کیا اور تباہ کن جنگ کے دوران ملک کے بنیادی ڈھانچے کی از سرِ نو تعمیر میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے تعمیرات کے شعبے میں 40 ہزار سے زیادہ افراد ملازم ہیں جو ملک میں سڑکیں، پل، کارخانے اور دوسری تنصیبات تعمیر کرتے ہیں۔
پاسداران انجینیئرنگ کی کئی کمپنیاں بھی چلاتی ہے۔ اس کے علاوہ وہ تیل اور گیس کے منصوبوں میں بھی دلچسپی رکھتی ہے۔ حال ہی میں اس نے حکومت کے ساتھ تیل کی پائپ لائن بچھانے کا معاہدہ کیا ہے جس کی مالیت 1.3 ارب ڈالرز ہے <ref>[https://www.independenturdu.com/node/4726/%D9%85%DB%8C%DA%AF%D8%B2%DB%8C%D9%86/%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%AE/%D9%BE%D8%A7%D8%B3%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86%D9%90-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%DB%81%DB%92-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92%D8%9F-%D9%BE%D8%A7%D9%86%DA%86-%D8%AD%D9%82%D8%A7%D8%A6%D9%82 پاسدارانِ انقلاب ہے کیا اور کرتی کیا ہے؟ پانچ حقائق]-independenturdu.com- شائع شدہ از: 9 اپریل 2019ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}