3,751
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 17: | سطر 17: | ||
قابل ذکر ہے کہ ایران کے شہر قم یہ واحد عمومی کتابخانہ ہے جس میں برصغیر کی [[اسلامی تاریخ|تاریخ]] کے علاوہ [[شیعہ]] کے ساتھ ساتھ اہل سنت کے اکثر مکاتب فکر جیسے حنفی، شافعی، حنبلی، مالکی اور اسی طرح [[دیوبندیہ|دیوبندی]]، [[بریلوئے|بریلوی]]، سلفی، [[اہل حدیث]] وغیرہ کی عربی فارسی کے بعد اردو زبان میں سب سے زیادہ کتابیں اس کتابخانہ میں موجود ہیں جس سے طلاب حوزہ علمیہ قم اپنی تعلیمی و تحقیقی تشنگی بجھانے کے لئے استفادہ کرتے ہیں <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/397653/%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D9%81%D8%B6%D9%84-%DB%81%D9%85%D8%AF%D8%B1%D8%AF-%DA%A9%D8%A7-%D9%82%D9%85-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%82%D8%AF%D8%B3%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%A4%D8%B3%D8%B3%DB%81-%D8%A7%D8%AD%DB%8C%D8%A7%D8%A1-%D8%A2%D8%AB%D8%A7%D8%B1-%D8%A8%D8%B1%D8%B5%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D9%88%D8%B1%DB%81 مفتی فضل ہمدرد کا قم المقدسہ میں مؤسسہ احیاء آثار برصغیر کا دورہ]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 28مارچ 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3جون 2024ء۔</ref>۔ | قابل ذکر ہے کہ ایران کے شہر قم یہ واحد عمومی کتابخانہ ہے جس میں برصغیر کی [[اسلامی تاریخ|تاریخ]] کے علاوہ [[شیعہ]] کے ساتھ ساتھ اہل سنت کے اکثر مکاتب فکر جیسے حنفی، شافعی، حنبلی، مالکی اور اسی طرح [[دیوبندیہ|دیوبندی]]، [[بریلوئے|بریلوی]]، سلفی، [[اہل حدیث]] وغیرہ کی عربی فارسی کے بعد اردو زبان میں سب سے زیادہ کتابیں اس کتابخانہ میں موجود ہیں جس سے طلاب حوزہ علمیہ قم اپنی تعلیمی و تحقیقی تشنگی بجھانے کے لئے استفادہ کرتے ہیں <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/397653/%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D9%81%D8%B6%D9%84-%DB%81%D9%85%D8%AF%D8%B1%D8%AF-%DA%A9%D8%A7-%D9%82%D9%85-%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%82%D8%AF%D8%B3%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%A4%D8%B3%D8%B3%DB%81-%D8%A7%D8%AD%DB%8C%D8%A7%D8%A1-%D8%A2%D8%AB%D8%A7%D8%B1-%D8%A8%D8%B1%D8%B5%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D9%88%D8%B1%DB%81 مفتی فضل ہمدرد کا قم المقدسہ میں مؤسسہ احیاء آثار برصغیر کا دورہ]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 28مارچ 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3جون 2024ء۔</ref>۔ | ||
== فضل ہمدرد ایک مصنف سنی عالم دین == | |||
حق و حقیقت کو بیان کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف سمجھے جانے والے اس دور میں اہل سنت میں سے کچھ منصف مزاج جرات مند علماء تحقیق کرنے نکلے ہیں اور وہ اپنی منصفانہ تحقیق کی بنیادوں پر حقائق عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک مفتی فضل ہمدرد ہیں۔ انتہائی منصفانہ امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کیلئے ہمدردانہ گفتگو فرماتے ہیں۔۔ انکو ایک اہلسنت عالم دین ہی سمجھ کر سنیں۔ انہوں نے فدک کے معاملے کو انتہائی منصفانہ اور منطقی انداز میں بیان کیا ہے۔ جب جذبات اور احساسات و عواطف سے ہٹ کر [[قرآن|قرآنی]] اور عقلانی اصول و ضوابط کی روشنی میں گفتگو ہو تو پھر سب کو قبول کرنی چاہے۔ | |||
=== مذہبی تعصبات سے دوری === | |||
ہميں مذہبی تعصبات سے بچنا چاہیئے۔ ہمیں تعصبات کی بجائے اصول و ضوابط کو کسوٹی بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر عقلانی و اسلامی اصولوں میں تبدیلی سے گریز کو یقینی بنایا جائے تو نہ لڑائی و جھگڑا، نہ فتنہ و فساد، نہ غیر مقدس افراد کو مقدس بنانے کی زحمت، نہ توہین کا تصور، نہ حق دار کے حقوق کا ضیاع، نہ ملک و وطن اور قوم کے غداروں کو NRO جیسے کالے قانون کے سائے میں ریلیف ملنے کا چانس۔ پس اگر قانون کی بالادستی اور اصولوں کی پاسداری کا خیال رکھا جائے تو مجرم کٹہرے میں، مفسد اور قاتل تختہ دار پر اور قومی مجرم پروٹوکول کے بجائے سلاخوں کے پیچھے ہونگے۔ | |||
اگر ایسا ہوتا تو عوام کا خون بے رنگ اور بہت ارزاں، جبکہ امیروں اور صاحب اقتدار شخصیات کا خون بہت زیادہ رنگیں اور قیمتی تصور نہ کیا جاتا۔۔ [[اسلام]] نے امیر اور غریب کے خون میں کوئی فرق نہیں رکھا، غریب کی جان و مال اور اولاد و ناموس کا بھی اتنا ہی تقدس و احترام ہے، جتنا امیروں اور صاحب اقتدار کے جان و مال عزت و ناموس کے لئے ہے۔ تاریخ اٹھا کر ورق گردانی کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ استثنا اور چُھوٹ اور غیر اسلامی رویہ اور طریقہ عرصہ دراز کی کہانی ہے۔ وہی سلسلہ اب تک چلا آرہا ہے اور ان غیر اسلامی اصولوں کا شروع سے دفاع ہوتا رہا ہے۔ | |||
مذہبی طبقے کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حق و حقیقت لوگوں تک پہنچانے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے اور کسی بھی مصلحت کا شکار نہ ہو، لیکن ایک بہت بڑا مذہبی طبقہ اس سے عاری نظر آتا ہے، اپنی دکان چلانے اور دال روٹی کی خاطر حق و حقیقت لوگوں کو بتانے سے کتراتا ہے۔ اسی وجہ سے تاریخ اور حقائق کو مسخ کرتے ہوئے عقلانی اور اسلامی قواعد، ضوابط و اصولوں سے کوسوں دور من پسند قوانین کو اصول بنا کر تاریخ کی عظیم شخصیات کی توہین و تحقیر کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ کائنات کی عظیم ہستیوں کے مقابلے میں کچھ غیر معصوم شخصیات کو اوپر لانے کی خاطر اُن کے منکرین اور ان پر علمی تنقید کرنے والوں پر کفر و ارتداد کے فتوئے دینے کے ساتھ اُن کے خون تک کو مباح قرار دیا گیا ہے۔ | |||
=== فضل ہمدرد کی ہمدرد دانہ گفتگو === | |||
ایسا نام نہاد مذہبی شدت پسند طبقہ اپنے سوا باقی سب کو ٹھکانے لگانے کا قائل ہے۔ جو بھی ان کے اعتقادات کے خلاف زبان کھولے تو وہ کبھی مرتد اور کبھی کافر قرار پاتا ہے۔ حق و حقیقت کو بیان کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف سمجھے جانے والے اس دور میں اہل سنت میں سے کچھ منصف مزاج جرات مند علماء تحقیق کرنے نکلے ہیں اور وہ اپنی منصفانہ تحقیق کی بنیادوں پر حقائق عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک مفتی فضل ہمدرد صاحب ہیں۔ انتہائی منصفانہ امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کے لئے ہمدردانہ گفتگو فرماتے ہیں۔۔ ان کو ایک اہل سنت عالم دین ہی سمجھ کر سنیں۔ انہوں نے فدک کے معاملے کو انتہائی منصفانہ اور منطقی انداز میں بیان کیا ہے۔ جب جذبات اور احساسات و عواطف سے ہٹ کر قرآنی اور عقلانی اصول و ضوابط کی روشنی میں گفتگو ہو تو پھر سب کو قبول کرنی چاہے<ref>[ https://www.islamtimes.org/ur/article/1030461/%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D9%81%D8%B6%D9%84-%DB%81%D9%85%D8%AF%D8%B1%D8%AF-%D8%B5%D8%A7%D8%AD%D8%A8-%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%92-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D8%A8%D9%82 م- ع- شریفی-مفتی فضل ہمدرد صاحب۔۔۔ میرے مطابق]-islamtimes.org-شائع شدہ از: 18دسمبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3جون 2024ء۔</ref>۔ |