Jump to content

"سید قطب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 52: سطر 52:
* السلام العالمي والإسلام.
* السلام العالمي والإسلام.
{{اختتام}}
{{اختتام}}
== گرفتاری ==
مصر کے صدر جمال ناصر کے تاریک دور آمریت میں کئی بار آپ کو پابند سلاسل کیا گیا۔ اخوان المسلمین سے آپ کی وابستگی مصری حکومت کو بہت کھٹکتی تھی۔ جمال ناصر کے دور میں جب آپ کو گرفتار ہوئے تقریبا 10 سال ہوچلے تھے۔ مصر کی حکومت نے یہ پیشکش کی کہ آپ چند سطور لکھ دیں جن میں مصری حکومت سے معافی کی درخواست کی گئی ہو آپ نے کہا کہ" مجھے تعجب ہوتا ہے ان لوگوں پر جو یہ کہتے ہیں کہ باطل سے معافی مانگ لے۔ اگر میری گرفتاری قدرت کی طرف سے ہے تو میں اسی میں خوش ہوں اور اگر میری گرفتاری باطل کی طرف سے ہے تو میں باطل سے رحم کی بھیک مانگنے کیلئے ہرگزتیار نہیں۔" اس کے بعد آپ پر ظلم و ستم کا سلسلہ مزید تیز کردیا گیا۔
== شہادت ==
تاریخ شاہد ہے کہ دور غلامی کے بدترین اثرات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قوموں کو ماضی کے صفحات میں دفن کر کے تو اس دنیا سے ان کا وجود نابود کر دیتا ہے لیکن امت مسلمہ تاریخ انسانی وہ محترم و متبرک گروہ ہے جس کی کو دور غلامی میں بھی علمیت و قیادت کے بارآورثمرات سے سرسبزو شاداب رہی ہے۔ سید قطب اس امت وسط کے وہ مایہ ناز سپوت ہیں جنہوں نے دورغلامی کے پروردہ استعمار کے سامنے سپرڈالنے کی نسبت شہادت کے اعلی ترین منصب کو پسند کیا۔ سید قطب مصر کے نامور ماہر تعلیم،مسلم دانشوراورعربی کے معروف شاعر تھے۔ اخوان المسلمین سے وابستگی ان کیلئے جہاں باشعورمسلمان حلقوں میں تعارف کا باعث بنی وہاں امت مسلمہ کو ذہنی طور پردورغلامی سے نکالنے کیلئے انہوں نے قلم کے ہتھیارکو بھی استعمال کرنا شروع کر دیا۔
مصر کے غلامی زدہ سامراج کوسید قطب کی قلمی کاوشوں کے نتیجہ میں مسلمانوں کا باشعور ہونا پسند نہ آیااور وقت کے طاغوت نے اس بطل حریت کو راہی ملک عدم کردیا۔انبیا کرام علیہم السلام کے بعد، انسانی تاریخ میں یہ آسمان شاید پہلی مرتبہ دیکھ رہاتھا کہ ملزم کس شان سے نہ صرف اعتراف جرم کررہاہے بلکہ اپنے جرم کے حق میں مضبوط ترین دلائل بھی بیان کررہا ہے۔ اسلام کے اس عظیم مفکر، داعی اور مفسر قرآن کو ان کی شہرہ آفاق کتاب معالم علی الطریق لکھنے پر مصری حکومت کے خلاف سازشیں کرنے کے بے بنیاد الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔چنانچہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ کے مطابق شہید سید قطب  سمیت چھ اور اسلامیان مصرکو سزائے موت سنا دی گئی اور 25 اگست1966کو پھانسی دے دی گئی۔آپ نے پھانسی کے پھندے پر جھول کرابدی حیات جاوداں کے راستہ پر ہمیشہ کیلئے کامیاب و کامران ہو گئے۔