Jump to content

"سید قطب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
1950ء کے آغاز سے ہی اس ذہین انسان کو مذہب نے اپنی طرف کھینچ لیا اور انہوں  نے [[اخوان المسلمین]] میں شمولیت اختیارکرلی۔ ابتداء آپ کی علمی استعداد کے باعث کے اخوان المسلمین کے ہفتہ وار رسالے کا مدیر اور مسوول مقررکیا گیا بعدد میں ان کو میں اخوان المسلمین کے مرکزی ذمہ دار برائے نشرواشاعت منتخب ہوئے اور پھر ان کا خلوص اور تقویت ایمان انہیں  اس تنظیم کے اعلی ترین مشاورتی ادارے کی رکنیت تک لے آئے۔ ان دنوں جمال عبدالناصر نے حکومت کے خلاف تحریک چلارکھی تھی پہلے اخوان المسلمین اور جمال عبدالناصر کے تعلقات بہت اچھے رہے تھے اور ایک بار تو جمال عبدالناصرخود چل کر سید قطب کے گھربھی گئے تاکہ انقلاب کی کامیابی کیلئے تفصیلی منصوبہ تیارکیاجائے۔
1950ء کے آغاز سے ہی اس ذہین انسان کو مذہب نے اپنی طرف کھینچ لیا اور انہوں  نے [[اخوان المسلمین]] میں شمولیت اختیارکرلی۔ ابتداء آپ کی علمی استعداد کے باعث کے اخوان المسلمین کے ہفتہ وار رسالے کا مدیر اور مسوول مقررکیا گیا بعدد میں ان کو میں اخوان المسلمین کے مرکزی ذمہ دار برائے نشرواشاعت منتخب ہوئے اور پھر ان کا خلوص اور تقویت ایمان انہیں  اس تنظیم کے اعلی ترین مشاورتی ادارے کی رکنیت تک لے آئے۔ ان دنوں جمال عبدالناصر نے حکومت کے خلاف تحریک چلارکھی تھی پہلے اخوان المسلمین اور جمال عبدالناصر کے تعلقات بہت اچھے رہے تھے اور ایک بار تو جمال عبدالناصرخود چل کر سید قطب کے گھربھی گئے تاکہ انقلاب کی کامیابی کیلئے تفصیلی منصوبہ تیارکیاجائے۔


اس کے بعد بارہ بارہ گھنٹے طویل نشستوں میں جزیات پر بھی بحث کی جاتی رہی اوراس دوران  شہید قطب کو آنے والی حکومت میں وزارتوں کی پیشکش بھی کی جاتی تھی۔ جمال عبد الناصرکے ان اقدامات کے باعث اخوان المسلمین کی اکثریت بہت خوش ہو گئی تھی کہ شاید اب نفاذ اسلام کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔1952ء کے دوران جمال عبدالناصرنے ایک بغاوت کے ذریعے مصری حکومت کو چلتاکردیااورخود اقتدارکے ایوانوں پرقابض ہوگئے اور نفاذ شریعت کے تمام وعدوں سے منحرف بھی ہو گئے۔  بہت جلد جمال عبدالناصر کو سیکولرازم کی روایتی بدعہدی نے اخوان المسلمین سے بہت دور کردیا کہ مسلمانوں کو پہلے دن سے ہی  لکم دینکم ولی دین کا سبق پڑھا دیا گیا تھا اور اسلام اورسیکولرازم اکٹھے نہ چل سکے۔اس کے باوجود بھی اخوان المسلمین عوام کے اندر نظریاتی اور خدمت خلق کا کام کرتی رہی اور عوام الناس میں مقبول تر ہوتی رہی۔ بہت جلد مصر کے سیکولر حکمرانوں کیلئے ’اخوان المسلمین‘کاوجودہی ناقابل برداشت ہوگیا اور 1954ء کے دوران بغاوت کے جھوٹے الزامات کے تحت سیدقطب شہید سمیت ’اخوان المسلمین‘کے ہزارہاکارکنوں اور مقتدررہنماؤں کو قیدوبندمیں ڈال دیاگیااور انہیں بدترین تشدداور انتہائی غیراخلاقی اور غیرانسانی بہیمانہ مارپیٹ کانشانہ بنایا گیاکہ سیکولرازم کویہی رویہ ہی زیب دیتا تھا۔
اس کے بعد بارہ بارہ گھنٹے طویل نشستوں میں جزیات پر بھی بحث کی جاتی رہی اوراس دوران  شہید قطب کو آنے والی حکومت میں وزارتوں کی پیشکش بھی کی جاتی تھی۔ جمال عبد الناصرکے ان اقدامات کے باعث اخوان المسلمین کی اکثریت بہت خوش ہو گئی تھی کہ شاید اب نفاذ اسلام کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔1952ء کے دوران جمال عبدالناصرنے ایک بغاوت کے ذریعے مصری حکومت کو چلتاکردیااورخود اقتدارکے ایوانوں پرقابض ہوگئے اور نفاذ شریعت کے تمام وعدوں سے منحرف بھی ہو گئے۔  بہت جلد جمال عبدالناصر کو سیکولرازم کی روایتی بدعہدی نے اخوان المسلمین سے بہت دور کردیا کہ مسلمانوں کو پہلے دن سے ہی  لکم دینکم ولی دین کا سبق پڑھا دیا گیا تھا۔
 
اسلام اورسیکولرازم اکٹھے نہ چل سکے۔اس کے باوجود بھی اخوان المسلمین عوام کے اندر نظریاتی اور خدمت خلق کا کام کرتی رہی اور عوام الناس میں مقبول تر ہوتی رہی۔ بہت جلد مصر کے سیکولر حکمرانوں کیلئے ’اخوان المسلمین‘کاوجودہی ناقابل برداشت ہوگیا اور 1954ء کے دوران بغاوت کے جھوٹے الزامات کے تحت سیدقطب شہید سمیت ’اخوان المسلمین‘کے ہزارہاکارکنوں اور مقتدررہنماؤں کو قیدوبندمیں ڈال دیاگیااور انہیں بدترین تشدداور انتہائی غیراخلاقی اور غیرانسانی بہیمانہ مارپیٹ کانشانہ بنایا گیاکہ سیکولرازم کویہی رویہ ہی زیب دیتا تھا۔
 
== عدالتی شکنجہ ==
== عدالتی شکنجہ ==
تین سال کی طویل مدت تک جب طاغوت اپنی پوری کوشش کے باوجود  اخوان المسلمین کے پائے استقامت میں لغزش پیدانہ کرسکا تو استعمار کی رگیں ڈھیلی پڑ گئیں اور سید قطب کومحدود نقل و حرکت اور لکھنے کی اجازت مل گئی۔ مصر میں  '''فی ظلال القرآن''' پس دیوار زنداں سے منظر عام پر آئی اور آہنی سلاخون کا دوسراعرق '''معالم الطریق''' کے عنوان سے امت کو میسرآیا۔ اب تک ان کتب کے بے شمار طباعتیں اور کتنی ہی زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔
تین سال کی طویل مدت تک جب طاغوت اپنی پوری کوشش کے باوجود  اخوان المسلمین کے پائے استقامت میں لغزش پیدانہ کرسکا تو استعمار کی رگیں ڈھیلی پڑ گئیں اور سید قطب کومحدود نقل و حرکت اور لکھنے کی اجازت مل گئی۔ مصر میں  '''فی ظلال القرآن''' پس دیوار زنداں سے منظر عام پر آئی اور آہنی سلاخون کا دوسراعرق '''معالم الطریق''' کے عنوان سے امت کو میسرآیا۔ اب تک ان کتب کے بے شمار طباعتیں اور کتنی ہی زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔