Jump to content

"فضل الرحمان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 133: سطر 133:


== کیا مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کے درمیان برف پگھل رہی ہے==
== کیا مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کے درمیان برف پگھل رہی ہے==
جمعرات کی شب پاکستان کی سیاست میں ایک بڑی  پیش رفت اس وقت ہوئی جب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے سخت حریف مولانا فضل الرحمان نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ 2022 میں پی ٹی آئی حکومت گرانے کے لیے تحریک عدم اعتماد اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے کہنے پر لائی گئی۔
پاکستان کی سیاست میں ایک بڑی  پیش رفت اس وقت ہوئی جب تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے سخت حریف اور مخالف مولانا فضل الرحمان نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ 2022 میں پی ٹی آئی حکومت گرانے کے لیے تحریک عدم اعتماد اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے کہنے پر لائی گئی۔
اس انٹرویو کے نشر ہونے کے کچھ ہی دیر بعد تحریک انصاف کا ایک وفد سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی قیادت میں مولانا فضل الرحمان سے ملنے گیا اور تقریبا ایک گھنٹے تک مولانا اور ان کی جماعت کے ساتھیوں کے ساتھ موجودہ سیاسی صورتحال پرمشاورت کرتا رہا۔
اس انٹرویو کے نشر ہونے کے کچھ ہی دیر بعد تحریک انصاف کا ایک وفد سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی قیادت میں مولانا فضل الرحمان سے ملنے گیا اور تقریبا ایک گھنٹے تک مولانا اور ان کی جماعت کے ساتھیوں کے ساتھ موجودہ سیاسی صورتحال پرمشاورت کرتا رہا۔


اس ملاقات کے بعد مولانا کے قریبی ساتھی حافظ حمداللہ اور پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دونوں جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ آٹھ فروری 2024 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور اس بارے میں دونوں کا موقف ایک ہے۔
اس ملاقات کے بعد مولانا کے قریبی ساتھی حافظ حمداللہ اور پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دونوں جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ آٹھ فروری 2024 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور اس بارے میں دونوں کا موقف ایک ہے۔
مولانا کے سنسنی خیز انٹرویو، اس کے بعد دونوں جماعتوں کے وفود میں ہونے والی ملاقات اور میڈیا سے گفتگو میں انتخابات کے بارے میں متفقہ موقف اپنانے کے عمل کو سیاسی مبصرین ایک نئی جہت قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کے مختلف تجزیہ نگاروں اور مبصرین نے اس حوالے سے اپنا نظریہ بیان کیا ہے۔
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کے درمیان برف پگھلنے کا سبب بن سکتی ہے۔
ان میں سے بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کے درمیان برف پگھلنے کا سبب بن سکتی ہے۔
تاہم سینیئر تجزیہ نگار اور صحافی مظہر عباس کہتے ہیں کہ آج کی ملاقات سے پی ٹی آئی کو نقصان ہوا ہے۔
سینیئر تجزیہ نگار اور صحافی مظہر عباس کہتے ہیں کہ آج کی ملاقات سے پی ٹی آئی کو نقصان ہوا ہے۔
’پی ٹی آئی کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ اس ملاقات کی ضرورت کیا تھی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر جے یو آئی سے ملنا ہے تو پی پی پی سے ملنے میں کیا قباحت ہے۔
اور ’پی ٹی آئی کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ اس ملاقات کی ضرورت کیا تھی۔،
ایک سوال پر کہ کیا پی ٹی آئی اور جے یو آئی کی آج کی ملاقات مستقبل میں کسی مشترکہ لائحہ عمل پرمنتج ہو سکتی ہے مظہر عباس کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ یہ قربت دیرپا ثابت ہوگی۔ ’جے یو آئی اور اور پی ٹی آئی مل بھی جائیں تو اسمبلی میں کوئی تبدیلی یعنی حکومت نہیں بناسکتے۔‘
ایک سوال کے جواب میں مظہر عباس کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ یہ قربت دیرپا ثابت ہوگی۔ ’جے یو آئی اور اور پی ٹی آئی مل بھی جائیں تو اسمبلی میں کوئی تبدیلی یعنی حکومت نہیں بناسکتے۔‘
’دوسری بات یہ ہے کہ جے یو آئی کا موقف اور احتجاج ہی اس بات پر ہے کہ ان کی سیٹیں خیبر پخونخوا میں ان سےچھین کر پی ٹی آئی کو دی گئی ہے۔‘
’دوسری بات یہ ہے کہ جے یو آئی کا موقف اور احتجاج ہی اس بات پر ہے کہ ان کی سیٹیں خیبر پخونخوا میں ان سےچھین کر پی ٹی آئی کو دی گئی ہے۔‘
یہ ملاقات اور دونوں جماعتوں کا مشترکہ موقف اس لیے بھی اہم ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے اسلام اور تحریک انصاف دونوں نے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
یہ ملاقات اور دونوں جماعتوں کا مشترکہ موقف اس لیے بھی اہم ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے اسلام اور تحریک انصاف دونوں نے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
لہٰذا اگر دونوں جماعتیں اگلے مرحلے میں مشترکہ احتجاج اور پارلیمنٹ میں اتحاد بنانے پر رضامند ہو جاتی ہیں تو یہ مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ مقتدرہ کے لیے بھی سخت مشکلات کا باعث بن جائے گا۔
لہٰذا اگر دونوں جماعتیں اگلے مرحلے میں مشترکہ احتجاج اور پارلیمنٹ میں اتحاد بنانے پر رضامند ہو جاتی ہیں تو یہ مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ مقتدرہ کے لیے بھی سخت مشکلات کا باعث بن جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کل کی یہ دونوں متحارب جماعتیں اگر آج اکٹھی ہو گئیں تو نئی حکومت کے لیے کام کرنا آسان نہیں ہو گا <ref>خرم شہزاد، اردو نیوز اسلام آباد، کیا مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کے درمیان برف پگھل رہی ہے؟،[https://www.urdunews.com/node/836956 urdunews.com]</ref>۔
بعض ماہرین اور مبصرین کا کہنا ہے کہ کل کی یہ دونوں متحارب سیاسی جماعتیں اگر آج اکٹھی ہو گئیں تو نئی حکومت کے لیے کام کرنا آسان نہیں ہو گا <ref>خرم شہزاد، اردو نیوز اسلام آباد، کیا مولانا فضل الرحمان اور عمران خان کے درمیان برف پگھل رہی ہے؟،[https://www.urdunews.com/node/836956 urdunews.com]</ref>۔
 
== مولانا فضل الرحمن کے انکشافات کے مقاصد کیا ہیں؟ ==
== مولانا فضل الرحمن کے انکشافات کے مقاصد کیا ہیں؟ ==
کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا غصہ ن لیگ کی دھوکے بازی کا جواب ہے، جس کی وجہ سے مولانا کے سیاسی عزائم خاک میں مل گئے۔
کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ مولانا فضل الرحمن کا غصہ ن لیگ کی دھوکے بازی کا جواب ہے، جس کی وجہ سے مولانا کے سیاسی عزائم خاک میں مل گئے۔