Jump to content

"سنی اتحاد کونسل پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«'''سنی اتحاد کونسل پاکستان''' میں ایک سیاسی اور مذہبی جماعت ہے، یہ جماعت 2001ء میں قائم کی گئی تھی اس وقت اس کے چئیرمین صاحب زادہ فضل کریم تھے۔ جب سنی اتحاد کونسل بنائی گئی اس وقت مندرجہ ذیل اس میں شامل جماعتیں تھیں: {{کالم کی فہرست|3}} * جماعت اہل سنّت...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
{{اختتام}}
{{اختتام}}
موجودہ سربراہ صاحبزادہ حامد رضا ہیں۔ اب یہ دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے ایک دھڑے کی سربراہی محفوظ مشہدی کر رہے ہیں
موجودہ سربراہ صاحبزادہ حامد رضا ہیں۔ اب یہ دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے ایک دھڑے کی سربراہی محفوظ مشہدی کر رہے ہیں
اسلام آباد میں شہداء کانفرنس سے خطاب میں صاحبزادہ حامد رضا نے کہاکہ شہید قاسم سلیمانی ایک عہد ساز شخصیت تھے اور حق و باطل کی پہچان کے لیے ابتداء کربلاء سے ہوئی۔
== شہید قاسم سلیمانی ایک عہد ساز شخصیت تھے ==
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، [[مجلس وحدت المسلمین پاکستان|ایم ڈبلیو ایم]] کے زیر اہتمام تکریم شہداء کانفرنس اسلام آباد میں جاری ہے۔
کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے [[راجہ ناصر عباس جعفری|چیئرمین علامہ راجا ناصر عباس جعفری]] ،سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا ،جماعت اہل حرم پاکستان کے سربراہ مولانا گلزارِ احمد نعیمی سمیت دیگر رہنما شریک ہیں۔
کانفرنس سے خطاب میں سربراہ سنی اتحاد کونسل پاکستان صاحبزادہ حامد رضا نے کہاکہ پاکستان میں مزارات ،امام بارگاہ اور علماء کرام نے ان تکفیریوں کے حملوں کو سہا اور ریاست نے کبھی عظمت صحابہ کرام کے نام پر لشکر بنائے کبھی جہاد اسلام کے نام پر لشکر بنائے۔
انہوں نے کہاکہ کالعدم تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات احمقانہ فیصلہ ہے،وحشی اور بربریت کا کھیل کھیلنے والے لشکروں کو قومی دھارے میں لانے کی بات انتہائی افسوس ناک ہے اور موجودہ وزیر داخلہ داتا گنج بخش رحمۃ اللّٰہ کے مزار پر حملہ آوروں کی پشت پناہی کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہاکہ دنیا میں عزت سے جینا ہے تو مانگنے کی بجائے دینے والا بننا ہو گا اور جب تک ملک پر موجودہ حکمران مسلط ہیں حالات بد تر ہوتے جائیں گے <ref>شہید قاسم سلیمانی ایک عہد ساز شخصیت تھے، سربراہ سنی اتحاد کونسل پاکستان، [https://ur.mehrnews.com/news/1914085/%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%D9%82%D8%A7%D8%B3%D9%85-%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%B9%DB%81%D8%AF-%D8%B3%D8%A7%D8%B2-%D8%B4%D8%AE%D8%B5%DB%8C%D8%AA-%D8%AA%DA%BE%DB%92-%D8%B3%D8%B1%D8%A8 mehrnews.com]</ref>۔
== لاشوں کی بے حرمتی غیر اسلامی اور غیر انسانی ==
ملتان نشتر ہسپتال میں سینکڑوں لاشوں کی بے حرمتی غیر اسلامی غیر انسانی اور اسلامی احکامات کے منافی فعل ہے”
شیعہ نیوز:سنی اتحاد کونسل پاکستان اور متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی اپیل پر سنی اتحاد کونسل سے وابستہ پچاس سے زائد جید علماء اور مفتیانِ کرام نے ملتان نشتر ہسپتال میں سینکڑوں انسانی لاشوں کی بے حرمتی پر شرعی اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔ شرعی اعلامیے میں ملتان نشتر ہسپتال میں لاشوں کی بے حرمتی کو غیر اسلامی غیر انسانی اور اسلامی احکامات کے منافی قرار دے دیا گیا ہے۔ [[اسلام]] اور آئین پاکستان میں انسانی لاشوں کی بے حرمتی سنگین جرم ہے۔ حکومت ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے قانون سازی کرے اور گھناؤنے فعل کے مرتکب مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسلام میں انسانی لاش کی بے حرمتی حرام ہے۔ فوت ہونے کے بعد میت کا احترام۔ عزت و تکریم اور حرمت کو برقرار رکھنا لازم ہے۔
مفتیوں کا کہنا ہے کہ لاشوں کی بے حرمتی اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔ اسلام انسانی حقوق کا سب سے بڑا پاسدار اور محافظ ہے۔ اسلام دوران جنگ بھی انسانی لاش کی بے توقیری کی اجازات نہیں دیتا۔ دین اسلام نے جس طرح انسان کی زندگی میں اس کے ساتھ بدسلوکی اور بے حرمتی کو حرام اور ممنوع قرار دیا ہے، اسی طرح بعد از مرگ اس کی حرمت کو برقرار رکھنا بھی لازم ہے۔ کسی بھی انسان کے مرنے کے بعد بھی ہڈی پسلی، نکالنا، توڑنا، تمام چیزیں اشد ترین حرام ہیں، متعدد [[حدیث|احادیث]] مبارکہ میں ہے کہ کسی بھی مردہ کی ہڈی وغیرہ توڑنا، اس کو اذیت دینا ایسا ہی ہے کہ جیسا کسی زندہ کی ہڈی پسلی توڑی جائے جیسا کہ کسی زندہ کو اذیت دی جائے، اس پہ وہی گناہ ملے گا جبکہ میت کو پرندوں گِدھوں کے کھانے کیلئے چھوڑ دینا، کسی زندہ انسان کو باندھ کر کسی درندے یا چرند پرند کے کھانے کو چھوڑ دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کسی انسان کے مرنے کے بعد اس کا مثلہ یعنی اس کی چیر پھاڑ ہرگز نہیں کیا جا سکتا چاہے وہ مسلمانوں کیخلاف جنگ میں لڑتا ہوا کوئی کافر ہی کیوں نا ہو، میت کا احترام زندہ سے بھی زیادہ ہے، نشتر ملتان ہسپتال کی چھت پر کھلے آسمان تلے، گلتی سٹرتی، پرندے کھاتی سینکڑوں لاشوں کیساتھ جو کچھ ہوا درندگی، مردہ ضمیری کی بھی انتہا اور دین و دنیا برباد کر دینے والا فعل ہے۔ ایسے واقعات اسلام اور پاکستان کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔ شرعی اعلامیے جاری کرنے والوں میں صاحبزادہ علامہ حسین رضا۔ ڈاکٹر سلطان سکندر۔ حافظ علامہ سلمان علی۔ مفتی سعید احمد رضوی۔ مفتی حسیب قادری۔ مفتی رمضان جامی۔علامہ ارشد جاوید مصطفائی۔ علامہ حامد سرفراز۔ مفتی ڈاکٹر کریم خان۔ مفتی محمد حسن علی قادری۔ علامہ ممتاز احمد ربانی۔ علامہ قاری محمد سلیم ہمدمی۔ الحاج مولانا اکبر نقشبندی، علامہ علی حسن رضوی اور دیگر شامل تھے <ref>ملتان نشتر ہسپتال میں سینکڑوں لاشوں کی بے حرمتی غیر اسلامی غیر انسانی اور اسلامی احکامات کے منافی فعل ہے، [https://shianews.com.pk/desecration-of-hundreds-of-dead-bodies-in-multan-nishtar-hospital-is-un-islamic-inhumane-and-against-islamic-orders/ shianews.com.pk]</ref>۔