Jump to content

"اسلامی فرقے" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 215: سطر 215:
{{اختتام}}
{{اختتام}}


کتاب الهمه فی فاطمی عقائد رکھنے والوں کے لئے یہ کتاب نہایت مضبوط بنیاد
کتاب الهمه فی فاطمی عقائد رکھنے والوں کے لئے یہ کتاب نہایت مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے اس کتاب میں داعی کے لئے بھی بعض ضروری آداب کا بیان نظر آتا ہے تا کہ وہ دعوت کے آغاز سے قبل اپنی اصلاح کر لیں ۔ نوٹ : فاطمی مذہب کے قاضی ابو حنیفہ نعمان بن ابی عبدالله حمد بن منصور بن حیون اسمی المفر لی ہیں جو فاطمی مذہب کے مشہور فقیہ اور اس کے عظیم ترین مصنف ہیں فاطمی تاریخ میں اُن کو قاضی نعمان کے نام سے جانا جاتا ہے ( نوٹ ) اہل سنت والجماعت کے نامور امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت کے ساتھ خلط ملط نہ ہو جائے اہل سنت (سنی ) ان کو امام ابوظیفہ (امام اعظم) کے نام سے اور نعمان بن ثابت سے جانے جاتے ہیں۔ امام کا مقررکرنا اللہ پر واجب ہے اور اس کے ثبوت پر عقل دلالت کرتی ہے
 
<ref>مرز محمد سید، مسلمانوں کی خفیہ باطنی، دوست ایسوسی ایس اردو بازارلاہور</ref>۔
فراہم کرتی ہے اس کتاب میں داعی کے لئے بھی بعض ضروری آداب کا بیان نظر آتا
شیعہ کے یہ فرقے اس بات میں باہم مختلف ہیں کہ امام کا تقرر کی ضرورت کے لیے ہے۔ اسماعیلیہ کہتے ہیں امام اس غرض سے مقرر ہوتا ہے کہ وہ للہ تعالیٰ کی ذات وصفات کی شناخت کرائے اور جو باتیں اللہ کے حق میں جائز اور واجب ہیں۔ امامیہ کہتے ہیں کہ معصوم یعنی امام کی طرف حاجت معرفت الہی کی تعلیم کے لئے نہیں بلکہ اس لئے ہے کہ وہ واجبات عقلی و شرعی کے ادا کرے ۔ اسماعیلیہ کے نزدیک امام کا تقرر اللہ کی معرفت کے لئے واجب ہے اور امامیہ کے نزدیک قوانین شرع کی محافظت کے لئے واجب ہے۔
 
== شمسی ==
ہے تا کہ وہ دعوت کے آغاز سے قبل اپنی اصلاح کر لیں ۔ نوٹ : فاطمی مذہب کے
پیر شمس الدین کی طرف منسوب ہے پیرشمس الدین تبریزی سبزواری ملتان میں مدفون ہیں بعض تذکروں میں ان کو صوفیائے کرام میں شمار کیا گیا ہے۔ پنجاب اور خصوصاً ملتان کے عوام ان کو پیر شمس تبریز سبزوار کہتے ہیں اور یہ وہی تبریز خیال کرتے ہیں جو مولانا جلال الدین رومی کے پیر اور ان کے دیوان شمس تبریز کے مشارالیہ تھے۔ عموما ایک خیال یہ بھی ہے کہ وہ ایک اسماعیلی داعی تھے یہ سادات عظام موسویہ میں سے تھے اور ان کی اولاد کثرت سے پنجاب میں موجود ہے جو شمسی سید کہلاتے ہیں ملتان کے عوام شمس الدین تبریز کو ایک ہی شخص تصور کرنے کا کہاں تک امکان ہو سکتا ہے۔ کسی مذہبی تعلیم و ترتیب میں زیادہ تر پیر صدرالدین اور حسن کبیر الدین کی تقلید کرتے ہیں۔ گوجرانوالہ، راولپنڈی، ملتان، ڈیرہ اسماعیل خان، ڈیرہ غازی خان اور بعض دوسرے اضلاع میں شمسیوں کی تعداد بہت ہے۔ یہ سُنار اور جہور قوم کے لوگ ہیں ان کی مذہبی کتابوں کے مجموعے کا نام اتحصر ووید ہے یہ لوگ امام آغا خان کو اپنا مقتد امانتے ہیں اور مشل اوتار کے اُن کا ادب و احترام کرتے ہیں کچھ اسماعیلی ( اثنا عشری ) عقیدہ رکھتے ہیں۔
 
پیر شمس تبریز کی کرامات کے متعلق عوام میں یہ روایت مشہور ہے کہ وہ حضرت ( عیسی  ) کی مانند مردہ کو زندہ کر سکتے تھے حضرت عیسی تو قم باذن اللہ کہ کرموت کی نیند سے بیدار کرتے تھے لیکن شمس تبریز قم باذنی کہتے تھے اور مردہ زندہ ہوجاتا تھا۔ کسی ملتان کے صوفی بزرگ شمس تبریز کے پیروکار ہیں یہ بزرگ پنجاب کے تمام حصوں اور کبھی مسالک میں یکساں مقبول ہے کہا جاتا ہے کہ اُن کی کھال کھنچوا دی گئی اس کے لے باوجود وہ اپنی کھال ہاتھ میں لئے چلتا رہا صوبے پنجاب کے شمال میں لوگ شمس تبریز سے خصوصی عقیدت رکھتے ہیں۔ مرید اپنے پیر کے نام پر خیرات دیتے ہیں ان کے کوئی بت نہیں مگر بھگوت گیتا کا احترام کرتے ہیں یہ سُناروں ٹھٹھیاروں اور جھنوروں میں مقبول ہیں۔ ہری کشن کول کے مطابق شمسی فی الحال اسماعیلیوں کے امام کو مانتے ہیں موجودہ اسماعیلی امام آغا خان ہے ان میں زیادہ تر کا تعلق سُنار ذات سے ہے <ref>ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا ص ۲۸۱</ref>۔
قاضی ابو حنیفہ نعمان بن ابی عبدالله حمد بن منصور بن حیون اسمی المفر لی ہیں جو
 
فاطمی مذہب کے مشہور فقیہ اور اس کے عظیم ترین مصنف ہیں فاطمی تاریخ میں اُن کو
 
قاضی نعمان کے نام سے جانا جاتا ہے ( نوٹ ) اہل سنت والجماعت کے نامور امام
 
ابو حنیفہ نعمان بن ثابت کے ساتھ خلط ملط نہ ہو جائے اہل سنت (سنی ) ان کو امام
 
ابوظیفہ (امام اعظم) کے نام سے اور نعمان بن ثابت سے جانے جاتے ہیں۔
 
امام کا مقررکرنا اللہ پر واجب ہے اور اس کے ثبوت پر عقل دلالت کرتی ہے۔ مگر
 
بانی
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۵]
264
 
شیعہ کے یہ فرقے اس بات میں باہم مختلف ہیں کہ امام کا تقر رکی ضرورت کے لیے ہے۔ اسماعیلیہ کہتے ہیں امام اس غرض سے مقرر ہوتا ہے کہ وہ للہ تعالیٰ کی ذات وصفات
 
کی شناخت کرائے اور جو باتیں اللہ کے حق میں جائز اور واجب ہیں۔ امامیہ کہتے ہیں کہ معصوم یعنی امام کی طرف حاجت معرفت الہی کی تعلیم کے لئے نہیں بلکہ اس لئے ہے کہ وہ واجبات عقلی و شرعی کے ادا کرے ۔ اسماعیلیہ کے نزدیک امام کا تقرر اللہ کی معرفت کے لئے واجب ہے اور امامیہ کے نزدیک قوانین
 
شرع کی محافظت کے لئے واجب ہے۔
 
شمسی: پیر شمس الدین کی طرف منسوب ہے پیرشمس الدین تبریزی اسبز واری مامان میں مدفون ہیں بعض تذکروں میں ان کو صوفیائے کرام میں شمار کیا گیا ہے۔ پنجاب اور خصوصاً ملتان کے عوام ان کو پیر شمس تبریز سبز وار کہتے ہیں اور یہ وہی تبریز خیال کرتے ہیں جو مولانا جلال الدین رومی کے پیر اور ان کے دیوان شمس تبریز کے مشار الیہ تھے۔ عموما ایک خیال یہ بھی ہے کہ وہ ایک اسماعیلی دائی تھے یہ سادات عظام موسویہ میں سے تھے اور ان کی اولا د کثرت سے پنجاب میں موجود ہے جو شمسی سید کہلاتے
 
ہیں ملتان کے عوام شمس الدین تبریز کو ایک ہی شخص تصور کرنے کا کہاں تک امکان
 
ہو سکتا ہے۔ کسی مذہبی تعلیم و ترتیب میں زیادہ تر پیر صدرالدین اور حسن کبیر الدین
 
کی تقلید کرتے ہیں۔ گوجرانوالہ ، راولپنڈی، ملتان، ڈیرہ اسماعیل خان ، ڈیرہ غازی
 
خان اور بعض دوسرے اضلاع میں شمسیوں کی تعداد بہت ہے۔ یہ سُنار اور جہور قوم
 
کے لوگ ہیں ان کی مذہبی کتابوں کے مجموعے کا نام انحصر دوید ہے یہ لوگ امام آغا
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۵]
265
 
خان کو اپنا مقتد امانتے ہیں اور مشل اوتار کے اُن کا ادب و احترام کرتے ہیں کچھ
 
اسماعیلی ( اثنا عشری ) عقیدہ رکھتے ہیں ۔
 
پیر شمس تبریز کی کرامات کے متعلق عوام میں یہ روایت مشہور ہے کہ وہ حضرت ( مینی ) کی مانند مردہ کو زندہ کر سکتے تھے حضرت میسی تو تم باذن اللہ کہ کرموت کی نیند سے بیدار کرتے تھے لیکن شمس تبریز قم باذنی کہتے تھے اور مردہ زندہ ہوجاتا تھا۔ کسی ملتان کے صوفی بزرگ شمس تبریز کے پیروکار ہیں یہ بزرگ پنجاب کے تمام حصوں اور کبھی مسالک میں یکساں مقبول ہے کہا جاتا ہے کہ اُن کی کھال کھنچوا دی گئی اس کے لے باوجود وہ اپنی کھال ہاتھ میں لئے چلتا رہا صوبے پنجاب کے شمال میں لوگ شمس تبریز سے خصوصی عقیدت رکھتے ہیں۔ مرید اپنے پیر کے نام پر خیرات دیتے ہیں ان کے کوئی بت نہیں مگر بھگوت گیتا کا احترام کرتے ہیں یہ سُناروں
 
ٹھٹھیاروں اور جھنوروں میں مقبول ہیں۔ ہری کشن کول کے مطابق شمسی فی الحال اسماعیلیوں کے امام کو مانتے ہیں موجودہ اسماعیلی امام آغا خان ہے ان میں زیادہ تر کا ( ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا ص ۲۸۱)
 
تعلق سُنار ذات سے ہے۔
 
اہل طریقت کے حلقوں میں جو روایات مشہور ہیں کہ پیرشمس تبریز کا فرزند بھوک سے سخت نڈھال تھا ملتان کے مقام پر شہزادے کو حکم دیا کہ جاؤ شہر سے آگ
اہل طریقت کے حلقوں میں جو روایات مشہور ہیں کہ پیرشمس تبریز کا فرزند بھوک سے سخت نڈھال تھا ملتان کے مقام پر شہزادے کو حکم دیا کہ جاؤ شہر سے آگ
لے آؤ تا کہ گوشت کو بھون کر کھائیں شہزادہ سارے شہر میں آگ کی تلاش میں پھرا مگر کسی اہل دل کو رحم نہ آیا آپ کے قہر و غضب اور جلال کی حالت میں آسمان کی جانب نگاہ کی سورج کو دیکھا اور فرمایا اوٹس دیکھ میں بھی تیرا ہم نام ہوں اور ملتان کے لوگ مجھے گوشت بھوننے کے لئے آگ نہیں دیتے ذرا نیچے آنا میں تیری حرارت سے اس معصوم بچے کے لئے گوشت بھون سکوں روایات میں ہے کہ اس وقت بار کی گرمی پڑی آفتاب سوا نیزے پر آنے سے تشبیہ دیتے ہیں لوگ گرمی سے تڑپنے لگے جب آپ کا غصہ فرد ہوا اور آفتاب سے کہا باز برد تب کہیں جا کر ملتان کی سرزمین ٹھنڈی ہوئی اور خلق خدا کے تن بدن میں سکون آیا اسی دن سے ملتان کی گرمی مشہور عالم چلی آتی ہے۔


لے آؤ تا کہ گوشت کو بھون کر کھا ئیں شہزادہ سارے شہر میں آگ کی تلاش میں پھرا مگر کسی اہل دل کو رحم نہ آیا آپ کے قہر و غضب اور جلال کی حالت میں آسمان کی
== رسم وڈی ریت ==
سب سے بڑی رسم وڈی ریت ہے اس رسم میں مرید کو اپنے پیر کے لئے چڑھاوا دینا پڑتا ہے اور اس رسم میں مرید اپنے مرشد کو رقم دیتا ہے اور تقریبا تمام مرید اپنی اپنی آمدنی کا آٹھواں حصہ جمع کر کے دیتے ہیں۔ شمسیوں میں مرید ہونے کے وقت چھینٹے کی رسم ادا کی جاتی ہے جس میں اُن کا پیر ان کے منہ پر پانی چھڑکتا ہے اس میں مرید کو کچھ نذرانہ دینا پڑتا ہے <ref>پروفیسر میاں منظور احمد علمی فقہ واصول فقہ،  کتاب خانه کبیر تربیت اردو بازارلاہور</ref>۔
== عبادت کا طریقہ ==
عبادت کا طریقہ یہ ہے کہ صبح اور شام اور رات کو سندھیا کرتے ہیں یہ لوگ اپنے مرشد سے ملاقات کرتے ہیں تو ضرور کچھ نہ کچھ نذرانہ دیتے ہیں۔ جن مقامات میں شمسی ہندو آباد ہیں وہاں ایک جماعت خانہ ہوتا ہے جہاں تمام مرید اپنی آمدنی کا آٹھواں حصہ جمع کر وا دیتے ہیں اور مکھیا کا مری جو اُس کے محافظ ہوتے ہیں اس رقم کو براہ راست اپنے مرشد کے پاس روانہ کر دیتے ہیں مذہبی کتب کے مجموعے کا نام انتھر دوید ہے۔


جانب نگاہ کی سورج کو دیکھا اور فرمایا اوٹس دیکھ میں بھی تیرا ہم نام ہوں اور ملتان
== تصوف ==
اسماعیلی جماعت پہلی اسلامی شیعہ جماعت تھی جس نے صوفیوں کو مذموم و مطعون قرار دیا با وجود اس کے کہ اسماعیلی تعلیم جہاں تک کہ اس کا علم رسائل اخوان الصفا اور دیگر ذرائع سے ہو سکتا ہے۔ خود تصوف کی ایک نہایت معقول و پسندیدہ شکل تھی پانچویں صدی میں سلسلہ بیعت زیادہ مضبوط و پیچیدہ ہو گیا۔ اسماعیلی تنظیم متعدد جماعتوں میں تقسیم ہو چکی تھی اور ہر ایک جماعت کسی ولی اللہ کو اپنا سر پرست قرار دے لیتی تھی۔ حضرت خضر کے بارے میں بعض اسماعیلیہ ان کو امام اور حضرت موسی کو ناطق کا درجہ دیتے ہیں۔ اور چونکہ ان کے خیال میں امام کا پایہ ناطق سے زیادہ بلند ہے۔ ( واضح رہے کہ تمام اسماعیلیہ کا یہ عقیدہ نہیں ہے ) حضرت خضر کی فضیلت صاف ظاہر ہے۔ ایک شیعہ جماعت بھی تھی جو شروع سے امامت کے دائرہ انتخاب کو زیادہ محدود کرنے کی جانب مائل تھی۔


کے لوگ مجھے گوشت بھوننے کے لئے آگ نہیں دیتے ذرا نیچے آنا میں تیری حرارت
== علوی ==
 
حضرت امام حسین کی شہادت کے بعد طرف داران اہلِ بیت جن کا اصطلاحی نام شیعہ (گروہ) تھا اور اُن کی امامت اور رہنمائی محمد بن حنفیہ کی طرف منتقل ہوگئی جو حضرت علی کے غیر فاطمی صاحبزادے تھے۔ اس وقت حضرت علی کی اولاد کے لئے دونئی اصطلاحیں قائم ہو گئیں۔
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۵]
(1) ایک فاطمی زہرا کے بطن سے تھے۔ (فاطمی) حضور کی بیٹی فاطمہ سے جو سلسلہ چاتا ہے وہ فاطمی کہلاتے ہیں۔
266
 
سے اس معصوم بچے کے لئے گوشت بھون سکوں روایات میں ہے کہ اس وقت بار کی گرمی پڑی آفتاب سوا نیزے پر آنے سے تشبیہ دیتے ہیں لوگ گرمی سے تڑپنے لگے جب آپ کا غصہ فرد ہوا اور آفتاب سے کہا باز برد تب کہیں جا کر ملتان کی سرزمین ٹھنڈی ہوئی اور خلق خدا کے تن بدن میں سکون آیا اسی دن سے ملتان کی گرمی
 
مشہور عالم چلی آتی ہے۔
 
رسم وڈی ریت : سب سے بڑی رسم وڈی ریت ہے اس رسم میں مرید کو اپنے پیر کے لئے چڑھاوا دینا پڑتا ہے اور اس رسم میں مرید اپنے مرشد کو رقم دیتا ہے اور تقریبا تمام مرید اپنی اپنی آمدنی کا آٹھواں حصہ جمع کر کے دیتے ہیں۔ شمسیوں میں مرید ہونے کے وقت چھینٹے کی رسم ادا کی جاتی ہے جس میں اُن کا پیر ان کے منہ پر
 
پانی چھڑکتا ہے اس میں مرید کو کچھ نذرانہ دینا پڑتا ہے۔
 
عبادت کا طریقہ : عبادت کا طریقہ یہ ہے کہ صبح اور شام اور رات کو سندھیا کرتے ہیں یہ لوگ اپنے مرشد سے ملاقات کرتے ہیں تو ضرور کچھ نہ کچھ نذرانہ دیتے ہیں ۔ جن مقامات میں شمسی ہندو آباد ہیں وہاں ایک جماعت خانہ ہوتا ہے جہاں تمام مرید اپنی آمدنی کا آٹھواں حصہ جمع کر وا دیتے ہیں اور مکھیا کا مری جو اُس کے محافظ ہوتے ہیں اس رقم کو براہ راست اپنے مرشد کے پاس روانہ کر دیتے ہیں
 
مذہبی کتب کے مجموعے کا نام انتھر دوید ہے۔
 
تصوف : اسماعیلی جماعت پہلی اسلامی شیعہ جماعت تھی جس نے صوفیوں کو مذموم و مطعون قرار دیا با وجود اس کے کہ اسماعیلی تعلیم جہاں تک کہ اس کا علم رسائل اخوان
 
الصفا اور دیگر ذرائع سے ہو سکتا ہے۔ خود تصوف کی ایک نہایت معقول و پسندیدہ
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۶]
267
 
شکل تھی پانچویں صدی میں سلسلہ بیعت زیادہ مضبوط و پیچیدہ ہو گیا ۔ اسما میلی تنظیم متعدد جماعتوں میں تقسیم ہو چکی تھی اور ہر ایک جماعت کسی ولی اللہ کو اپنا سر پرست قرار دے لیتی تھی۔ حضرت خضر کے بارے میں بعض اسماعیلیہ ان کو امام اور حضرت موسی کو ناطق کا درجہ دیتے ہیں۔ اور چونکہ ان کے خیال میں امام کا پایہ ناطق سے زیادہ بلند ہے۔ ( واضح رہے کہ تمام اسماعیلیہ کا یہ عقیدہ نہیں ہے ) حضرت خضر کی فضیلت صاف ظاہر ہے۔ ایک شیعہ جماعت بھی تھی جو شروع سے امامت کے دائرہ
 
انتخاب کو زیادہ محدود کرنے کی جانب مائل تھی۔
 
علوی: حضرت امام حسین کی شہادت کے بعد طرف داران اہلِ بیت جن کا اصطلاحی نام شیعہ (گروہ) تھا اور اُن کی امامت اور ہنمائی محمد بن حنفیہ کی طرف منتقل ہوگئی جو حضرت علی کے غیر فاطمی صاحبزادے تھے۔ اس وقت حضرت علی کی اولاد کے لئے دونئی اصطلاحیں قائم ہو گئیں۔
 
(1) ایک فاطمی زہرہ کے بطن سے تھے۔ (فاطمی) حضور کی بیٹی فاطمہ سے جو سلسلہ چاتا ہے وہ فاطمی کہلاتے ہیں۔


(۲) دوسرے علوی جو حضرت علی کی دوسری بیویوں سے تھے علوی کہلاتے ہیں۔ حضرت علی کی دوسری بیوی کا نام حنفیہ تھا اور ان سے جو صاحبزادہ پیدا ہوا ان کا نام محمد بن حنفیہ تھا۔
(۲) دوسرے علوی جو حضرت علی کی دوسری بیویوں سے تھے علوی کہلاتے ہیں۔ حضرت علی کی دوسری بیوی کا نام حنفیہ تھا اور ان سے جو صاحبزادہ پیدا ہوا ان کا نام محمد بن حنفیہ تھا۔
نوٹ: فاطمی شیعوں کے نزدیک حضرت علی کی نسل جو دوسری بیویوں سے چلی وہ سلسلہ امامت سے خارج ہے۔ شیعوں کو بنو عباس کے دعوے خلافت سے انکار ہے بانی کے جماعا ﷺ بنو عباس سے مراد حضرت محمد نے کے چا عباس کی نسل ہیں یہ تو اریخ میں خاندانِ عباسہ کے نام سے پکارے جاتے ہیں ۔


نوٹ: فاطمی شیعوں کے نزدیک حضرت علی کی نسل جو دوسری بیویوں سے چلی وہ سلسلہ امامت سے خارج ہے۔ شیعوں کو بنو عباس کے دعوے خلافت سے انکار ہے بانی کے جماعا ﷺ بنو عباس سے مراد حضرت محمد نے کے چا عباس کی نسل ہیں یہ تو اریخ میں خاندانِ
== طبرستان میں دولت علویہ کا آغاز ==
 
طبرستان میں حسن بن زید محمد بن اسماعیل بن زید بن حسن بن حسین بن علی بن ابی طالب بانی دولت علو به طبرستان ( طبرستان جگہ کا نام ہے ) کا ظہور ہوا۔ ان کا آغاز اس طرح ہوا کہ مستعین نے یحی بن عمر د کے قتل کے صلہ میں محمد بن عبداللہ بن طاہر کو طبرستان میں چند جا گیریں عطا کیں ۔ طبرستان پر زیدیوں کے قبضہ کی وجہ سے علویوں کو بڑی تقویت ملی اور اُن کا حوصلہ ڑھ گیا علوی دولت عباسیہ کے حریف تھے۔
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۶]
== علوی اور عباسی کشمکش باسی کشمکش ==
268
بنوامیہ کے دور میں جس شیعہ گروہ نے سیاست و عقائد دونوں میں سب سے زیادہ تقدیم حاصل کی وہ کیسانیہ گروہ تھا لیکن بنو عباس کے غلبہ تسلط حاصل کرنے کے بعد اس گروہ کی قوت عمل بہت کمزور ہوگئی جس کی وجہ زیادہ تر یہ تھی کہ کیسانیہ میں عباسی اور علوی دونوں شامل تھے بنوامیہ کا عہد حکومت اور بنو عباسیہ کا آغاز کا دور علویوں کی اس کوشش کی متعدد مثالیں پیش کرتے ہیں ایک شیعہ اولاد جماعت امامت کے بارے میں بنی فاطمه کو سیدنا علی کی دوسری ازدواج کی کے مقابلہ میں ترجیح دیتی تھی اور خصوصاً امام حسین کے بیٹے سید زین العابدین کو اپنا مقتدا سمجھتی تھی یہ وہ جماعت ہے جو بعد میں امامیہ کے نام سے مشہور ہوئی۔
 
== فرقہ کیسانیہ ==
عباسہ کے نام سے پکارے جاتے ہیں ۔
کیسانیہ عربی زبان کا لفظ کیس سے مشتق ہے جس کے معنی دانا یا عقلمند  ہے۔ سب سے پہلا فرقہ کیسانیہ ہے جو حضرت امام حسین کی شہادت کے بعد محمد بن حنفیہ کو چوتھا امام مانتے ہیں اور اس کے ثبوت میں یہ کہتے ہیں کہ جنگ جمل و صفین میں حضرت علی نے ان کو علمبردار مقرر کیا تھا۔ یہ حضرت علی کی دوسری بیوی حنفیہ کے بطن سے ہے اسی وجہ سے ابن الحنفیہ کہلاتے ہیں اس فرقے کا بانی حضرت علی کا ایک آزاد کردہ غلام جس کا نام کیسان ہے۔ ایک گروہ نے محمد ابن حنفیہ کے انتقال کے بعد امامت کو ان کی ذات پر موقوف کر دیا اور یہ کہا کہ وہ زندہ اور قائم میں امامت کے سلسلہ کو جاری رکھنا کیسانیہ کے دوسرے گروہ نے محمد بن حنفیہ کے بعد امامت کے سلسلہ کو جاری رکھا اور ان کے بیٹے ابو ہاشم عبداللہ کو اپنا پانچواں امام تسلیم کر لیا۔ ابو ہاشم کی وجہ سے اس فرقے کا نام کیسانیہ سے ہاشمیہ ہو گیا ان کی وفات کے بعد باشمیہ جماعت چار فرقوں میں منقسم ہوگئی ۔ ایک فرقہ نے عبداللہ کے بعد ان کے بھائی علی بن محمد کی امامت کا اقرار کیا اور ان کے بعد بیٹے حسن اور ان کے پوتے بھی ابن حسن اور ان کے پڑ پوتے حسن ابن علی کو امام مانا یہ فرقہ امامت کو محمد بن حنفیہ کے خاندان میں محدود کرنے کی جانب مائل تھا <ref>فرقے ہوئی خان جلالزر کی فکشن ھاؤس ۱۸۔ مزنگ روڈلاہور</ref>۔
 
== خوجے ==
طبرستان میں دولت علویہ کا آغاز : طبرستان میں حسن بن زید محمد بن اسماعیل بن زید بن حسن بن حسین بن علی بن ابی طالب بانی دولت علو به طبرستان ( طبرستان جگہ کا نام ہے ) کا ظہور ہوا۔ ان کا آغاز اس طرح ہوا کہ مستعین نے یحی بن عمر د کے قتل کے صلہ میں محمد بن عبداللہ بن طاہر کو طبرستان میں چند جا گیریں عطا کیں ۔ طبرستان پر زیدیوں کے قبضہ کی وجہ سے علویوں کو بڑی تقویت ملی اور اُن کا حوصلہ
یہ دراصل ہندو ہیں اور ابتک اُن کی ایک تعداد سوامی نر این پنتھہ کی یاد ہے جو مسلمان ہو گئے ہیں اُن میں تین فرقے ہیں۔
 
بڑھ گیا علوی دولت عباسیہ کے حریف تھے۔
 
علوی اور عباسی کشمکش باسی کشمکش : بنوامیہ کے دور میں جس شیعہ گروہ نے سیاست دعقائد دونوں میں سب سے زیادہ تقدیم حاصل کی وہ کیسانیہ گروہ تھا لیکن بنو عباس کے غلبہ تسلط حاصل کرنے کے بعد اس گروہ کی قوت عمل بہت کمزور ہوگئی جس کی وجہ زیادہ تر یہ تھی کہ کیسانیہ میں عباسی اور علوی دونوں شامل تھے بنوامیہ کا عہد حکومت اور بنو عباسیہ کا آغاز کا دور علویوں کی اس کوشش کی متعدد مثالیں پیش کرتے ہیں ایک شیعہ اولاد جماعت امامت کے بارے میں بنی فاطمه گوسید نا علی کی دوسری ازدواج کی کے مقابلہ میں ترجیح دیتی تھی اور خصوصاً امام حسین کے بیٹے سید زین العابد بین کو اپنا مقتدا مجھتی تھی یہ وہ جماعت ہے جو بعد میں امامیہ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ فرقہ کیسانیہ: کیسانیہ عربی زبان کا لفظ کیس سے مشتق ہے جس کے معنی دانا یا فقمند ہے۔ سب سے پہلا فرقہ کیسانیہ ہے جو حضرت امام حسین کی شہادت کے بعد محمد بن حنفیہ کو چوتھا امام مانتے ہیں اور اس کے ثبوت میں یہ کہتے ہیں کہ جنگ جمل و صفین
 
میں حضرت علی نے ان کو علمبردار مقرر کیا تھا۔ یہ حضرت علی کی دوسری بیوی حنفیہ کے
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۶]
269
 
بطن سے ہے اسی وجہ سے ابن الحنفیہ کہلاتے ہیں اس فرقے کا بانی حضرت علی کا ایک آزاد کردہ غلام جس کا نام کیسان ہے۔ ایک گروہ نے محمد ابن حنفیہ کے انتقال کے بعد امامت کو ان کی ذات پر موقوف کر دیا اور یہ کہا کہ وہ زندہ اور قائم میں امامت کے سلسلہ کو جاری رکھنا کیسانیہ کے دوسرے گروہ نے محمد بن حنفیہ کے بعد امامت کے سلسلہ کو جاری رکھا اور ان کے بیٹے ابو ہاشم عبداللہ کو اپنا پانچواں امام تسلیم کر لیا۔ ابو ہاشم کی وجہ سے اس فرقے کا نام کیسانیہ سے ہاشمیہ ہو گیا ان کی وفات کے بعد با شمیہ جماعت چار فرقوں میں منقسم ہوگئی ۔ ایک فرقہ نے عبداللہ کے بعد ان کے بھائی علی بن محمد کی امامت کا اقرار کیا اور ان کے بعد بیٹے حسن اور ان کے پوتے بھی ابن حسن اور ان کے پڑ پوتے حسن ابن علی کو امام مانا یہ فرقہ امامت کو محمد بن حنفیہ کے
 
خاندان میں محدود کرنے کی جانب مائل تھا۔
 
خوجے: یہ دراصل ہندو ہیں اور ابتک اُن کی ایک تعداد سوامی نر این پنتھہ کی یاد
 
ہے جو مسلمان ہو گئے ہیں اُن میں تین فرقے ہیں۔


(۱) اسما عیلی خوجے (۲) سنی خوجے (۳) اثنا عشری خوبے۔
(۱) اسما عیلی خوجے (۲) سنی خوجے (۳) اثنا عشری خوبے۔
اسماعیلی فرقہ تعداد میں سب سے بڑا ہے سوامی رامین خوجوں کی تعداد بہت قلیل ہے۔ فروری ۱۹۰۰ ء میں آغا خانی جماعت کے دو حصے ہو گئے ایک وہ جو آغا خانی یعنی امامی اسماعیلی ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو اثنا عشری مذہب رکھتے ہیں آغا خان جب سے یورپ گئے ہیں تب سے اُن کے ساتھیوں کے دو گروہ ہوئے اور جو لوگ ان سے خدا ہوئے وہ اثنا عشری خوجوں کے نام سے موسوم ہوئے اس علیحدگی کا خاص سبب ہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے اس مذہب کو عمل کے قابل اور آغا خان کو مذہبی قیادت کے لائق نہیں سمجھا جدید فرقے نے اپنی ایک بڑی مسجد پالالین متصل سیمویل اٹریک لندن میں اور ساتھ امام باڑہ اور مدرسہ بھی تعمیر کیا۔
== شیعہ فرقہ علی اللہی ==
جن لوگوں پر مغرب سے ایک ایرانی و من حمل کیا جوکر چمکانی یا چکمانی کہلاتی تھی اُن کا مذہب شیعہ کا ایک فرقہ تھاجو علی الہی کہلاتا تھا عقیدہ اُن کا یہ تھا ” حضرت علی خدا ہیں اُن کی انوکھی مذہبی رسومات کے متعلق عجیب عجیب قصے بیان کئے جاتے ہیں“
== رسم مراسم ==
اُن کے ہاں یہ رسم تھی کہ ایک چراغ جلایا جاتا تھا اور مرد اور عورتیں سب بلا حجاب اُس میں شریک ہوتے تھے اور مراسم کی ادائیگی کے دوران میں ایک مقررہ حد تک پہنچ کر مذہبی بزرگ جوان مراسم کی ادائیگی کا صدر ہوتا ہے وہ روشنی کو گل کر دیتا ہے۔ اس عجیب رسم کے باعث ایرانی اُن کو چراغ کش بھی کہتے تھے اور پٹھان لوگ اُن کو مڑ کہتے تھے جس کے معنی آگ بجانے والے کے ہیں ۔


اسماعیلی فرقہ تعداد میں سب سے بڑا ہے سوامی رامین خوجوں کی تعداد بہت قلیل ہے۔ فروری ۱۹۰۰ ء میں آغا خانی جماعت کے دو حصے ہو گئے ایک وہ جو آغا خانی یعنی امامی اسماعیلی ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو اثنا عشری مذہب رکھتے ہیں آغا خان جب سے یورپ گئے ہیں تب سے اُن کے ساتھیوں کے دو گروہ ہوئے اور جو لوگ ان سے خدا ہوئے وہ اثنا عشری خوجوں کے نام سے موسوم ہوئے اس علیحدگی کا خاص سبب ہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے اس مذہب کو عمل کے قابل اور آغا خان کو مذہبی سرختائی
نصیریہ کی مانند یہ بھی ایک غالی شیعہ جماعت ہے اس جماعت میں شامل افرادانا طولیہ بھی کہلاتے ہیں وہ بیکتاشی فرقہ سے پُر اسرار روابط رکھتے ہیں۔
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۶]
270
 
کے لائق نہیں سمجھا جدید فرقے نے اپنی ایک بڑی مسجد پالالین متصل سیمویل اٹریک
 
لندن میں اور ساتھ امام باڑہ اور مدرسہ بھی تعمیر کیا۔
 
نے کہ شیعہ فرقہ علی اللہ : جن لوگوں پر مغرب سے ایک ایرانی و من حمل کیا جوکر چمکانی یا چکمانی کہلاتی تھی اُن کا مذہب شیعہ کا ایک فرقہ تھاجو علی الہی کہلاتا تھا عقیدہ اُن کا یہ تھا ” حضرت علی خدا ہیں اُن کی انوکھی مذہبی رسومات کے متعلق عجیب عجیب
 
قصے بیان کئے جاتے ہیں“
 
رسیم مراسم : اُن کے ہاں یہ رسم تھی کہ ایک چراغ جلایا جاتا تھا اور مرد اور عورتیں سب بلا حجاب اُس میں شریک ہوتے تھے اور مراسم کی ادائیگی کے دوران میں ایک مقررہ حد تک پہنچ کر مذہبی بزرگ جوان مراسم کی ادائیگی کا صدر ہوتا ہے وہ روشنی کو
 
گل کر دیتا ہے۔ اس عجیب رسم کے باعث ایرانی اُن کو چراغ کش بھی کہتے تھے اور پٹھان لوگ اُن کو مڑ کہتے تھے جس کے معنی آگ بجانے والے کے ہیں ۔
 
نصیر یہ کی مانند یہ بھی ایک غالی شیعہ جماعت ہے اس جماعت میں شامل افرادانا طولیہ بھی کہلاتے ہیں وہ بیکتاشی فرقہ سے پُر اسرار روابط رکھتے ہیں۔
 
اہل تشیع : شیعہ فرقوں کا شمار اور ان کے اختلاف عقائد کی تفصیل تاریخ اسلام کا ایک نہایت دشوار اور پیچیدہ معمہ ہے ان شیعہ فرقوں میں بعض اعتدال بعض غلو کا
 
میلان رکھتے ہیں۔ بعض نے شیعہ زید یہ کے نام سے ایک مستقل حیثیت اختیار کر لی
 
لیکن ان سب کا اس دائرے پر اتفاق ہے ۔
 
(1) اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ کے بعد خلافت کے حقدار صرف حضرت علیؓ
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۷]
271


ہیں اور اُن کے بعد ان کی اولاد کا حق تصور کرتے ہیں ۔ شیعہ کے مطابق امام کا تقر رعد کی جانب سے رسول کے ذریعہ سے ہوتا ہے اور اس میں جمہور کی رائے کا کوئی دخل نہیں چنانچہ حضور نے بحکم الہی (اللہ) کے حضرت علی کو اپنا جانشین (امام اول ) مقرر فرمایا اور یہ سلسلہ اُن کی اولاد سے منتقل ہوتا رہا یہ سلسلہ بارہویں امام تک جاری رہا۔ (نوٹ: اسماعیلی آغا خانی فرقہ صرف پہلے چھ اثنا عشری اماموں کو مانتے ہیں اور امام اسماعیل کی امامت کے قائل ہیں )۔ شیعہ اثنا عشری عقیدہ یہ ہے کہ بارہویں امام
== اہل تشیع ==
شیعہ فرقوں کا شمار اور ان کے اختلاف عقائد کی تفصیل تاریخ اسلام کا ایک نہایت دشوار اور پیچیدہ معمہ ہے ان شیعہ فرقوں میں بعض اعتدال بعض غلو کا
میلان رکھتے ہیں۔ بعض نے شیعہ زید یہ کے نام سے ایک مستقل حیثیت اختیار کر لی لیکن ان سب کا اس دائرے پر اتفاق ہے ۔


غائب ہو گئے ہیں اور آئند و وقت مقررہ پر بی شکل امام مہدی ظاہر ہوگئے۔ (۲) شیعوں کا عقیدہ ہے کہ امام معصوم اور تمام ظاہری و باطنی علوم کا سرچشمہ ہیں۔ (۳) شیعہ علماء کے نظریہ کے مطابق اسلامی تاریخ کے ابتدائی دور میں لفظ شیعہ کا استعمال مذہبی معنی میں نہیں بلکہ خالص سیاسی معنی میں ہوا ہے۔ لفظ شیعہ کے لغوی معنی ہیں گروہ، فرقہ ، پیروکار، حامی ۔ مسلمانوں کا وہ مذہبی فرقہ جو حضرت علی کے بارے میں ایک مخصوص عقیدہ رکھتا ہے ۔ شیعہ اور دوسرے تمام اسلامی فرقوں بیل سنت و جماعت میں بنیادی فرق عقیدہ امامت ہے ۔ سنی عقید ہ حضرت محمد کرنے کو آخری نبی رسول مانتے اور نماز ، روزہ ، زکوۃ، حج ، جہاد یہ پانچ اصول سئی عقیدہ کے ہیں اور سنی عقیدہ کے مطابق انبیاء کے علاوہ اور کوئی معصوم نہیں ہیں۔ شیعہ امامیہ کے نزدیک اللہ تعالی کے تمام فرشتے معصوم تمام انبیاء معصوم اور ان کے علاوہ حضرت مریم ( والدہ میسٹی ) معصومہ جس کی عظمت کی گواہی قرآن پاک نے دی ہے۔ شیعہ کے مطابق جب کوئی انسان نیکی اور بھلائی میں آگے نکل جاتا ہے تو وہ شخص معصوم تو کیا معصوم سے بھی بڑھ کر ہوگا شیعوں کا عقیدہ ہے کہ ائمہ اثنا عشری میں جو معصوم
(1) اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ کے بعد خلافت کے حقدار صرف حضرت علی ہیں اور اُن کے بعد ان کی اولاد کا حق تصور کرتے ہیں۔ شیعہ کے مطابق امام کا تقرر خدا کی جانب سے رسول کے ذریعہ سے ہوتا ہے اور اس میں جمہور کی رائے کا کوئی دخل نہیں چنانچہ حضور نے بحکم الہی (اللہ) کے حضرت علی کو اپنا جانشین (امام اول ) مقرر فرمایا اور یہ سلسلہ اُن کی اولاد سے منتقل ہوتا رہا یہ سلسلہ بارہویں امام تک جاری رہا۔ (نوٹ: اسماعیلی آغا خانی فرقہ صرف پہلے چھ اثنا عشری اماموں کو مانتے ہیں اور امام اسماعیل کی امامت کے قائل ہیں )۔ شیعہ اثنا عشری عقیدہ یہ ہے کہ بارہویں امام غائب ہو گئے ہیں اور آئند و وقت مقررہ پر بی شکل امام مہدی ظاہر ہوگئے۔ (۲) شیعوں کا عقیدہ ہے کہ امام معصوم اور تمام ظاہری و باطنی علوم کا سرچشمہ ہیں۔ (۳) شیعہ علماء کے نظریہ کے مطابق اسلامی تاریخ کے ابتدائی دور میں لفظ شیعہ کا استعمال مذہبی معنی میں نہیں بلکہ خالص سیاسی معنی میں ہوا ہے۔ لفظ شیعہ کے لغوی معنی ہیں گروہ، فرقہ ، پیروکار، حامی ۔ مسلمانوں کا وہ مذہبی فرقہ جو حضرت علی کے بارے میں ایک مخصوص عقیدہ رکھتا ہے ۔ شیعہ اور دوسرے تمام اسلامی فرقوں اہل سنت و جماعت میں بنیادی فرق عقیدہ امامت ہے ۔ سنی عقیدہ حضرت محمد کرنے کو آخری نبی رسول مانتے اور نماز، روزہ ، زکوۃ، حج ، جہاد یہ پانچ اصول سئی عقیدہ کے ہیں اور سنی عقیدہ کے مطابق انبیاء کے علاوہ اور کوئی معصوم نہیں ہیں۔ شیعہ امامیہ کے نزدیک اللہ تعالی کے تمام فرشتے معصوم تمام انبیاء معصوم اور ان کے علاوہ حضرت مریم ( والدہ میسٹی ) معصومہ جس کی عظمت کی گواہی قرآن پاک نے دی ہے۔ شیعہ کے مطابق جب کوئی انسان نیکی اور بھلائی میں آگے نکل جاتا ہے تو وہ شخص معصوم تو کیا معصوم سے بھی بڑھ کر ہوگا شیعوں کا عقیدہ ہے کہ ائمہ اثنا عشری میں جو معصوم ہیں وہ معصوم ہی نہیں بلکہ وہ فرشتوں سے افضل اور مسجود ملائکہ ہے۔ تاریخ اسلام نے اُن لوگوں کو مسلمان کہا ہے جن کا اللہ اور حضور پر عقیدہ کامل ہو اور اسلامی طرز زندگی گزار رہا ہو <ref>محمد اور لیس، مضامین تصوف، دوست ایسوی امین الکریم مارکیٹ اردو بازار لاہور</ref>۔
 
== شیعہ کے محدث ==
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۷]
شیعہ کے محدث ابو جعفر محمد بن یعقوب الکلینی متونی میں ۲۳۸ھ میں پیدا ہوئے تھے یہ پہلے شیعہ محدث تھے جو صرف شیعوں کی حدیثیں جمع کرتے تھے اور ان کی کتاب صرف شیعوں تک ہی محدود رہی اور دوسروں سے وشیدہ پر شیعہ کی کتابوں میں شیعہ راویاں حدیث الگ موجود ہیں۔
272
 
ہیں وہ معصوم ہی نہیں بلکہ وہ فرشتوں سے افضل اور مسجود ملائکہ ہے۔ تاریخ اسلام نے اُن لوگوں کو مسلمان کہا ہے جن کا اللہ اور حضور پر عقیدہ کامل ہو اور اسلامی طرز زندگی
 
گزار رہا ہو۔
 
شیعہ کے محدث: شیعہ کے محدث ابو جعفر محمد بن یعقوب الکلینی متونی میں ۲۳۸ھ میں پیدا ہوئے تھے یہ پہلے شیعہ محدث تھے جو صرف شیعوں کی حدیثیں جمع کرتے تھے اور ان کی کتاب صرف شیعوں تک ہی محدود رہی اور دوسروں سے
 
پوشیدہ پر شیعہ کی کتابوں میں شیعہ راویاں حدیث الگ موجود ہیں۔


شیعہ کی تین قسمیں: پہلی قسم غالیہ جس کے بارہ فرقے ہیں۔
شیعہ کی تین قسمیں: پہلی قسم غالیہ جس کے بارہ فرقے ہیں۔


غالیہ : عموما اس گروہ کا عقیدہ ہے کہ امام برحق حد خلقت سے نکل کر حد الوہیت میں آجاتے ہیں مثلاً تشبیہ، بدا ، رجمعت ، تناسخ کے قائل ہیں ۔ دراصل حضرت علی ہی نہیں برحق بلکہ خُدا ہیں ۔ تمام انبیاء سے افضل ہیں وہ آسمان پر بادلوں میں ہیں ان کو موت نہیں بلکہ تمام امام موت سے بری ہیں قیامت کا حساب اور حشر نہیں ہے۔ حضرت
غالیہ : عموما اس گروہ کا عقیدہ ہے کہ امام برحق حد خلقت سے نکل کر حد الوہیت میں آجاتے ہیں مثلاً تشبیہ، بدا ، رجمعت ، تناسخ کے قائل ہیں ۔ دراصل حضرت علی ہی نہیں برحق بلکہ خُدا ہیں ۔ تمام انبیاء سے افضل ہیں وہ آسمان پر بادلوں میں ہیں ان کو موت نہیں بلکہ تمام امام موت سے بری ہیں قیامت کا حساب اور حشر نہیں ہے۔ حضرت علی ایک ٹکڑا ہیں جو آسمان سے نازل ہوا۔ امام ابی منصور نے آسمان پر جا کر خدا سے کلام کیا خُدا نے اس کو بیٹا کہا اور سر پر ہاتھ پھیرا۔
 
علی ایک ٹکڑا ہیں جو آسمان سے نازل ہوا۔ امام ابی منصور نے آسمان پر جا کر خدا سے
 
کلام کیا خُدا نے اس کو بیٹا کہا اور سر پر ہاتھ پھیرا۔


ارد ولغت میں غالیہ ایک خوشبو جو عنبر اور مشک سے مل کر تیار ہوتی ہے خوشبو مہک۔
ارد ولغت میں غالیہ ایک خوشبو جو عنبر اور مشک سے مل کر تیار ہوتی ہے خوشبو مہک۔


شیعہ کی دوسری قسم زیدیہ: جس کے چھ فرقے ہیں عموماً اس گروہ کے عقیدہ
شیعہ کی دوسری قسم زیدیہ: جس کے چھ فرقے ہیں عموماً اس گروہ کے عقیدہ کے مطابق یہ گروہ معتزلہ کے ہے کہتے ہیں کہ امام برحق اولاد فاطمہ سے ہوں گے
 
کے مطابق یہ گروہ معتزلہ کے ہے کہتے ہیں کہ امام برحق اولاد فاطمہ سے ہوں گے


اور محمد و ابراہیم دونوں بیٹے عبداللہ بن حسن بن حسین کے امام برحق ہیں۔
اور محمد و ابراہیم دونوں بیٹے عبداللہ بن حسن بن حسین کے امام برحق ہیں۔


خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۷]
273


تیسری قسم رافعہ جس کے چودہ فرقے ہیں۔
تیسری قسم رافعہ جس کے چودہ فرقے ہیں۔


(1) اس گروہ کا عقیدہ ہے کہ خلافت حضرت علی ہی کا حق ہے اور ان کی اولاد کا جو
(1) اس گروہ کا عقیدہ ہے کہ خلافت حضرت علی ہی کا حق ہے اور ان کی اولاد کا جو ان سے ہوئی امامت خارج نہیں ہوتی ۔ اُن کے مطابق امام معصوم ہیں اور ان سے غلطی نہیں ہو سکتی۔
 
ان سے ہوئی امامت خارج نہیں ہوتی ۔ اُن کے مطابق امام معصوم ہیں اور ان سے
 
غلطی نہیں ہو سکتی۔


(۲) خدا تعالی کو کسی چیز کے پیدا ہونے سے پہلے اس کا علم نہیں تھا۔
(۲) خدا تعالی کو کسی چیز کے پیدا ہونے سے پہلے اس کا علم نہیں تھا۔
سطر 413: سطر 284:
(۳) مردے یوم الحساب سے پہلے دنیا کی طرف لوٹیں گے۔
(۳) مردے یوم الحساب سے پہلے دنیا کی طرف لوٹیں گے۔


(۳) امام کو اپنی اور دنیاوی تمام باتوں اور چیزوں کا علم ہوتا ہے ان سے مثلِ انبیاء
(۳) امام کو اپنی اور دنیاوی تمام باتوں اور چیزوں کا علم ہوتا ہے ان سے مثلِ انبیاء کے معجزات ظاہر ہوتے ہیں۔
 
کے معجزات ظاہر ہوتے ہیں۔


چوتھا گروہ مرجیہ کا ہے جس کے بارہ فرقے ہیں اس گروہ کا عقیدہ ہے کہ جب کسی نے ایک بار کلمہ پڑھ لیا پھر اگر سارے ہی گناہ کرے ہرگز دوزخ میں نہ جائے گا ایمان صرف قول کا نام ہے عمل ایمان سے خارج ہے وہ صرف احکام شریعت ہیں لوگوں کا ایمان کم زیادہ نہیں ہوتا ( تمام لوگ نیک ہوں یا بد فاسق ہوں یا فاجر ) ان کا ایمان اور نبیوں اور فرشتوں کا ایمان ایک ہی ہے کم زیادہ نہیں اگر چہ
چوتھا گروہ مرجیہ کا ہے جس کے بارہ فرقے ہیں اس گروہ کا عقیدہ ہے کہ جب کسی نے ایک بار کلمہ پڑھ لیا پھر اگر سارے ہی گناہ کرے ہرگز دوزخ میں نہ جائے گا ایمان صرف قول کا نام ہے عمل ایمان سے خارج ہے وہ صرف احکام شریعت ہیں لوگوں کا ایمان کم زیادہ نہیں ہوتا ( تمام لوگ نیک ہوں یا بد فاسق ہوں یا فاجر ) ان کا ایمان اور نبیوں اور فرشتوں کا ایمان ایک ہی ہے کم زیادہ نہیں اگر چہ
سطر 427: سطر 296:
تعالی کسی شخص کی صورت میں ظہور کر کے مثلاً جبرائیل کے، اور کہتے ہیں کہ آپ کو چھو
تعالی کسی شخص کی صورت میں ظہور کر کے مثلاً جبرائیل کے، اور کہتے ہیں کہ آپ کو چھو


سکتے ہیں اور مصافحہ بھی کر سکتے ہیں اور اُس کے مخلص بندے اس کو دنیا اور آخرت
سکتے ہیں اور مصافحہ بھی کر سکتے ہیں اور اُس کے مخلص بندے اس کو دنیا اور آخرت میں دیکھتے ہیں <ref>علامہ تمنا عمادی الطلاق مرتن، دوست ایسوسی ائیس لاہور</ref>۔
 
خــودم, [۰۳.۰۲.۲۴ ۲۱:۰۷]
میں دیکھتے ہیں۔
 
274