Jump to content

"اسلامی فرقے" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 17: سطر 17:
* عقیدہ امامت  
* عقیدہ امامت  
* صحابه کرام   
* صحابه کرام   
* قرآن کریم ۔  
* [[قرآن|قرآن کریم]] ۔  
{{اختتام}}
{{اختتام}}
اسلامی فرقوں کی تکوین
اسلامی فرقوں کی تکوین ( مطلب پیدا کرنا ) میں مسئلہ امامت کو تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ ابتدا میں شیعہ امامت کے مسئلہ پر کسی حد تک متفق و متحد تھے۔ حضور کی وفات کے بعد جانشین کے انتخاب کے بارے میں مسلمانوں میں اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔ ہر ایک جماعت یہ خیال کرتی تھی کہ حضور کی خلافت کے سب سے زیادہ وہ مستحق ہیں اور اس جماعت کے عقیدہ کو ان عقائد کی بنیاد اور نقطہ آغاز تصور کرنا چاہئے۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ خلافت اور امامت صرف [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ]] کی اولاد کا حق ہے۔ دوسرا گروہ کا خیال کا تھا کہ حضور کے بعد خلفائے ثلاثہ [[ابوبکر بن ابی قحافہ|حضرت ابوبکر]] ، [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] اور [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] کی خلافت جائز ہے۔
اہل تشیع خیال کرتے ہیں کہ امامت صرف حضور کے خاندان کا حق ہے اس لئے شیعہ [[ اہل بیت|آئمہ اہل بیت]] کو مامور خیال کرتے ہیں۔ عقیدہ اہل تشیع یہ ہے کہ رسول اللہ کے بعد خلافت کے حقدار صرف [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] تھے۔ اوائل [[اسلام]] میں اسلام کے چار بڑے گروہ تھے:
{{کالم کی فہرست|3}}
ایک اہل سنت و جماعت جن میں مرجیہ بھی شامل ہیں۔
دوسرے شیعہ جو بے شمار فرقوں میں منقسم ہیں۔
تیسرے خوارج۔
چوتھے معتزلہ۔
{{اختتام}}
ان چار گروہوں کے علاوہ ایک اور جماعت ہے جو کچھ عرصہ بعد پیدا ہوئی وہ صوفیہ یا متصوفیہ کے لقب سے ملقب ہوئی ایک ہی شخص صوفیہ اور اہل سنت و جماعت یا شیعہ دونوں میں شمار ہوتا ہے لیکن صوفیہ میں سے بعض اپنے آپ کو گروہ بندی سے الگ خیال کرتے ہیں ۔ فرقہ بندی کا آغاز عربوں کے درمیان سیاسی اسباب کی وجہ سے ہوا۔ آپ دیکھئے اذان واقامت اور تکبیر تحریمہ سے لے کر سلام پھیرنے تک کون سارکن ہے جس میں اختلاف نہیں۔ نماز کی حدیثوں میں اختلاف ہے آج شیعہ جنفی مالکی ، شافعی حنبلی کی نمازوں کو دیکھئے کسی قدر با ہم مختلف ہیں اس لیئے رسول اللہ نے ایک فرقے کے سوا باقی فرقوں کو دوزخی قرار دیا۔ مسلم علماء نے معصوم ذہنوں کو یہ کہہ کر زنگ آلود کر دیا ہے کہ دین کے معاملے
 
میں کوئی بات کرنا گناہ ہے اس دُنیا کی تعلیم شیطانی تعلیم ہے اس سے دور رہنا ہے۔
 
مسلمانوں کے پیشواؤں نے عبادات میں طرح طرح کے اضافے کر کے یا ان میں (۱) آج اہل تشیع کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں اور بخشش ہماری ہی ہے۔ کیونکہ ہمارے امام
 
مطلب کی تبدیلیاں کر کے فرقوں کو جنم دیا ہے۔
 
معصوم ہیں اسی لفظ معصوم سے شیعہ سنی کا جھگڑا ہے سنی کہتے ہیں امام معصوم نہیں ہوتے
 
صرف نبی رسول معصوم ہوتے ہیں لیکن شیعہ کہتے ہیں نہیں ہمارے امام معصوم ہیں ۔


( مطلب پیدا کرنا ) میں مسئلہ امامت کو تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ ابتدا میں شیعہ امامت کے مسئلہ پر کسی حد تک متفق و متحد تھے۔ حضور کی وفات کے بعد جانشین کے انتخاب کے بارے میں مسلمانوں میں اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔ ہر ایک جماعت یہ خیال کرتی تھی کہ حضور کی خلافت کے سب سے زیادہ وہ مستحق ہیں اور اس جماعت کے عقیدہ کو ان عقائد کی بنیاد اور نقطہ آغاز تصور کرنا چاہئے ۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ خلافت اور امامت صرف حضرت فاطمہ کی اولاد کا حق ہے۔ دوسرا گروہ اس خیال کا تھا کہ حضور کے بعد خلفائے ثلاثہ حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت عثمان کی خلافت جائز ہے۔
(۲) اہل سنت کے دونوں فریق ( دیو بندی اور بریلوی ) کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں


(۲) اہل تشیع خیال کرتے ہیں کہ امامت صرف حضور کے خاندان کا حق ہے اس لئے شیعہ آئمہ اہل بیعت کو مامور خیال کرتے ہیں۔ عقید ہ اہل تشیع کا یہ ہے کہ رسول و اللہ کے بعد خلافت کے حقدار صرف حضرت علی تھے۔ اوائل اسلام میں اسلام کے چار بڑے گروہ تھے۔
بخشش ہوگی تو ہماری ہی ہوگی۔


(1) ایک اہل سنت و جماعت جن میں مرجیہ بھی شامل ہیں ۔ (۲) دوسرے شیعہ جو بے شمار فرقوں میں منقسم ہیں۔
(۳) اہل قرآن کہتے ہیں کہ بخش صرف ہماری ہے کیونکہ ہم اپنا را ہنم اور ہر صرف
confirmed
2,506

ترامیم