confirmed
821
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
| کرنسی = روپیہ | | کرنسی = روپیہ | ||
}} | }} | ||
'''فلسطین''' مغربی ایشیا کا ایک ایسا ملک ہے جہاں [[مسجد اقصی|مسجد اقصیٰ]] | '''فلسطین''' مغربی ایشیا کا ایک ایسا ملک ہے جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول [[مسجد اقصی|مسجد اقصیٰ]] ہے اور اس پر 1948 سے اسرائیل کا قبضہ ہے۔ اس ملک کا دارالحکومت بیت المقدس ہے۔ | ||
فلسطین پر 1948 سے اسرائیلی حکومت کا قبضہ ہے اور اس کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے | تاریخ میں فلسطین کی سرزمین مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کی طرف سے آباد رہی ہے ۔ فلسطین میں اسلام، [[عمر بن خطاب]] کے دور خلافت میں آیا۔ فلسطین میں اسلام کی آمد کے بعد امویوں، عباسیوں، فاطمیوں اور عثمانیوں نے اس سرزمین پر غلبہ حاصل کیا۔ صلیبی جنگوں میں مسلمانوں پر عیسائیوں کی فتح کے بعد فلسطین کی حکومت کچھ عرصے کے لیے عیسائیوں کے پاس چلی گئی۔ لیکن کچھ عرصہ کے بعد مسلمانوں نے فلسطین واپس لے لیا۔ پہلے یہ سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا اور پہلی جنگ عظیم تک اس کی یہی حیثيت رہی۔ | ||
اس ملک میں | |||
فلسطین پر 1948 سے اسرائیلی حکومت کا قبضہ ہے اور اس کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے اس پر کئی جنگیں مسلط کی گئی ہے۔ | |||
اس ملک میں [[شیعہ]] بھی رہتے ہیں۔ لیکن کی آبادی کے متعلق کوئی درست اعداد و شمار موجود نہیں ہے۔ اسلامی جہاد موومنٹ اور صابرین موومنٹ کو شیعوں سے متاثر فلسطینی گروپ سمجھا جاتا ہے ۔ [[حماس]] اور [[تحریک فتح|الفتح]] اس ملک کی دوسری جماعتیں ہیں۔ | |||
== جغرافیہ == | == جغرافیہ == | ||
فلسطین کا رقبہ 10419 مربع میل ہے | فلسطین کا رقبہ 10419 مربع میل ہے جو بحر متوسط کے مشرق میں واقع ہے۔ اس کی سرحدیں اردن، شام، مصر اور لبنان سے ملتی ہیں <ref>محمد اعظم چوہدری، بین الاقوامی تعلقات نظریہ اور عمل، 2004ء، ص616</ref>۔ | ||
1917 میں انگریزوں کے فلسطین پر قبضے سے پہلے شام | |||
1917 میں انگریزوں کے فلسطین پر قبضے سے پہلے شام کا جنوب مغربی علاقہ فلسطین کہلاتا تھا۔ اس کے علاوہ، ماضی میں، سرزمین فلسطین کو شام کا حصہ سمجھا جاتا تھا ، اس لیے عربوں میں اسے "جنوبی شام" کے نام سے یادکیا جاتا تھا۔ فلسطین کا رقبہ 27 ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ | |||
== عالم اسلام میں فلسطین کا مقام == | == عالم اسلام میں فلسطین کا مقام == | ||
فلسطین کی سرزمین مسلمانوں کے درمیان مختلف وجوہات کی بنا پر ایک خاص مقام رکھتی | فلسطین کی سرزمین مسلمانوں کے درمیان مختلف وجوہات کی بنا پر ایک خاص مقام رکھتی ہے۔جن میں سے ایک اہم وجہ یہ ہے کہ اس ملک میں مسجد اقصیٰ (مسلمانوں کا قبلہ اول) ہے۔ سرزمین فلسطین کو [[قرآن]] میں "مقدس سرزمین" اور "مبارک سرزمین" کہا گیا ہے۔ | ||
فلسطین بہت سے انبیاء | فلسطین میں بہت سے انبیاء مدفون ہیں۔ مثال کے طور پر، حضرت مریم ناصرہ کے شہر میں، اور حضرت یحیی سامریہ کے شہر میں اور ابراہیم شہر حبرون میں مدفون ہے۔ فلسطین کے دارالحکومت بیت المقدس سے ہی یہودیت اور عیسائیت کا ظہور ہوا ۔ مختلف انبیاء کی قبروں کے علاوہ مقام حضرت موسیٰ، مسجد اقصیٰ، مسجد صخرہ اسی شہر میں واقع ہیں۔اریحا اور [[غزہ]] کا شمار دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ چار سنی فقہاء میں سے ایک محمد بن ادریس شافعی، فلسطین کے شہر غزہ میں پیدا ہوئے۔ | ||
== اسلام سے پہلے فلسطین کی تاریخ == | == اسلام سے پہلے فلسطین کی تاریخ == | ||
مؤرخین کے مطابق فلسطین | مؤرخین کے مطابق فلسطین پتھر کے زمانے سے بنی نوع انسانی سے آباد رہا ہے۔ فلسطین کا قدیم ترین نام "کنعان کی سر زمین" ہے جو کنعانی عربوں سے لیا گیا ہے جو فلسطین میں تارکین وطن کا پہلا گروہ تھا۔ اس گروہ نے 3500 قبل مسیح میں ہجرت کے لیے فلسطین کا انتخاب کیا۔ فلسطین کا نام ان تارکین وطن قبائل سے لیا گیا ہے جو 1200 قبل مسیح کے آس پاس مغربی ایشیا سے اس سرزمین کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔ فلسطین کے زیادہ تر باشندے کنعانی عرب تھے اور آہستہ آہستہ وہ دوسرے عرب قبائل کے ساتھ گھل مل گئے۔ اس کے علاوہ،مختلف ادوار کے دوران، یہودی فلسطین کے بعض علاقوں میں حکومت کرنے آئے۔ لیکن 63 قبل مسیح میں رومیوں نے فلسطین پر غلبہ حاصل کیا اور یہودیوں کو اپنے زیر تسلط کر لیا۔ 30 عیسوی میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت کا آغاز تھا ۔ انہوں نے اپنی تعلیمات کی تبلیغ کا کام شہر بیت المقدس میں شروع کیا۔ | ||
مرتضی مطہری کے مطابق ، فلسطین کی سرزمین اپنی تاریخ میں کبھی بھی یہودیوں کی نہیں رہی، نہ اسلام سے پہلے اور نہ اسلام کے بعد۔ صرف ایک عارضی دور میں، داؤد (ع) اور سلیمان (ع) نے وہاں حکومت کی۔ جب مسلمانوں نے فلسطین کو فتح کیا تو فلسطین عیسائیوں کے قبضے میں تھا اور مسلمانوں نے عیسائیوں سے صلح کر لی۔ امن معاہدے کی ایک شق یہ تھی کہ عیسائیوں نے کہا کہ فلسطین یہودیوں کو نہ دیا جائے۔ | شہید مرتضی مطہری کے مطابق ، فلسطین کی سرزمین اپنی تاریخ میں کبھی بھی یہودیوں کی نہیں رہی، نہ اسلام سے پہلے اور نہ اسلام کے بعد۔ صرف ایک عارضی دور میں، داؤد (ع) اور سلیمان (ع) نے وہاں حکومت کی۔ جب مسلمانوں نے فلسطین کو فتح کیا تو فلسطین عیسائیوں کے قبضے میں تھا اور مسلمانوں نے عیسائیوں سے صلح کر لی۔ امن معاہدے کی ایک شق یہ تھی کہ عیسائیوں نے کہا کہ فلسطین یہودیوں کو نہ دیا جائے۔ | ||
== اسلامی دور میں فلسطین == | == اسلامی دور میں فلسطین == | ||
اسلام ابوبکر کے دور خلافت میں فلسطین میں داخل ہوا۔ تاہم، یہ سرزمین سنہ 13 ہجری میں فتح ہوئی اور عمر بن خطاب کے دور خلافت میں خالد بن ولید کی قیادت میں اجنادین کی جنگ سمیت کئی لڑائیوں کے دوران فتح ہوئی ۔ | اسلام ابوبکر کے دور خلافت میں فلسطین میں داخل ہوا۔ تاہم، یہ سرزمین سنہ 13 ہجری میں فتح ہوئی اور عمر بن خطاب کے دور خلافت میں خالد بن ولید کی قیادت میں اجنادین کی جنگ سمیت کئی لڑائیوں کے دوران فتح ہوئی ۔ |