Jump to content

"ایران" کے نسخوں کے درمیان فرق

529 بائٹ کا اضافہ ،  27 جنوری 2024ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات ملکی
| عنوان = ایران
| تصویر =
| نقشہ کی تصویر =
| سرکاری نام = اسلامی جمہوریہ ایران
| پورا نام = اسلامی جمہوریہ ایران
| طرز حکمرانی = وفاقی جمہوریہ
| دارالحکومت = تہران
| آبادی  = 88,915,440
| مذہب = اسلام
| سرکاری زبان = فارسی
| کرنسی = تومان
}}
'''اسلامی جمہوریہ ایران''' جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق (کردستان علاقہ) سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس اور خلیج عمان واقع ہیں۔ [[اسلام]] ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی ملک کی قومی اور بین النسلی زبان ہے اور اس کے سکے کو ریال کہتے ہیں۔ فارسوں، آذربائیجانی ترک، کردوں (کردستانی)، لروں (لرستانی)، بلوچی، گیلکی مازندرانی، خوزستانی عرب اور ترکمان ملک میں سب سے زیادہ اہم نسلی گروہ ہیں اور ایران کے سیاسی نظام اسلامی ہے جو ایران میں فروری 1357 سے قائم ہوا ہے۔ یہ نظام کے دو ستوں اسلامیت جو مشروعیت کی بنیاد اور جمہوریت جو حکومت ولی فقیہ  کی مقبولیت  کی بنیاد ہے، جو ایران میں امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب (22 بہمن 1357) کی فتح کے بعد وجود میں آیا۔ 1957 کے انقلاب کے بعد اس سیاسی نظام کو، آمرانہ سامراجی اور شاہی نظام کا جانشین، 12 اپریل 1358 کو ہونے والے ریفرنڈم میں باضابطہ شکل دی گئی، جس میں ووٹ دینے کے اہل افراد میں سے 98.2 فیصد نے حصہ لیا، جن میں سے 97 فیصد سے زائد نے ووٹ دیا۔ اسلامی جمہوریہ کے لیے اس ریفرنڈم میں کل438 ،20،422 نے ہاں میں، 367،604نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس ریفرنڈم کے اختتام کے ساتھ ہی رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے 12 اپریل 1358 کو 24:00 بجے اپنے ایک پیغام میں اس دن کو زمین پر خدا کی حکومت کا دن قرار دیا اور باضابطہ اسلامیہ جہوریہ کے قیام کا اعلان فرمایا اور تہران میں ایران کے دار الحکومت شہر ہے۔
'''اسلامی جمہوریہ ایران''' جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق (کردستان علاقہ) سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس اور خلیج عمان واقع ہیں۔ [[اسلام]] ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی ملک کی قومی اور بین النسلی زبان ہے اور اس کے سکے کو ریال کہتے ہیں۔ فارسوں، آذربائیجانی ترک، کردوں (کردستانی)، لروں (لرستانی)، بلوچی، گیلکی مازندرانی، خوزستانی عرب اور ترکمان ملک میں سب سے زیادہ اہم نسلی گروہ ہیں اور ایران کے سیاسی نظام اسلامی ہے جو ایران میں فروری 1357 سے قائم ہوا ہے۔ یہ نظام کے دو ستوں اسلامیت جو مشروعیت کی بنیاد اور جمہوریت جو حکومت ولی فقیہ  کی مقبولیت  کی بنیاد ہے، جو ایران میں امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب (22 بہمن 1357) کی فتح کے بعد وجود میں آیا۔ 1957 کے انقلاب کے بعد اس سیاسی نظام کو، آمرانہ سامراجی اور شاہی نظام کا جانشین، 12 اپریل 1358 کو ہونے والے ریفرنڈم میں باضابطہ شکل دی گئی، جس میں ووٹ دینے کے اہل افراد میں سے 98.2 فیصد نے حصہ لیا، جن میں سے 97 فیصد سے زائد نے ووٹ دیا۔ اسلامی جمہوریہ کے لیے اس ریفرنڈم میں کل438 ،20،422 نے ہاں میں، 367،604نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس ریفرنڈم کے اختتام کے ساتھ ہی رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے 12 اپریل 1358 کو 24:00 بجے اپنے ایک پیغام میں اس دن کو زمین پر خدا کی حکومت کا دن قرار دیا اور باضابطہ اسلامیہ جہوریہ کے قیام کا اعلان فرمایا اور تہران میں ایران کے دار الحکومت شہر ہے۔
== جغرافیا ==
== جغرافیا ==
سطر 184: سطر 197:
جنرل پراسیکیوٹر کا دفتر، جو عوامی جرائم کے خلاف معاشرے کے حقوق کا دفاع کرتا ہے۔ جج عدلیہ کے اہم عناصر ہیں اور ان کی صفات اور شرائط فقہ سے اخذ کی گئی ہیں۔ جج عام اور میثاق شدہ قوانین کا ترجمان ہوتا ہے، اور اس مسئلے پر کوئی حکم نہ ملنے کی صورت میں، اسے فقہی نصوص سے رجوع کرنا چاہیے۔ پریشان ہونا۔
جنرل پراسیکیوٹر کا دفتر، جو عوامی جرائم کے خلاف معاشرے کے حقوق کا دفاع کرتا ہے۔ جج عدلیہ کے اہم عناصر ہیں اور ان کی صفات اور شرائط فقہ سے اخذ کی گئی ہیں۔ جج عام اور میثاق شدہ قوانین کا ترجمان ہوتا ہے، اور اس مسئلے پر کوئی حکم نہ ملنے کی صورت میں، اسے فقہی نصوص سے رجوع کرنا چاہیے۔ پریشان ہونا۔
اسلامی جمہوریہ کی طرز حکمرانی میں بعض اداروں کا ڈھانچہ ایسا ہے کہ کام کی نوعیت اور تنظیم کے لحاظ سے ان کو قیادت کے ادارے یا تین طاقتوں میں سے کسی ایک کا حصہ نہیں سمجھا جا سکتا۔ یہ خصوصی ادارے ہیں: اسلامی کونسلز، ریڈیو اور ٹیلی ویژن، سپریم کونسل آف نیشنل سیکورٹی، سپریم کونسل آف کلچرل ریوولوشن، اور نظام کی اصلاح کی کونسل۔
اسلامی جمہوریہ کی طرز حکمرانی میں بعض اداروں کا ڈھانچہ ایسا ہے کہ کام کی نوعیت اور تنظیم کے لحاظ سے ان کو قیادت کے ادارے یا تین طاقتوں میں سے کسی ایک کا حصہ نہیں سمجھا جا سکتا۔ یہ خصوصی ادارے ہیں: اسلامی کونسلز، ریڈیو اور ٹیلی ویژن، سپریم کونسل آف نیشنل سیکورٹی، سپریم کونسل آف کلچرل ریوولوشن، اور نظام کی اصلاح کی کونسل۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:ایران]]
[[زمرہ:ممالک]]