مندرجات کا رخ کریں

ایران کی عوامی مجاهدین تنظیم

ویکی‌وحدت سے
ایران کی عوامی مجاهدین تنظیم
پارٹی کا نامایران کی عوامی مجاهدین تنظیم
بانی پارٹیمحمد حنیف نجات
پارٹی رہنمامحمد حنیف‌ نژاد، تقی شهرام، بهرام آرام
مقاصد و مبانی
  • سماجی انصاف کا قیام اور ظلم کے خلاف جنگ

ایران کی عوامی مجاهدین تنظیم ایک اسلام پسند اور بائیں بازو کی سیاسی اور عسکری تنظیم ہے جس کی بنیاد 1965 ءمیں محمد حنیف نژاد نے رکھی تھی۔ یہ تنظیم ایران کی معاصر تاریخ میں سب سے زیادہ بااثر سیاسی گروہوں میں سے ایک کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔

تاسیس

تنظیم خلق کی بنیاد 1965 ءمیں بائیں بازو اور مذہبی گروہوں کے اتحاد سے ہوئی۔ اس تنظیم نے پہلوی خاندان کے خلاف مسلح کارروائیاں شروع کیں اور ایران کی قومی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس آرگنائزیشن (ساواک) سے جھڑپ ہوئی۔ ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے تنظیم کے رہنماؤں کو سزائے موت سنائی گئی۔ مسعود رجوی 1993 ءتک منافقین کی قیادت کرتے رہے۔ اسی سال، مریم رجوی نے خود کو باضابطہ طور پر نیشنل کونسل آف ریزسٹنس کی صدر منتخب کیا تاکہ اقتدار کی منتقلی کے دوران ایرانی عوام کی حکومت سنبھال سکیں۔

تعمیر نو

1975 ءمیں تقی شہرام کے جیل سے فرار ہونے کے بعد، مجاہدین کی تنظیم نے اپنی فورسز کو دوبارہ منظم اور ترتیب دیا۔ انہوں نے اور ان کے دوسرے ممبران نے تنظیم کی نظریاتی تبدیلی کے بارے میں ایک بیان جاری کیا، جس کے نتیجے میں تنظیم کے اندر پھوٹ پڑ گئی۔

تنظیم میں دراڑ

۱۹۷۵ ءمیں نظریاتی پوزیشنوں میں تبدیلی کے اعلان کے بعد، تنظیم مجاہدین اسلامی اور مجاہدین مارکسیست میں تقسیم ہوگئی۔ اس تقسیم کے نتیجے میں تشدد بھی ہوا اور تنظیم کے کچھ نمایاں ارکان کو قتل کر دیا گیا۔

عوامی مجاہدین تنظیم کے بارے میں امام خمینی کا موقف

امام خمینی نے اس تنظیم کے بارے میں فرمایا: "میں ان کے مجموعی بیانات اور تحریروں سے اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس گروہ کو اسلام کی پرواہ نہیں ہے، لیکن چونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایران جیسے ملک میں جہاں ہزار سال سے زیادہ عرصے سے اسلام اس قوم کی رگوں میں بس چکا ہے، اسلام کے نام کے بغیر ترقی نہیں کی جا سکتی، اس لیے انہوں نے اسلام کو ایک کھلونا بنا لیا ہے"۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تنظیم صورت حال

انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد 1979ء میں، مجاہدین خلق تنظیم پر سخت دباؤ ڈالا گیا اور اس کے بہت سے ارکان کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم، تنظیم کے کچھ وفاداروں نے خفیہ سرگرمیاں جاری رکھیں۔[1] مجاہدین خلق تنظیم کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سب سے اہم دہشت گرد گروہوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ انقلاب کے بعد کے سالوں میں، خاص طور پر 20 جون 1981ء سے، اس تنظیم نے ایرانی حکام اور عوام کے خلاف پرتشدد اور دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھیں۔ ان کارروائیوں میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکے شامل تھے، جن کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔

تحمیلی جنگ میں صدام کے ساته تعاون

مجاہدین خلق کی تنظیم نے ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ میں صدام حسین کے اتحادی کے طور پر کام کیا اور 1991ء میں عراق میں شیعوں اور کردوں کی بغاوت کو کچلنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ان تعاونوں کی وجہ سے مجاہدین خلق کی تنظیم کو امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا۔

صدام کا زوال: مجاہدین خلق کے لیے نئے چیلنجز

جب امریکہ نے عراق پر حملہ کیا اور صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹ دیا، تو مجاہدین خلق کو نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ تنظیم، جو صدام حسین کی اہم حمایتی تھی، ایک مشکل اور غیر یقینی صورتحال میں پھنس گئی۔ اپنے اہم حامی کے ختم ہونے کے بعد، مجاہدین خلق نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور یورپ اور امریکہ میں سیاسی اور تشہیری سرگرمیوں پر توجہ دینا شروع کر دی۔[2]

متعلقه تلاشیں

حوالہ جات

  1. در مورد منافقین ...ویب سایت تابناک(زبان فارسی) درج شده تاریخ : ... اخذ شده تاریخ: 22/ ستمبر/ 2025ء
  2. 08 بررسی پیشینه، عملکرد تروریستی و تحول ماهیتی و کارکردی سازمان مجاهدین خلق تاریخ، دہشت گردانہ سرگرمیوں، اور عوامی مجاہدین خلق تنظیم کی نوعیت اور کام کے ارتقاء کا مطالعہ۔( زبان فارسی) درج شده تاریخ: 29/جون/2021ء اخذشده تاریخ: 22/ستمبر/2025ء