اتحاد فتح کا راز بین الاقوامی قرآنی سیمینار

    ویکی‌وحدت سے
    "اتحاد فتح کا راز" بین الاقوامی قرآنی سیمینار
    اولین نشست بین‌المللی قرآنی الوحده رمز النصر 1.jpg
    واقعہ کی معلومات
    واقعہ کا نام"اتحاد فتح کا راز" بین الاقوامی قرآنی سیمینار
    واقعہ کی تاریخ2025ء
    واقعہ کا دن10 مارچ
    واقعہ کا مقام
    عواملعالمی مرکز برای تقریب مذاهب اسلامی
    اہمیت کی وجہاتحاد بین المسلمین قرآنی تعلیمات کی روشنی میں
    نتائج
    • قرآنی تقریبی اصول کی ترویج، عالم اسلام کے درپیش مسائل کی راه حل کی تلاش، ظالم صهیونی حکومت کی عالم اسلامی کے خلاف حکمت عملیوں کی شناخت اور مقابله کے لئے منصوبه بندی

    "اتحاد فتح کا راز" کے عنوان سے پهلا بین الاقوامی قرآنی سیمینار عالمی مرکز برای عالمی اسمبلی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سربراه حجت الاسلام والمسلمین شهریاری، اسلامی ممالک کے سفراء اور ملکی اور غیر ملکی دانشوروں کی موجودگی میں تہران میں منعقد ہوا۔ ڈاکٹر شهریاری نے اس نشست میں صہیونی حکومت کی دنیاے اسلام کے خلاف حکمت عملیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ حکومت اپنے مقاصد کو قدم بہ قدم آگے بڑھا رہی ہے اور عراق اور شام کو چند ممالک میں تقسیم کرنا اور اسلامی ممالک کو اپنے قبضے میں لینا اس کے منصوبوں کا حصہ ہے۔

    عالمی مرکز برای تقریب مذاهب اسلامی کے سکریٹری جنرل کی تقریر کا خلاصه

    حجت‌الاسلام والمسلمین حمید شهریاری نے اس نشست میں عالم اسلام کے خلاف صہیونی حکومت کی حکمت عملیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ حکومت اپنے مقاصد کو قدم بہ قدم آگے بڑھا رہا ہے، اور عراق و شام کو چند ممالک میں تقسیم کرنا اور اسلامی ممالک کو اپنے قبضے میں لینا اس کے منصوبوں کا حصہ ہے۔ اگر اسلامی ممالک ان سازشوں کے مقابلے میں غفلت برتیں اور شام میں نقصان اٹھائیں، تو ایک دن یہ خطرہ تمام اسلامی ممالک کو درپیش ہوگا اور صہیونی رژیم ان ممالک کی طرف بھی قدم بڑھائے گا۔

    مجمع کے سیکریٹری جنرل نے مسلمانوں کے درمیان وحدت کے پیغام کے پھیلاؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ہم نے ۳۸ بین‌المللی وحدت اسلامی کانفرنسیں منعقد کر کے اسلامی مذاہب کے درمیان اتحاد کا پیغام دیا، لیکن آج تہران اکیلا نہیں ہے۔ یہ آواز مکہ، قاہرہ اور دیگر اسلامی دنیا کے مقامات پر بھی سنائی دے رہی ہے، اور یہ بات اسلامی ممالک کے اتحاد اور ایک امت واحدہ کی تشکیل کی نوید دے رہی ہے۔

    عالمی مرکز برای تقریب مذاهب اسلامی کے بین الاقوامی امور کے مشیر کی تقریر کا اقتباس

    عالمی مرکز برای تقریب مذاهب اسلامی کے بین الاقوامی امورکے مشیر حجت‌الاسلام محمدرضا مرتضوی نے اس نشست میں کہا: رمضان کے مہینے میں مسلمان مشترکہ عبادات کرتے ہیں اور ان کا طرزِ زندگی ایک دوسرے سے ملتا جلتا ہو جاتا ہے، جو مسلمانوں کی وحدت کی علامت ہے۔ رمضان ایک ایسا موقع ہے جس کی قدر کرنی چاہیے اور ہمیں اتحاد کی تکمیل کے لیے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا: ہماری ذمہ داری ہے، چاہے ہم نخبگان ہوں، علما ہوں یا وہ شہری جو مجاہدین کی جدوجہد کے نتیجے میں امن میں زندگی گزار رہے ہیں، کہ ہم وحدت اور اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ فیصلے کریں اور مشترکہ دشمن کے خلاف کھڑے ہوں۔ ہمیں ہمیشہ مزاحمت کے نشان اور شیعہ و سنی شہداء کے چہروں کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھنا چاہیے۔

    مولوی کروخی کے خطاب کا اقتباس

    مهاجر علما کونسل افغانستان کے راهنما مولوی کروخی نے سیمینار سے خطاب کرتے هوئے کہا: قرآن کتابِ زندگی ہے اور یہ ہماری زندگی، شرف اور عزت کے لیے آیا ہے۔ کیا آج کے مسلمان آرام کی زندگی گزار رہے ہیں اور قرآن کی موجودگی میں مسلمانوں کی حالت اچھی ہے؟ آج مسلمان انحطاط کے عروج پر ہیں اور بدترین حالات میں ہیں کیونکہ انہوں نے خدا اور اس کے پیغمبر کی آواز کو نظرانداز کیا۔ قرآن اور پیغمبر اعظم کی موجودگی کے باوجود، افسوس کہ امتِ مسلمہ تفرقہ، انتشار اور پراکندگی کا شکار ہے۔ انہوں نے مزید کہا: دشمن نے ہمارے درمیان تفرقہ ڈال دیا ہے اور کئی سالوں تک اپنے علم، منصوبوں اور ٹیکنالوجی کے ذریعے مسلم سرزمینوں پر قابض ہو گیا ہے اور ہمیں ایک دوسرے کے خلاف لگا دیا ہے۔ قرآن نے دشمن کی حقیقت ہمیں دکھا دی ہے لیکن مسلمان نے اس پر کان نہیں دھرا۔ قرآن کہتا ہے کہ دشمن کے سامنے طاقتور بنو۔ کیا مسلمان طاقت رکھتے ہیں، نئی سوچ اور اختراع کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ افسوس کہ وہ مغربی ممالک کے محتاج ہیں۔ دشمن نے اپنی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہمارے گھروں پر قبضہ کر لیا ہے اور ہمارے نوجوانوں کو تربیت دے رہا ہے۔ مولوی کروخی نے مسلمانوں کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا: آج ہمیں ہر وقت سے زیادہ عملی طور پر اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ استعمار نے ہم سے قیادت چھین لی ہے کیونکہ ان کے پاس طاقت ہے۔ اسرائیل امریکہ کا نمائندہ ہے جو ہمارے علاقے میں موجود ہے۔ آج غزہ، فلسطین اور لبنان کے لوگ عالمی حملے کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ساری دنیا کا کفر اسرائیل کے پیچھے ہے۔ اگر مسلمان ایک صف میں ہوں، تو امت محمد ﷺ کامیاب ہو جائے گی۔

    تاجکستانی خطیب کی تقریر کا خلاصه

    سلام‌الدین مد امین او، خطیب تاجیکستانی نے اپنے خطاب میں کها: اگر اسلامی معاشرہ شرافت کی تلاش میں ہے اور چاہتا ہے کہ ایمان اور عقل اس کی زندگی پر حاکم ہو، تو اس کے پاس قرآن کریم کے حکومتی نظام کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ اگر قرآن ہمارے روح و جسم پر نازل ہو جائے، تو اس کی برکات بھی ہم پر نازل ہوں گی۔ آج امت اسلامی کو اللہ کے وعدوں کی تکمیل کی ضرورت ہے تو انہیں امت اسلامی کی نصرت میں آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ وحدت اور نصرت اسلامی معاشرے پر غالب آ جائے۔

    ڈاکٹر عادل بورل، ترکی کے دینی مشیر کا خطاب

    ڈاکٹر عادل بورل، ترکی کے دینی مشیر نے بین‌ الاقوامی قرآنی سیمینار سے خطاب کرتے هوئے اس بات پر زور دیا کہ قرآن کریم مسلمانوں کی عزت اور انسان کی اصلاح کے لیے نازل کیا گیا ہے۔ انہوں نے فکری استقلال اور قرآنی اقدار کے تحفظ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: جو شخص ارادہ رکھتا ہو اور اپنے عقل کو دوسروں کے حوالے نہ کرے، وہ اسلامی تفکر کی بنیاد پر قرآنی اہم اقدار کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ ہمارا بنیادی مسئلہ فکر اور اخلاق کے میدان میں ہے۔ قرآن کریم میں تین الفاظ حق، عدل اور صبر بار بار آئے ہیں اور مسلمانوں کو ان مفاہیم کو اپنی زندگی کا اصول بنانا چاہیے۔

    جامعه المنتظر پاکستان کے مدیر سید حسن نقوی کے خطاب کا خلاصه

    بین‌المللی قرآنی نشست «الوحده رمز النصر» کے اختتام پر حجت‌الاسلام والمسلمین سید حسن نقوی، پاکستان کے ادارہ جامع المنتظر کے مدیر نے امت اسلامی کی وحدت کو سب سے اہم اسلامی امور میں سے قرار دیا اور کہا: وحدت تک پہنچنے کے لیے دو اہم اصول ہیں جو امت اسلامی کی ترقی اور بلندی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پہلا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے جو ایک اہم سماجی مسئلہ ہے اور امت اسلامی کی وحدت کی بنیادوں میں سے ہے، اس کی سماجی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ دوسرا، اللہ کی راہ میں مظلوموں کی حمایت کے لیے جہاد ہے جو انسانی ذمہ داری ہے۔ مسلمان، فلسطین، غزہ اور لبنان کو ایک مشترک نقطہ قرار دے کر استکبار کو شدید ضرب پہنچاتے ہیں اور اس مسئلے میں وحدت فرض ہے۔ جب دنیا بھر میں ظلم کا سایہ ہو، تو مسلمانوں کا اتحاد بہت اہمیت رکھتا ہے۔ صہیونی رژیم کے جرائم مسلمانوں کی غفلت کے سائے میں ہو رہے ہیں۔ سید حسن نقوی نے اختتام پر تجویز پیش کی کہ اسلامی ممالک اتحاد اور وحدت کے ساتھ ایک اسلامی فوج تشکیل دیں، اور ایک بین‌المللی فنڈ قائم کریں جس میں تمام مسلمان اپنے مالی تعاون کو جمع کر کے جنگ زدہ علاقوں کو مالی مدد فراہم کریں۔[1]

    تصویری جھلکیاں

    حوالہ جات

    1. اولین نشست بین‌المللی قرآنی الوحده رمز النصر برگزار شد (وحدت فتح کا راز کے عنوان سے بین الاقوامی قرآنی پهلا سیمینار منعقد هوا)defapress.ir(زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 10/ مارچ/2025 ء تاریخ اخذ شده:11/مارچ/ 2025ء