"پرویزی" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(2 صارفین 10 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات مذاہب اور فرقے
{{خانہ معلومات مذاہب اور فرقے
| عنوان = پرویزی
| عنوان = پرویزی
| تصویر =  
| تصویر = غلام احمد پرویز.jpg
| تصویر کی وضاحت =
| تصویر کی وضاحت = بانی غلام احمد پرویز
| نام = پرویزی
| نام = پرویزی
| عام نام = پرویزی
| عام نام =  
| تشکیل کا سال = 1960ء
| تشکیل کا سال = 1960 ء
| تشکیل کی تاریخ =  
| تشکیل کی تاریخ =  
| بانی =  {{افقی باکس کی فہرست |غلام احمد پرویز}}
| بانی =  {{افقی باکس کی فہرست |غلام احمد پرویز}}
| نظریہ = اسلام دین ہے مذہب نہیں
| نظریہ = اسلام دین ہے مذہب نہیں
}}
}}
'''پرویزی''' مسلک کے بانی غلام احمد پرویز صاحب ہیں یہ اسلام کے  سکالر تھے۔ غلام احمد پرویز  ۹ جولائی ۱۹۰۳ء کو ضلع گرداسپور کے قصبہ بٹالہ میں پیدا ہوئے ۱۹۲۱ ء میں لیڈی آف انگلینڈ ہائی سکول بٹالہ سے میٹرک کیا بی اے پاس کرنے کے بعد ۱۹۵۴ء میں وزارت داخلہ میں اسسٹنٹ سیکرٹری کے عہدہ پر فائز تھے پرویز  نے ۲۴ فروری ۱۹۸۵ ء کولا ہور میں وفات پائی۔
'''پرویزی''' مسلک کے بانی غلام احمد پرویز صاحب ہیں یہ [[اسلام]] کے  سکالر تھے۔ غلام احمد پرویز  ۹ جولائی ۱۹۰۳ء کو ضلع گرداسپور کے قصبہ بٹالہ میں پیدا ہوئے ۱۹۲۱ ء میں لیڈی آف انگلینڈ ہائی سکول بٹالہ سے میٹرک کیا بی اے پاس کرنے کے بعد ۱۹۵۴ء میں وزارت داخلہ میں اسسٹنٹ سیکرٹری کے عہدہ پر فائز تھے پرویز  نے ۲۴ فروری ۱۹۸۵ ء کولا ہور میں وفات پائی۔
== عقا‏ئد ==
== عقا‏ئد ==
سلام احمد پرویز کے دادا مولوی چودھری حکیم رحیم بخش حنفی مسلک کے ایک  عالم اور سلسلہ چشتیہ کے  بزرگ  تھے. غلام احمد پرویز  [[قرآن]] کے علاوہ کسی اور علم کو نہیں مانتے نہ حدیث کو صرف ان حدیثوں کو مانتے ہیں جو قرآن سے مطابق ہو  وہ درست خیال کرتے ہیں باقی سب کی نفی کرتے ہیں۔ پرویزی مسلک کے نزدیک قرآن کی رو سے ایمان کی صداقت کو بلا سوچے سمجھے بغیر آنکھیں بند کر کے مان لینے کا نام نہیں کسی دعوئی کو علم و عقل کی رو سے پر کچھ کر قلب و دماغ کے
سلام احمد پرویز کے دادا مولوی چودھری حکیم رحیم بخش [[حنفی]] مسلک کے ایک  عالم اور سلسلہ چشتیہ کے  بزرگ  تھے. غلام احمد پرویز  [[قرآن]] کے علاوہ کسی اور علم کو نہیں مانتے نہ حدیث کو صرف ان حدیثوں کو مانتے ہیں جو قرآن سے مطابق ہو  وہ درست خیال کرتے ہیں باقی سب کی نفی کرتے ہیں۔ پرویزی مسلک کے نزدیک قرآن کی رو سے ایمان کی صداقت کو بلا سوچے سمجھے بغیر آنکھیں بند کر کے مان لینے کا نام نہیں کسی دعوئی کو علم و عقل کی رو سے پر کچھ کر قلب و دماغ کے
پورے اطمینان کے ساتھ اعلی وجہ البصیرہ صحیح تسلیم کرنے کو ایمان کہتے ہیں <ref>مولوی نجم الغنی خان رامپوری مذہب اسلام ، ، ضیا القرآن پبلیکیشنز لاہور</ref>۔
پورے اطمینان کے ساتھ اعلی وجہ البصیرہ صحیح تسلیم کرنے کو ایمان کہتے ہیں <ref>مولوی نجم الغنی خان رامپوری مذہب اسلام ، ، ضیا القرآن پبلیکیشنز لاہور</ref>۔


== اسلام دین ہے مذہب نہیں ==
== اسلام دین ہے مذہب نہیں ==
پرویزی مسلک کے نزدیک اسلام دین ہے
پرویزی مسلک کے نزدیک [[اسلام]] دین ہے
مذہب نہیں دین اور مذہب میں بنیادی فرق:
مذہب نہیں دین اور مذہب میں بنیادی فرق:
* خدا کے رسول دین کو اس کی اصل شکل میں وحی کے ذریعے پیش کرتے ہیں۔  
* خدا کے رسول دین کو اس کی اصل شکل میں وحی کے ذریعے پیش کرتے ہیں۔  
سطر 26: سطر 26:
سطح سے نیچے اُتار کر مذہب بنا دیا ۔ مذہب بن کر اسلام ایک جیتے جاگتے متحرک اور کاروان انسانیت کو اس کی منزل مقصود کی طرف لے جانے والے نظام حیات کی
سطح سے نیچے اُتار کر مذہب بنا دیا ۔ مذہب بن کر اسلام ایک جیتے جاگتے متحرک اور کاروان انسانیت کو اس کی منزل مقصود کی طرف لے جانے والے نظام حیات کی
بجائے چند بے جان عقائد اور بے روح رسومات کا مجموعہ بن کر رہ گیا <ref>مولانا عبد الرحمن گیلانی آئینہ پرویزیت ، مکتبہ دار السلام وسن پورہ سٹریٹ نمبر ۲۰ لا ہور</ref> ۔
بجائے چند بے جان عقائد اور بے روح رسومات کا مجموعہ بن کر رہ گیا <ref>مولانا عبد الرحمن گیلانی آئینہ پرویزیت ، مکتبہ دار السلام وسن پورہ سٹریٹ نمبر ۲۰ لا ہور</ref> ۔
== آخرت کے متعلق نظریہ ==
== آخرت کے متعلق نظریہ ==
آخرت کے متعلق بھی غور وفکر سے کام لینے کی غلام احمد پرویز  نے تاکید کی ہے۔ لہذا قرآن کی رو سے آخرت پر ایمان بھی اندھی عقیدت کی بنا پر نہیں لایا جاتا اس صداقت کو غور وفکر کے بعد تسلیم کیا جاتا ہے۔ پرویزی مسلک کہتا ہے قرآن کی تفسیر قرآن کے اندر سے کر و حدیث منطق ، اصول اور تصوف کو بھی نہیں مانتے۔
آخرت کے متعلق بھی غور وفکر سے کام لینے کی غلام احمد پرویز  نے تاکید کی ہے۔ لہذا قرآن کی رو سے آخرت پر ایمان بھی اندھی عقیدت کی بنا پر نہیں لایا جاتا اس صداقت کو غور وفکر کے بعد تسلیم کیا جاتا ہے۔ پرویزی مسلک کہتا ہے قرآن کی تفسیر قرآن کے اندر سے کر و حدیث منطق ، اصول اور تصوف کو بھی نہیں مانتے۔
سطر 51: سطر 52:
یہ تمام احادیث لوگوں نے انہیں زبانی سنائی ان کا کوئی تحریری ریکارڈ اس سے پہلے موجود نہیں تھا <ref>طلوع اسلام، (رسالہ ماہ جولائی ۲۰۰۳ء) ، عطاء الرحمن ارائیں</ref>۔
یہ تمام احادیث لوگوں نے انہیں زبانی سنائی ان کا کوئی تحریری ریکارڈ اس سے پہلے موجود نہیں تھا <ref>طلوع اسلام، (رسالہ ماہ جولائی ۲۰۰۳ء) ، عطاء الرحمن ارائیں</ref>۔
== علماء دیوبند  کی نظر میں پرویزی ==
== علماء دیوبند  کی نظر میں پرویزی ==
پرویزی فقہ منکرین حدیث ہی کی ایک قسم ہے جوکہ غلام احمد پرویز بٹالوی کی طرف منسوب ہے، اس فرقے کے عقائد قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کے بالکل مخالف ہیں، یہ فرقہ ظاہراً حدیث رسول کا منکر ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ فرقہ قرآن کریم اور مذہب اسلام کا بھی مخالف ہے؛ کیوں کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضور اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم]] کے زمانے سے لے کر آج تک مذہب اسلام کا مدار دو ہی چیزیں رہی ہیں۔ (۱) کتاب اللہ، (۲) سنت رسول اللہ (حدیث) خلفائے راشدین، صحابہٴ کرام فقہائے عظام؛ بلکہ تمام عالم کے علماء حدیث رسول کو حجت مانتے آئے ہیں، مگر اس فرقے کا خیال اور عقیدہ یہ ہے کہ حدیث رسول حجت نہیں۔ در اصل اس فرقے کا مقصد صرف انکار حدیث تک محدود نہیں بلکہ یہ لوگ اسلام کے سارے نظام کو مخدوش کرکے ہرامر ونہی سے آزاد رہنا چاہتے ہیں، نمازوں کے اوقاتِ خمسہ، تعداد رکعات، فرائض و واجبات کی تفصیل، صوم وصلاة کے مفصل احکام، حج کے مناسک، بیع وشراء، امور خانہ داری، ازدواجی معاملات، اور معاشرت کے قوانین ان سب امور کی تفصیل حدیث ہی سے ثابت ہے، قرآن کریم میں ہرچیز کا بیان اجمالاً ہے جس کی تشریح وتفصیل حدیث میں ہے، یہ فرقہ ان سب تفصیلات اور پورے نظام کو یکسر بدلنا چاہتا ہے، نیز قرآن کریم میں بھی من مانی تفسیر کرکے حقیقی مطالب اور مرادِ الٰہی کو ختم کردینا چاہتا ہے، یہ فرقہ اہل قرآن کہلواتا ہے، بظاہر قرآن کی تائید میں مضامین بھی لکھتا ہے؛ لیکن درحقیقت یہ فرقہ قرآن کریم کی روح اور اس کے مفہوم کو فنا کردینا چاہتا ہے، یہی نہیں بلکہ قرآنِ کریم کی حقّانیت کو مخدوش کرنا چاہتا ہے، صحابہ، تابعین، محدثین، فقہاء، صوفیاء، اولیاء اورعلماء کو (نعوذ باللہ) قرآن کریم کا دشمن بتاتا ہے جب کہ انھی اسلاف کے توسط سے ہم تک دین اسلام پہنچا ہے۔ اس فرقے کے ایسے ایسے باطل عقائد ہیں کہ جن کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں؛ بلکہ ان عقائد کو تسلیم کرنے سے توہین خدا وتوہین رسول لازم آتی ہے جو کہ کفر کو مستلزم ہے۔ مثلاً: (۱) فرض صرف دو نمازیں ہیں۔ (۲) حج ایک بین الاقوامی کانفرنس ہے، اور قربانی کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کا ضیاع ہے۔ (۳) احادیث مبارکہ صرف تاریخی ہیں، حجت نہیں۔ (۴) ہمارا حدیثوں پر ایمان نہیں ہے۔ (۵) تمام حدیثیں ظنی ہیں، قرآن نے ظن پر عمل کرنے سے منع کیا ہے۔ (۶) صرف مردار، بہتا خون اور غیر اللہ کی طرف منسوب چیزیں حرام ہیں اسکے علاوہ تمام چیزیں حلال اور سب کا کھانا فرض ہے یعنی کہ کتا، کدھا، گیدڑ، بلی، چوہا حتی کہ پیشاب پاخانہ بھی حلال ہیں اور کھانا فرض ہیں۔ (طلوع اسلام) وغیرہ وغیرہ۔ بہرحال قرآن کریم میں نہ جانے کتنی جگہ ارشاد ہے کہ نبی کا قول وفعل مانو اور اس کی اتباع کرو، اور نبی کا قول وفعل ہی حدیث ہے، لہٰذا حدیثِ رسول قرآن کے مطابق حجت ہیں اور یہ فرقہ اہل قرآن کہلواتا ہے؛ لہٰذا حدیث رسول کو بھی حجت ماننا پڑے گا ورنہ یہ فرقہ اپنے دعوی میں جھوٹا ہے، قرآن کریم میں ہے: ﴿اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ﴾ اطاعتِ خداو اطاعت رسول حدیث کو حجت مانے بغیر محال ہے۔ دوسری جگہ ہے: ﴿وَمَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا﴾ تیسری جگہ ہے: ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلٰی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْ عَلَیْہِمْ اٰیَاتِہِ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ﴾چوتھی جگہ ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ پانچویں جگہ ہے: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾ چھٹی جگہ ارشاد ہے: ﴿وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلاَّ لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ﴾ ساتویں جگہ ہے: ﴿وَاِنْ تُطِیْعُوْہُ تَہْتَدُوْا﴾ آٹھویں جگہ ہے: ﴿وَمَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾ نویں جگہ ارشاد گرامی ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ﴾ اس کے علاوہ اور بہت ساری آیتیں صراحةً ودلالةً حجیت حدیث پر دال ہیں، حدیثِ رسول کو حجت مانے بغیر اہل قرآن ہونے کا دعویٰ بالکل جھوٹا ہے۔ نیز اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: لا یوٴمن أحدکم حتی یکون ہواہ تبعًا لما جئت بہ (شرح السنة) دوسری جگہ ارشاد ہے: علیکم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدین المہدیین (أبو داوٴد) ولو ترکتم سنة نبیکم لضللتم (مسند أحمد بن حنبل) من عمل بسنتي دخل الجنة (ترمذي) ان کے علاوہ اور بہت ساری احادیث نبویہ اور آیاتِ مبارکہ سے حدیث کا حجت ہونا بالکل عیاں ہوجاتا ہے؛ لہٰذا ان تمام دلائل کے ہوتے ہوئے اگر کوئی نادان، کم عقل حجیت حدیث کا منکر ہے تو وہ قرآن کریم کا بھی منکر ہے، رسول علیہ السلام کا بھی دشمن ہے، نتیجةً اللہ تبارک وتعالیٰ کا دشمن ہے، اور اسکا اہل قرآن ہونے کا دعویٰ سراسر قرآن کریم اور مذہب اسلام کے مخالف ہے <ref>[https://darulifta-deoband.com/home/ur/false-sects/29620 darulifta-deoband.com]</ref>۔
پرویزی فقہ منکرین حدیث ہی کی ایک قسم ہے جوکہ غلام احمد پرویز بٹالوی کی طرف منسوب ہے، اس فرقے کے عقائد قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کے بالکل مخالف ہیں، یہ فرقہ ظاہراً حدیث رسول کا منکر ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ فرقہ قرآن کریم اور مذہب اسلام کا بھی مخالف ہے؛ کیوں کہ حضور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ| اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم]] کے زمانے سے لے کر آج تک مذہب اسلام کا مدار دو ہی چیزیں رہی ہیں:
* کتاب اللہ،  
* سنت رسول اللہ (حدیث) خلفائے راشدین، صحابہٴ کرام فقہائے عظام؛ بلکہ تمام عالم کے علماء حدیث رسول کو حجت مانتے آئے ہیں، مگر اس فرقے کا خیال اور عقیدہ یہ ہے کہ حدیث رسول حجت نہیں۔ در اصل اس فرقے کا مقصد صرف انکار حدیث تک محدود نہیں بلکہ یہ لوگ اسلام کے سارے نظام کو مخدوش کرکے ہرامر ونہی سے آزاد رہنا چاہتے ہیں، نمازوں کے اوقاتِ خمسہ، تعداد رکعات، فرائض و واجبات کی تفصیل، صوم وصلاة کے مفصل احکام، حج کے مناسک، بیع وشراء، امور خانہ داری، ازدواجی معاملات، اور معاشرت کے قوانین ان سب امور کی تفصیل حدیث ہی سے ثابت ہے، قرآن کریم میں ہرچیز کا بیان اجمالاً ہے جس کی تشریح وتفصیل حدیث میں ہے۔
 
یہ فرقہ ان سب تفصیلات اور پورے نظام کو یکسر بدلنا چاہتا ہے، نیز قرآن کریم میں بھی من مانی تفسیر کرکے حقیقی مطالب اور مرادِ الٰہی کو ختم کردینا چاہتا ہے، یہ فرقہ اہل قرآن کہلواتا ہے، بظاہر قرآن کی تائید میں مضامین بھی لکھتا ہے؛ لیکن درحقیقت یہ فرقہ قرآن کریم کی روح اور اس کے مفہوم کو فنا کردینا چاہتا ہے، یہی نہیں بلکہ قرآنِ کریم کی حقّانیت کو مخدوش کرنا چاہتا ہے، صحابہ، تابعین، محدثین، فقہاء، صوفیاء، اولیاء اورعلماء کو (نعوذ باللہ) قرآن کریم کا دشمن بتاتا ہے جب کہ انھی اسلاف کے توسط سے ہم تک دین اسلام پہنچا ہے۔ اس فرقے کے ایسے ایسے باطل عقائد ہیں کہ جن کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں؛ بلکہ ان عقائد کو تسلیم کرنے سے توہین خدا وتوہین رسول لازم آتی ہے جو کہ کفر کو مستلزم ہے۔  
مثلاً:  
* فرض صرف دو نمازیں ہیں۔
* حج ایک بین الاقوامی کانفرنس ہے، اور قربانی کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کا ضیاع ہے۔
* احادیث مبارکہ صرف تاریخی ہیں، حجت نہیں۔  
* ہمارا حدیثوں پر ایمان نہیں ہے۔
* تمام حدیثیں ظنی ہیں، قرآن نے ظن پر عمل کرنے سے منع کیا ہے۔  
 
صرف مردار، بہتا خون اور غیر اللہ کی طرف منسوب چیزیں حرام ہیں اسکے علاوہ تمام چیزیں حلال اور سب کا کھانا فرض ہے یعنی کہ کتا، کدھا، گیدڑ، بلی، چوہا حتی کہ پیشاب پاخانہ بھی حلال ہیں اور کھانا فرض ہیں۔ (طلوع اسلام) وغیرہ وغیرہ۔
 
== قول اور فعل رسول حجت ہے ==
بہرحال قرآن کریم میں نہ جانے کتنی جگہ ارشاد ہے کہ نبی کا قول وفعل مانو اور اس کی اتباع کرو، اور نبی کا قول وفعل ہی حدیث ہے، لہٰذا حدیثِ رسول قرآن کے مطابق حجت ہیں اور یہ فرقہ اہل قرآن کہلواتا ہے؛ لہٰذا حدیث رسول کو بھی حجت ماننا پڑے گا ورنہ یہ فرقہ اپنے دعوی میں جھوٹا ہے، قرآن کریم میں ہے:  
 
﴿اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ﴾ اطاعتِ خداو اطاعت رسول حدیث کو حجت مانے بغیر محال ہے۔  
دوسری جگہ ہے: وَمَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا﴾  
 
تیسری جگہ ہے: ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلٰی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْ عَلَیْہِمْ اٰیَاتِہِ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ﴾
 
چوتھی جگہ ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾  
 
پانچویں جگہ ہے: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾  
 
چھٹی جگہ ارشاد ہے: ﴿وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلاَّ لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ﴾  
 
ساتویں جگہ ہے: ﴿وَاِنْ تُطِیْعُوْہُ تَہْتَدُوْا﴾  
 
آٹھویں جگہ ہے: ﴿وَمَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾  
 
نویں جگہ ارشاد گرامی ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ﴾ اس کے علاوہ اور بہت ساری آیتیں صراحةً ودلالةً حجیت حدیث پر دال ہیں، حدیثِ رسول کو حجت مانے بغیر اہل قرآن ہونے کا دعویٰ بالکل جھوٹا ہے۔ نیز اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: لا یوٴمن أحدکم حتی یکون ہواہ تبعًا لما جئت بہ (شرح السنة) دوسری جگہ ارشاد ہے: علیکم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدین المہدیین (أبو داوٴد) ولو ترکتم سنة نبیکم لضللتم (مسند أحمد بن حنبل) من عمل بسنتي دخل الجنة (ترمذي) ان کے علاوہ اور بہت ساری احادیث نبویہ اور آیاتِ مبارکہ سے حدیث کا حجت ہونا بالکل عیاں ہوجاتا ہے؛ لہٰذا ان تمام دلائل کے ہوتے ہوئے اگر کوئی نادان، کم عقل حجیت حدیث کا منکر ہے تو وہ قرآن کریم کا بھی منکر ہے، رسول علیہ السلام کا بھی دشمن ہے، نتیجةً اللہ تبارک وتعالیٰ کا دشمن ہے، اور اسکا اہل قرآن ہونے کا دعویٰ سراسر قرآن کریم اور مذہب اسلام کے مخالف ہے <ref>[https://darulifta-deoband.com/home/ur/false-sects/29620 darulifta-deoband.com]</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{مذاہب اور فرقے}}
[[زمرہ:مذاہب اور فرقے]]
[[زمرہ:مذاہب اور فرقے]]