"پاکستان پیپلز پارٹی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
 
{{خانہ معلومات پارٹی
<div class="wikiInfo">
| عنوان = پاکستان پیپلز پارٹی
[[فائل:حزب مردم پاکستان.png|250px|تصغیر|بائیں|پاکستان پیپلز پارٹی]]
| تصویر = حزب مردم پاکستان.png
 
| نام = پاکستان پیپلز پارٹی (PPP)
{| class="wikitable aboutAuthorTable" style="text-align:right" |+ |
| قیام کی تاریخ = 1967
!پارٹی کا نام
| بانی = [[ذوالفقار علی بھٹو]]
!پاکستان پیپلز پارٹی (PPP)
| رہنما = [[بلاول بھٹو زرداری]]
|-
| مقاصد = {{افقی باکس کی فہرست | اسلام ہمارا دین ہے  | جمہوریت ہماری پالیسی ہے | سوشلزم ہمارا معاشی طریقہ ہے | ہمارے نقطہ نظر سے طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں}}
|قیام کی تاریخ
}}
|1967م
|-
|پارٹی کے بانی
|[[ذوالفقار علی بھٹو]]
 
|-
|پارٹی رہنما
|[[بلاول بھٹو زرداری]]
|-
|مقاصد اور بنیادی باتیں
|اسلام ہمارا دین ہے۔ جمہوریت ہماری پالیسی ہے۔ سوشلزم ہمارا معاشی طریقہ ہے۔ ہمارے نقطہ نظر سے طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔
|-
|}
</div>
 
'''پاکستان پیپلز پارٹی''' (PPP) کی بنیاد [[ذوالفقار علی بھٹو]] نے 1967 میں رکھی تھی۔ یہ سیاسی جماعت پاکستان کی تیسری بڑی جماعت ہے۔ [[بلاول بھٹو زرداری]]، اس پارٹی کے موجودہ رہنما، [[بینظیر بھٹو]] اور پاکستان کے سابق صدر [[آصف علی زرداری]] کے صاحبزادے ہیں <ref>[https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86_%D9%BE%DB%8C%D9%BE%D9%84%D8%B2_%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%B9%DB%8C اردو ویکیپیڈیا سے ماخوذ]</ref>۔
'''پاکستان پیپلز پارٹی''' (PPP) کی بنیاد [[ذوالفقار علی بھٹو]] نے 1967 میں رکھی تھی۔ یہ سیاسی جماعت پاکستان کی تیسری بڑی جماعت ہے۔ [[بلاول بھٹو زرداری]]، اس پارٹی کے موجودہ رہنما، [[بینظیر بھٹو]] اور پاکستان کے سابق صدر [[آصف علی زرداری]] کے صاحبزادے ہیں <ref>[https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86_%D9%BE%DB%8C%D9%BE%D9%84%D8%B2_%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%B9%DB%8C اردو ویکیپیڈیا سے ماخوذ]</ref>۔
== پارٹی کا قیام ==
== پارٹی کا قیام ==
پاکستان پیپلز پارٹی (PPP) 1967م [[ایوب خان]] کی قیادت میں قائم ہوئی۔ ایوب خان کے دور میں وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دینے والے ذوالفقار علی بھٹو نے سیاسی اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دینے کے بعد 1967 میں پارٹی کی بنیاد رکھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (PPP) 1967م [[ایوب خان]] کی قیادت میں قائم ہوئی۔ ایوب خان کے دور میں وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دینے والے ذوالفقار علی بھٹو نے سیاسی اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دینے کے بعد 1967 میں پارٹی کی بنیاد رکھی۔
سطر 30: سطر 14:
پارٹی کا نعرہ روٹی، کپڑا اور مکان ہے، پارٹی جمہوری سوشلزم کے نظریے کی تقلید کرتی ہے۔ اس پارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو کا مقصد ایک مساوی معاشرہ تشکیل دینا اور کسانوں اور ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے جاگیردارانہ نظام کو ختم کرنا تھا۔<br>
پارٹی کا نعرہ روٹی، کپڑا اور مکان ہے، پارٹی جمہوری سوشلزم کے نظریے کی تقلید کرتی ہے۔ اس پارٹی کی ویب سائٹ کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو کا مقصد ایک مساوی معاشرہ تشکیل دینا اور کسانوں اور ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے جاگیردارانہ نظام کو ختم کرنا تھا۔<br>
اس جماعت کے پہلے بیان میں کہا گیا تھا: اسلام ہمارا مذہب ہے، جمہوریت ہماری سیاست ہے، سوشلزم ہماری معیشت ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ تاہم، اقتدار میں آنے کے بعد، بے نظیر بھٹو نے کاروبار اور نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی، جو ان کے والد کی تمام شعبوں کو حکومت کے کنٹرول میں لانے کی قوم پرست پالیسی کے برعکس تھی۔ دسمبر 1970 میں سقوط ڈھاکہ (مشرقی پاکستان) کے بعد یہ پارٹی پہلی بار 1971م اقتدار میں آئی۔
اس جماعت کے پہلے بیان میں کہا گیا تھا: اسلام ہمارا مذہب ہے، جمہوریت ہماری سیاست ہے، سوشلزم ہماری معیشت ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ تاہم، اقتدار میں آنے کے بعد، بے نظیر بھٹو نے کاروبار اور نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی، جو ان کے والد کی تمام شعبوں کو حکومت کے کنٹرول میں لانے کی قوم پرست پالیسی کے برعکس تھی۔ دسمبر 1970 میں سقوط ڈھاکہ (مشرقی پاکستان) کے بعد یہ پارٹی پہلی بار 1971م اقتدار میں آئی۔
== سیاست اور الیکشن ==
== سیاست اور الیکشن ==
پارٹی نے سیاسی معاملات میں دو مسائل کا مطالبہ کیا: 1- اس نے صوبوں کی مکمل خودمختاری کا مطالبہ کیا۔ 2- وہ حکومتی پالیسیوں کے کسی بھی معاملے میں فوجی اور عدالتی مداخلت کے خلاف تھا۔
پارٹی نے سیاسی معاملات میں دو مسائل کا مطالبہ کیا: 1- اس نے صوبوں کی مکمل خودمختاری کا مطالبہ کیا۔ 2- وہ حکومتی پالیسیوں کے کسی بھی معاملے میں فوجی اور عدالتی مداخلت کے خلاف تھا۔
== انتخابات ==
== انتخابات ==
=== 1970 کے انتخابات ===
=== 1970 کے انتخابات ===
سطر 60: سطر 42:
ملکی تاریخ میں پہلی بار فہیمدہ مرزا نامی خاتون کو قومی اسمبلی کی سپیکر مقرر کر دیا گیا۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار فہیمدہ مرزا نامی خاتون کو قومی اسمبلی کی سپیکر مقرر کر دیا گیا۔
2018 میں سینیٹ انتخابات کے بعد شیری رحمان پارلیمنٹ میں پہلی اپوزیشن لیڈر بنیں۔
2018 میں سینیٹ انتخابات کے بعد شیری رحمان پارلیمنٹ میں پہلی اپوزیشن لیڈر بنیں۔
== پارٹی کو چیلنجز اور سیاسی نقصان ==
== پارٹی کو چیلنجز اور سیاسی نقصان ==
ذوالفقار علی بھٹو کو 1978 میں ان کے ایک ساتھی کے قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی لیکن ان کا مقدمہ ابھی تک متنازعہ ہے۔ بے نظیر بھٹو کی دونوں حکومتوں کے دوران، ان پر اور ان کے شوہر آصف علی زرداری پر کرپشن کے الزامات لگے، پہلے غلام اسحاق خان نے 1990 میں، اور پھر فاروق لیگر نے 1996 میں۔ جس دن بے نظیر بھٹو تقریباً دس سال کی جلاوطنی کے بعد پاکستان واپس آئیں۔ <br>
ذوالفقار علی بھٹو کو 1978 میں ان کے ایک ساتھی کے قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی لیکن ان کا مقدمہ ابھی تک متنازعہ ہے۔ بے نظیر بھٹو کی دونوں حکومتوں کے دوران، ان پر اور ان کے شوہر آصف علی زرداری پر کرپشن کے الزامات لگے، پہلے غلام اسحاق خان نے 1990 میں، اور پھر فاروق لیگر نے 1996 میں۔ جس دن بے نظیر بھٹو تقریباً دس سال کی جلاوطنی کے بعد پاکستان واپس آئیں۔ <br>
سطر 67: سطر 48:
پاکستان کے شمالی اور قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں اضافے سے امریکہ کے ساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات 2011 میں جب سابق سی آئی اے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں دو موٹر سائیکل سواروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ریمنڈ ڈیوس نے اس وقت پاکستان چھوڑا جب دونوں نوجوانوں کے اہل خانہ نے تاوان قبول کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب بحری افواج نے ایبٹ آباد پر حملہ کر کے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا۔ پاکستانی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اسے اس حملے کا علم نہیں تھا لیکن امریکی حکومت نے دوسری بات کہی۔ اسی سال پاکستان نے [[افغانستان]] کے لیے نیٹو کی سپلائی لائن بند کر دی جب نیٹو ہیلی کاپٹروں نے سلالہ چوکی پر حملہ کر کے 28 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔
پاکستان کے شمالی اور قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں اضافے سے امریکہ کے ساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات 2011 میں جب سابق سی آئی اے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں دو موٹر سائیکل سواروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ریمنڈ ڈیوس نے اس وقت پاکستان چھوڑا جب دونوں نوجوانوں کے اہل خانہ نے تاوان قبول کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب بحری افواج نے ایبٹ آباد پر حملہ کر کے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا۔ پاکستانی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اسے اس حملے کا علم نہیں تھا لیکن امریکی حکومت نے دوسری بات کہی۔ اسی سال پاکستان نے [[افغانستان]] کے لیے نیٹو کی سپلائی لائن بند کر دی جب نیٹو ہیلی کاپٹروں نے سلالہ چوکی پر حملہ کر کے 28 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔
پیپلز پارٹی کی حکومت میں اقلیتوں کا ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اسٹریٹ کرائمز میں بھی اضافہ ہوا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے علاوہ وزیراعظم کی تمام حکومتوں میں کرپشن کے کئی سکینڈل سامنے آئے ہیں۔ پرویز مشرف کے فوجی دور میں پارٹی ناراض ہو گئی تھی اور اس کے لیڈر کے خلاف مالی الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا <ref>[https://www.dawnnews.tv/news/1078532 dawnnews.tv]</ref>
پیپلز پارٹی کی حکومت میں اقلیتوں کا ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اسٹریٹ کرائمز میں بھی اضافہ ہوا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے علاوہ وزیراعظم کی تمام حکومتوں میں کرپشن کے کئی سکینڈل سامنے آئے ہیں۔ پرویز مشرف کے فوجی دور میں پارٹی ناراض ہو گئی تھی اور اس کے لیڈر کے خلاف مالی الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا <ref>[https://www.dawnnews.tv/news/1078532 dawnnews.tv]</ref>
== پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری ==
== پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری ==
بلاول بھٹو زرداری 2022 میں مسلم لیگ نواز پارٹی کے سربراہ شہباز شریف کی حکومت میں 37ویں وزیر خارجہ منتخب ہوئے۔
بلاول بھٹو زرداری 2022 میں مسلم لیگ نواز پارٹی کے سربراہ شہباز شریف کی حکومت میں 37ویں وزیر خارجہ منتخب ہوئے۔
سطر 74: سطر 54:
ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے وزارت خارجہ کے لیے منتخب ہونے کے بعد بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: مجھے امید ہے کہ پاکستان کے سفارتی نظام میں آپ کی انتظامیہ کے دوران ہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں وسعت کا مشاہدہ کریں گے۔ اسلامی جمہوریہ [[ایران]] اور پاکستان اس سال اپنے تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور یہ تعلقات جو کہ وسیع ثقافتی، تاریخی اور لسانی مشترکات پر مبنی ہیں، مسلم ممالک کے درمیان تعلقات کے لیے ایک نمونہ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ ایجنڈے پر تعاون کے لیے اور ہم تمام جہتوں میں تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پرزور کوشش کرتے ہیں، ہمارا کام نئی باہمی تعاون اور سہولیات پیدا کرنا ہے جس کی دونوں ممالک کے رہنماؤں اور عوام سے توقع ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ کے فون کال کے جواب میں انہوں نے کہا: پاکستان کے دوست ملک ایران اور عوام کے ساتھ اچھے تعلقات، دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور ثقافتی مشترکات اور موجودہ دور میں دوطرفہ تعلقات کو ہر ممکن حد تک وسعت دینے کا اسلام آباد کا عزم۔ دونوں ممالک کے معاشی تعلقات میں رکاوٹیں بڑھنے سے زیادہ ہیں <ref>[https://mfa.gov.ir/portal/newsview/678111/%DA%AF%D9%81%D8%AA%DA%AF%D9%88%DB%8C-%D8%AA%D9%84%D9%81%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%B1%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%A8%D8%A7-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%A7%D9%85%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC%D9%87-%D8%AC%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86 ایران کی وزارت خارجہ کی خبر رساں ایجنسی کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>۔
ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے وزارت خارجہ کے لیے منتخب ہونے کے بعد بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: مجھے امید ہے کہ پاکستان کے سفارتی نظام میں آپ کی انتظامیہ کے دوران ہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں وسعت کا مشاہدہ کریں گے۔ اسلامی جمہوریہ [[ایران]] اور پاکستان اس سال اپنے تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور یہ تعلقات جو کہ وسیع ثقافتی، تاریخی اور لسانی مشترکات پر مبنی ہیں، مسلم ممالک کے درمیان تعلقات کے لیے ایک نمونہ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ ایجنڈے پر تعاون کے لیے اور ہم تمام جہتوں میں تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پرزور کوشش کرتے ہیں، ہمارا کام نئی باہمی تعاون اور سہولیات پیدا کرنا ہے جس کی دونوں ممالک کے رہنماؤں اور عوام سے توقع ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ کے فون کال کے جواب میں انہوں نے کہا: پاکستان کے دوست ملک ایران اور عوام کے ساتھ اچھے تعلقات، دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور ثقافتی مشترکات اور موجودہ دور میں دوطرفہ تعلقات کو ہر ممکن حد تک وسعت دینے کا اسلام آباد کا عزم۔ دونوں ممالک کے معاشی تعلقات میں رکاوٹیں بڑھنے سے زیادہ ہیں <ref>[https://mfa.gov.ir/portal/newsview/678111/%DA%AF%D9%81%D8%AA%DA%AF%D9%88%DB%8C-%D8%AA%D9%84%D9%81%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%B1%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%A8%D8%A7-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%A7%D9%85%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC%D9%87-%D8%AC%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86 ایران کی وزارت خارجہ کی خبر رساں ایجنسی کی ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:پاکستان]]
[[زمرہ:پاکستان]]