"منادياں وحدت" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 62: سطر 62:
مکتب اهل بيت ؑ سے تعلق رکھنے والے علماء کم بيش اکثراً سيرت اهل بيت اطهارؑ کى پيروي کرتے هوےهر دور ميں سخت  ترين  حالات ميں بھى وحدت صفوف اور وحدت کلمه بين المسلميں  کے پابند تھے  اور هميشه اپنے ماننے والوں کو وحدت اور دوسروں کے ساتھ  مدارات اور سعه صدر کے ساتھ پيش آنے کى تلقين کرتے رهے هيں  ۔ اس بات پر بهترين  ثبوت حوزه  علميه نجف اشرف کے تمام علماء  کا متحد هو کر استعمار کے خلاف  عثماني حکومت کے ساتھ دینا هے جبکه عثماني حکومت شيعوں کے ساتھ  بهت هي  جابرانه  اور انتهائي طالمانه سلوک کے ساتھ پيش آتي تھي  اور انکے فاسد حکمرانوں کى  فسادات ؛  انحرافات  اور انکى نا اهلي کو ديکھکر اهل سنت  علماء نے انکى پشت خالي کر دي تھي ۔اسي طرح عصر حاضر ميں [[فلسطين]] کا مسئله جسے شيعه بڑے بڑے علماء[[سيد محسن حکىم]] جيسے ک[[اشف الغطاء]] جيسے [[امام خميني]] جيسے امام خامنه اي جيسوں نے اپنانصب العين قرار دیتے هوے اتحاد اسلامي کا شاندار موقف پيش کىے هيں  يهاں تک علامه شيخ محمد حسين کاشف الغطاء کا جمله مشهور هے آپ فرماتے تھے  ۔بني السلام علي کلمتين : کلمة لتوحيد و توحيد الکلمة اسلام کى بنیاد دوچيزوں پر رکھي هے ايک کلمه توحيد يعني یکتا پرستي هے تو دوسري توحيد کلمه هے يعني اتحاد ویکجهتي هے <ref>شهىد مطهرى يادشتهاى استاد مطھرى : ج 2 ص 211 ۔۔۔212 ۔</ref>. اور انهي بزرگ هستيوں ميں سے ايک  فقيه بزرگوار علامه ايۃ ا۔۔۔۔ العظمي  بروجردي تھے آپ اپنے  دور  ميں اھل تشيع کے شناخته شده مرجع عالم تھے آپ وحدت اسلامي کى نه صرف تآئيد کرتے تھے بلکه دلباخته تقريب بين مذاھب تھے انکا عقیدۃ تھا  دشمن  اسلام اور  استعمار  نے مختلف مذاھب اور خصوصاً شيعه اور اھل  تسنن کے درمیاں نا محدود سوء تفاهم ؛ بد گماني  ايجاد کى هے لھذا اسکا علاج صرف اور صرف اور تنها راسته سوء تفاهم کى جگه حسن تفاهم ايجاد کرنے کى ضرورت هے  اور اسي واسطے ازھرشريف کے بزرگ علماء  شيخ عبد الجيد سليم اور علامه شيخ محمود شلتوت سے دوستانه  رابطه قائم کيا اور خط وکتابت کا سلسله جاري کيا يهاں تک که انھوں نے اپني آخري عمر ميں وحدت اسلامي اور دار التقريب کى تقويت کى وصيت کرتے هوے دار فاني سے وداع کرگے <ref>چھے مقالے :ص 216۔۔۔217 ۔</ref>.
مکتب اهل بيت ؑ سے تعلق رکھنے والے علماء کم بيش اکثراً سيرت اهل بيت اطهارؑ کى پيروي کرتے هوےهر دور ميں سخت  ترين  حالات ميں بھى وحدت صفوف اور وحدت کلمه بين المسلميں  کے پابند تھے  اور هميشه اپنے ماننے والوں کو وحدت اور دوسروں کے ساتھ  مدارات اور سعه صدر کے ساتھ پيش آنے کى تلقين کرتے رهے هيں  ۔ اس بات پر بهترين  ثبوت حوزه  علميه نجف اشرف کے تمام علماء  کا متحد هو کر استعمار کے خلاف  عثماني حکومت کے ساتھ دینا هے جبکه عثماني حکومت شيعوں کے ساتھ  بهت هي  جابرانه  اور انتهائي طالمانه سلوک کے ساتھ پيش آتي تھي  اور انکے فاسد حکمرانوں کى  فسادات ؛  انحرافات  اور انکى نا اهلي کو ديکھکر اهل سنت  علماء نے انکى پشت خالي کر دي تھي ۔اسي طرح عصر حاضر ميں [[فلسطين]] کا مسئله جسے شيعه بڑے بڑے علماء[[سيد محسن حکىم]] جيسے ک[[اشف الغطاء]] جيسے [[امام خميني]] جيسے امام خامنه اي جيسوں نے اپنانصب العين قرار دیتے هوے اتحاد اسلامي کا شاندار موقف پيش کىے هيں  يهاں تک علامه شيخ محمد حسين کاشف الغطاء کا جمله مشهور هے آپ فرماتے تھے  ۔بني السلام علي کلمتين : کلمة لتوحيد و توحيد الکلمة اسلام کى بنیاد دوچيزوں پر رکھي هے ايک کلمه توحيد يعني یکتا پرستي هے تو دوسري توحيد کلمه هے يعني اتحاد ویکجهتي هے <ref>شهىد مطهرى يادشتهاى استاد مطھرى : ج 2 ص 211 ۔۔۔212 ۔</ref>. اور انهي بزرگ هستيوں ميں سے ايک  فقيه بزرگوار علامه ايۃ ا۔۔۔۔ العظمي  بروجردي تھے آپ اپنے  دور  ميں اھل تشيع کے شناخته شده مرجع عالم تھے آپ وحدت اسلامي کى نه صرف تآئيد کرتے تھے بلکه دلباخته تقريب بين مذاھب تھے انکا عقیدۃ تھا  دشمن  اسلام اور  استعمار  نے مختلف مذاھب اور خصوصاً شيعه اور اھل  تسنن کے درمیاں نا محدود سوء تفاهم ؛ بد گماني  ايجاد کى هے لھذا اسکا علاج صرف اور صرف اور تنها راسته سوء تفاهم کى جگه حسن تفاهم ايجاد کرنے کى ضرورت هے  اور اسي واسطے ازھرشريف کے بزرگ علماء  شيخ عبد الجيد سليم اور علامه شيخ محمود شلتوت سے دوستانه  رابطه قائم کيا اور خط وکتابت کا سلسله جاري کيا يهاں تک که انھوں نے اپني آخري عمر ميں وحدت اسلامي اور دار التقريب کى تقويت کى وصيت کرتے هوے دار فاني سے وداع کرگے <ref>چھے مقالے :ص 216۔۔۔217 ۔</ref>.


== امام  روح الله الخميني الموسوي (قدس) ==   
== روح الله الخميني الموسوي ==   
امام خميني کو دوست ودشمن سب قرن حاضر کے  مصلح اور احیاگر اسلام مانتے هيں اورانکى سياسي اور اجتماعي زندگي کا مطالعه  هميں يه بتاتا هے آپ  اسلامي اخوت  اور مسلمانوں کے درميان اتحاد ووحدت کو شرعاً اور عقلاً واجب سمجھتے تھے اور غارت گر استعماري  اغراض و مقاصد کے  ساتھ مقابله اور امت مسلمه کے خود کفيل اور قدرت مند هونے کا تنها نسخه وحدت اور اعتصام به حبل الله کى لڑي  ميں ديکھتے تھے اور اتحاد کو صرف سياسي یا استراتيجي نگاه سے نهيں ديکھتے تھے بلکه قرآني  نگاه سے ديکھتے تھے اور اعتصموا بحل الله کے مضمون ميں ديکھتے تھے اور فرماتے تھے دوسو تين سو سال گزرنے کے بعد بھى همارا دشمن همارے درميان تفرقه پھلانے اور اختلاف ڈالنے ميں کامیاب هے اور اسي راستے سے هم پر غالب آیا  هے کىوں که هماري ناچاکى اور اختلاف انکے هم پر غالب آنے کا ضامن هے ۔ ليکن دوسري طرف ايک مستقل اور قدرت مند مسلم سوسائٹي کے وجود  ميں لانے پھر اسکى بقاء اور دوام کا ضامن بھى همارے اتحاد اور اخوت اسلامي هے  هم يهاں امام خميني کى نگاه ميں اسلامي وحدت اور بھائي چارگي کے چند اهم خصوصيات بهت هي اختصار کے ساتھ ذکر کرتے هيں:
امام خميني کو دوست ودشمن سب قرن حاضر کے  مصلح اور احیاگر اسلام مانتے هيں اورانکى سياسي اور اجتماعي زندگي کا مطالعه  هميں يه بتاتا هے آپ  اسلامي اخوت  اور مسلمانوں کے درميان اتحاد ووحدت کو شرعاً اور عقلاً واجب سمجھتے تھے اور غارت گر استعماري  اغراض و مقاصد کے  ساتھ مقابله اور امت مسلمه کے خود کفيل اور قدرت مند هونے کا تنها نسخه وحدت اور اعتصام به حبل الله کى لڑي  ميں ديکھتے تھے اور اتحاد کو صرف سياسي یا استراتيجي نگاه سے نهيں ديکھتے تھے بلکه قرآني  نگاه سے ديکھتے تھے اور اعتصموا بحل الله کے مضمون ميں ديکھتے تھے اور فرماتے تھے دوسو تين سو سال گزرنے کے بعد بھى همارا دشمن همارے درميان تفرقه پھلانے اور اختلاف ڈالنے ميں کامیاب هے اور اسي راستے سے هم پر غالب آیا  هے کىوں که هماري ناچاکى اور اختلاف انکے هم پر غالب آنے کا ضامن هے ۔ ليکن دوسري طرف ايک مستقل اور قدرت مند مسلم سوسائٹي کے وجود  ميں لانے پھر اسکى بقاء اور دوام کا ضامن بھى همارے اتحاد اور اخوت اسلامي هے  هم يهاں امام خميني کى نگاه ميں اسلامي وحدت اور بھائي چارگي کے چند اهم خصوصيات بهت هي اختصار کے ساتھ ذکر کرتے هيں:
=== کلمه توحيد اور توحيد کلمه ===  
=== کلمه توحيد اور توحيد کلمه ===