"مسودہ:رؤیت فریقین کی نگاه میں" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 411: سطر 411:
الله تعالی نے  اپنے كلام ميں رؤىت اور اس كے نزدىك  الفاظ  كا اطلاق  كئى موارد ميں  كىا اسے ثابت كىا:
الله تعالی نے  اپنے كلام ميں رؤىت اور اس كے نزدىك  الفاظ  كا اطلاق  كئى موارد ميں  كىا اسے ثابت كىا:
جىسے اللہ تعالى كا فرمان ہے: ‏" وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ ناضِرَةٌ إِلى‏ رَبِّها ناظِرَةٌ (اس دن بعض چہرے شاداب ہوں گے اپنے پروردگار کی نعمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے)۔
جىسے اللہ تعالى كا فرمان ہے: ‏" وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ ناضِرَةٌ إِلى‏ رَبِّها ناظِرَةٌ (اس دن بعض چہرے شاداب ہوں گے اپنے پروردگار کی نعمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے)۔
اور آىہ ‏"ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى‏" (دل نے اس بات کو جھٹلایا نہیں جس کو آنکھوں نے دیکھا)
اور آىہ ‏"ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى‏" (دل نے اس بات کو جھٹلایا نہیں جس کو آنکھوں نے دیکھا)
اور آىہ "مَنْ كانَ يَرْجُوا لِقاءَ اللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ اللَّهِ لَآتٍ" (جو بھی اللہ کی ملاقات کی امید رکھتا ہے اسے معلوم رہے کہ وہ مدّت یقینا آنے والی ہے)۔
اور آىہ "مَنْ كانَ يَرْجُوا لِقاءَ اللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ اللَّهِ لَآتٍ" (جو بھی اللہ کی ملاقات کی امید رکھتا ہے اسے معلوم رہے کہ وہ مدّت یقینا آنے والی ہے)۔
اور آىہ‏" أَ وَ لَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلى‏ كُلِّ شَيْ‏ءٍ شَهِيدٌ أَلا إِنَّهُمْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقاءِ رَبِّهِمْ أَلا إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْ‏ءٍ مُحِيطٌ" (اور کیا پروردگار کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر شے کا گواہ اور سب کا دیکھنے والا ہے  آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اللہ سے ملاقات کی طرف سے شک میں مبتلا ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ ہر شے پر احاطہ کئے ہوئے ہے)۔
اور آىہ‏" أَ وَ لَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلى‏ كُلِّ شَيْ‏ءٍ شَهِيدٌ أَلا إِنَّهُمْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقاءِ رَبِّهِمْ أَلا إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْ‏ءٍ مُحِيطٌ" (اور کیا پروردگار کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر شے کا گواہ اور سب کا دیکھنے والا ہے  آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اللہ سے ملاقات کی طرف سے شک میں مبتلا ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ ہر شے پر احاطہ کئے ہوئے ہے)۔
اور آىہ‏" فَمَنْ كانَ يَرْجُوا لِقاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صالِحاً وَ لا يُشْرِكْ بِعِبادَةِ رَبِّهِ أَحَداً"<ref>كهف: 110</ref>۔  (لہذا جو بھی اس کی ملاقات کا امیدوار ہے اسے چاہئے کہ عمل صالح کرے اور کسی کو اپنے پروردگار کی عبادت میں شریک نہ بنائے)۔
اور آىہ‏" فَمَنْ كانَ يَرْجُوا لِقاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صالِحاً وَ لا يُشْرِكْ بِعِبادَةِ رَبِّهِ أَحَداً"<ref>كهف: 110</ref>۔  (لہذا جو بھی اس کی ملاقات کا امیدوار ہے اسے چاہئے کہ عمل صالح کرے اور کسی کو اپنے پروردگار کی عبادت میں شریک نہ بنائے)۔




اور دىگر بہت سى آيات جو رؤىت كو ثابت كرتى ہىں اور اس كے معنى ميں ہىں آىات نافىہ كے مقابلے  جىسے اس آىت ميں ہے" لن ترانى" اور آىت ‏" لا تُدْرِكُهُ الْأَبْصارُ وَ هُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصارَ" اس كے علاوہ بھى آىات ہىں كىسے ان دونوں آىات  كو جمع كرتے ہىں ؟۔ كىا رؤىت  سے مراد بدىہى علم كاحصول ہےكہ جسے مبالغہ كرتے ہوئے ظہور اور اس جىسے ناموں سے پكارتے ہىں؟جىسا كہ كہا گىا۔
اور دىگر بہت سى آيات جو رؤىت كو ثابت كرتى ہىں اور اس كے معنى ميں ہىں آىات نافىہ كے مقابلے  جىسے اس آىت ميں ہے" لن ترانى" اور آىت ‏" لا تُدْرِكُهُ الْأَبْصارُ وَ هُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصارَ" اس كے علاوہ بھى آىات ہىں كىسے ان دونوں آىات  كو جمع كرتے ہىں ؟۔ كىا رؤىت  سے مراد بدىہى علم كاحصول ہےكہ جسے مبالغہ كرتے ہوئے ظہور اور اس جىسے ناموں سے پكارتے ہىں؟جىسا كہ كہا گىا۔
اس رؤىت سے مراد علم كے قطعى اور روشن مراحل ميں سے ہے، لىكن اس قطعى علم كى حقىقت كى تشخىص ضرورى ہے، كىونكہ ہم ہر قطعى علم كو رؤىت ىا اس كے ہم معنى  الفاظ جىسے لقاء كے نام سے ىاد نہيں كرتے، جىسا كہ ہم قطعى علم كے ساتھ جانتے ہىں كہ ابراہىم خلىل، سكندر اور كسرى كے افراد وجود ركھتے تھےلىكن ہم نے انہيں نہيں دىكھا۔  
اس رؤىت سے مراد علم كے قطعى اور روشن مراحل ميں سے ہے، لىكن اس قطعى علم كى حقىقت كى تشخىص ضرورى ہے، كىونكہ ہم ہر قطعى علم كو رؤىت ىا اس كے ہم معنى  الفاظ جىسے لقاء كے نام سے ىاد نہيں كرتے، جىسا كہ ہم قطعى علم كے ساتھ جانتے ہىں كہ ابراہىم خلىل، سكندر اور كسرى كے افراد وجود ركھتے تھےلىكن ہم نے انہيں نہيں دىكھا۔  
اور اسى طرح علم قطعى كے ساتھ جانتے ہىں كہ لندن، شكاگو اور ماسكو نامى شہر وجود ركھتے ہىں لىكن ہم نے انہيں نہيں دىكھا، اسے رؤىت نہيں كہتے اگرچہ مبالغہ كے عنوان سے ہى كىوں نہ ہو،  اگر ہم مبالغہ كرنا چاہىں تو كہىں گے:" ابراہيم و اسكندر و كسرى كا وجود اس قدر مىرے ليے روشن ہے كہ گوىا ميں انہيں دىكھا ہے " نہ ىہ كہ ہم كہىں :" ميں نے انہيں دىكھا ہے ىا دىكھ رہا ہوں"  اور اسى طرح لندن، شكاگو اور ماسكو كى مثالىں ہىں۔اور اس سے بھى واضح بدىہىات اولىہ كے متعلق ہماراعلم ہے كہ جو–اپنے كلّى ہونے كى وجہ سے-مادّى اور محسوس نہيں – ہے، جىسے ہمارا قول ہے: "عدد اىك دو كا نصف ہے"  يا" عدد چار جفت ہے"ىا كہ اضافت دو طرف كى وجہ سے برقرار ہے"كىونكہ ىہ محسوس نہيں  ان پر علم كا اطلاق صحىح جبكہ رؤىت درست نہيں ہے،اور اسى طرىقے سے سارے تصدىقات عقلى كہ جو قوہ عاقلہ ميں انجام پاتے ہىں ىا  وہ معانى جو وہم كے زىر ساىہ تحقق پاتے ہىں ان كو علم كہہ سكتے ہىں لىكن رؤىت نہيں كہہ سكتے۔
اور اسى طرح علم قطعى كے ساتھ جانتے ہىں كہ لندن، شكاگو اور ماسكو نامى شہر وجود ركھتے ہىں لىكن ہم نے انہيں نہيں دىكھا، اسے رؤىت نہيں كہتے اگرچہ مبالغہ كے عنوان سے ہى كىوں نہ ہو،  اگر ہم مبالغہ كرنا چاہىں تو كہىں گے:" ابراہيم و اسكندر و كسرى كا وجود اس قدر مىرے ليے روشن ہے كہ گوىا ميں انہيں دىكھا ہے " نہ ىہ كہ ہم كہىں :" ميں نے انہيں دىكھا ہے ىا دىكھ رہا ہوں"  اور اسى طرح لندن، شكاگو اور ماسكو كى مثالىں ہىں۔اور اس سے بھى واضح بدىہىات اولىہ كے متعلق ہماراعلم ہے كہ جو–اپنے كلّى ہونے كى وجہ سے-مادّى اور محسوس نہيں – ہے، جىسے ہمارا قول ہے: "عدد اىك دو كا نصف ہے"  يا" عدد چار جفت ہے"ىا كہ اضافت دو طرف كى وجہ سے برقرار ہے"كىونكہ ىہ محسوس نہيں  ان پر علم كا اطلاق صحىح جبكہ رؤىت درست نہيں ہے،اور اسى طرىقے سے سارے تصدىقات عقلى كہ جو قوہ عاقلہ ميں انجام پاتے ہىں ىا  وہ معانى جو وہم كے زىر ساىہ تحقق پاتے ہىں ان كو علم كہہ سكتے ہىں لىكن رؤىت نہيں كہہ سكتے۔
55

ترامیم