"بیت لحم" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 19: سطر 19:
علاقے کے رہائشی رونی تابش  نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ مل کر ایک سٹور پر کرسمس کی مناسبت سے یادگاری اشیاء فروخت کرتے ہیں اور اب صرف وقت گزارنے کے لیے دکان کی شیلف اور سامان صاف کر رہے ہیں۔
علاقے کے رہائشی رونی تابش  نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ مل کر ایک سٹور پر کرسمس کی مناسبت سے یادگاری اشیاء فروخت کرتے ہیں اور اب صرف وقت گزارنے کے لیے دکان کی شیلف اور سامان صاف کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً دو ماہ سے یہاں آنے والے زائرین یا سیاحوں کا انتظار کر رہے ہیں اور ناامیدی ختم کرنے کے لیے اپنا سٹور کھلا رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً دو ماہ سے یہاں آنے والے زائرین یا سیاحوں کا انتظار کر رہے ہیں اور ناامیدی ختم کرنے کے لیے اپنا سٹور کھلا رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ تمام حالات معمول کی زندگی کی طرح واپس آ جائیں<ref>[ https://www.urdunews.com/node/818896بیت لحم جو کرسمس کی آمد پر ویران نظر آ رہا ہے].urdunews.com،-شائع شدہ از:11 دسمبر 2023ء-اخذ شده به تاریخ:23مارچ 2024ء</ref>۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ تمام حالات معمول کی زندگی کی طرح واپس آ جائیں<ref>[https://www.urdunews.com/node/818896 بیت لحم جو کرسمس کی آمد پر ویران نظر آ رہا ہے].urdunews.com،-شائع شدہ از:11 دسمبر 2023ء-اخذ شده به تاریخ:23مارچ 2024ء</ref>۔

نسخہ بمطابق 14:57، 23 مارچ 2024ء

بیت لحم، فلسطین کی ایک بستی کا نام ہے جو حضرت عیسی علیہ السلام کی جائے پیدائش ہے۔ یہ بستی فصیل کے اندر سفید پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے، اور گاؤں یروشلم کے قدیم شہر سے 5 میل(8کلومیٹر) جنوب کو واقع ہوچکا ہے۔ اس مکان پر حضرت یسوع مسیح کی روایتی جائے پیدائش کے اوپر صلیب کی شکل کا ایک گرجا بنا ہوا ہے۔ جس کے نیچے ایک تہ خانہ ہے۔ ایک روایت کے مطابق، حضرت داؤد علیہ السلام کی جائے پیدائش اور مسکن تھا۔ اس بستی کے رہنے والے عام طور پر مسیحی ہیں، جن کی گزراوقات زائرین کی آمد پر ہے۔ یہ گاؤں سلطنت اردن میں شامل تھا۔ جون 1967ء کی جنگ میں اس پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا ہے۔

بیت لحم جو کرسمس کی آمد پر ویران نظر آ رہا ہے

بیت لحم میں عام طور پر کرسمس کے موقع پر گہماگہمی ہوتی ہے لیکن رواں سال غزہ اسرائیل جنگ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی قصبے سے آنے والے سیاحوں اور زائرین کو خوفزدہ کر رکھا ہے۔ بیت لحم میں ہوٹل، ریستوراں اور کرسمس کے حوالے سے یادگاری اشیا فروخت کرنے والی دکانیں ویران پڑی ہیں۔

بیت المقدس میں کاروباری حضرات کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے اور مغربی کنارے میں پرتشدد کارروائیوں سے یہاں پیدا ہونے والے حالات کی عالمی پیمانے پر پھیل جانے والی خبروں کے باعث یہاں کوئی نہیں آ رہا۔ بیت لحم میں اپنے خاندان کی چار نسلوں سے آباد اور یہاں الیگزینڈر ہوٹل کے مالک جوئی کیناوتی کا کہنا ہے کہ اب تک ہمارے پاس کوئی ایک بھی مہمان نہیں ہے۔ جوئی کیناوتی نے بتایا کہ یہ اب تک کی مایوس کن کرسمس کا موقع ہے، بیت لحم کو مذہبی رسومات کے لیے بند کر دیا گیا ہے، کوئی کرسمس ٹری نہیں، کوئی خوشی نہیں اور کرسمس منانے کا جذبہ نہیں۔ بیت المقدس کے جنوب میں واقع بیت لحم میں قائم چرچ آف دی نیٹیٹی (کلیسا ولادت) کے باعث اس علاقے کی خاص اہمیت ہے، پوری دنیا سے آنے والے عیسائی زائرین یہاں پہنچ کر محسوس کرتے ہیں کہ وہ حضرت عیسیٰؑ کی جائے پیدائش پر موجود ہیں۔


واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے بعد سے فلسطین میں مغربی کنارے کے علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، جسے فلسطینی مستقبل کی آزاد ریاست کے مرکز کے طور پر چاہتے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل نے پورے علاقے میں یہودی بستیاں تعمیر کر دی ہیں جنہیں زیادہ تر ممالک غیر قانونی سمجھتے ہیں۔ اسرائیل اس سر زمین کو مذہبی عقیدت اور تاریخی حیثیت کے حوالے سے بیان کرتا ہے اور کئی وزراء اس علاقے میں رہتے ہیں اور بستیوں کی توسیع کے حامی ہیں بیت لحم کا معروف سکوائر جہاں کرسمس کے موقع پر چہل پہل دیکھی جاتی تھی ان دنوں تقریباً خالی نظر آ رہا ہے، یادگاری اشیاء فروخت کرنے والی اکثر دکانیں بند ہیں۔

علاقے کے رہائشی رونی تابش نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ مل کر ایک سٹور پر کرسمس کی مناسبت سے یادگاری اشیاء فروخت کرتے ہیں اور اب صرف وقت گزارنے کے لیے دکان کی شیلف اور سامان صاف کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً دو ماہ سے یہاں آنے والے زائرین یا سیاحوں کا انتظار کر رہے ہیں اور ناامیدی ختم کرنے کے لیے اپنا سٹور کھلا رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ تمام حالات معمول کی زندگی کی طرح واپس آ جائیں[1]۔

  1. بیت لحم جو کرسمس کی آمد پر ویران نظر آ رہا ہے.urdunews.com،-شائع شدہ از:11 دسمبر 2023ء-اخذ شده به تاریخ:23مارچ 2024ء