"فلسطین" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 95: سطر 95:
==== اسلامی جہاد تحریک ====
==== اسلامی جہاد تحریک ====
فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک:اس تحریک نے فلسطین -اسرائیل تنازع کو اپنا نظریہ بنایا ہے۔ یہ تحریک 1980 میں شروع ہوئی۔ اسلامی جہاد کی تحریک اخوان المسلمین سمیت دیگر روایتی اسلامی تحریکوں سے اختلافات رکھتی ہے۔  
فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک:اس تحریک نے فلسطین -اسرائیل تنازع کو اپنا نظریہ بنایا ہے۔ یہ تحریک 1980 میں شروع ہوئی۔ اسلامی جہاد کی تحریک اخوان المسلمین سمیت دیگر روایتی اسلامی تحریکوں سے اختلافات رکھتی ہے۔  
==== محب وطن تحریک آزادی فلسطین (فتح) ====
==== تحریک آزادی فلسطین (فتح) ====
تحریک فتح ، پیٹریاٹک لبریشن موومنٹ آف فلسطین فلسطین کی سب سے پرانی سیاسی جماعت ہے۔ اس تحریک کی بنیاد 1965 میں یاسر عرفات نے رکھی تھی ۔ فلسطینی حکومت کے زیادہ تر عہدیدار اس جماعت کے رکن ہیں ۔  
تحریک فتح فلسطین کی سب سے پرانی سیاسی جماعت ہے۔ اس تحریک کی بنیاد 1965 میں یاسر عرفات نے رکھی تھی ۔ فلسطینی حکومت کے زیادہ تر عہدیدار اس جماعت کے رکن ہیں ۔  
== مذہب ==
== مذہب ==
بین الاقوامی اداروں کے اعدادوشمار کے مطابق 85فیصد فلسطینی (مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی بیت المقدس میں رہنے والے عربوں سمیت) مسلمان ہیں ۔   
بین الاقوامی اداروں کے اعدادوشمار کے مطابق 85فیصد فلسطینی (مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور مشرقی بیت المقدس میں رہنے والے عربوں سمیت) مسلمان ہیں ۔   


مسلمانوں میں  بھی اکثریت  شافعی مذہب کی  پیروکار ہے۔ فلسطینیوں کی طرف ناصبیت  کا انتساب یہودیوں کی  شیطنت ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی کو ختم کرنا ہے۔  [[اہل بیت |اہل بیت (ع)]] کے نام سے مختلف مساجد کا وجود جیسے  غزہ میں مسجد [[علی ابن ابی طالب|علی بن ابی طالب]] ، رفح، خان یونس اور نابلس، جیسے شہروں میں [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت زہرا (س)]] کے نام سے منسوب مساجد، بچوں کے نام اہل بیت (ع) کے نام پر رکھنا دلیل ہے کہ فلسطینی مسلمان  اہل بیت ؑ سے محبت کرنے والے ہیں۔  
مسلمانوں میں  بھی اکثریت  شافعی مذہب کی  پیروکار ہے۔فلسطینیوں کی طرف ناصبیت  کا انتساب یہودیوں کی  شیطنت ہے جس کا مقصد اہل  فلسطین کے ساتھ ہمدردی کو ختم کرنا ہے۔  [[اہل بیت |اہل بیت (ع)]] کے نام سے مختلف مساجد کا وجود جیسے  غزہ میں مسجد [[علی ابن ابی طالب|علی بن ابی طالب]] ، رفح، خان یونس اور نابلس، جیسے شہروں میں [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت زہرا (س)]] کے نام سے منسوب مساجد نیز بچوں کے نام اہل بیت (ع) کے نام پر رکھنا دلیل ہے کہ فلسطینی مسلمان  اہل بیت ؑ سے محبت کرنے والے ہیں۔  
== فلسطین میں شیعہ ==
== فلسطین میں شیعہ ==
فلسطین میں شیعوں کی موجودگی کا پس منظر شام میں جناب  ابوذر غفاری کی موجودگی سے ملتا ہے۔  مقدیسی نے کتاب احسن التقاسیم میں اور ناصر خسرو نے کتاب "ابوہریرہ کی قبر کا سفر" میں نقل کیا ہے کہ ایک وقت میں فلسطین کی اکثریت شیعہ تھی ۔ [[شیعہ]] مذہب فلسطین میں چوتھی صدی میں اور فاطمیوں کے دور میں پروان چڑھا۔  فاطمیوں کے چھٹے حکمران الحکم بامر اللہ نے [[بیت المقدس]] میں فاطمی دارالعلم قائم کیا ۔ اس جگہ نے فلسطین میں شیعیت کے پھیلاؤ میں نمایاں اثر ڈالا اور صلیبیوں کے فلسطین پر قبضے تک کام جاری رہا۔ صلیبی جنگوں اور اس کے بعد صلاح الدین ایوبید کے فلسطین اور لیونٹ کے علاقوں پر سنی مذہب کے غلبہ کے باوجود، شیعہ فلسطین میں رہے اور عثمانی دور میں ، فلسطینی شیعہ دوبارہ ابھرے۔  فلسطین میں شیعوں کا پہلا جبر صلاح الدین ایوبی نے کیا۔ عثمانی دور میں شیعوں کی خوشحالی کے بعد احمد پاشا نے تقریباً دس سال تک شیعوں کے خلاف جنگ کی اور ان کی کتابیں جلا دیں۔  
فلسطین میں شیعوں کی موجودگی کا پس منظر شام میں جناب  ابوذر غفاری کی موجودگی سے ملتا ہے۔  مقدیسی نے اپنی کتاب "احسن التقاسیم" میں اور ناصر خسرو نے اپنے سفرنامے میں نقل کیا ہے کہ ایک زمانے  میں فلسطین کی اکثریت شیعہ تھی ۔ [[شیعہ]] مذہب فلسطین میں چوتھی صدی میں فاطمیوں کے دور میں پروان چڑھا۔  فاطمیوں کے چھٹے حکمران الحاکم بامر اللہ نے [[بیت المقدس]] میں فاطمی دارالعلم قائم کیا ۔ اس دار العلم نے فلسطین میں شیعیت کی نشو  ونماں میں نمایاں کردار ادا کیا اور یہ فلسطین پر صلیبیوں کے قبضے تک اپنی سرگرمیاں انجام دیتا رہا۔ صلیبی جنگوں اور اس کے بعد   فلسطین اور شامات کے علاقوں پر سنی المذھب صلاح الدین ایوبی کے غلبہ کے باوجود فلسطین میں شیعوں کا وجود باقی  رہا اور عثمانی دور میں فلسطینی شیعہ دوبارہ ابھرے۔  فلسطین میں شیعوں کو سب سے پہلے  صلاح الدین ایوبی نے کچلا۔ عثمانی دور میں شیعوں کی خوشحالی کے بعد احمد پاشا نے تقریباً دس سال تک شیعوں کے خلاف جنگ کی اور ان کی کتابیں جلا دیں۔
21ویں صدی میں اور عصر حاضر میں فلسطین پر شیعوں کا اثر و رسوخ لبنانی [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے ساتھ فلسطینی گروہوں کے تعلق کی وجہ سے بڑھ گیا ہے ۔  اسرائیل پر لبنان کی حزب اللہ کی فتوحات نے فلسطین میں شیعیت کی توسیع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایسوسی ایشن آف ریلیجن اینڈ سوشل لائف "PEW Institute" کے شماریاتی مرکز نے فلسطین میں شیعوں کے وجود کی تصدیق کی ہے۔ تاہم، فلسطین میں گروہ شیعہ کے خلاف سرگرم ہیں۔ غزہ میں "ابنبر الخیریہ الاسلامیہ" کے حملے کے بعد سے ، اس کی بنیادی سرگرمی شیعیت کے پھیلاؤ کے خلاف لڑنا ہے۔ نیز، سلفی جہاد کی تحریک شیعہ سے لڑنے کے مقصد سے قائم کی گئی ہے۔
 
== شیعہ کے قریب جماعتیں اور گروہ ==
21ویں صدی میں اور عصر حاضر میں لبنانی [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] کے ساتھ فلسطینی گروہوں کے تعلق کی وجہ سے فلسطین  میں  شیعوں کا اثر و رسوخ بڑھ گیا ہے ۔  اسرائیل پر حزب اللہ کی فتوحات نے فلسطین میں شیعیت کی توسیع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایسوسی ایشن آف ریلیجن اینڈ سوشل لائف "PEW Institute" کے شماریاتی مرکز نے فلسطین میں شیعوں کے وجود کی تصدیق کی ہے۔ تاہم، فلسطین میں بعض  گروہ شیعوں  کے خلاف سرگرم ہیں۔ غزہ میں "ابن بار الخیریہ الاسلامیہ" کی بنیادی سرگرمی شیعیت کے پھیلاؤ کے خلاف جد و جہد ہے۔ نیز سلفی جہاد کی تحریک بھی  شیعوں سے لڑنے کے مقصد سے قائم کی گئی ہے۔
اسلامی جہاد تحریک کو فلسطین میں شیعہ کی علامت سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کے بانی فتحی شغاقی شیعہ سے متاثر تھے۔  نیز، سبرین تحریک ، جو اسلامی جہاد تحریک سے الگ ہوئی، شیعہ کے قریب ہے۔  یہ تحریک 2014 میں ہشام سالم کی قیادت میں شروع ہوئی۔  شغاغی ایسوسی ایشن ایک خیراتی اور غیر سیاسی انجمن ہے جو تمام اسلامی مذاہب کے بارے میں یکساں نظریہ رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔  
== شیعوں  سے  نزدیک جماعتیں اور گروہ ==
فلسطینی شیعہ اداروں میں سے کچھ یہ ہیں: اسلامی یوتھ ایسوسی ایشن، احسان خیری کلینک، نقا اسکول، غدیر جمعیت، آل البیت جمعیت۔ [100] اس کے علاوہ ہفتہ وار اخبار "الاستقلال" اور ریڈیو چینل "وائس آف القدس" بھی فلسطینی شیعوں کے ہاتھ میں ہے۔
"تحریک  جہاد اسلامی" کو فلسطین میں شیعیت کی علامت سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کے بانی فتحی شقاقی  شیعوں  سے متاثر تھے۔  نیز،تحریک صابرین  جو  تحریک جہاد اسلامی سے الگ ہوئی، شیعوں سے نزدیک ہے۔  یہ تحریک 2014 میں ہشام سالم کی قیادت میں شروع ہوئی۔  شقاقی  ایسوسی ایشن ایک خیراتی اور غیر سیاسی انجمن ہے جو تمام اسلامی مذاہب کے بارے میں یکساں نظریہ رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔
 
فلسطین کے شیعہ اداروں میں سے کچھ یہ ہیں: اسلامی یوتھ ایسوسی ایشن، احسان خیری کلینک، نقاء اسکول،غدیر ایسو سی ایشن ، آل البیت ایسو سی ایشن۔  اس کے علاوہ ہفتہ وار اخبار "الاستقلال" اور ریڈیو چینل "وائس آف القدس" بھی فلسطینی شیعوں کے ہاتھ میں ہے۔
== اسرا‏ئیل کے بارے میں پاکستان کا موقف ==
== اسرا‏ئیل کے بارے میں پاکستان کا موقف ==
فلسطینی عوام کئی دہائیوں سے اپنی ہی سرزمین پر بے در ہیں۔اسرائیل فلسطینی سرزمین پر ناجائز قابض ہے۔ امریکہ اس ناجائز قبضہ گروپ کا پشت پناہ اور سہولت کار ہے۔ اسرائیل مشرق وسطیٰ کا وہ بدمعاش ہے جو کسی بھی بین الاقوامی قانون کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اسرائیل لاکھوں فلسطینیوں جن میں جوانوں کے علاوہ معصوم بچے،عورتیں اور بوڑھے افراد شامل ہیں، کا قاتل ہے۔ لیکن اس کوروکنے والا کوئی نہیں۔ بلکہ کئی مسلمان ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی قائم کررکھے ہیں اور بعض مسلمان ریاستوں نے تو اسرائیل کے ناپاک وناجائز وجود اور حکومت کو بطور ملک وریاست تسلیم بھی کیا ہے اور اس کے ساتھ تعلقات بھی قائم کرلئے ہیں۔
فلسطینی عوام کئی دہائیوں سے اپنی ہی سرزمین پر بے در ہیں۔اسرائیل فلسطینی سرزمین پر ناجائز قابض ہے۔ امریکہ اس ناجائز قبضہ گروپ کا پشت پناہ اور سہولت کار ہے۔ اسرائیل مشرق وسطیٰ کا وہ بدمعاش ہے جو کسی بھی بین الاقوامی قانون کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اسرائیل لاکھوں فلسطینیوں جن میں جوانوں کے علاوہ معصوم بچے،عورتیں اور بوڑھے افراد شامل ہیں، کا قاتل ہے۔ لیکن اس کوروکنے والا کوئی نہیں۔ بلکہ کئی مسلمان ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی قائم کررکھے ہیں اور بعض مسلمان ریاستوں نے تو اسرائیل کے ناپاک وناجائز وجود اور حکومت کو بطور ملک وریاست تسلیم بھی کیا ہے اور اس کے ساتھ تعلقات بھی قائم کرلئے ہیں۔
سطر 112: سطر 114:
اپنی سرزمین کو ناجائز قابض اور غاصب سے آزاد کرانے کیلئے فلسطینی تنظیم ’’حماس‘‘ نے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق اسرائیل کو متنبہ کرنے کیلئےکارروائی کی تو اسرائیل کو نانی یاد آگئی۔ اسرائیل نے اپنے جنگی سازو سامان ، نگرانی کے نظام اور دہشت گرد خفیہ ادارے ’’ موساد‘‘ کا جو ہوا بنایا ہوا تھا وہ سب تصوراتی ثابت ہوا۔ دنیا حیران ہوگئی خود اسرائیل اس ناگہانی کارروائی سے ایسا پریشان ہوا کہ ابھی تک اس کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ یہ ہوا کیا۔ کیسے ہوا ۔ اسرائیل تو فلسطینیوں کو لاچار سمجھتا رہا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے اور نہتے فلسطینیوں کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا۔ پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک نے اسرائیل کے ساتھ نہ سفارتی ،تجارتی تعلقات قائم کئے نہ اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کیا۔لیکن بعض مواقع پر صرف مذمتی بیانات ہی جاری کرتےرہے۔ عملی طور پر فلسطینیوں کی مدد نہیں کی۔ جس سے اسرائیل کے حوصلے بڑھتے گئے اور وہ اپنے ہی ملک، اپنی ہی سرزمین اور اپنے ہی گھروں سے بزور طاقت وبندوق نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کو بے دخل کرتا رہا۔ ہزاروں فلسطینی نوجوانوں ،جن میں خواتین بھی شامل ہیں کو غیر قانونی اور ناجائز طور پر پابند سلاسل کیا اور یہ سلسلہ جاری رکھا۔ لاکھوں بے گناہ فلسطینی معصوم بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو قتل کرتا رہا۔ ان مقتولوں میں وہ نہتے نوجوان بھی شامل ہیں جو ٹینک کے گولوں کا جواب پتھروں سے دیتے رہے۔ اگر فلسطینیوں کو دنیا کے باہمت اور بہادر عوام کہاجائے تو یہ بالکل درست ہوگا۔
اپنی سرزمین کو ناجائز قابض اور غاصب سے آزاد کرانے کیلئے فلسطینی تنظیم ’’حماس‘‘ نے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق اسرائیل کو متنبہ کرنے کیلئےکارروائی کی تو اسرائیل کو نانی یاد آگئی۔ اسرائیل نے اپنے جنگی سازو سامان ، نگرانی کے نظام اور دہشت گرد خفیہ ادارے ’’ موساد‘‘ کا جو ہوا بنایا ہوا تھا وہ سب تصوراتی ثابت ہوا۔ دنیا حیران ہوگئی خود اسرائیل اس ناگہانی کارروائی سے ایسا پریشان ہوا کہ ابھی تک اس کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ یہ ہوا کیا۔ کیسے ہوا ۔ اسرائیل تو فلسطینیوں کو لاچار سمجھتا رہا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے اور نہتے فلسطینیوں کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں تھا۔ پاکستان سمیت کئی اسلامی ممالک نے اسرائیل کے ساتھ نہ سفارتی ،تجارتی تعلقات قائم کئے نہ اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کیا۔لیکن بعض مواقع پر صرف مذمتی بیانات ہی جاری کرتےرہے۔ عملی طور پر فلسطینیوں کی مدد نہیں کی۔ جس سے اسرائیل کے حوصلے بڑھتے گئے اور وہ اپنے ہی ملک، اپنی ہی سرزمین اور اپنے ہی گھروں سے بزور طاقت وبندوق نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کو بے دخل کرتا رہا۔ ہزاروں فلسطینی نوجوانوں ،جن میں خواتین بھی شامل ہیں کو غیر قانونی اور ناجائز طور پر پابند سلاسل کیا اور یہ سلسلہ جاری رکھا۔ لاکھوں بے گناہ فلسطینی معصوم بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو قتل کرتا رہا۔ ان مقتولوں میں وہ نہتے نوجوان بھی شامل ہیں جو ٹینک کے گولوں کا جواب پتھروں سے دیتے رہے۔ اگر فلسطینیوں کو دنیا کے باہمت اور بہادر عوام کہاجائے تو یہ بالکل درست ہوگا۔


آج فلسطین جل رہا ہے۔ نہتے فلسطینی اسرائیل کے بمبار جہازوں کے نشانے اور بموں کی زد میں ہیں۔ درندہ صفت اسرائیل فلسطینیوں پر ممنوعہ فاسفورس بم پر پھینک رہا ہے۔ اسرائیلی صہیونیوں نے غزہ کی ناکہ بندی کررکھی ہے۔ اسرائیل اسپتالوں اور اسکولوں تک کو اپنی بربریت کا نشانہ بنارہا ہےناکہ بندی کرتے ہوئے کہیں سے بھی امدادی سامان فلسطینیوں تک پہنچنے نہیں دیا جارہا۔آج ایک طرف غزہ اور دیگر مسلم علاقوں میں نہ خوراک ہے نہ ہی پینے کا پانی ہے۔ غزہ کوبجلی کی فراہمی کا واحد پاور اسٹیشن بھی اسرائیلی بمباری کی وجہ سے تباہ ہوکر ناکارہ ہوچکا ہے۔ اسپتالوں میں ادویات اور علاج معالجے کی تمام سہولیات ناپید ہوچکی ہیں۔ اسرائیل اپنی ناجائز حکومت اور ناپاک وجود کو قائم رکھنے کیلئے فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے۔ لیکن مسلم ممالک سمیت کئی مغربی ممالک صرف مذمتی بیانات اور فریقین کو صبروتحمل کی تلقین ہی کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ جو واقعتاً ایک نام نہاد ادارہ ہے اور امریکہ کے آگے بے بس نظر آتا ہے اس اہم ترین معاملے میں بھی غیر فعال نظر آرہا ہے۔ اسرائیل دنیا اور اسلامی ممالک کے سامنے سرعام فلسطینیوں کو بمباری اور بھوک پیاس سے قتل کررہا ہے۔ لیکن ابھی تک دنیا کوتو چھوڑیں کسی اسلامی ملک نے سامنے آکر فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان نہیں کیا۔ اسلامی ممالک کے علاوہ بعض مغربی ممالک میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں نے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے ہیں اور کررہے ہیں، جبکہ دوسری جانب امریکہ نے کھلم کھلا نہ صرف اسرائیل کو حق بجانب قرار دیابلکہ اسرائیل کو ہر قسم کاجنگی سازو سامان مہیا کرکے حوصلہ بھی دے رہا ہے۔ امریکہ نے اپنا جنگی بحری بیڑہ بھی روانہ کردیا ہے۔ جس سے مشرق وسطیٰ میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ یورپی کمیشن نے بھی اسرائیل کو حق بجانب قرار دیا ہے، لیکن افسوس کہ مسلمان ممالک میں ابھی تک اسلامی جرات کا جذبہ نظر نہیں آرہا۔ کسی کو بھی بموں، گولیوں اور بھوک پیاس سے بلکتے اور پناہ کی تلاش میںبھاگتے پھرتے معصوم بچوں اور خواتین پرکوئی ترس نہیںآرہا ہے۔ فلسطینی یا تو اپنی سرزمین کو آزاد کرالیں گے چاہے مزید جتنی بھی قربانی دینی پڑے یا سب شہید ہو جائیں گے لیکن دنیا کی اسرائیل کی مجرمانہ حمایت اور غفلت تاریخ کے اوراق پر ہٹلر کی طرح ہمیشہ زندہ رہے گی۔
آج فلسطین جل رہا ہے۔ نہتے فلسطینی اسرائیل کے بمبار جہازوں کے نشانے اور بموں کی زد میں ہیں۔ درندہ صفت اسرائیل فلسطینیوں پر ممنوعہ فاسفورس بم پر پھینک رہا ہے۔ اسرائیلی صہیونیوں نے غزہ کی ناکہ بندی کررکھی ہے۔ اسرائیل اسپتالوں اور اسکولوں تک کو اپنی بربریت کا نشانہ بنارہا ہے۔ناکہ بندی کرتے ہوئے کہیں سے بھی امدادی سامان فلسطینیوں تک پہنچنے نہیں دیا جارہا۔آج ایک طرف غزہ اور دیگر مسلم علاقوں میں نہ خوراک ہے نہ ہی پینے کا پانی ہے۔ غزہ کوبجلی کی فراہمی کا واحد پاور اسٹیشن بھی اسرائیلی بمباری کی وجہ سے تباہ ہوکر ناکارہ ہوچکا ہے۔ اسپتالوں میں ادویات اور علاج معالجے کی تمام سہولیات ناپید ہوچکی ہیں۔ اسرائیل اپنی ناجائز حکومت اور ناپاک وجود کو قائم رکھنے کیلئے فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے۔ لیکن مسلم ممالک سمیت کئی مغربی ممالک صرف مذمتی بیانات اور فریقین کو صبروتحمل کی تلقین ہی کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ جو واقعتاً ایک نام نہاد ادارہ ہے اور امریکہ کے آگے بے بس نظر آتا ہے اس اہم ترین معاملے میں بھی غیر فعال نظر آرہا ہے۔ اسرائیل دنیا اور اسلامی ممالک کے سامنے سرعام فلسطینیوں کو بمباری اور بھوک پیاس سے قتل کررہا ہے۔ لیکن ابھی تک دنیا کوتو چھوڑیں کسی اسلامی ملک نے سامنے آکر فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان نہیں کیا۔ اسلامی ممالک کے علاوہ بعض مغربی ممالک میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں نے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے ہیں اور کررہے ہیں، جبکہ دوسری جانب امریکہ نے کھلم کھلا نہ صرف اسرائیل کو حق بجانب قرار دیابلکہ اسرائیل کو ہر قسم کاجنگی سازو سامان مہیا کرکے حوصلہ بھی دے رہا ہے۔ امریکہ نے اپنا جنگی بحری بیڑہ بھی روانہ کردیا ہے۔ جس سے مشرق وسطیٰ میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ یورپی کمیشن نے بھی اسرائیل کو حق بجانب قرار دیا ہے۔ لیکن افسوس کہ مسلمان ممالک میں ابھی تک اسلامی جرات کا جذبہ نظر نہیں آرہا۔ کسی کو بھی بموں، گولیوں اور بھوک پیاس سے بلکتے اور پناہ کی تلاش میں بھاگتے پھرتے معصوم بچوں اور خواتین پرکوئی ترس نہیں آرہا ہے۔ فلسطینی یا تو اپنی سرزمین کو آزاد کرالیں گے چاہے مزید جتنی بھی قربانی دینی پڑے یا سب شہید ہو جائیں گے۔ لیکن دنیا کی اسرائیل کی مجرمانہ حمایت اور غفلت تاریخ کے اوراق پر ہٹلر کی طرح ہمیشہ زندہ رہے گی۔


پاکستان بھی اس صورتحال سے باقی دنیا کی طرح متاثر ہوسکتا ہے۔ مغربی اور مشرقی سرحدوں پر صورتحال بھی غیرتسلی بخش ہے۔ ملکی معاشی صورتحال بھی سب کے سامنے ہے۔ لیکن کسی کو ذرہ برابر بھی پروا نہیں ہے۔ ہر طرف الیکشن، چیئرمین پی ٹی آئی کو رہا کرو اور نواز شریف آ رہا ہے کا شور مچا ہوا ہے۔ اقتدار کے متلاشی دنیا، خطے اور ملکی حالات سے غافل ہو کر اپنے اپنے مقاصد کے حصول کیلئےسرگرداں ہیں۔ اور ہر ایک عوام کو ایک بار پھر بیوقوف بنانے میں مصروف ہے۔ اس تمام صورتحال کو کنٹرول کرنے والا بھی کوئی نظر نہیں آ رہا۔ یہ تو طے ہے کہ کوئی باہر آئے یا کوئی باہر سے آئے نہ ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری آسکتی ہے نہ ملک کی بہتری ہو سکتی ہے۔ ملک کی بہتری نظام کی تبدیلی میں مضمر ہے اور یہ نیک کام،یعنی ملک وحالات کو کنٹرول، کوئی اللہ کا بندہ ہی کر سکتا ہے <ref>پاکستان، فلسطین اور دنیا، [https://jang.com.pk/news/1277869 jang.com.pk]</ref>۔
پاکستان بھی اس صورتحال سے باقی دنیا کی طرح متاثر ہوسکتا ہے۔ مغربی اور مشرقی سرحدوں پر صورتحال بھی غیرتسلی بخش ہے۔ ملکی معاشی صورتحال بھی سب کے سامنے ہے۔ لیکن کسی کو ذرہ برابر بھی پروا نہیں ہے۔ ہر طرف الیکشن، چیئرمین پی ٹی آئی کو رہا کرو اور نواز شریف آ رہا ہے کا شور مچا ہوا ہے۔ اقتدار کے متلاشی دنیا، خطے اور ملکی حالات سے غافل ہو کر اپنے اپنے مقاصد کے حصول کیلئےسرگرداں ہیں۔ اور ہر ایک عوام کو ایک بار پھر بیوقوف بنانے میں مصروف ہے۔ اس تمام صورتحال کو کنٹرول کرنے والا بھی کوئی نظر نہیں آ رہا۔ یہ تو طے ہے کہ کوئی باہر آئے یا کوئی باہر سے آئے نہ ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری آسکتی ہے نہ ملک کی بہتری ہو سکتی ہے۔ ملک کی بہتری نظام کی تبدیلی میں مضمر ہے اور یہ نیک کام،یعنی ملک وحالات کو کنٹرول، کوئی اللہ کا بندہ ہی کر سکتا ہے <ref>پاکستان، فلسطین اور دنیا، [https://jang.com.pk/news/1277869 jang.com.pk]</ref>۔
== فلسطین اور پاکستان ==
== فلسطین اور پاکستان ==
[[پاکستان]] قدرتی وسائل سے مالامال ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایٹمی قوت رکھنے والا واحد اسلامی ملک ہے۔ ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سے جہاں دوست ممالک ہیں وہیں یہودی و عیسائی ممالک کی نظریں اسے تباہ و برباد کرنے پر مرکوز ہیں۔ امریکہ سمیت یورپی ممالک پوری دنیا کے ممالک پر بالعموم اسلامی ممالک پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ جس کے راستے میں پاکستان بڑی رکاوٹ ہے۔
[[پاکستان]] قدرتی وسائل سے مالامال ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایٹمی قوت رکھنے والا واحد اسلامی ملک ہے۔ ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سے جہاں دوست ممالک ہیں وہیں یہودی و عیسائی ممالک کی نظریں اسے تباہ و برباد کرنے پر مرکوز ہیں۔ امریکہ سمیت یورپی ممالک پوری دنیا کے ممالک پر بالعموم اسلامی ممالک پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ جس کے راستے میں پاکستان بڑی رکاوٹ ہے۔
ہٹلر کے یہودیوں کو نشان عبرت بنانے کے بعد یہودیوں نے بے یار و مددگار ہونے کے ناطے امریکہ کے کہنے پر فلسطین کے خطے میں آبادکاری شروع کی۔ جس کی بناء پر پوری دنیا کے کونے کونے سے یہودی جمع ہونے شروع ہوئے اور بعدازاں امریکہ نے اپنی ناجائز اولاد کے طور پر اسرائیل کے نام سے ایک ملک متعارف کروایا۔ یہ ملک اپنے قیام سے لے کر اب تک مسلمانوں بالخصوص فلسطین کے خلاف مزاحمتی کاروائیاں کر رہا ہے۔ اسکا مقصد بیت المقدس اور فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنا ہے اور اسے یورپی یونین سمیت امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے [[رمضان|ماہ رمضان]] میں بیت المقدس میں [[نماز]] تراویح ادا کرنے والے مسلمانوں پر ظلم کی داستان رقم کی گئی۔ جس کے بعد مسلسل کئی روز تک اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کئے گئے۔
ہٹلر کے یہودیوں کو نشان عبرت بنانے کے بعد یہودیوں نے بے یار و مددگار ہونے کے ناطے امریکہ کے کہنے پر فلسطین کے خطے میں آبادکاری شروع کی۔ جس کی بناء پر پوری دنیا کے کونے کونے سے یہودی جمع ہونے شروع ہوئے اور بعدازاں امریکہ نے اپنی ناجائز اولاد کے طور پر اسرائیل کے نام سے ایک ملک متعارف کروایا۔ یہ ملک اپنے قیام سے لے کر اب تک مسلمانوں بالخصوص فلسطین کے خلاف مزاحمتی کاروائیاں کر رہا ہے۔ اسکا مقصد بیت المقدس اور فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنا ہے اور اسے یورپی یونین سمیت امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے [[رمضان|ماہ رمضان]] میں بیت المقدس میں [[نماز]] تراویح ادا کرنے والے مسلمانوں پر ظلم کی داستان رقم کی گئی۔ جس کے بعد مسلسل کئی روز تک اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کئے گئے۔
انٹرنیشنل میڈیا چینلز کی کوریج کو روکنے کے لئے بلند و بالا ٹاورز کو نشانہ بنایا گیا جہاں الجزیرہ سمیت متعدد انٹرنیشل میڈیا چینلز کے دفاتر موجود تھے۔اسرائیل کا ان ٹاورز کو تباہ کرنے کا مقصد اسرائیلی مظالم کو دنیا کے سامنے آنے سے روکنا تھا۔ حماس نے اسرائیلی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی ٹھانی اور ہزاروں راکٹ فائر کئے گئے جن کو اسرائیلی حفاظتی آئرن ڈومز نے فضا میں تباہ کر دیا اور چند راکٹ اسرائیل پر گرے جس کو بنیاد بنا کر اسرائیل پوری دنیا کے سامنے مظلومیت کا واویلا کرتا نظر آیا۔
انٹرنیشنل میڈیا چینلز کی کوریج کو روکنے کے لئے بلند و بالا ٹاورز کو نشانہ بنایا گیا جہاں الجزیرہ سمیت متعدد انٹرنیشل میڈیا چینلز کے دفاتر موجود تھے۔اسرائیل کا ان ٹاورز کو تباہ کرنے کا مقصد اسرائیلی مظالم کو دنیا کے سامنے آنے سے روکنا تھا۔ حماس نے اسرائیلی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی ٹھانی اور ہزاروں راکٹ فائر کئے گئے جن کو اسرائیلی حفاظتی آئرن ڈومز نے فضا میں تباہ کر دیا اور چند راکٹ اسرائیل پر گرے جس کو بنیاد بنا کر اسرائیل پوری دنیا کے سامنے مظلومیت کا واویلا کرتا نظر آیا۔


ہیومن رائٹس کے عالمی ٹھیکیدار امریکہ نے اسرائیل کا بھرپور ساتھ دیا اور فلسطینیوں کے قتل عام کو ذاتی دفاع قرار دیا۔ اسی اثناء میں سعودی عرب کی جانب سے او آئی سی کے رکن اسلامی ممالک کا اجلاس بلایا گیا جس میں صرف فالتو لفاظی اور مذمت کے علاوہ فلسطینی بہن بھائیوں کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔ عرب ممالک کے اسرائیل سے گہرے تعلقات ہیں۔ متحدہ عرب امارات پہلے ہی اسے تسلیم کر چکا ہے اور سعودی عرب بھی امریکی غلامی کا حق ادا کرتے ہوئے خوب نمک حلالی کرتا رہا۔
ہیومن رائٹس کے عالمی ٹھیکیدار امریکہ نے اسرائیل کا بھرپور ساتھ دیا اور فلسطینیوں کے قتل عام کو ذاتی دفاع قرار دیا۔ اسی اثناء میں سعودی عرب کی جانب سے او آئی سی کے رکن اسلامی ممالک کا اجلاس بلایا گیا جس میں صرف فالتو لفاظی اور مذمت کے علاوہ فلسطینی بہن بھائیوں کے لئے کچھ نہیں کیا گیا۔ عرب ممالک کے اسرائیل سے گہرے تعلقات ہیں۔ متحدہ عرب امارات پہلے ہی اسے تسلیم کر چکا ہے اور سعودی عرب بھی امریکی غلامی کا حق ادا کرتے ہوئے خوب نمک حلالی کرتا رہا۔
سوال یہ ہے کہ مسلم امت اگر ایک جسم کی مانند ہے اور ایک حصے کو تکلیف ہو تو سارا جسم محسوس کرتا ہے تو کیا فلسطینی عوام اس جسم کا حصہ نہیں؟ ہمارے حکمرانوں نے جب سے یورپ کو اپنا قبلہ منتخب کر لیا ہے تب سے وہ ذلت کا شکار ہیں۔ محض نوے لاکھ کی آبادی والا ملک اسرائیل کیسے ہر روز بم گرا کر ہمارے مسلمان بہن بھائیوں کو شہید کرتا رہا۔ سینکڑوں لوگ شہید ہو گئے 60 ہزار بے گھر اور ہزاروں زخمی ہیں۔ کون اس ظلم کا اسرائیل کا بدلہ لے گا؟ مسلم ممالک کو اس کے رد عمل میں کھوکھلی مذمت کرنے کی بجائے مردانہ وار آواز اٹھاتے ہوئے جہاد کا اعلان کرنا چاہئیے تھا۔
 
سوال یہ ہے کہ مسلم امت اگر ایک جسم کی مانند ہے اور ایک حصے کو تکلیف ہو تو سارا جسم محسوس کرتا ہے تو کیا فلسطینی عوام اس جسم کا حصہ نہیں؟ ہمارے حکمرانوں نے جب سے یورپ کو اپنا قبلہ منتخب کر لیا ہے تب سے وہ ذلت کا شکار ہیں۔ محض نوے لاکھ کی آبادی والا ملک اسرائیل کیسے ہر روز بم گرا کر ہمارے مسلمان بہن بھائیوں کو شہید کرتا رہا۔ سینکڑوں لوگ شہید ہو گئے 60 ہزار بے گھر اور ہزاروں زخمی ہیں۔ کون اسرائیل کے اس ظلم کا بدلہ لے گا؟ مسلم ممالک کو اس کے رد عمل میں کھوکھلی مذمت کرنے کے بجائے مردانہ وار آواز اٹھاتے ہوئے جہاد کا اعلان کرنا چاہئیے تھا۔


پاکستان آرمی دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے۔ اگر ہمارے دستے UN امن مشن پر روانہ ہو سکتے ہیں تو قبلہ اول بیت المقدس جہاں ہمارے آقا علیہ السلام نے ایک لاھ چوبیس ہزار سے زائد انبیاء کی امامت کروائی وہاں اسکی حفاظت اور اسلام کی سربلندی کے لئے کیوں نہیں روانہ ہو سکے۔ اسلام امن کا درس ضرور دیتا ہے مگر جب حالات موزوں نہ ہوں تو ایک مسلم لڑکی کے خط پر محمد بن قاسم کی طرح سندھ پر حملہ کرنے کا درس بھی دیتا ہے۔
پاکستان آرمی دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے۔ اگر ہمارے دستے UN امن مشن پر روانہ ہو سکتے ہیں تو قبلہ اول بیت المقدس جہاں ہمارے آقا علیہ السلام نے ایک لاھ چوبیس ہزار سے زائد انبیاء کی امامت کروائی وہاں اسکی حفاظت اور اسلام کی سربلندی کے لئے کیوں نہیں روانہ ہو سکے۔ اسلام امن کا درس ضرور دیتا ہے مگر جب حالات موزوں نہ ہوں تو ایک مسلم لڑکی کے خط پر محمد بن قاسم کی طرح سندھ پر حملہ کرنے کا درس بھی دیتا ہے۔


مسلمان اپنے دین کے معاملہ میں بہت غیرت مند ہے۔ چاہے کوئی بے نمازی ہی کیوں نہ ہو مگر جب میرے آقا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس اور اسلام کی سربلندی کی بات آئے تو دنیا نے دیکھا کہ کیسے عاشاقانِ مصطفی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں حکومت پاکستان کے مظالم کو برداشت کیا۔پچیس افراد کو شہید کر دیا گیا مگر فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے معاملہ میں حکومت وقت نے تاحال کوئی اقدامات نہیں کئے۔ کیا یہ حکومت فقط مدینہ کو دورہ کر کہ خود کو عاشق رسول کا سرٹیفیکیٹ دینے کے لئے ہے۔ دنیا میں ہمارے نبی کی شان میں گستاخیاں ہوں اور فلسطینی مسلمانوں پر بموں کی بارش کی جائے اور حکمرانوں کا خون نہ کھولے تو ان کو اپنے ایمان کا ٹیسٹ کروانے کی اشد ضرورت ہے۔
مسلمان اپنے دین کے معاملہ میں بہت غیرت مند ہے۔ چاہے کوئی بے نمازی ہی کیوں نہ ہو مگر جب میرے آقا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس اور اسلام کی سربلندی کی بات آئے تو دنیا نے دیکھا کہ کیسے عاشاقانِ مصطفی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں حکومت پاکستان کے مظالم کو برداشت کیا۔پچیس افراد کو شہید کر دیا گیا مگر فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے معاملہ میں حکومت وقت نے تاحال کوئی اقدامات نہیں کئے۔ کیا یہ حکومت فقط مدینہ کو دورہ کر کے خود کو عاشق رسول کا سرٹیفیکیٹ دینے کے لئے ہے۔ دنیا میں ہمارے نبی کی شان میں گستاخیاں ہوں اور فلسطینی مسلمانوں پر بموں کی بارش کی جائے اور حکمرانوں کا خون نہ کھولے تو ان کو اپنے ایمان کا ٹیسٹ کروانے کی اشد ضرورت ہے۔
چاہئیے تو یہ تھا کہ پاکستان اسرائیل کو شاہین تھری کی دھمکی دیتا۔ جس کی رینج میں اسرائیل موجود ہے اور یہ ایٹمی وار ہیڈ ساتھ لے جانے کی صلاحیت سے لیس ہے۔ مگر غیرت ایمانی رکھنے والے حماس اور القاسم بریگیڈ کی عظمت کو سلام کہ انہوں نے اس ایٹمی ملک کی فوج سے بہتر کارکردگی دکھائی۔ محدود وسائل کے باوجود اسرائیل کے دل تل ابیب اور دیگر شہروں پر راکٹ برسائے اور یہ ثابت کر دیا کہ مسلمان جہاد کے نام پر جان دینے سے نہیں ڈرتا۔
 
51 مسلم ممالک کو اپنا محاسبہ کرنا چاہئیے کہ ہم قاتل اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں یا اپنے فلیسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر تے ہوئے عملی اقدامات کے ذریعے فلسطین کو اسرائیل کے قبضہ سے چھڑوائیں گے۔ تمام اسلامی ملک قدرتی وسائل کے دولت سے مالامال ہیں اگر اپنی مصنوعات بشمول تیل دنیا کو دینا بند کر دیں اور یورپ کی مصنوعات کا کچھ عرصہ بائیکاٹ کر دیں تو اسرائیل سمیت کئی یورپی ممالک کی معیشت دیوالیہ ہو سکتی ہے۔ مگر افسوس صد افسوس ہمارے حکمران آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے غلام ہیں فقط لفظی مذمت پر ہی اکتفاء کرتے ہیں۔ اسرائیل نے اب اتنی تباہی کے بعد جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔ مگر ان سینکڑوں شہادتوں کی دیت کون دے گا؟
چاہئیے تو یہ تھا کہ پاکستان اسرائیل کو شاہین تھری کی دھمکی دیتا۔ جس کی رینج میں اسرائیل موجود ہے اور یہ ایٹمی وار ہیڈ ساتھ لے جانے کی صلاحیت سے لیس ہے۔ مگر غیرت ایمانی رکھنے والے حماس اور القسام بریگیڈ کی عظمت کو سلام کہ انہوں نے اس ایٹمی ملک کی فوج سے بہتر کارکردگی دکھائی۔ محدود وسائل کے باوجود اسرائیل کے دل تل ابیب اور دیگر شہروں پر راکٹ برسائے اور یہ ثابت کر دیا کہ مسلمان جہاد کے نام پر جان دینے سے نہیں ڈرتا۔
 
51 مسلم ممالک کو اپنا محاسبہ کرنا چاہئیے کہ ہم قاتل اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں یا اپنے فلیسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر تے ہوئے عملی اقدامات کے ذریعے فلسطین کو اسرائیل کے قبضہ سے چھڑوائیں گے۔ تمام اسلامی ممالک قدرتی وسائل کی دولت سے مالامال ہیں۔ اگر اپنی مصنوعات بشمول تیل دنیا کو دینا بند کر دیں اور یورپ کی مصنوعات کا کچھ عرصہ بائیکاٹ کر دیں تو اسرائیل سمیت کئی یورپی ممالک کی معیشت دیوالیہ ہو سکتی ہے۔ مگر افسوس صد افسوس ہمارے حکمران آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے غلام ہیں۔ فقط لفظی مذمت پر ہی اکتفاء کرتے ہیں۔ اسرائیل نے اب اتنی تباہی کے بعد جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔ مگر ان سینکڑوں شہادتوں کی دیت کون دے گا؟کونسا اسلامی ملک اس ناقابل تلافی نقصان کی وجہ سے اسرائیل کا محاسبہ کرے گا۔ حکومت پاکستان کو چاہئیےکہ عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے جہاد کا اعلان کرے کیوں کہ یہود و نصٰریٰ قرآن کریم کی رو سے کبھی ہمارے دوست نہیں ہو سکتے۔ لہذا دوستی کی امید رکھنے کے بجائے یہ وقت امت کو جوڑنے اور غیرت ایمانی کا مظاہرہ کرنے کا ہے۔ جس دن پاکستان ایٹمی طاقت بنا اس دن فلسطینی بچے نے اسرائیلی فوجی کو کہا تھا کہ اب ہم ایٹمی طاقت ہیں۔ ایٹم بم کو اسلامی بم سمجھا جاتا تھا کہ یہ پورے عالم اسلام میں جہاں کہیں ظلم ہوگا اسکے خلاف استعمال کیا جائے گا۔


کونسا اسلامی ملک اس ناقابل تلافی نقصان کی وجہ سے اسرائیل کا محاسبہ کرے گا۔ حکومت پاکستان کو چاہئیےکہ عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے جہاد کا اعلان کرے کیوں کہ یہود و نصری قرآن کریم کی روح سے ہمارے کبھی دوست نہیں ہو سکتے۔ لہذا دوستی کی امید رکھنے کی بجائے یہ وقت امت کو جوڑنے اور غیرت ایمانی کا مظاہرہ کرنے کا ہے۔ جس دن پاکستان ایٹمی طاقت بنا اس دن فلسطینی بچے نے اسرائیلی فوجی کو کہا تھا کہ اب ہم ایٹمی طاقت ہیں۔ ایٹم بم کو اسلامی بم سمجھا جاتا تھا کہ یہ پورے عالم اسلام میں جہاں کہیں ظلم ہوگا اسکے خلاف استعمال کیا جائے گا۔
پاکستان کو ایٹمی قوت ہونے کے ناطے مسلم دنیا کی قیادت کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف موثر آواز بننا ہوگا۔ کیوں کہ مشہور محاورہ ہے لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے <ref>انجینئر محمد ابرار، فلسطین پر ظلم اور پاکستان کا کردار، [https://www.jasarat.com/blog/2021/05/21/engr-m-ibrar-2/ jasarat.com]</ref>۔
پاکستان کو ایٹمی قوت ہونے کے ناطے مسلم دنیا کی قیادت کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف موثر آواز بننا ہوگا۔ کیوں کہ مشہور محاورہ ہے لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے  
<ref>انجینئر محمد ابرار، فلسطین پر ظلم اور پاکستان کا کردار، [https://www.jasarat.com/blog/2021/05/21/engr-m-ibrar-2/ jasarat.com]</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
confirmed
821

ترامیم