"علی عبد الرازق" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 11 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox person
{{Infobox person
| title = علی عبد الرزاق
| title = علی عبد الرزاق
| image =   
| image =  علی عبد الرازق.jpg
| name =  
| name =  
| other names = شیخ علی  
| other names = شیخ علی  
سطر 15: سطر 15:
| faith = [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]]
| faith = [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]]
| works =    {{hlist|الاسلام وأصول الحكم |الإجماع في الشريعة الإسلامية |آثار الشيخ مصطفى عبد الرازق}}
| works =    {{hlist|الاسلام وأصول الحكم |الإجماع في الشريعة الإسلامية |آثار الشيخ مصطفى عبد الرازق}}
| known for = {{hlist|مصر کے مفتی|الازہر یونیورسٹی میں اصول فقہ کے پروفیسر|ہندوستان میں اسلامی فقہ کانفرنس کے رکن}}
| known for = {{hlist|وزات اوقات کا وزیر|الازہر یونیورسٹی کی صدارت|ایوان نمائندگان اور سینیٹ کا رکن|عربی زبان اکیڈمی کا رکن مقرر کیا گیا }}
| website = https://www.draligomaa.com
| website =
}}
}}
'''علی عبد الرزاق''' جن کا پورا نام علی حسن احمد عبد الرزاق اور اسلام اور اصول حکمرانی نامی کتاب کے مصنف ہیں۔ آپ  منیا صوبے کے گاؤں ابو جرج میں ایک امیر گھرانے میں پیدا ہوا۔ انہوں نے گاؤں میں [[قرآن]] حفظ کیا، اس کے الازہر چلے گئے، جہاں سے انہوں نے بین الاقوامی ڈگری حاصل کی۔ پھر وہ آکسفورڈ کی برٹش یونیورسٹی گئے۔ واپسی پر انہیں شرعی جج مقرر کر دیا گیا۔
'''علی عبد الرزاق''' جن کا پورا نام علی حسن احمد عبد الرزاق اور اسلام اور اصول حکمرانی نامی کتاب کے مصنف ہیں۔ آپ  منیا صوبے کے گاؤں ابو جرج میں ایک امیر گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے گاؤں میں [[قرآن]] حفظ کیا، اس کے بعد الازہر چلے گئے، جہاں سے انہوں نے بین الاقوامی ڈگری حاصل کی۔ پھر آپ آکسفورڈ یونیورسٹی گئے۔ واپسی پر انہیں شرعی جج مقرر کر دیا گیا۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
شیخ علی عبد الرازق 1888ء میں مصر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حسن عبد الرزاق امہ پارٹی سے تعلق رکھتے تھے اور مجلس قانون ساز کے رکن بھی تھے اور مفتی محمد عبدہ، کے ہم عصروں میں سے تھے۔
شیخ علی عبد الرازق 1888ء میں مصر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حسن عبد الرزاق امہ پارٹی سے تعلق رکھتے تھے اور مجلس قانون ساز کے رکن بھی تھے اور مفتی محمد عبدہ، کے ہم عصروں میں سے تھے۔
 
== تعلیم ==
== تعلیم ==
شیخ علی دس سال کی عمر میں جامعہ ازہر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجے گئے اور خوش قسمتی سے انہیں مفتی محمد عبدہ جیسا قابل استاد میسر آیا۔ شیخ علی نے کچھ عرصہ قدیم مصری یونیورٹی میں بھی (جو اب ختم ہو چکی ہے اور جس کی جگہ امریکن یونیورسٹی لے چکی ہے) تعلیم حاصل کی اور یورپ کے مشہور مستشرقین مثلا پروفیسر نالینو وغیرہ سے استفادہ کیا۔ جامعہ ازہر سے انہیں پہلی سند 1911ء میں 22 سال کی عمر میں ملی اور وہیں آپ نے علم بیان پر لیکچروں کا سلسلہ شروع کیا۔ اسی دوران میں آپ نے اس موضوع پر ایک کتاب '''امالی عبد الرزاق فی علم البیان و تاریخہ'''تحریر کی۔  
شیخ علی دس سال کی عمر میں جامعہ ازہر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجے گئے اور خوش قسمتی سے انہیں مفتی محمد عبدہ جیسا قابل استاد میسر آیا۔ شیخ علی نے کچھ عرصہ قدیم مصری یونیورٹی میں بھی (جو اب ختم ہو چکی ہے اور جس کی جگہ امریکن یونیورسٹی لے چکی ہے) تعلیم حاصل کی اور یورپ کے مشہور مستشرقین مثلا پروفیسر نالینو وغیرہ سے استفادہ کیا۔ جامعہ ازہر سے انہیں پہلی سند 1911ء میں 22 سال کی عمر میں ملی اور وہیں آپ نے علم بیان پر لیکچروں کا سلسلہ شروع کیا۔ اسی دوران میں آپ نے اس موضوع پر ایک کتاب '''امالی عبد الرزاق فی علم البیان و تاریخہ'''تحریر کی۔  
سطر 37: سطر 38:
ایوان نمائندگان اور سینیٹ کا رکن
ایوان نمائندگان اور سینیٹ کا رکن
عربی زبان اکیڈمی کا رکن مقرر کیا گیا۔
عربی زبان اکیڈمی کا رکن مقرر کیا گیا۔
آپ کی وفات جمادی الآخرۃ 1386ھ بمطابق 23 ستمبر 1966ء کو ہوئی۔
 
== اسلام اور اصول حکمرانی پر تبصرے ==
== اسلام اور اصول حکمرانی پر تبصرے ==
دین اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جو زندگی  کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، دین اسلام  جہاں انفرادی زندگی میں فرد کی اصلاح پر زوردیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے، اسلامی نظامِ حیات میں، جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاشرت، معاملات اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ اسلام کاجس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہے، دین اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔
دین اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جو زندگی  کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، دین اسلام  جہاں انفرادی زندگی میں فرد کی اصلاح پر زوردیتا ہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے، اسلامی نظامِ حیات میں، جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاشرت، معاملات اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ اسلام کاجس طرح اپنا نظامِ معیشت ہے اور اپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنا نظامِ سیاست وحکومت ہے، دین اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے۔
سطر 44: سطر 45:
== کتاب کا محتوا ==
== کتاب کا محتوا ==
مولف نے اس کتاب میں اسلامی حکومت کے بنیادی اصول وتصورات بیان فرمائے ہیں۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ ایک ایسے موضوع پر لکھی گئی تھی جو مسلمانان عالم کے نزدیک صدیوں تک ناقابل تردید رہا اور جسے امر خداوندی سمجھا گیا، اہس سے بیشتر کسی مسلمان مصنف نے خلافت کے وجود پر اعتراض نہ کیا تھا اور نہ کسی نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا کہ خلافت کا منصب سرے سے ختم کر دینا چاہے۔ حالانکہ اس کا اعتراف اکثر مصنفین کو تھا کہ خلافت کا مقصد وہ نہیں رہا جو خلفائے راشدین کے مد نظرتھا، خلافت کی ضرورت اور اس سے محبت کا اندازہ س بات سے بخوبی ہوسکتا ہے جب 3مارچ 1924ء کو مصطفی کمال اتاترک نے بنو عثمان کی خلافت کا خاتمہ کرکے جمہوریہ ترکی کی بنا ڈالی تو ہر طرف سے مسلمانوں نے اس اقدام کی شدید مخالف کی، دنیا بھر کے مسلمان مشتعل ہو گئے اور انہوں نے سمجھا کہ اب خود اسلام کی عمارت متزلزل ہوجائے گی۔
مولف نے اس کتاب میں اسلامی حکومت کے بنیادی اصول وتصورات بیان فرمائے ہیں۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ ایک ایسے موضوع پر لکھی گئی تھی جو مسلمانان عالم کے نزدیک صدیوں تک ناقابل تردید رہا اور جسے امر خداوندی سمجھا گیا، اہس سے بیشتر کسی مسلمان مصنف نے خلافت کے وجود پر اعتراض نہ کیا تھا اور نہ کسی نے یہ مسئلہ اٹھایا تھا کہ خلافت کا منصب سرے سے ختم کر دینا چاہے۔ حالانکہ اس کا اعتراف اکثر مصنفین کو تھا کہ خلافت کا مقصد وہ نہیں رہا جو خلفائے راشدین کے مد نظرتھا، خلافت کی ضرورت اور اس سے محبت کا اندازہ س بات سے بخوبی ہوسکتا ہے جب 3مارچ 1924ء کو مصطفی کمال اتاترک نے بنو عثمان کی خلافت کا خاتمہ کرکے جمہوریہ ترکی کی بنا ڈالی تو ہر طرف سے مسلمانوں نے اس اقدام کی شدید مخالف کی، دنیا بھر کے مسلمان مشتعل ہو گئے اور انہوں نے سمجھا کہ اب خود اسلام کی عمارت متزلزل ہوجائے گی۔
ہندوستان متحدہ کے مسلمان بھی اتاترک کی مخالفت میں کسی سےس پیچھے نہ رہے اور '''تحریک خلافت'''ان کے انہیں جذبات کا اظہار تھا ہر مسلمان کی یہ خواہش تھی کہ خلافت کا احیاء کیا جائے اور اگر یہ ادارہ مٹ گیا تو مسلمانوں کی جمعیت پریشان ہوجائے گی اور اسلام کا استحکام خطرے میں پڑ جائے گا۔ شریف حسین شاہ نے حجاز میں کچھ دیر کے لیے خلافت کا منصب سنبھالنے پر آمادہ ہو گئے لیکن جلدی ہی دست بردار بھی ہوگئے۔ ان کے بعد مصر میں فواد اول نے علماء اسلام کی ایک کانفرنس بلائی جس کا مقصد یہ تھا کہ خلافت کا احیاء کیا جائے۔
ہندوستان متحدہ کے مسلمان بھی اتاترک کی مخالفت میں کسی سےس پیچھے نہ رہے اور '''تحریک خلافت'''ان کے انہیں جذبات کا اظہار تھا ہر مسلمان کی یہ خواہش تھی کہ خلافت کا احیاء کیا جائے اور اگر یہ ادارہ مٹ گیا تو مسلمانوں کی جمعیت پریشان ہوجائے گی اور اسلام کا استحکام خطرے میں پڑ جائے گا۔ شریف حسین شاہ نے حجاز میں کچھ دیر کے لیے خلافت کا منصب سنبھالنے پر آمادہ ہو گئے لیکن جلدی ہی دست بردار بھی ہوگئے۔ ان کے بعد مصر میں فواد اول نے علماء اسلام کی ایک کانفرنس بلائی جس کا مقصد یہ تھا کہ خلافت کا احیاء کیا جائے۔


مصر کے مفتی اعظم شیخ علی نے شیخ علی کی کتاب کے جواب میں ایک کتاب '''حقیقۂ الاسلام و اصول الحکم'''کے نام سے 1926ء میں لکھی جس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ خلافت اسلام کا رکن اول ہے اور اس کے مخالے اسلام کے مخالف ہیں، شیخ علی کے مخالفوں میں مفتی محمد عبدہ کے شاگرد شیخ رشید رضا بھی شامل ہیں جو خلافت کے حامی تھے شیخ رشید رضا کا نظریہ یہ تھا کہ خلافت ایک ایسا ادارہ ہے جس سے منکر مسلمان نہیں ہوسکتے، ترکی میں خلافت کے خاتمے پر رشید رضا نے خلافت کے احیاء کے لیے پوری جد و جہد کی اور جب مملکت نجد و حجاز میں وہابی خاندان برسر اقتدار آیا تو رشید رضا کو بھی ایک نئی امید پیدا ہوچلی کہ شاید اب خلافت کی تجدید ہوجائے لیکن بد قسمتی سے شاہ ابن سعود نے اس منصب کی ذمہ داری اٹھانے کی ہامی نہ بھری۔
مصر کے مفتی اعظم شیخ علی نے شیخ علی کی کتاب کے جواب میں ایک کتاب '''حقیقۂ الاسلام و اصول الحکم'''کے نام سے 1926ء میں لکھی جس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ خلافت اسلام کا رکن اول ہے اور اس کے مخالے اسلام کے مخالف ہیں، شیخ علی کے مخالفوں میں مفتی محمد عبدہ کے شاگرد شیخ رشید رضا بھی شامل ہیں جو خلافت کے حامی تھے شیخ رشید رضا کا نظریہ یہ تھا کہ خلافت ایک ایسا ادارہ ہے جس سے منکر مسلمان نہیں ہوسکتے، ترکی میں خلافت کے خاتمے پر رشید رضا نے خلافت کے احیاء کے لیے پوری جد و جہد کی اور جب مملکت نجد و حجاز میں وہابی خاندان برسر اقتدار آیا تو رشید رضا کو بھی ایک نئی امید پیدا ہوچلی کہ شاید اب خلافت کی تجدید ہوجائے لیکن بد قسمتی سے شاہ ابن سعود نے اس منصب کی ذمہ داری اٹھانے کی ہامی نہ بھری۔
== اسلام اور اصول حکومت کے اجزاء ==
== اسلام اور اصول حکومت کے اجزاء ==
اس کتاب کے تین اجزاء ہیں:
اس کتاب کے تین اجزاء ہیں:
سطر 67: سطر 70:
* آثار الشيخ مصطفى عبد الرازق
* آثار الشيخ مصطفى عبد الرازق
* تاريخ البيان<ref>[https://streetstory.gov.eg/%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A7%D8%A1-%D8%A7%D9%84%D8%B4%D9%88%D8%A7%D8%B1%D8%B9/%D8%B9%D9%84%D9%89-%D8%B9%D8%A8%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%A7%D8%B2%D9%82/ شارع على عبد الرازق](شاہراہ علی عبد الرازق)- streetstory.gov.eg-اخذ شدہ بہ تاریخ: 24اپریل 2024ء۔</ref>۔
* تاريخ البيان<ref>[https://streetstory.gov.eg/%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A7%D8%A1-%D8%A7%D9%84%D8%B4%D9%88%D8%A7%D8%B1%D8%B9/%D8%B9%D9%84%D9%89-%D8%B9%D8%A8%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%A7%D8%B2%D9%82/ شارع على عبد الرازق](شاہراہ علی عبد الرازق)- streetstory.gov.eg-اخذ شدہ بہ تاریخ: 24اپریل 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{مصر}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:مصر]]
confirmed
2,369

ترامیم