"سید علی سیستانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 29: سطر 29:
انہوں نے سن ۱۳۷۱ ق میں نجف اشرف کا سفر اختیار کیا اور وہاں مدرسہ بخارایی میں سکونت اختیار کی۔ [[آیت اللہ خویی]] اور شیخ حسین حلی کے درس خارج میں شرکت کی۔ ان دونوں دروس میں طولانی مدت تک شرکت کرنے کے علاوہ انہوں نے سید محسن حکیم اور سید محمود شاہرودی کے دروس سے بھی کسب فیض کیا۔
انہوں نے سن ۱۳۷۱ ق میں نجف اشرف کا سفر اختیار کیا اور وہاں مدرسہ بخارایی میں سکونت اختیار کی۔ [[آیت اللہ خویی]] اور شیخ حسین حلی کے درس خارج میں شرکت کی۔ ان دونوں دروس میں طولانی مدت تک شرکت کرنے کے علاوہ انہوں نے سید محسن حکیم اور سید محمود شاہرودی کے دروس سے بھی کسب فیض کیا۔
== اجتہاد و مرجعیت ==
== اجتہاد و مرجعیت ==
سن ۱۳۸۰ ق میں ۳۱ سال کی عمر میں اپنے دو اساتذہ آیت اللہ خویی اور شیخ حسین حلی سے اجتہاد کا اجازہ مطلق حاصل کیا۔ شیخ حسین حلی سے اجتہاد کا اجازہ مطلق حاصل کرنے والے وہ فرد فرید ہیں۔ آقا بزرگ تہرانی نے بھی سن ۱۳۸۰ ق کی اپنی ایک تحریر میں وه کے علم رجال اور حدیث پر تسلط کی گواہی دی ہے۔
سن ۱۳۸۰ ق میں ۳۱ سال کی عمر میں اپنے دو اساتذہ آیت اللہ خویی اور شیخ حسین حلی سے اجتہاد کا اجازہ مطلق حاصل کیا۔ شیخ حسین حلی سے اجتہاد کا اجازہ مطلق حاصل کرنے والے وہ فرد فرید ہیں۔ آقا بزرگ تہرانی نے بھی سن ۱۳۸۰ ق کی اپنی ایک تحریر میں ان  کے علم رجال اور حدیث پر تسلط کی گواہی دی ہے۔


جمادی الثانیۃ ۱۴۰۹ ق میں اپنے استاد آیت اللہ خوئی کی خواہش پر مسجد خضرائ کے امام جماعت متعین ہوئے۔ اس سے پہلے تک آیت خوئی مسجد خضرائ میں نماز جماعت کا فریضہ ادا کرتے تھے، بیماری کے سبب انہوں نے یہ ذمہ داری اپنے شاگرد کے سپرد کر دی۔ سید سیستانی ذی الحجہ ۱۴۱۴ ق کے آخری جمعہ اور عراقی حکومت (صدام حسین کے زمانہ میں) کی طرف سے اس مسجد کا دروازہ بند ہونے تک اس میں امامت کے فرائض انجام دیتے رہے۔
جمادی الثانیۃ ۱۴۰۹ ق میں اپنے استاد آیت اللہ خوئی کی خواہش پر مسجد خضراء کے امام جماعت متعین ہوئے۔ اس سے پہلے تک آیت اللہ خوئی مسجد خضراء میں نماز جماعت کا فرائض انجام دے رہے تھے، بیماری کے سبب انہوں نے یہ ذمہ داری اپنے شاگرد کے سپرد کر دی۔ سید سیستانی ذی الحجہ ۱۴۱۴ ق کے آخری جمعہ اور عراقی حکومت (صدام حسین کے زمانہ میں) کی طرف سے اس مسجد کا دروازہ بند ہونے تک اس میں امامت کے فرائض انجام دیتے رہے۔


وہ ۸ صفر ۱۴۱۳ ق میں آیت اللہ خوئی کے انتقال کے بعد مرجعیت کے منصب پر فائز ہوئے۔ ۱۴۱۴ ق میں سید عبد الاعلی سبزواری اور سید محمد رضا گلپایگانی کی رحلت کے بعد اور اس کے بعد محمد علی اراکی اور سید محمد روحانی انتقال کے بعد ان کے مقلدین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا  <ref>زندگی‌نامه حضرت آیت الله سید علی حسینی سیستانی</ref>  
وہ ۸ صفر ۱۴۱۳ ق میں آیت اللہ خوئی کے انتقال کے بعد مرجعیت کے منصب پر فائز ہوئے۔ ۱۴۱۴ ق میں سید عبد الاعلی سبزواری اور سید محمد رضا گلپایگانی کی رحلت کے بعد اور اس کے بعد محمد علی اراکی اور سید محمد روحانی انتقال کے بعد ان کے مقلدین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا  <ref>زندگی‌نامه حضرت آیت الله سید علی حسینی سیستانی</ref>  
confirmed
821

ترامیم