"سید علی سیستانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 2 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 4: سطر 4:
| name = سید علی سیستانی
| name = سید علی سیستانی
| other names = سید علی حسینی سیستانی
| other names = سید علی حسینی سیستانی
| brith year = 9 ربیع الاول 1349( 4 اگست 1930)
| brith year = 1930 ء
| brith date =  
| brith date = 9 ربیع الاول
| birth place = مشہد،[[ایران]]
| birth place = مشہد،[[ایران]]
| death year =  
| death year =  
| death date =  
| death date =  
| death place =  
| death place =  
| teachers = {{افقی باکس کی فہرست | آیت اللہ خوئی |  آیت اللہ محسن الحکیم|  آیت اللہ بروجردی |  شیخ حسین حلی}}
| teachers = {{hlist | آیت اللہ خوئی |  آیت اللہ محسن الحکیم|  آیت اللہ بروجردی |  شیخ حسین حلی}}
| students =  
| students =  
| religion = [[اسلام]]
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[شیعہ]]
| faith = [[شیعہ]]
| works = {{افقی باکس کی فہرست }}
| works = {{افقی باکس کی فہرست }}
| known for = {{افقی باکس کی فہرست | مرجع تقلید اثنائے عشری|}}
| known for = مرجع تقلید اثنائے عشری
}}
}}
'''سید علی حسینی سیستانی''' المعروف آیت اللہ سیستانی، [[عراق]] کے معروف ایرانی عالم دین ہیں اور اثنا عشری شیعوں میں اصولی گروہ کے مرجع تقلید ہیں۔ آپ نجف کے حوزہ علمیہ کے مرجع ہیں یا آسان الفاظ میں آیت اللہ  العظمٰی ہیں۔ آپ 9 ربیع الاول 1349 ه( 4 اگست 1930) کو مشہد، ایران میں پیدا ہوئے اور 1951 سے نجف اشرف عراق میں قیام پزیر ہیں۔ اس کے علاوہ  عراق  میں جنگ کے بعد  ایک اہم سیاسی رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ آپ متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ آپ نے 2014ء میں داعش کے خلاف فتوی دیا جس کے بعد عراق کی رضا کار فورس نے  داعش کو نیست نابود کر دیا۔ آپ کئی اداروں کے سرپرست ہیں ۔ آپ 8 اگست 1992 سے [[آیت اللہ خوئی]] کے بعد حوزہ علمیہ [[نجف اشرف]] کے زعیم بھی ہیں ۔ آپ کا دفتر ایران اور عراق دونوں ممالک میں  واقع ہے۔
'''سید علی حسینی سیستانی''' المعروف آیت اللہ سیستانی، [[عراق]] کے معروف ایرانی عالم دین ہیں اور اثنا عشری شیعوں میں اصولی گروہ کے مرجع تقلید ہیں۔ آپ نجف کے حوزہ علمیہ کے مرجع ہیں یا آسان الفاظ میں آیت اللہ  العظمٰی ہیں۔ آپ 9 ربیع الاول 1349 ه( 4 اگست 1930) کو مشہد، ایران میں پیدا ہوئے اور 1951 سے نجف اشرف عراق میں قیام پزیر ہیں۔ اس کے علاوہ  عراق  میں جنگ کے بعد  ایک اہم سیاسی رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ آپ متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ آپ نے 2014ء میں داعش کے خلاف فتوی دیا جس کے بعد عراق کی رضا کار فورس نے  داعش کو نیست نابود کر دیا۔ آپ کئی اداروں کے سرپرست ہیں ۔ آپ 8 اگست 1992 سے [[آیت اللہ خوئی]] کے بعد حوزہ علمیہ [[نجف اشرف]] کے زعیم بھی ہیں ۔ آپ کا دفتر ایران اور عراق دونوں ممالک میں  واقع ہے۔
سطر 60: سطر 60:
البتہ آیت اللہ خوئی کے ایک شاگرد جعفر نطنزی کا ماننا ہے کہ آیت اللہ خوئی کے جنازہ پر آیت اللہ سیستانی کا نماز پڑھانا ان کے جانشین ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا ہے کیونکہ اس وقت نجف اشرف میں کوئی بچا ہی نہیں تھا۔ نطنزی اسی طرح سے آیت اللہ خوئی کی تشییع جنازہ اور آیت اللہ سیستانی کے نماز پڑھانے کے سلسلہ میں کہتے ہیں کہ کوئی تشییع کا ماحول یا ہلچل نہیں تھی، جنازہ کو لایا گیا انہوں نے نماز پڑھائی اور چلے گئے۔ بعد میں بھی کوئی ایسی علامت دیکھنے میں نہیں آئی جو ان کی مرجعیت کی دلیل بن سکتی ہو۔ وہ ایک فہیم اور با فراست انسان ہیں۔ ان کے بعد آیت اللہ سید عبد الاعلی سبزواری مرجع تقلید تھے۔
البتہ آیت اللہ خوئی کے ایک شاگرد جعفر نطنزی کا ماننا ہے کہ آیت اللہ خوئی کے جنازہ پر آیت اللہ سیستانی کا نماز پڑھانا ان کے جانشین ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا ہے کیونکہ اس وقت نجف اشرف میں کوئی بچا ہی نہیں تھا۔ نطنزی اسی طرح سے آیت اللہ خوئی کی تشییع جنازہ اور آیت اللہ سیستانی کے نماز پڑھانے کے سلسلہ میں کہتے ہیں کہ کوئی تشییع کا ماحول یا ہلچل نہیں تھی، جنازہ کو لایا گیا انہوں نے نماز پڑھائی اور چلے گئے۔ بعد میں بھی کوئی ایسی علامت دیکھنے میں نہیں آئی جو ان کی مرجعیت کی دلیل بن سکتی ہو۔ وہ ایک فہیم اور با فراست انسان ہیں۔ ان کے بعد آیت اللہ سید عبد الاعلی سبزواری مرجع تقلید تھے۔
*'''عراقی حکومت اور قانون''' انہوں عراق پر امریکی فوج کے حملہ اور [[صدام حسین]] کی حکومت کے سقوط کے سلسلہ میں کسی بھی طرح کی مزاحمت میں دلچسبی نہیں دکھائی۔ اور انہوں نے ہمیشہ جی گارنر اور پال بارمر جیسی امریکی شخصیات سے ملاقات سے پرہیز کیا۔ اسی طرح سے انہوں نے عراق میں جدید حکومت کے قیام اور جدید ملی قوانین کی تدوین کے سلسلہ میں ہونے والے مختلف انتخابات میں عوام کو اس میں شرکت کرنے کی طرف تشویق کرنے میں نہایت اہم اور کلیدی کرداد ادا کیا۔
*'''عراقی حکومت اور قانون''' انہوں عراق پر امریکی فوج کے حملہ اور [[صدام حسین]] کی حکومت کے سقوط کے سلسلہ میں کسی بھی طرح کی مزاحمت میں دلچسبی نہیں دکھائی۔ اور انہوں نے ہمیشہ جی گارنر اور پال بارمر جیسی امریکی شخصیات سے ملاقات سے پرہیز کیا۔ اسی طرح سے انہوں نے عراق میں جدید حکومت کے قیام اور جدید ملی قوانین کی تدوین کے سلسلہ میں ہونے والے مختلف انتخابات میں عوام کو اس میں شرکت کرنے کی طرف تشویق کرنے میں نہایت اہم اور کلیدی کرداد ادا کیا۔
* '''امریکی و عراقی افواج اور مقتدی صدر کے تنازع کا حل''': ش میں روزنامہ الحوزہ پر پابندی کے ساتھ ہی جس میں [[مقتدی صدر]] کے اسلامی اور امریکہ مخالف نظریات نشر ہوتے تھے، جیش المہدی کے نیم فوجی دستوں اور عراق میں موجود امریکی افواج کے ساتھ جھڑپوں کا آغاز ہو گیا۔ یہ بحران امریکی فوج کے ٹینکوں کے کربلا، نجف اور کوفہ جیسے شہروں میں داخل ہونے اور وہاں لڑائی اور جھڑپوں کا سبب بنا۔جس کے نتیجہ میں سینکڑوں افراد مارے گئے۔ ۱۳۸۳ ش میں اردیبہشت سے لیکر مرداد کے مہینے تک سپاہ مہدی اور امریکی و عراقی افواج کے درمیان متعدد جھڑپیں ہوئیں۔ جس کے نتیجہ میں شہر نجف کا محاصرہ کر لیا گیا اور امیر المومنین (ع) کے حرم کو نقصان پہچا اور عراق کے شیعہ نشین علاقوں میں بسنے والے دسیوں افراد جاں بحق ہوئےور امیر المومنین علیہ السلام کے حرم میں سپاہ مہدی نے اپنے سنگر بنا لئے۔ آخر کار اس بحران کا حل آیت اللہ سیستانی کے اس میں وارد ہونے اور اس مسئلہ پر ان کی طرف پیش کی گئیں امن پسند تجاویز سے نکالا گیا اور ۶ شہریور ۱۳۸۳ ش کو اس کا سد باب ہو گیا۔ اس واقعہ کے بعد سے امیر المومنین علیہ السلام کے حرم اور مسجد کوفہ کی تمام تر ذمہ داریوں کو مرجعیت کے سپرد کر دیا گیا  <ref>سفر درمانی حضرت آیت الله سیستانی؛ بازگشت به عراق و حل بحران نجف - بخش پایانی</ref> ۔
* '''امریکی و عراقی افواج اور مقتدی صدر کے تنازع کا حل''': جیش المہدی کے نیم فوجی دستوں اور عراق میں موجود امریکی افواج کے ساتھ جھڑپوں کا آغاز ہو چکا تھا۔ یہ بحران امریکی فوج کے ٹینکوں کے کربلا، نجف اور کوفہ جیسے شہروں میں داخل ہونے اور وہاں لڑائی اور جھڑپوں کا سبب بنا۔جس کے نتیجہ میں سینکڑوں افراد مارے گئے۔ اپریل 2004سے لیکر جولائی 2004 تک سپاہ مہدی اور امریکی و عراقی افواج کے درمیان متعدد جھڑپیں ہوئیں۔ جس کے نتیجہ میں شہر نجف کا محاصرہ کر لیا گیا اور امیر المومنین (ع) کے حرم کو نقصان پہنچا اور عراق کے شیعہ نشین علاقوں میں بسنے والے دسیوں افراد جاں بحق ہوئےور امیر المومنین علیہ السلام کے حرم میں سپاہ مہدی نے اپنے سنگر بنا لئے۔ آخر کار اس بحران کا حل آیت اللہ سیستانی کے اس میں وارد ہونے اور اس مسئلہ پر ان کی طرف پیش کی گئیں امن پسند تجاویز سے نکالا گیا اور 27 اگست 2004 کو اس کا سد باب ہو گیا۔ اس واقعہ کے بعد سے امیر المومنین علیہ السلام کے حرم اور مسجد کوفہ کی تمام تر ذمہ داریوں کو مرجعیت کے سپرد کر دیا گیا  <ref>سفر درمانی حضرت آیت الله سیستانی؛ بازگشت به عراق و حل بحران نجف - بخش پایانی</ref> ۔


* '''داعش سے جہاد کا فتوا''':  آیت اللہ سیستانی نے عراقی شہر موصل کے سقوط اور [[داعش]] کے عراق کے مرکزی اور جنوبی علاقوں کی طرف رخ کرنے کے بعد ملک و ملت اور مقدسات دینی کے دفاع کے سلسلہ میں واجب کفائی کا حکم دیا۔ اور جنگ کرنے کی توانائی رکھنے والے شہریوں کو دفاع اور مقابلہ کے لئے اسلحہ اٹھانے اور فوج کے ساتھ ملحق ہونے کے لئے طلب کیا۔ وه کی اس خواہش کا شہر کربلا کے امام جمعہ اور آیت اللہ سیستانی کے نمایندہ عبد المہدی کربلائی نے اعلان کیا اگر چہ یہ حکم فتوی کی شکل میں نہیں تھا۔ لیکن بعض تحلیل کے مطابق فتوی کے حکم میں تھی اور یہ حکم سبب بنا کہ لاکھوں افراد داعش کے ساتھ مقابلہ کے لئے عراقی افواج کے ساتھ ملحق ہو گئے  <ref>آیت الله سیستانی فتوای جهاد صادر کرد</ref>
* '''داعش سے جہاد کا فتوا''':  آیت اللہ سیستانی نے عراقی شہر موصل کے سقوط اور [[داعش]] کے عراق کے مرکزی اور جنوبی علاقوں کی طرف رخ کرنے کے بعد ملک و ملت اور مقدسات دینی کے دفاع کے سلسلہ میں واجب کفائی کا حکم دیا۔ اور جنگ کرنے کی توانائی رکھنے والے شہریوں کو دفاع اور مقابلہ کے لئے اسلحہ اٹھانے اور فوج کے ساتھ ملحق ہونے کے لئے طلب کیا۔ ان  کےاس حکم کا شہر کربلا کے امام جمعہ اور آیت اللہ سیستانی کے نمایندہ عبد المہدی کربلائی نے اعلان کیا اگر چہ یہ حکم فتوی کی شکل میں نہیں تھا۔ لیکن بعض تجزیوں کے مطابق فتوی کے حکم میں تھا  اور یہ حکم سبب بنا کہ لاکھوں افراد داعش کے ساتھ مقابلہ کے لئے عراقی افواج کے ساتھ ملحق ہو گئے  <ref>آیت الله سیستانی فتوای جهاد صادر کرد</ref>


== آیت اللہ سیستانی اور پوپ فرانسس کی ملاقات ==
== آیت اللہ سیستانی اور پوپ فرانسس کی ملاقات ==
شیعوں کے عظیم مرجع تقلید اور کیتھولک عیسائیوں کے سربراہ پوپ فرانسس نے سنیچر کے روز 27 فروری 2021 کو نجف میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات تقریبا پونے گھنٹے کی تھی۔ دونوں مذہبی لیڈروں نے مختلف موضوعات پر بات کی۔ ملاقات کے بعد پوپ نے یہ بیان دیا کہ وہ آیت اللہ سیستانی کی شخصیت سے متاثر ہوئے ہیں اور وہ مسلم دنیا کی ایک ایسے شخص سے ملاقی ہوئے ہیں جوکہ روحانی طور پر زیادہ مضبوط ہیں <ref>[https://www.ndtv.com/world-news/pope-francis-top-shiite-cleric-plead-for-peace-in-historic-iraq-encounter-2385583?amp=1&akamai-rum=off ndtv.com]</ref>
شیعوں کے عظیم مرجع تقلید اور کیتھولک عیسائیوں کے سربراہ پوپ فرانسس نے سنیچر کے روز 27 فروری 2021 کو نجف میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات تقریبا پونے گھنٹے جاری رہی ۔ دونوں مذہبی راہنماؤں نے مختلف موضوعات پر بات کی۔ ملاقات کے بعد پوپ نے یہ بیان دیا کہ وہ آیت اللہ سیستانی کی شخصیت سے متاثر ہوئے ہیں اور وہ مسلم دنیا کی ایک ایسے شخص سے ملے ہیں جوکہ روحانی طور پر زیادہ مضبوط ہیں <ref>[https://www.ndtv.com/world-news/pope-francis-top-shiite-cleric-plead-for-peace-in-historic-iraq-encounter-2385583?amp=1&akamai-rum=off ndtv.com]</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات ]]
[[زمرہ:شخصیات ]]
[[زمرہ:ایران ]]


[[fa:سید علی سیستانی]]
[[fa:سید علی سیستانی]]