"سید علی خامنہ ای" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 176: سطر 176:
نماز جمعہ کے سلسلے میں ان کا اہم اور منفرد اقدام یہ تھا کہ انہوں نے  ملک اور عالم اسلام کے اندر ائمہ  جمعہ کے نیٹ ورک کو مربوط کرنے کے  مقصد سے  ائمہ جمعہ کے لیے سیمینار منعقد کرنے کی تجویز  پیش کی۔ انہوں نے نماز جمعہ کے خطبوں میں ایک موثر پلیٹ فارم کے طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم ترین اور فیصلہ کن اصولی اور اسٹریٹجک موقف کو پیش کیا اور معاشرے کی دینی فکر اور سیاسی بصیرت کو بھی گہرا کیا۔ عربی خطبات پر توجہ دینا، جن میں  عالم اسلام کے مسلمانوں سے  خطاب تھا، ان کے خطبات کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔
نماز جمعہ کے سلسلے میں ان کا اہم اور منفرد اقدام یہ تھا کہ انہوں نے  ملک اور عالم اسلام کے اندر ائمہ  جمعہ کے نیٹ ورک کو مربوط کرنے کے  مقصد سے  ائمہ جمعہ کے لیے سیمینار منعقد کرنے کی تجویز  پیش کی۔ انہوں نے نماز جمعہ کے خطبوں میں ایک موثر پلیٹ فارم کے طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم ترین اور فیصلہ کن اصولی اور اسٹریٹجک موقف کو پیش کیا اور معاشرے کی دینی فکر اور سیاسی بصیرت کو بھی گہرا کیا۔ عربی خطبات پر توجہ دینا، جن میں  عالم اسلام کے مسلمانوں سے  خطاب تھا، ان کے خطبات کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔
== اسلامی مشاورتی اسمبلی میں نمائندگی ==
== اسلامی مشاورتی اسمبلی میں نمائندگی ==
آیت اللہ خامنہ ای نے مارچ 1358 میں اسلامی کونسل کی  قانون سازی کی پہلی مدت کے انتخابات میں حصہ لینے کے بعد، امام کی صف کی افواج کے ایک بڑے اتحاد کی حمایت کی، جس میں تہران کی عسکری علما برادری، اسلامی جمہوریہ پارٹی اور کئی دیگر اسلامی تنظیمیں شامل تھیں۔ اسلامی کونسل کے انتخابات اور تہران کے انتخابات میں تنظیمیں اور گروہ پارلیمنٹ میں داخل ہوئے۔ پارلیمنٹ میں وہ دفاعی امور کے کمیشن کے رکن اور چیئرمین رہے۔
اسفند 1358 میں  اسلامی کونسل کے  قانون سازی کی پہلی مدت کے انتخابات  میں امیدوار بننے پر   آیت اللہ خامنہ ای کو ”نیروی ہای خط امام“ نامی  عظیم اتحاد  کی حمایت حاصل ہوئی جس میں  تہران کی جامعہ روحانیت مبارز،اسلامی جمہوری پارٹی اور دوسری کئی اسلامی تنظیمیں شامل تھیں۔انہوں نے تہران سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور پارلیمنٹ میں آ گئے۔ پارلیمنٹ میں وہ کمیشن برائے دفاعی امور کے رکن اور چیئرمین رہے۔


ان کی صدارت کے دوران اس کمیشن میں کئی منصوبوں، بلوں اور مسائل کا جائزہ لیا گیا، جن میں سب سے اہم پاسداران انقلاب کی بھرتی کی ضروریات کی فراہمی، پاسداران انقلاب میں بسیج مصطفیٰ تنظیم کا انضمام، کردستان کا مسئلہ، سرحدی مسائل، بلوچستان کا مسئلہ اور نئی فوج کی تنظیم۔ وفد کے دوران ان کے اہم عہدوں میں سے، ہم صدارت کے لیے بنی صدر کی سیاسی نااہلی کی تجویز سے اتفاق کرنے میں ان کے اہم اور دستاویزی الفاظ کا ذکر کر سکتے ہیں۔  
ان کی صدارت کے دوران اس کمیشن میں کئی منصوبوں، بلوں اور مسائل کا جائزہ لیا گیا، جن میں سب سے اہم پاسداران انقلاب کی بھرتی کی ضروریات کی فراہمی، بسیج مستضعفین نامی تنظیم کا  پاسداران انقلاب میں انضمام، کردستان کا مسئلہ، سرحدی مسائل، بلوچستان کا مسئلہ اور فوج کی از سر نو  تنظیم کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی  کے دوران ان کے اہم اقدامات میں سے، صدارت کے لیے بنی صدر کی سیاسی نااہلی کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے  ان کی اہم اور مستند  تقریر  کا ذکر کر سکتے ہیں۔  


31 شہریار 1359 کو ایران عراق جنگ شروع ہونے اور جنگی محاذوں پر موجودگی کی وجہ سے وہ اسلامی کونسل کے اجلاسوں میں شاذ و نادر ہی شریک ہوئے اور 6 جولائی 1360 کو شدید زخمی ہونے کے بعد صرف چند مواقع پر ہی شریک ہوئے۔ مہر 1360 میں صدر کے عہدے پر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے مقننہ چھوڑ دیا۔
31 شہریور 1359 کو ایران -عراق جنگ شروع ہونے اور جنگی محاذوں پر موجودگی کی وجہ سے وہ اسلامی کونسل کے اجلاسوں میں شاذ و نادر ہی شریک ہوئے اور 6 تیرماہ  1360 کو شدید زخمی ہونے کے بعد صرف چند مواقع پر ہی شریک ہوئے۔ مہر 1360 میں عہدہ صدارت کے لئےمنتخب ہونے کے بعد وہ اسلامی کونسل سے الگ ہو گئے
== جنگ میں شرکت ==
== جنگ میں شرکت ==
آیت اللہ خامنہ ای نے ایران [[عراق]] جنگ کے پہلے گھنٹوں سے جنگی مسائل کی منصوبہ بندی میں فعال کردار ادا کیا۔ ہمارے ملک کی سرزمین پر حملہ شروع ہونے کے چند گھنٹے بعد اس نے عراق کی بعث فوج کے ایران پر حملے کا پہلا اعلان تیار کیا اور لوگوں کو ریڈیو پر آگاہ کیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایران [[عراق]] جنگ کے پہلے گھنٹوں سے ہی  جنگی مسائل کی منصوبہ بندی میں فعال کردار ادا کیا۔ ملک کی سرزمین پر حملہ شروع ہونے کے کچھ دیر بعدہی  انہوں نے عراق کی بعثی فوج کے ایران پر حملے کا پہلا اعلانیہ تیار کیا اور ریڈیو کے ذریعہ لوگوں کو آگاہ کیا۔


جنگ کے آغاز کے دوسرے دن انہوں نے فوج کے جوائنٹ اسٹاف میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کی جس کا جائزہ لیا گیا کہ عراق کی فوجی جارحیت سے کیسے نمٹا جائے۔ اور جب یہ طے پایا کہ ان میں سے ایک جنگی محاذ پر جا کر اس مسئلے کی تحقیق کرے گا تو سب سے پہلے جس شخص نے اس تجویز کو قبول کیا وہ آیت اللہ خامنہ ای تھے۔
جنگ کے آغاز کے دوسرے دن انہوں نے فوج کےمشترکہ ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کی جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ عراق کی فوجی جارحیت سے کیسے نمٹا جائے۔ اور جب یہ طے پایا کہ ان میں سے کوئی ایک   جنگی محاذ پر جا کر اس مسئلے کی تحقیق کرے گا تو سب سے پہلے جس شخص نے اس تجویز کو قبول کیا وہ آیت اللہ خامنہ ای تھے۔


5 مہر 1359 کو امام خمینی کی اجازت کے بعد آپ نے ایک سپاہی کے بھیس میں جنگی محاذوں پر حاضری دی تاکہ عراقی افواج کے حملہ آور علاقے میں ایرانی افواج کے مورچوں اور تنصیبات کی صورت حال کی رپورٹ تیار کی جا سکے۔ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے افواج کو منظم کرنے میں مدد کریں۔ اس بنا پر وہ جنوبی محاذ کی طرف روانہ ہوا اور 1360 کے وسط بہار تک اس محاذ پر تعینات رہا۔
5 مہر 1359 کو امام خمینی کی اجازت کے بعد آپ نے فوجی لباس  میں جنگی محاذوں پر حاضری دی تاکہ عراقی افواج کے حملہ آور علاقے میں ایرانی افواج کے مورچوں اور تنصیبات کی صورت حال کی رپورٹ تیار کر سکے اور  دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے افواج کو منظم کرنے میں مدد کرسکے۔ اس بنا پر وہ جنوبی محاذ کی طرف روانہ ہوئے اور 1360 کے وسط بہار تک اس محاذ پر مستقر رہےاس کے بعد وہ مغربی محاذ پر پہنچے۔ تہران میں نماز جمعہ کی امامت، امام خمینی  سے ملاقات  اور انہیں رپورٹ دینااور ضروری ملاقاتوں اور ضروری سفروں اور تقریروں  کو چھوڑ کر وہ مسلسل محاذ پر موجود رہے۔


اس کے بعد وہ مغربی محاذ پر نمودار ہوئے۔ لیکن تہران میں نماز جمعہ، امام سے ملاقات اور رپورٹنگ یا ضروری ملاقاتوں اور ضروری سفروں اور لیکچروں کے علاوہ حاضری مسلسل تھی۔
انہوں نے کئی فوجی آپریشنز یا اس کےتیاری میں حصہ لیا۔ سپاہ پاسداران اور بسیجی افواج کی ہتھیاروں اور رسد کی ضروریات کی فراہمی، میدان جنگ میں ان کی دیگر سرگرمیوں میں سے ہے۔
 
اس نے کئی فوجی آپریشنز یا اس کے ڈیزائن میں حصہ لیا۔ بسیجی اور سپاہی افواج کی ہتھیاروں اور رسد کی ضروریات کی مدد کرنا اور فراہم کرنا میدان جنگ میں ان کی دیگر سرگرمیوں میں سے ایک تھا۔


ان کا زیادہ تر وقت مورچوں میں بے قاعدہ جنگوں کے ہیڈکوارٹر کی کارروائیوں کی رہنمائی، حمایت اور ڈیزائننگ میں گزرتا تھا - جسے مصطفی چمران نے تشکیل دیا تھا۔ اس ہیڈکوارٹر کے خصوصی اقدامات میں سے ایک، جس میں آیت اللہ خامنہ ای براہ راست ملوث تھے، ٹینکوں کے شکار کے لیے خصوصی فوجی گروپوں کی تشکیل تھی۔
ان کا زیادہ تر وقت مورچوں میں بے قاعدہ جنگوں کے ہیڈکوارٹر کی کارروائیوں کی رہنمائی، حمایت اور ڈیزائننگ میں گزرتا تھا - جسے مصطفی چمران نے تشکیل دیا تھا۔ اس ہیڈکوارٹر کے خصوصی اقدامات میں سے ایک، جس میں آیت اللہ خامنہ ای براہ راست ملوث تھے، ٹینکوں کے شکار کے لیے خصوصی فوجی گروپوں کی تشکیل تھی۔
confirmed
821

ترامیم