"سید علی خامنہ ای" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 124: سطر 124:
9  دیماہ  1357 کو آیت اللہ خامنہ ای مشہد کے چند انقلابی علما کے ساتھ خراسان گورنریٹ کے ملازمین کو انقلاب کے ساتھ لانے کے لیے لوگوں کے ایک بڑے ہجوم کے ساتھ  گورنریٹ کی عمارت کی طرف بڑھے۔ لیکن ان کی پرامن کوششوں کے باوجود گورنریٹ میں تعینات پولیس فورس نے لوگوں پر گولیاں چلا دیں۔ اس کے بعد مظاہرین کا ہجوم سڑکوں پر نکل آیا اور کچھ سرکاری عمارتوں اور مراکز کو آگ لگا دی۔ حادثہ کی رات مشہد کے علمائے کرام بشمول آیت اللہ خامنہ ای نے ایک اجلاس منعقد کیا اور اگلے دن مزید لوگوں کی ہلاکتوں اور تصادم کو روکنے کی کوشش کی لیکن پہلوی حکومت کے ایجنٹوں نے مظاہرین کا قتل عام کیا اور اس طرح  10 دیماہ  1357کو خونی اتوار کا سانحہ وجود میں آیا۔ ان واقعات کے رونما ہونے کے بعد آیت اللہ خامنہ ای نے مشہد کے بعض انقلابی  علما کے ساتھ مل کر ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں اس  حادثے کی مذمت اور تحریک کو جاری رکھنے  کا اعلان کیا گیا۔
9  دیماہ  1357 کو آیت اللہ خامنہ ای مشہد کے چند انقلابی علما کے ساتھ خراسان گورنریٹ کے ملازمین کو انقلاب کے ساتھ لانے کے لیے لوگوں کے ایک بڑے ہجوم کے ساتھ  گورنریٹ کی عمارت کی طرف بڑھے۔ لیکن ان کی پرامن کوششوں کے باوجود گورنریٹ میں تعینات پولیس فورس نے لوگوں پر گولیاں چلا دیں۔ اس کے بعد مظاہرین کا ہجوم سڑکوں پر نکل آیا اور کچھ سرکاری عمارتوں اور مراکز کو آگ لگا دی۔ حادثہ کی رات مشہد کے علمائے کرام بشمول آیت اللہ خامنہ ای نے ایک اجلاس منعقد کیا اور اگلے دن مزید لوگوں کی ہلاکتوں اور تصادم کو روکنے کی کوشش کی لیکن پہلوی حکومت کے ایجنٹوں نے مظاہرین کا قتل عام کیا اور اس طرح  10 دیماہ  1357کو خونی اتوار کا سانحہ وجود میں آیا۔ ان واقعات کے رونما ہونے کے بعد آیت اللہ خامنہ ای نے مشہد کے بعض انقلابی  علما کے ساتھ مل کر ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں اس  حادثے کی مذمت اور تحریک کو جاری رکھنے  کا اعلان کیا گیا۔


پہلوی حکومت کے خاتمے اور اسلامی تحریک کی حتمی فتح کے آثار کے ظاہر ہونے کے ساتھ ہی امام خمینی نے 22 دیماہ 1357 کو اسلامی انقلابی کونسل کی تشکیل کا فرمان جاری کیا۔ آیت اللہ خامنہ ای،جو امام  خمینی کے ذریعہ اس کونسل کے رکن منتخب ہوئے تھے، مشہد میں اسلامی انقلاب کی پیشرفت میں  اپنے اہم کردار کے ساتھ  اس شہر کو چھوڑ کر دیماہ  1357 کے آخر میں تہران آئے اور مدرسہ  رفاہ  میں سکونت اختیار کی اور دیگر  انقلابیوں بالخصوص آیت اللہ  بہشتی،آیت اللہ  مطہری اور  آیت اللہ مفتح  کے شانہ بشانہ انقلاب اسلامی کی فتح کے آخری مرحلے کی تیاری اور مستقبل کی منصوبہ بندی میں فعال کردار ادا کیا۔ اسلامی انقلابی کونسل کی جانب سے امام خمینی کے استقبال کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے بعد اس کی تبلیغی کمیٹی کی ذمہ داری سنبھال لی۔
پہلوی حکومت کے خاتمے اور اسلامی تحریک کی حتمی فتح کے آثار کے ظاہر ہونے کے ساتھ ہی امام خمینی نے 22 دیماہ 1357 کو اسلامی انقلابی کونسل کی تشکیل کا فرمان جاری کیا۔ آیت اللہ خامنہ ای،جو امام  خمینی کے ذریعہ اس کونسل کے رکن منتخب ہوئے تھے، مشہد میں اسلامی انقلاب کی پیشرفت میں  اپنے اہم کردار کے ساتھ  اس شہر کو چھوڑ کر دیماہ  1357 کے آخر میں تہران آئے اور مدرسہ  رفاہ  میں سکونت اختیار کی اور دیگر  انقلابیوں بالخصوص آیت اللہ  بہشتی،آیت اللہ  مطہری اور  آیت اللہ مفتح  کے شانہ بشانہ انقلاب اسلامی کی فتح کے آخری مرحلے کی تیاری اور مستقبل کی منصوبہ بندی میں فعال کردار ادا کرنے لگے۔ اسلامی- انقلابی کونسل کی جانب سے امام خمینی کے استقبال کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے بعد اس کی تبلیغی کمیٹی کی ذمہ داری سنبھال لی۔


بختیار کے حکم سے ملک کے ہوائی اڈوں کی بندش اور امام خمینی کی ایران واپسی کو روکنے کے بعد، آیت اللہ خامنہ ای نے آیت اللہ بہشتی اور کئی معروف انقلابی علما کے ساتھ مل کر تہران یونیورسٹی کی مسجد میں حکومت کے اس اقدام کے خلاف ایک بہت بڑا دھرنا دیا جس نے  دیگر علما، اہل دانشگاہ  اور عوام  کی شرکت سے وسیع شکل اختیار کر لی۔
بختیار کے حکم سے ملک کے ہوائی اڈوں کی بندش اور امام خمینی کی ایران واپسی کو روکنے کے بعد، آیت اللہ خامنہ ای نے آیت اللہ بہشتی اور کئی معروف انقلابی علما کے ساتھ مل کر تہران یونیورسٹی کی مسجد میں حکومت کے اس اقدام کے خلاف ایک بہت بڑا دھرنا دیا جس نے  دیگر علما، اہل دانشگاہ  اور عوام  کی شرکت سے وسیع شکل اختیار کر لی۔


دھرنا شروع ہونے سے ایک رات پہلے آیت اللہ بہشتی نے بہشت زہرا میں تقریر کی اور آیت اللہ خامنہ ای نے جو قرارداد عوام کے لیے تیار کی تھی پڑھ کر سنائی اور اس پروگرام کے ساتھ ہی تہران یونیورسٹی کی مسجد میں اگلے دن کے دھرنے کی تصدیق ہوگئی۔ . دھرنے کے دوران، آیت اللہ خامنہ ای نے ایک ہیڈکوارٹر بنا کر اور دھرنا دینے والے کچھ جنگجوؤں کی شرکت سے کارروائیاں کیں، جن میں سے اہم تقریر کرنا، ایک کتابچہ شائع کرنا اور "دھرنا" کے نام سے ایک رسالہ شائع کرنا تھا۔ 8 بہمن کو مظاہرین نے ایک بیان جاری کیا اور اس بات پر زور دیا کہ جب تک امام خمینی کے ہوائی اڈے نہیں کھولے جاتے وہ اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔ 12 بہمن کی صبح تک جاری رہنے والے اس دھرنے نے تہران یونیورسٹی کی مسجد کو جدوجہد کے عمل میں ایک بااثر مرکز میں تبدیل کر دیا۔
دھرنا شروع ہونے سے ایک رات پہلے آیت اللہ بہشتی نے بہشت زہرا میں تقریر کی اور آیت اللہ خامنہ ای نے جو قرارداد عوام کے لیے تیار کی تھی پڑھ کر سنائی اور اس پروگرام کے ساتھ ہی تہران یونیورسٹی کی مسجد میں اگلے دن کے دھرنے کی تصدیق ہوگئی۔ . دھرنے کے دوران، آیت اللہ خامنہ ای نے ایک ہیڈکوارٹر بنا یا اور دھرنا دینے والے بعض انقلابیوں کی مشارکت سے مختلف کارروائیاں انجام دی، جن میں تقریر کرنا، اعلامیہ جاری کرنا اور "تحصن"(یعنی دھرنا) کے نام سے ایک رسالہ کی اشاعت شامل  تھی۔ 8 بہمن کو مظاہرین نے ایک بیان جاری کیا اور اس بات پر زور دیا کہ جب تک امام خمینی کے لئے ہوائی اڈے نہیں کھولے جاتے وہ اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔ 12 بہمن کی صبح تک جاری رہنے والے اس دھرنے نے تہران یونیورسٹی کی مسجد کو جدوجہد کے عمل میں ایک بااثر مرکز میں تبدیل کر دیا۔


12 بہمن 1357 کو امام خمینی کی وطن آمد کے تاریخی لمحے میں آیت اللہ خامنہ ای نے علماء، علماء اور اسلامی جنگجوؤں کے ساتھ مہر آباد ایئرپورٹ پر امام خمینی کے استقبال کے لیے شرکت کی۔ اسلامی انقلاب کے آغاز کے دوران، آیت اللہ خامنہ ای ہمیشہ امام خمینی کے ساتھ رہتے تھے اور انہیں بہت سے معاملات میں نصیحت کرتے تھے، اور اندرونی اور بیرونی خبروں اور پروپیگنڈوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے امام کے دفتر کی تبلیغی کمیٹی کی ذمہ داری بھی سنبھالتے تھے۔ اسلامی حکومت کے مخالفین، موقع پرستی کا مقابلہ مختلف سیاسی جماعتیں اور گروہ خبروں کو ترتیب دینے اور شائع کرنے اور "امام" کے نام سے ایک رسالہ شائع کرنے کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے کچھ مضامین بھی لکھے اور انہیں اس رسالے میں شائع کیا۔
12 بہمن 1357 کو امام خمینی کی وطن آمد کے تاریخی لمحے میں آیت اللہ خامنہ ای نے علماء، روحانی حضرات اور اسلامی انقلابیوں  کے ساتھ مہر آباد ایئرپورٹ پر امام خمینی کے استقبال کے لئے پہنچے۔ اسلامی انقلاب کے آغاز سے ہی ، آیت اللہ خامنہ ای ہمیشہ امام خمینی کے ساتھ رہتے تھے اور انہیں بہت سے معاملات میں مشورہ دیتے تھے۔اسی طرح وہ امام کے دفتر کی تبلیغی کمیٹی کے بھی ذمہ دار تھے جس کا مقصد اسلامی حکومت کے اندرونی اور بیرونی مخالفین کی خبروں اور پروپیگنڈا سازشوں کا مقابلہ کرنا،مختلف سیاسی جماعتوں  اور گروہوں کی موقع پرستی کا مقابلہ کرنا،خبروں کو منظم کرنا اور شائع کرنا اور ”امام “ کے نام سے ایک رسالہ شائع کرنا تھا۔انہوں نے خود بھی  کچھ مضامین لکھے اور اس اس رسالے میں شائع کئے۔


== اسلامی انقلاب کے پہلے عشرے میں سیاسی سرگرمیاں ==
== اسلامی انقلاب کے پہلے عشرے میں سیاسی سرگرمیاں ==
=== انقلابی کونسل کی رکنیت اور سرگرمی ===
=== انقلابی کونسل کی رکنیت ===
اسلامی جمہوریہ کی اصلاح کے عمل میں آیت اللہ خامنہ ای کے کردار کے اولین شعبوں میں سے ایک انقلابی کونسل کی رکنیت اور سرگرمی تھی۔ یہ کونسل مہر 1357 میں امام خمینی کی فرانس کی طرف ہجرت اور اسلامی انقلاب کی فتح کے آثار کے ظاہر ہونے اور نومبر کے آغاز سے امام خمینی کی رائے سے اسلامی تحریک کے انقلابی مرحلے میں داخل ہونے کے بعد تشکیل دی گئی تھی۔ اور اس کے ارکان کو بتدریج امام خمینی نے منتخب کیا، لیکن مختلف تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے جیسا کہ باضابطہ طور پر 22 جنوری 1357 کو انقلاب کی فتح کے موقع پر اعلان کیا گیا تھا۔
اسلامی جمہوریہ کے قیام  کے عمل میں آیت اللہ خامنہ ای کے کردار کے اولین شعبوں میں سے ایک انقلابی کونسل کی رکنیت اور سرگرمی تھی۔ یہ کونسل مہرماہ  1357 میں امام خمینی کی فرانس کی طرف ہجرت اور اسلامی انقلاب کی فتح کے آثار کے ظاہر ہونے اور آبان کے آغاز سے امام خمینی کی رائے کے مطابق  اسلامی تحریک کے انقلابی مرحلے میں داخل ہونے کے بعد تشکیل دی گئی تھی۔ اور اس کے ارکان کو بتدریج امام خمینی نے منتخب کیا، لیکن اس کا باضابطہ اعلان  مختلف تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے 22 دیماہ  1357 کو انقلاب کی فتح کے موقع پر کیا گیا تھا۔


کونسل کے پہلے ارکان جناب [[مرتضی مطہری]]، [[سید محمد حسینی بہشتی]]، [[سید عبدالکریم موسوی اردبیلی]]، سید علی خامنہ ای، سید علی خامنہ ای، سید محمد حسینی بہشتی، اور اکبر ہاشمی رفسنجانی تھے۔ کونسل کے کام کے تسلسل میں دوسرے لوگ اس کے ممبر بن گئے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے جنوری کے آخر میں ان ملاقاتوں میں شرکت کی۔ اس موقع پر کونسل نے جدوجہد کے حوالے سے اہم فیصلے کئے۔
کونسل کے پہلے ارکان جناب [[مرتضی مطہری]]، [[سید محمد حسینی بہشتی]]، [[سید عبدالکریم موسوی اردبیلی]]، سید علی خامنہ ای، سید محمد حسینی بہشتی، اور اکبر ہاشمی رفسنجانی تھے۔ سلسلہ آگے بڑھا تو دوسرے لوگ بھی اس کے ممبر بنتے چلے گئے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے دیماہ  کے آخر میں ان جلسوں میں شرکت کی۔ اس موقع پر کونسل نے جدوجہد کے حوالے سے اہم فیصلے کئے۔


ان میں پہلوی حکومت کے حکام اور امریکہ سمیت بیرونی ممالک کے حکام کے ساتھ مذاکرات اور امام خمینی کے لیے استقبالیہ کمیٹی کی تشکیل شامل تھی۔ فتح سے قبل انقلابی کونسل کا ایک اور اہم اقدام امام خمینی کے سامنے مہدی بازارگان کو عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر متعارف کرانا تھا۔
ان میں پہلوی حکومت کے حکام اور امریکہ سمیت بیرونی ممالک کے حکام کے ساتھ مذاکرات اور امام خمینی کے لیے استقبالیہ کمیٹی کی تشکیل شامل تھی۔ فتح سے قبل انقلابی کونسل کا ایک اور اہم اقدام امام خمینی کے سامنے مہدی بازارگان کو عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر متعارف کرانا تھا۔
confirmed
821

ترامیم