سید دلدار علی نقوی

نظرثانی بتاریخ 20:21، 13 فروری 2024ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (« '''سید دلدار علی نقوی (غفران مآب)''' برصغیر پاک و ہند کے معروف ترین شیعہ عالم دین، مرجع اور مجتہد اعظم کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔ == تعارف == سید دلدار علی نقوی (غفران مآب) برصغیر پاک و ہند کے معروف ترین شیعہ عالم دین ، مرجع اور مجتہد اعظم کی حیثی...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

سید دلدار علی نقوی (غفران مآب) برصغیر پاک و ہند کے معروف ترین شیعہ عالم دین، مرجع اور مجتہد اعظم کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔

تعارف

سید دلدار علی نقوی (غفران مآب) برصغیر پاک و ہند کے معروف ترین شیعہ عالم دین ، مرجع اور مجتہد اعظم کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔ غفران مآب آپ کے معروف ترین القاب میں سے ہے نیز آپ کو مجدد الشریعہ کے لقب سے بھی نوازا گیا۔ آپ نے بارھویں صدی کی آخری چار دہائیوں اور تیرھویں صدی کی ابتدائی دہائیوں کی بہاریں دیکھیں۔ پاک و ہند میں مذہب اثنا عشریہ کو مضبوط بنیادیں فراہم کرنے والے علما میں سے سر فہرست شمار کیا جاتا ہے۔ آپ کو پاک و ہند میں علم اصول فقہ کے مکتب کا بانی اور بنیاد گزار مانا جاتا ہے۔ دیگر تالیفوں کے ساتھ ساتھ علم اصول فقہ میں بھی اساس الاصول کے نام سے آپ کی تصنیف موجود ہے۔ پاک و ہند میں آپ نے مذہب حقہ کی ترویج کیلئے جہاں دن رات ایک کیا وہاں مذہب کے حقہ کے دفاع میں تالیفیں لکھ کر اس مذہب کو محکم بنیادیں فراہم کیں اور مذہب اثنا عشریہ کی حقانیت کو پاک و ہند میں دوام بخشا یہان تکہ سید دلدار علی سمیت اس دور کے علما کی دینی خدمات اور مذہب اہل بیت کی ترویجی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے تحفۂ اثنا عشریہ کے مقدمے میں تحفہ کے سبب تالیف بیان کرتے ہوئے مولوی عبد العزیز نے کہا: ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں کہ جس میں اثنا عشریہ کا غلغلہ اور شہرہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ بمشکل کوئی ایسا گھر ہوگا جس میں کوئی نہ کوئی یہ مذہب اختیار نہ کر چکا ہو یا اس سے متاثر نہ ہوا ہو۔

اجداد

آپ حضرت امام حسن عسکری کے بیٹے اور حضرت امام زمانہ علیہم السلام کے بھائی جعفر کی اولاد میں سے ہیں جنہیں امامت کے جھوٹے دعوے کی نسبت سے کذاب اور بعد میں توبہ کرنے کی وجہ سے تواب کہا گیا ۔ آپ کا سلسلہ نسب یوں مذکور ہوا ہے :

سيد دلدار علی بن محمد معين بن عبد الہادی بن إبراہيم بن طالب بن مصطفی بن محمود بن إبراہيم بن جلال الدين بن زكريا بن جعفر بن تاج الدين بن نصير الدين بن عليم الدين بن علم الدين بن شرف الدين بن نجم الدين بن علی بن أبي علي بن أبی يعلی محمد بن أبي طالب حمزة بن محمد بن الطاہر بن جعفر ابن امام علی الہادی ملقب بالنقی بن محمد جواد بن علی رضا بن موسی كاظم بن جعفر الصادق بن محمد باقر بن علی بن حسين بن علی بن أبی طالب ع رضوی نصيرآبادی [1]۔ آپ کے اباؤ اجداد امراء، نواب اور شجاع افراد مانے جاتے تھے ۔ آپ کے اجداد میں سے نجم الدین سب سے پہلے وہ شخص ہیں جو ایران کے شہر سبزوار سے سپہ سالار مسعود غازی کی مدد کیلئے ہندوستان آئے جنکے توسط سے ادیانگر نامی قلعہ فتح ہوا اور انہوں نے لکھنؤ سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر جای عیش نامی جگہ کو اپنا مسکن قرار دیا جو بعد جایس کے نام سے مشہور ہو گئی ۔مسعود غازی سلطان محمود غزنوی کے جرنیلوں میں سے تھا۔ آپ کے اجداد میں سے سید زکریا نے تباک پور یا پتاک پور کو اپنے قبضے میں لیا تو اس کا نام اپنے جد نصیر الدین کے نام کی مناسبت سے نصیر آباد رکھ دیا۔

ولادت

آپ کی تاریخ ولادت کا سن 1166 ھ ق مذکور ہے لیکن تاریخ اور مہینہ مذکور نہیں ہے اگرچہ ورثۃ الانبیاء [2]۔ میں دی گئی تصویر کے مطابق تاریخ ولادت 17 ربیع الثانی 1166ھ ہے [3]۔ آپ کی ولادت کے موقع پر موجود شخص کے بیان کے مطابق آپ جمعہ کے روز پیدا ہوئے اور آپکی ولادت کے موقع پر نور ساطع کا مشاہدہ کیا گیا [4]۔ آپ کا پیدائشی شہر نصیر آباد ہے آپ کی مقام ولادت لکھنؤ سے تین منزل کی مسافت پر جائس اور نصیر آباد واقع ہے [5]۔

  1. محسن امین عاملی ،اعیان الشیعہ ج6، ص425۔
  2. سید احمد نقوی، ورثۃ الانبیاء،ص 500۔
  3. بائیو گرافی سید دلدار علی
  4. احمد نقوی معروف بہ علامہ ہندی ،ورثہ الانبیاء حصۂ تذکرۃ العلماء ص242
  5. ورثۃ الانبیا حصہ تذکرۃ العلماء ص239