"سید حامد علی شاہ موسوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 49: سطر 49:
جعفریہ فقہ نافذ کرنے والی پارٹی کے پہلے سربراہ جعفر حسین کا انتقال 29 اگست 1983 کو ہوا، چنانچہ اسی سال پاکستان بھر سے شیعہ عمائدین کا ایک وفد '''سید حامد علی شاہ موسوی''' کے پاس گیا اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان میں شیعوں کی قیادت، اور ساجد علی اس وفد کے سربراہ تھے۔ جب انہوں نے قیادت کا عہدہ سنبھالنے سے معذوری کا اعلان کیا تو ساجد علی نے انہیں اپنا لباس دیا اور کہا کہ اگر وہ قیادت قبول نہیں کرتے تو ہم امام علی کے سامنے ان کی شکایت کریں گے۔ اس کے مطابق اس نے اس شرط پر قیادت قبول کی کہ تمام [[شیعہ]] موجود ہوں۔<br>
جعفریہ فقہ نافذ کرنے والی پارٹی کے پہلے سربراہ جعفر حسین کا انتقال 29 اگست 1983 کو ہوا، چنانچہ اسی سال پاکستان بھر سے شیعہ عمائدین کا ایک وفد '''سید حامد علی شاہ موسوی''' کے پاس گیا اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان میں شیعوں کی قیادت، اور ساجد علی اس وفد کے سربراہ تھے۔ جب انہوں نے قیادت کا عہدہ سنبھالنے سے معذوری کا اعلان کیا تو ساجد علی نے انہیں اپنا لباس دیا اور کہا کہ اگر وہ قیادت قبول نہیں کرتے تو ہم امام علی کے سامنے ان کی شکایت کریں گے۔ اس کے مطابق اس نے اس شرط پر قیادت قبول کی کہ تمام [[شیعہ]] موجود ہوں۔<br>
نتیجے کے طور پر، پاکستان کے شیعوں کا دو روزہ اجتماع 9-10 فروری 1983 کو اسد آباد، دینا جہلم میں منعقد ہوا، جو پاکستان میں شیعوں کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ اس اسمبلی کے صدر ضمیر الحسن نجفی حسن زیدی تھے۔ اس کے علاوہ یوسف حسین لکھنوی، بشیر حسین انصاری بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ اس اجتماع میں پاکستان بھر سے لاکھوں کی تعداد میں اہل تشیع نے شرکت کی۔
نتیجے کے طور پر، پاکستان کے شیعوں کا دو روزہ اجتماع 9-10 فروری 1983 کو اسد آباد، دینا جہلم میں منعقد ہوا، جو پاکستان میں شیعوں کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ اس اسمبلی کے صدر ضمیر الحسن نجفی حسن زیدی تھے۔ اس کے علاوہ یوسف حسین لکھنوی، بشیر حسین انصاری بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ اس اجتماع میں پاکستان بھر سے لاکھوں کی تعداد میں اہل تشیع نے شرکت کی۔
= ضیاءالحق کی آمریت سے نمٹنا =


= حوالہ جات =
= حوالہ جات =