9,666
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 51: | سطر 51: | ||
= ضیاءالحق کی آمریت سے نمٹنا = | = ضیاءالحق کی آمریت سے نمٹنا = | ||
جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان کو ضیاء الحق کی آمریت کا سامنا تھا، جہاں انسانی اور سیاسی آزادیوں کو دبایا گیا تھا اور شیعہ مکتب فکر کو ان کے خلاف انتہائی تعصب کا سامنا تھا۔ اسی دوران ضیاءالحق نے مذہبی جلوسوں پر پابندی کا اعلان کیا۔ اس ممانعت سے مراد ہر قسم کے ماتم کی ممانعت تھی جس میں عاشورہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے اجتماعات شامل ہیں۔ | |||
== محرم کے مہینے میں ماتم == | |||
اس پابندی کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اکتوبر 1984 میں انہوں نے 10 محرم الحرام کو پاکستان میں '''حسینی محاذ''' قرار دیا۔ مذہبی جلوسوں پر پابندی کے خلاف ملک بھر سے اہل تشیع ان کی قیادت میں نکل آئے۔ شہروں میں پرامن مظاہرے شروع ہوگئے اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز ہوگیا۔<br> | |||
اس عرصے کے دوران، دو افراد، صفدر علی نقوی اور اشرف علی رضوی، حکومت کے تشدد کی وجہ سے مارے گئے، جس سے حسینی کی تحریکوں کو تقویت ملی۔ غیر جماعتی انتخابات کے نتیجے میں [[محمد خان جنجو]] وزیر اعظم منتخب ہوئے۔<br> | |||
جب ان کی حکومت برسراقتدار آئی تو جعفریہ فقہ نفاذ تحریک کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہوا اور بالآخر 21 مئی 1985 کو موسوی اور حکومت کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پایا جسے موسوی جنجو معاہدہ کہا جاتا ہے۔ معاہدے کے مطابق جلوسوں اور شہداء کے اجتماعات کا اہتمام [[امام حسین علیہ السلام]] اور میلاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکومتی پابندی سے مستثنیٰ رکھا جائے۔ اور حسینی محاذ کی تحریک جیت گئی۔ | |||
= حوالہ جات = | = حوالہ جات = |