"سانچہ:صفحۂ اول/پہلا منتخب مضمون" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ایک ہی صارف کا 8 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:شبه‌جزیره سینا.webp|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:اخوان المسلمین.jpg|250px|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''جزیرۂ نما سیناء''' یا صحرائے سیناء مثلث کی شکل کا ہے اسے براعظم افریقہ اور ایشیا کے درمیان لنک سمجھا جاتا ہے۔ اس جزیرہ نما کی سرحد شمال سے بحیرہ روم اور مقبوضہ علاقے اور مشرق سے [[غزہ پٹی|غزہ کی پٹی]] سے ملتی ہے۔ جزیرہ نما سیناء کے مغرب میں نہر سویز ہے جس کے پار [[مصر]] کا افریقی حصہ واقع ہے۔ سیناء جنوب مغرب سے خلیج سویز اور جنوب سے بحیرہ احمر سے متصل ہے۔ خلیج عقبہ جنوب مشرق میں سیناء سے ملتی ہے۔ '''میدان تیہ''' مصر اور [[شام]] کے درمیان ستائیس میل کا ایک وسیع وعریض میدان ہے۔ اسے ’’وادی تیہ‘‘ اور ’’صحرائے سینا ‘‘بھی کہتے ہیں۔یہ جزیرہ نما سینا‏ء کا ایک حصہ ہے،مکمل جزیرہ نما سیناء تقریبا 67 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ فی الحال یہ خطہ عربی جمہوریہ مصر کا حصہ ہے۔ جزیرہ نما سیناء کا جغرافیائی اور تزویراتی محل وقوع دنیا کے غاصبوں اور جنگجوؤں، امریکہ اور صیہونی حکومت بلکہ ان کے نمائندوں جیسا کہ تکفیری گروہوں کی لالچی نگاہوں کو اس پر خصوصی نگاہ رکھنے کا سبب بنا ہے۔
'''اخوان المسلمین''' جدید دور کی سب سے اہم اسلامی تحریک، عرب دنیا، اسلامی دنیا کے ممالک اور مغرب میں اسلامی برادریوں میں سب سے زیادہ پھیلی ہوئی یہ تحریک مصر میں سیاسی حکومتوں کی مخالفت کرنے والی سب سے بڑی تحریک ہے۔ اخوان المسلمون کی بنیاد 1928 میں اسماعیلیہ شہر میں شیخ حسن البنا نے رکھی تھی، خلافت عثمانیہ کے زوال کے چار سال بعد یہ تیزی سے قاہرہ اور پھر بقیہ مصر میں منتقل ہو گئی، جس میں عرب کے بڑے حصے بھی شامل ہیں
<span id="mp-more">[[جزیرۂ نما سیناء|'''جاری رہے...''']]</span>
<span id="mp-more">[[اخوان المسلمین|'''جاری رہے...''']]</span>

نسخہ بمطابق 08:53، 27 اپريل 2024ء

اخوان المسلمین.jpg

اخوان المسلمین جدید دور کی سب سے اہم اسلامی تحریک، عرب دنیا، اسلامی دنیا کے ممالک اور مغرب میں اسلامی برادریوں میں سب سے زیادہ پھیلی ہوئی یہ تحریک مصر میں سیاسی حکومتوں کی مخالفت کرنے والی سب سے بڑی تحریک ہے۔ اخوان المسلمون کی بنیاد 1928 میں اسماعیلیہ شہر میں شیخ حسن البنا نے رکھی تھی، خلافت عثمانیہ کے زوال کے چار سال بعد یہ تیزی سے قاہرہ اور پھر بقیہ مصر میں منتقل ہو گئی، جس میں عرب کے بڑے حصے بھی شامل ہیں جاری رہے...