"ذکری" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(2 صارفین 8 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
 
{{خانہ معلومات مذاہب اور فرقے
'''ذکری''' بلوچستان کا اکثریتی مذہب حنفی العقیدہ اہل سنت و جماعت کا ہے حتی کہ بلوچستان کے نزدیک ایران میں بسنے والے بلوچ بھی سنی العقیدہ میں اگر چہ بلوچوں کی لوگ روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حضرت علی علیہ السلام کے مرید تھے۔ اور یزید سے ان کی جنگیں رہیں لیکن موجودہ شیعہ میں عقائد رکھنے والے بلوچ اہل سنت کے کے بنسبت کم ہے۔ البتہ مکران کے علاقے میں ذکری مذہب کے ماننے والے بلوچوں کی تعداد بہت ہے۔ اس فرقہ کی زیادہ تعداد مکران لسبیلہ اور جھالاواں کے بعض علاقوں تک محدود ہے۔ یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ اس فرقہ کا اصل بانی کون تھا اس کی ابتدا کیسے ہوئی۔ زیادہ تر مورخین و محققین نے اس فرقہ کا تعلق مہدی جونپوری کی تحریک سے جوڑا ہوا
| عنوان = ذکری
| تصویر =
| نام = ذکری
| عام نام = ذکری فرقہ
| تشکیل کا سال =
| بانی = سید مہدی جونپوری
| نظریہ = ذکر اور فکر
}}
'''ذکری''' بلوچستان کا اکثریتی مذہب حنفی العقیدہ [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت و جماعت]] کا ہے حتی کہ بلوچستان کے نزدیک [[ایران]] میں بسنے والے بلوچ بھی سنی العقیدہ میں اگر چہ بلوچوں کی لوگ روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حضرت علی علیہ السلام کے مرید تھے۔ اور یزید سے ان کی جنگیں رہیں لیکن موجودہ شیعہ میں عقائد رکھنے والے بلوچ اہل سنت کے کے بنسبت کم ہے۔ البتہ مکران کے علاقے میں ذکری مذہب کے ماننے والے بلوچوں کی تعداد بہت ہے۔ اس فرقہ کی زیادہ تعداد مکران لسبیلہ اور جھالاواں کے بعض علاقوں تک محدود ہے۔ یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ اس فرقہ کا اصل بانی کون تھا اس کی ابتدا کیسے ہوئی۔ زیادہ تر مورخین و محققین نے اس فرقہ کا تعلق مہدی جونپوری کی تحریک سے جوڑا ہوا
ہے۔ در وجود اور مہدی نامہ جو ذکری فرقہ کی مستند کتاہیں فارسی زبان میں لکھی گئی ہیں۔ اس میں سید محمد جونپوری کے حالات زندگی تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔
ہے۔ در وجود اور مہدی نامہ جو ذکری فرقہ کی مستند کتاہیں فارسی زبان میں لکھی گئی ہیں۔ اس میں سید محمد جونپوری کے حالات زندگی تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔
== ذکری فرقہ کے متعلق پہلا نظریہ ==
== ذکری فرقہ کے متعلق پہلا نظریہ ==
مکران کے ذکریوں کا خیال ہے کہ مہدی  جونپوری جن کا اصل نام سید محمد ہے ۔ ( فرح جو وادی ہلمند میں ہے) پہنچے چونکہ سید محمد جونپوری کے مخصوص خیالات و نظریات کی بدولت اُن کو ہندوستان سے نکال دیا گیا تھا ۔ پھر وہ مکہ مکرمہ اور شام کے بعض مقامات مقدسہ کی زیارت کے بعد ہو ایران سے براستہ لار ( لارستان ) کیچ مکران میں داخل ہوئے اور کوہ مراد ( تربت کے نزدیک پہاڑ ہے ) پر ڈیرہ ڈالا جہاں ( ۱۰ سال) تک انہوں نے اپنے عقائد اور نظریات کی تبلیغ کی اور اس علاقے کی مکمل آباد کو اپنے حلقہ ارادت میں دال
مکران کے ذکریوں کا خیال ہے کہ مہدی  جونپوری جن کا اصل نام سید محمد ہے ۔ ( فرح جو وادی ہلمند میں ہے) پہنچے چونکہ سید محمد جونپوری کے مخصوص خیالات و نظریات کی بدولت اُن کو ہندوستان سے نکال دیا گیا تھا ۔ پھر وہ مکہ مکرمہ اور شام کے بعض مقامات مقدسہ کی زیارت کے بعد ہو ایران سے براستہ لار ( لارستان ) کیچ مکران میں داخل ہوئے اور کوہ مراد ( تربت کے نزدیک پہاڑ ہے ) پر ڈیرہ ڈالا جہاں ( ۱۰ سال) تک انہوں نے اپنے عقائد اور نظریات کی تبلیغ کی اور اس علاقے کی مکمل آباد کو اپنے حلقہ ارادت میں دال
کرنے کے بعد ان کا انتقال ہوا۔
کرنے کے بعد ان کا انتقال ہوا <ref>عبدالغنی بلوچ، ذکری فرقہ کی تاریخ ، آل پاکستان مسلم ذکری انجمن کری لین کراچی</ref>۔
 
== دوسرا نظریہ ==
== دوسرا نظریہ ==
دوسرا نظریہ ہے کہ یہ فرقہ اس علاقے میں سید محمد جونپوری کے محمد ایک مرید میاں عبداللہ نیازی اور دیگر مریدان کے ذریعے آیا ایک رائے یہ بھی ہے کہ ابوسعید بلیدی (وادی بلیدہ جگہ کا نام ہے اُس کی مناسب سے بلیدی کہلاتے ہیں ) جو مکران میں بلیدی خاندان کے پہلے حکمران تھے ابوسعید بلیدی نے سید محمد جو نپوری کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور ابوسعید بلیدی کی تبلیغ سے مہدویت کا اثر مکران پر پڑا اور جو بھی اس فرقے میں شامل ہوا وہ ذکری کہلایا۔ سید محمد جونپوری اور ابو سعید بلیدی ہمصر تھے ابوسعید بلیدی کا تعلق مسقط عمان کے شاہی خاندان سے تھا وہ پندرہویں صدی میں مکران کے پہلے ذکری حاکم تھے ابو سعید بلیدی داعی القرآن کے لقب سے بھی مشہور تھے۔ لیکن موجودہ بلوچوں کے ہاں سید محمد جونپوری کے ساتھ ملا محمد انکی کا نام بھی لیا جاتا ہے، ملا محمد انکی کو ذکری فرقے کا بانی قرار دیتے ہیں۔ ذکری فرقہ پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ ذکری ملا محمد انکی کو آخری پیغمبر مانتے ہیں اور کلمہ بھی اس کا پڑھتے ہیں لیکن ذکری ملا محمد اٹکی کو کلیتا نہیں مانتے یہ بہتان ہے اور حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملا محمد اٹکی کے حالات اور نام و نسب نامہ کے بارے میں کوئی تاریخی حوالہ دستیاب نہیں مگر ذکری فرقہ کا آغاز مکران کے بلیدی حکمرانوں کے عہد سے ہوا ذکریوں کے مذہبی رہنما ما مراد گچکی کے انتقال کے بعد اُن کے بیٹے ملک دینار گچکی کی وجہ سے ذکری فرقہ خوب پھلنے پھولنے لگا قلات کے میر نصیر خان نے اس ذکری فرقہ کے خلاف کافی تشدد کا راستہ اختیار کیا جس کی وجہ سے ذکری فرقہ کے ہزاروں لوگ مکران سے نکل کر لسبیلہ اور کراچی چلے گئے موجودہ وقت میں اس فرقہ کے پیروکاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے لیکن ذکری فرقہ کے علماء زیادہ تر اپنے مذہب کو خفیہ رکھتے تھے۔
دوسرا نظریہ ہے کہ یہ فرقہ اس علاقے میں سید محمد جونپوری کے محمد ایک مرید میاں عبداللہ نیازی اور دیگر مریدان کے ذریعے آیا ایک رائے یہ بھی ہے کہ ابوسعید بلیدی (وادی بلیدہ جگہ کا نام ہے اُس کی مناسب سے بلیدی کہلاتے ہیں ) جو مکران میں بلیدی خاندان کے پہلے حکمران تھے ابوسعید بلیدی نے سید محمد جو نپوری کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور ابوسعید بلیدی کی تبلیغ سے مہدویت کا اثر مکران پر پڑا اور جو بھی اس فرقے میں شامل ہوا وہ ذکری کہلایا۔ سید محمد جونپوری اور ابو سعید بلیدی ہمصر تھے ابوسعید بلیدی کا تعلق مسقط عمان کے شاہی خاندان سے تھا وہ پندرہویں صدی میں مکران کے پہلے ذکری حاکم تھے ابو سعید بلیدی داعی القرآن کے لقب سے بھی مشہور تھے۔ لیکن موجودہ بلوچوں کے ہاں سید محمد جونپوری کے ساتھ ملا محمد انکی کا نام بھی لیا جاتا ہے، ملا محمد انکی کو ذکری فرقے کا بانی قرار دیتے ہیں۔ ذکری فرقہ پر سب سے بڑا الزام یہ ہے کہ ذکری ملا محمد انکی کو آخری پیغمبر مانتے ہیں اور کلمہ بھی اس کا پڑھتے ہیں لیکن ذکری ملا محمد اٹکی کو کلیتا نہیں مانتے یہ بہتان ہے اور حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ملا محمد اٹکی کے حالات اور نام و نسب نامہ کے بارے میں کوئی تاریخی حوالہ دستیاب نہیں مگر ذکری فرقہ کا آغاز مکران کے بلیدی حکمرانوں کے عہد سے ہوا ذکریوں کے مذہبی رہنما ما مراد گچکی کے انتقال کے بعد اُن کے بیٹے ملک دینار گچکی کی وجہ سے ذکری فرقہ خوب پھلنے پھولنے لگا قلات کے میر نصیر خان نے اس ذکری فرقہ کے خلاف کافی تشدد کا راستہ اختیار کیا جس کی وجہ سے ذکری فرقہ کے ہزاروں لوگ مکران سے نکل کر لسبیلہ اور کراچی چلے گئے موجودہ وقت میں اس فرقہ کے پیروکاروں کی اچھی خاصی تعداد ہے لیکن ذکری فرقہ کے علماء زیادہ تر اپنے مذہب کو خفیہ رکھتے تھے۔
سطر 55: سطر 65:


(۲) ذکر خفی : جو تھا یکسوئی میں پڑھا جاتا ہے بعض اوقات میں صرف ذکر پڑھا جاتا ہے اور بعض میں ذکر کے بعد نماز ادا کی جاتی ہے بالکل اسی طریقے سے یعنی
(۲) ذکر خفی : جو تھا یکسوئی میں پڑھا جاتا ہے بعض اوقات میں صرف ذکر پڑھا جاتا ہے اور بعض میں ذکر کے بعد نماز ادا کی جاتی ہے بالکل اسی طریقے سے یعنی
قیام رکوع سجود اور قعدہ (صرف رکعت کی تعداد میں کمی بیشی کے علاوہ) ۔
قیام رکوع سجود اور قعدہ (صرف رکعت کی تعداد میں کمی بیشی کے علاوہ) <ref>تنبیبات مولانا مفتی احمد الرمن هفت احمد الرمن یجوکیشنل پریس پاکستانی چوک کراچی</ref>۔
 
== ذکری فرقہ کی نمازیں ==  
== ذکری فرقہ کی نمازیں ==  
ذکری پانچ وقت عبادت کرتے ہیں ذکری عبادت ذکرو [[نماز]] دونوں پر مشتمل ہیں ذکر یعنی لا الہ الا اللہ اور اللہ کے دیگر اسماء کا ورد اور قرآنی آیات کی تلاوت دو طرح کی ہیں ذکر جلی اور ذکر خفی ۔ ذکری شیعہ حضرات کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز اور مغرب کی نماز عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر، ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے۔
ذکری پانچ وقت عبادت کرتے ہیں ذکری عبادت ذکرو [[نماز]] دونوں پر مشتمل ہیں ذکر یعنی لا الہ الا اللہ اور اللہ کے دیگر اسماء کا ورد اور قرآنی آیات کی تلاوت دو طرح کی ہیں ذکر جلی اور ذکر خفی ۔ ذکری شیعہ حضرات کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز اور مغرب کی نماز عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر، ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے۔
سطر 94: سطر 105:
ہمراہ دس برس تک یاد خدا اور ذکر و فکر میں مشغول رہے کوہ مراد در اصل ذکری عقیدہ کے مطابق ان کے لئے ایک روحانی یادگار ہے اکری اکثر مقدس راتوں میں جمع ہو کر
ہمراہ دس برس تک یاد خدا اور ذکر و فکر میں مشغول رہے کوہ مراد در اصل ذکری عقیدہ کے مطابق ان کے لئے ایک روحانی یادگار ہے اکری اکثر مقدس راتوں میں جمع ہو کر


امام مہدی اور ان کی بابرکت جماعت کی یاد تازہ کرتے ہیں ذکری یہاں اجماع ہو کر یا جماعت ذکر الہی کی مجالس منعقد کرتے ہیں ذکری ذائرین با طہارت و با وضو پاک صاف لباس پہن کر کوہ مراد پر ذکر الہی باجماعت ادا کرتے ہیں جن میں مرد اور عورتیں الگ الگ ٹولیوں میں جا کر زیارت کرتے ہیں ۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ کوہ مراد کا نام ملا مراد گچکی کے نام سے پڑا ہے۔ ملا مراد نسلا گچکی تھے وہ ذکریت کے سرگرم مبلغ تھے اور درویش منیش انسان تھے کوہ مراد پر امام مہدی کے اور اصحابوں کے ہمراہ زائرین کی خدمت گزاری کرتے تھے۔ یہاں تک کہ زیارت شریف پر خاک روبی کو اپنے لئے قابل فخر سمجھتے تھے کوہ مراد کو مُرادوں کا پہاڑ بھی کہتے ہیں۔ نظریہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کی برگزیدہ ہستی نے اس پہاڑ پر دس سال ذکر و بندگی میں گزارے۔ کوہ مراد پہاڑ دیگر پہاڑوں سے چھوٹا ہے یہ پہاڑ ایک خاص اہمیت کی جگہ ہے جہاں زائرین جا کر ذکر و فکر کے ساتھ اللہ کے حضور اپنے گناہوں سے مغفرت کی دُعائیں مانگتے ہیں نہ یہ حج ہے نہ حج کی طرح رسومات کا مرکز ۔  
امام مہدی اور ان کی بابرکت جماعت کی یاد تازہ کرتے ہیں ذکری یہاں اجماع ہو کر یا جماعت ذکر الہی کی مجالس منعقد کرتے ہیں ذکری ذائرین با طہارت و با وضو پاک صاف لباس پہن کر کوہ مراد پر ذکر الہی باجماعت ادا کرتے ہیں جن میں مرد اور عورتیں الگ الگ ٹولیوں میں جا کر زیارت کرتے ہیں ۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ کوہ مراد کا نام ملا مراد گچکی کے نام سے پڑا ہے۔ ملا مراد نسلا گچکی تھے وہ ذکریت کے سرگرم مبلغ تھے اور درویش منیش انسان تھے کوہ مراد پر امام مہدی کے اور اصحابوں کے ہمراہ زائرین کی خدمت گزاری کرتے تھے۔ یہاں تک کہ زیارت شریف پر خاک روبی کو اپنے لئے قابل فخر سمجھتے تھے کوہ مراد کو مُرادوں کا پہاڑ بھی کہتے ہیں۔ نظریہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کی برگزیدہ ہستی نے اس پہاڑ پر دس سال ذکر و بندگی میں گزارے۔ کوہ مراد پہاڑ دیگر پہاڑوں سے چھوٹا ہے یہ پہاڑ ایک خاص اہمیت کی جگہ ہے جہاں زائرین جا کر ذکر و فکر کے ساتھ اللہ کے حضور اپنے گناہوں سے مغفرت کی دُعائیں مانگتے ہیں نہ یہ حج ہے نہ حج کی طرح رسومات کا مرکز سے <ref>موسی خان جلالزئی، 73فرقے ہوئی  فکشن ہاؤں مزنگ روڈلاہور</ref>۔
 
== ذکری فرقہ کی عبادت گاہ ==
== ذکری فرقہ کی عبادت گاہ ==
ذکری فرقہ کی عبادت گاہ وہ جگہ ہے جہاں پر ذکر کیا جاتا ہے اُسے ذکر خانہ بھی کہتے ہیں اس ذکر خانے کا رُخ کسی خاص سمت کی طرف نہیں ہوتا اور نہ ہی اس میں کوئی محراب ہوتی ہے۔ جیسے مسجدوں کا رُخ کعبہ کی طرف ہوتا ہے ذکریوں کے نہ کر خانہ کا کوئی رُخ نہیں ہوتا چاروں سمت جس طرف چاہیں ذکر خانہ کا منہ کر لیتے ہیں۔  
ذکری فرقہ کی عبادت گاہ وہ جگہ ہے جہاں پر ذکر کیا جاتا ہے اُسے ذکر خانہ بھی کہتے ہیں اس ذکر خانے کا رُخ کسی خاص سمت کی طرف نہیں ہوتا اور نہ ہی اس میں کوئی محراب ہوتی ہے۔ جیسے مسجدوں کا رُخ کعبہ کی طرف ہوتا ہے ذکریوں کے نہ کر خانہ کا کوئی رُخ نہیں ہوتا چاروں سمت جس طرف چاہیں ذکر خانہ کا منہ کر لیتے ہیں۔  
سطر 134: سطر 146:
کے پیغمبر حضرت محمد کو آخری نبی مانتے ہیں مہدوی ذکریوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن مجید آخری کتاب اور محمد آخری نبی ہیں۔ اس کے بعد نہ کوئی کتاب آئے گی نہ کوئی نبی ذکری کہتے ہیں قرآن اور نبی کا منکر کافر ہے۔ حضرت آدم کے متعلق عقیدہ ہے کہ وہ ناک کے نیچے سے بالائے مرتک مسلمان تھے، حضرت نوح زیر خلق سے بالائے مرتک مسلمان تھے اور حضرت عیسی زیر ناف سے بالائے سر تک مسلمان تھے دوسری بار جب آئیں گے پورے مسلمان ہو جائیں گے۔ اسلام کے سارے ارکان توحید ، نماز ، زکوۃ اور حج کو فرض مانتے ہیں۔
کے پیغمبر حضرت محمد کو آخری نبی مانتے ہیں مہدوی ذکریوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن مجید آخری کتاب اور محمد آخری نبی ہیں۔ اس کے بعد نہ کوئی کتاب آئے گی نہ کوئی نبی ذکری کہتے ہیں قرآن اور نبی کا منکر کافر ہے۔ حضرت آدم کے متعلق عقیدہ ہے کہ وہ ناک کے نیچے سے بالائے مرتک مسلمان تھے، حضرت نوح زیر خلق سے بالائے مرتک مسلمان تھے اور حضرت عیسی زیر ناف سے بالائے سر تک مسلمان تھے دوسری بار جب آئیں گے پورے مسلمان ہو جائیں گے۔ اسلام کے سارے ارکان توحید ، نماز ، زکوۃ اور حج کو فرض مانتے ہیں۔
ذکری چاروں خلفاء کی حیثیت اور مرتبہ برابر مانتے ہیں البتہ مہدوی ذکری کہتے ہیں کہ رسول کریم نے خود ارشاد فرمایا ہے کہ مہدی آئے گا اور اس کی پیروی لازمی ہے ذکری مہدی کو پیغمبر کی حیثیت نہیں دیتے ذکری عقائد، عبادات، احسان ، معاملات عبادات میں نماز روزہ حج زکوۃ احسان میں ترک دنیا صحبت صادقین ذکر کثیر طالب دیدار خدا آئے ہیں ۔ ذکری ہندوستان کے دوسرے مہدیوں کی طرح سید محمد جونپوری کو مہدی مانتے ہیں اور ان کو امامنا حضرت مہدی علیہ اسلام صاحب زمان داعی الی اللہ، خلیفہ اللہ اور مراد اللہ کے القاب سے بھی منسوب کرتے ہیں ۔ ذکریوں کا خیال ہے کہ جو شخص اُن کو نہ مانے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی نماز یا ذکر الگ طور پر کرتے ہی ذکری شیعہ کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں ۔
ذکری چاروں خلفاء کی حیثیت اور مرتبہ برابر مانتے ہیں البتہ مہدوی ذکری کہتے ہیں کہ رسول کریم نے خود ارشاد فرمایا ہے کہ مہدی آئے گا اور اس کی پیروی لازمی ہے ذکری مہدی کو پیغمبر کی حیثیت نہیں دیتے ذکری عقائد، عبادات، احسان ، معاملات عبادات میں نماز روزہ حج زکوۃ احسان میں ترک دنیا صحبت صادقین ذکر کثیر طالب دیدار خدا آئے ہیں ۔ ذکری ہندوستان کے دوسرے مہدیوں کی طرح سید محمد جونپوری کو مہدی مانتے ہیں اور ان کو امامنا حضرت مہدی علیہ اسلام صاحب زمان داعی الی اللہ، خلیفہ اللہ اور مراد اللہ کے القاب سے بھی منسوب کرتے ہیں ۔ ذکریوں کا خیال ہے کہ جو شخص اُن کو نہ مانے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی نماز یا ذکر الگ طور پر کرتے ہی ذکری شیعہ کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں ۔
مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز ( ذکر ) کو ظہر اور مغرب کی نماز (ذکر ) کو عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے عصر اور مغرب کی نماز انفرادی پڑھتے ہیں مہدوی ذکریوں کے کسی بھی عالم اور ملا کی قبریں نمایاں نہیں ہیں ذکریوں کے گاؤں کلنگ میں مہدویوں کے پیشوا رہتے ہیں۔
مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز ( ذکر ) کو ظہر اور مغرب کی نماز (ذکر ) کو عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے عصر اور مغرب کی نماز انفرادی پڑھتے ہیں مہدوی ذکریوں کے کسی بھی عالم اور ملا کی قبریں نمایاں نہیں ہیں ذکریوں کے گاؤں کلنگ میں مہدویوں کے پیشوا رہتے ہیں <ref>سید نصیر احمد، تفسیر ذکر وحدت  آل پاکستان مسلم ذکری انجمن کراچی</ref>۔
 
== بلوچ قبائل کا مذہبی مزاج ==
== بلوچ قبائل کا مذہبی مزاج ==
مجموعی طور پر بلوچ ہے تعصب اور روادارانہ مذہبی  مزاج کے حامل ہیں مذہبی منافرت اور فرقہ بندی ان کے مزاج میں شامل نہیں غیر مسلموں سے بھی انتہائی فراخدلانہ اور مساوی سلوک کرتے ہیں البتہ نظریاتی طور پر اپنے دین سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔ بلوچ نہ اپنا مذہب چھوڑتے ہیں نہ دوسروں کے مذہب میں دخل دیتے ہیں ذکری کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں لیکن خود نمازی کہلاتے ہیں۔ مذہبی معاملات میں سید اور ملا کا احترام بھی ان کا عقیدہ ہے بلوچستان میں مزار تو ہر جگہ موجود ہیں تقریبا ہر گاؤں کے قبرستان میں ایک ایسے پیر کا مقبرہ ضرور ہے جسے لوگ احتراما یاد کرتے ہیں۔ بلوچ قبائل کے مذہبی مزاج کو سمجھنے کے لئے بلوچ ضابطہ اخلاق ، اقتدار و روایات اور رسم و رواج کی حقیقی روح کو سمجھنا از بس ضروری ہے۔
مجموعی طور پر بلوچ ہے تعصب اور روادارانہ مذہبی  مزاج کے حامل ہیں مذہبی منافرت اور فرقہ بندی ان کے مزاج میں شامل نہیں غیر مسلموں سے بھی انتہائی فراخدلانہ اور مساوی سلوک کرتے ہیں البتہ نظریاتی طور پر اپنے دین سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔ بلوچ نہ اپنا مذہب چھوڑتے ہیں نہ دوسروں کے مذہب میں دخل دیتے ہیں ذکری کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں لیکن خود نمازی کہلاتے ہیں۔ مذہبی معاملات میں سید اور ملا کا احترام بھی ان کا عقیدہ ہے بلوچستان میں مزار تو ہر جگہ موجود ہیں تقریبا ہر گاؤں کے قبرستان میں ایک ایسے پیر کا مقبرہ ضرور ہے جسے لوگ احتراما یاد کرتے ہیں۔ بلوچ قبائل کے مذہبی مزاج کو سمجھنے کے لئے بلوچ ضابطہ اخلاق ، اقتدار و روایات اور رسم و رواج کی حقیقی روح کو سمجھنا از بس ضروری ہے۔
سطر 144: سطر 157:
== ذکری یا مہدوی ==
== ذکری یا مہدوی ==
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{مذاہب اور فرقے}}
[[زمرہ:مذاہب اور فرقے]]