"ذوالقعدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 13: سطر 13:
[[امام رضا علیہ السلام]] کی ولادت باسعادت سنہ 148 ہجری میں ہوئی
[[امام رضا علیہ السلام]] کی ولادت باسعادت سنہ 148 ہجری میں ہوئی
=== 25 ذوالقعدہ ===
=== 25 ذوالقعدہ ===
امام رضا علیہ السلام سے روایت ہے کہ یہ ذوالارد کا دن ہے (یعنی کعبہ کے نیچے سے پانی تک زمین کا پھیل جانا) اور اس رات اور دن میں عبادت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[fa:ذی القعده]]
[[fa:ذی القعده]]
[[زمرہ: قمری مہینے]]
[[زمرہ: قمری مہینے]]

نسخہ بمطابق 08:54، 15 مئی 2023ء

ذی القعده.jpg

ذوالقعدہ ہجری کیلنڈر کا گیارہواں اور چار حرام مہینوں میں سے ایک ہے جن میں جنگ و جدال حرام ہے۔ "ذی" کے معنی "مالک" و "صاحب" کے اور "القعدہ" کے معنی "بیٹھنے" کے ہیں۔ اس مہینے میں جنگ حرام ہونے کے پیش نظر عرب اس مہینے میں جنگ اور قتال ترک کرکے بیٹھ جایا کرتے تھے اسی وجہ سے اسے ذو القعدۃ الحرام کا نام دیا گیا۔

فضیلت

سید ابن طاووس اس مہینے کی فضیلت کے بارے میں فرماتے ہیں: ذوالقعدہ کا مہینہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں سختیوں میں نماز پڑھنے کا بہترین وقت ہے، اور یہ ظلم کو دور کرنے اور ظالم کے خلاف دعا کرنے کے لیے موثر ہے۔" ان کے مطابق اس مہینے کو "دعاوں کے جواب دینے کا مہینہ" کہا جاتا ہے [1]۔

شیخ مفید رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے حرمت والے مہینے میں جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کے تین روزے رکھے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک عبادت لکھ دے گا۔ سال یہ بھی نقل ہوا ہے کہ نو سو سال ایسے ہیں جن میں دن روزے اور راتیں سرکش ہیں [2] ۔

اجتماعی عبادت اور ضروریات کی درخواست

امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا: جو بھی گروہ اس دن اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے کے لیے جمع ہوتا ہے، علیحدگی سے پہلے ان کی ضرورتیں پوری کی جائیں گی۔ اس دن اللہ تعالیٰ لاکھوں رحمتیں بھیجتا ہے اور ان نعمتوں میں سے ننانوے ان لوگوں کے لیے ہیں جو اللہ کو یاد کرنے، اس دن روزہ رکھنے اور اس دن کی رات عبادت میں مصروف رہے [3] ۔

ذوالقعدہ کے مہینے کے واقعات

ذوالقعدہ کا پہلا

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا یوم ولادت سنہ 173 ہجری۔

11 ذوالقعدہ

امام رضا علیہ السلام کی ولادت باسعادت سنہ 148 ہجری میں ہوئی

25 ذوالقعدہ

امام رضا علیہ السلام سے روایت ہے کہ یہ ذوالارد کا دن ہے (یعنی کعبہ کے نیچے سے پانی تک زمین کا پھیل جانا) اور اس رات اور دن میں عبادت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

  1. سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ج1، ص306
  2. المراقبات، ص 369
  3. اقبال الاعمال، ص618-619