"خالد سیف الله رحمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 23: سطر 23:
خالد سیف اللہ کا نانیہالی خاندان بہار کے مشہور بزرگ بشارت کریم گڑھلوی سے وابستہ تھا، اس خانوادہ کے مورث اعلیٰ ملا سید محمد علی ہیں جو ملا سیسو کے نام سے مشہور تھے، انہوں نے سید احمد شہید کی تحریک جہاد میں شرکت کی اور معرکہ بالاکوٹ کے بعد بہار لوٹے  <ref>پیام سیرت، مولف مولاناخالد سیف اللہ رحمانی(مضمون مصنف کتاب ایک تعارف از مولانامنورسلطان ندوی)، ص:21،ناشرعلامہ سید سلیمان ندوی ریسرچ سنٹر لکھنؤ، دوسرا ایڈیشن:2010</ref>
خالد سیف اللہ کا نانیہالی خاندان بہار کے مشہور بزرگ بشارت کریم گڑھلوی سے وابستہ تھا، اس خانوادہ کے مورث اعلیٰ ملا سید محمد علی ہیں جو ملا سیسو کے نام سے مشہور تھے، انہوں نے سید احمد شہید کی تحریک جہاد میں شرکت کی اور معرکہ بالاکوٹ کے بعد بہار لوٹے  <ref>پیام سیرت، مولف مولاناخالد سیف اللہ رحمانی(مضمون مصنف کتاب ایک تعارف از مولانامنورسلطان ندوی)، ص:21،ناشرعلامہ سید سلیمان ندوی ریسرچ سنٹر لکھنؤ، دوسرا ایڈیشن:2010</ref>
== تعلیم ==
== تعلیم ==
وه نے ابتدائی تعلیم اپنی دادی، والدہ اور پھوپھا مولانا وجیہ الدین صاحب سے حاصل کی، [[فارسی]] اور [[عربی]] کی ابتدائی کتابیں اپنے والد سے پڑھیں، اس کے بعد مدرسہ قاسم العلوم حسینیہ دوگھرا (ضلع دربھنگہ) میں کسب فیض کیا، پھر یہاں سے جامعہ رحمانیہ مونگیر کا رخ کیا جو اس وقت بھارت کا معروف ادارہ اور تشنگان علم دین کا مرکز توجہ بنا ہوا تھا۔ انہوں نے یہاں متوسطات سے دورۂ حدیث تک کی تعلیم حاصل کی، یہاں منت اللہ رحمانی سے خصوصی استفادہ کا موقع ملا، ان کے علاوہ وہاں کے دیگر اساطین علم و اصحاب فضل اساتذہ سے بھی استفادہ کیا۔ خالد سیف اللہ کے اساتذہ میں  سید شمس الحق صاحب،  اکرام علی صاحب،  حسیب الرحمن صاحب،  فضل الرحمن قاسمی صاحب اور فضل الرحمن رحمانی وغیرہ شامل ہیں۔ <ref>قاموس الفقہ از خالد سیف اللہ رحمانی (مضمون حرفے چند صاحب کتاب کے بارے میں از مولانا مولانااشرف علی قاسمی) ج1،ص:200، ناشر کتب خانہ نعیمیہ دیوبند، پہلا ایڈیشن، 2007</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==