اسرائیل امریکہ مشرکہ آپریشن کا مقصد لبنان کی اسرائیل کے مخالف مزاحمت کو کچل کر فلسطینیوں کے آزادی کے عزائمم کو کچلنا ہے۔ لیکن میں عالم اسلام کے شہریوں پر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ایسا نہیں ہوگا۔ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ 1991ء میں عباس موسوی کو حزب اللہ کا جنرل سیکرٹری مقرر کیا گیا۔ 1992ء میں حزب اللہ کے جنرل سیکرٹری موسوی اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں شہید ہو گئے اور ان کی جگہ حسن نصر اللہ کو حزب کا نیا سیکرٹری جنرل مقرر کیا گیا۔ نصر اللہ اپنے پیش روؤں کے برعکس لیڈر ثابت ہوئے جو عملی جدوجہد پر یقین رکھتے تھے۔ انہوں نے سماجی میدان میں بے پناہ خدمات انجام دے کر عام لبنانی شہری کا دل جیت لیا۔ انہوں نے سکول، ہسپتال اور شیعہ آبادی کے علاقوں میں مکانات تعمیر کروائے۔

حزب اللہ کی تشکیل

طالبان کی طرح حزب اللہ کے جنم کے بارے میں مغربی ذرائع ابلاغ میں کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔ ایک مکتبہ فکر کے مطابق 20ویں صدی کے چھٹے عشرے میں ذرائع مواصلات میں بے پناہ ترقی کی وجہ سے لبنان سے مسلمان بھی عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں سے متاثر ہونے لگے۔ کچھ لبنانی مسلمان فلسطین کی آزادی کی مختلف تحریکوں سے وابستہ ہوگئے جبکہ بعض ممتاز شیعہ عالم امام موسی صدر کی مسلمانوں کی فلاح کے لیے تشکیل دی گئی تنظیم حرکت المحرومین میں شامل ہوگئے۔ امام موسی صدر 15 مئی 1928ء کے ایران کے شہر قم میں پیدا ہوئے۔ 1956ء میں انہوں نے اسلامی فقہ و قانون میں ڈگری حاصل کی اور مختلف مذہبی اداروں میں مذہب کی تعلیم دیتے رہے۔ 1960ء میں وہ لبنان کے شہر طائر میں آباد ہوگئے۔ وہ مذہبی تعلیم دینے کے علاوہ لبنان میں شیعہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ہیں۔ 1974ء میں حرکت المحرمین کے جھنڈے تلے انہوں ںے دیہی علاقوں میں پسماندگی کے خاتمے میں لبنانی حکومت کی عدم دلچسپی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ لبنان کی خانہ جنگی کے دوران انہوں نے الامل نامی تحریک کا آغاز کیا جو حرکت المحرومین کی ذیلی تنظیم تھی۔ 1978ء میں دورہ لیبیا کے دوران وہ پر اسرار طور پر لاپتہ ہوگئے جس کے بعد ان کے بارے میں کوئی علم نہ ہوسکا۔ حرکت الامل، حرکت المحرومین کا فوجی ونگ تھا جو جلد ہی ایک سیاسی پارٹی کی شکل میں تبدیل ہو گئی۔ 1982ء میں اسرائیل نے لبنان میں اپنے حامی تلاش کرنے کے لیے طائر میں ایک سنٹر قائم کیا جس کا سربراہ امریکی نژاد اور اسرائیلی پروفیسر اور علوم شرقیہ کے ماہر 70 سالہ بیلے کو مقرر کیا گیا۔ بیلے نے 1982ء کے آخر میں اپنے منصوبے کا آغاز کیا۔ بیلے لبنان کے مختلف افراد سے ملاقات کرتا اور ان کو اسرائیل کے جنوبی لبنان میں کردار کے حولے سے قائل کرتا۔ شاطر یہودیوں نے جلد ہی حرکت الامل میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرلیا۔ تحریک کے کچھ لوگ خفیہ طور پر اسرائیل کی مدد کو تیار ہوگئے۔ لیکن الامل جلد ہی انتشار کا شکار ہو کر کئی گروپوں میں تقسیم ہوگئی۔ الامل سے علیحدہ ہونے والے ایک گروپ نے حزب اللہ کے نام سے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا۔

حوالہ جات