"جعفر حسین" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(2 صارفین 8 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''مفتی جعفر حسین''' [[پاکستان]] کے اہل تشیع کے دوسرے قائد تھے۔ آپ عظیم داعی اتحاد بین المسلمین، عالم باعمل، بے مثال مصنف و مترجم اور شجاع و بااصول سیاسی و مذہبی شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کے والد ماجد حکیم چراغ دین نے آپ کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری آپ کے تایا حکیم شہاب الدین کے سپرد کر رکھی تھی۔ پانچ برس کی عمر میں تایا نے آپ کو [[قرآن|قرآن کریم]] کے علاوہ عربی زبان کی تدریس بھی شروع کر دی تھی، جس کے بعد تقریباً سات سال کی عمر میں آپ نے حدیث و فقہ کی تعلیم کا آغاز کیا۔  
{{Infobox person
| title =  جعفر حسین
| image =  مفتی جعفر حسین.jpg
| name =  جعفر حسین
| other names = مفتی جعفر حسین
| brith year= 1914 ء
| brith date =
| birth place = گوجرانوالہ
|  death year = 1983 ء
| death date =29 اگست
| death place = کربلا گامے شاہ، لاہور
| teachers = {{hlist|حکیم الدین شہاب الدین|سید ابوالحسن اصفہانی |حکیم قاضی عبدالرحیم }}
| students =
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[شیعہ]]
| works =
| known for = {{افقی باکس کی فہرست|ادارہ تحفظ حقوق شیعہ| }}
}}
 
''' جعفر حسین''' [[پاکستان]] کے اہل تشیع کے دوسرے قائد تھے۔ آپ عظیم داعی اتحاد بین المسلمین، عالم باعمل، بے مثال مصنف و مترجم اور شجاع و بااصول سیاسی و مذہبی شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کے والد ماجد حکیم چراغ دین نے آپ کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری آپ کے تایا حکیم شہاب الدین کے سپرد کر رکھی تھی۔ پانچ برس کی عمر میں تایا نے آپ کو [[قرآن|قرآن کریم]] کے علاوہ عربی زبان کی تدریس بھی شروع کر دی تھی، جس کے بعد تقریباً سات سال کی عمر میں آپ نے حدیث و فقہ کی تعلیم کا آغاز کیا۔  
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
جعفر حسین 1914ء میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش کی ذمہ داری ان کے تایا حکیم الدین شہاب الدین نے اپنے ذمہ لے لی تھی۔ جنہوں نے ان کو بچپن میں ہی سیرت نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حیات مبارکہ آئمہ معصومین علیہم السلام از برکرادی۔ جعفر حسین کے ننھے سے ذہن کو جس چیز نے متاثر کیا وہ ان پاک و مقدس ہستیوں کی بے نیازی، فقر و فاقہ، صبر و قناعت اور جذبۂ شکر تھا۔ چونکہ یہ صفات بچپن میں لاشعور میں رچ بس گئی تھیں۔ لہذا ان کی تمام زندگی ان صفات کا مظہر رہی۔ جعفر حسین کا بچپن میں کھیلنے کا انداز بھی نرالا تھا۔ وہ اور بچوں کی طرح کبھی گلیوں میں نہیں کھیلے بلکہ اپنے گھر میں انیٹوں کا ایک چبوترا بناتے اور چند بچوں کو زمین پر بٹھا کر خود چبوترے پر بٹھا کر خود چبوترے پر بیٹھ جاتے اور بچوں سے کہتے:"میں تقریر کروں گا تم رونا" اس کے بعد اپنے تایا سے سنے ہوئے پاک و مقدس ہستیوں کے حالات بیان کرنا شروع کر دیتے اور بیچ میں جب دیکھتے کہ سامنے بیٹھے ہوئے بچے متوجہ نہیں ہیں تو ان پر ناراض ہوتے اور ان کو ڈانٹ کر رونے کو کہتے <ref>غضنفر کاظمی، مفتی جعفر حسین، نجفی کیسٹ لائبریری، بیت السجاد-مقابل نشتر پارک سولجر بازار کراچی، ص12-13</ref>۔
جعفر حسین 1914ء میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش کی ذمہ داری ان کے تایا حکیم الدین شہاب الدین نے اپنے ذمہ لے لی تھی۔ جنہوں نے ان کو بچپن میں ہی سیرت نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حیات مبارکہ آئمہ معصومین علیہم السلام از برکرادی۔ جعفر حسین کے ننھے سے ذہن کو جس چیز نے متاثر کیا وہ ان پاک و مقدس ہستیوں کی بے نیازی، فقر و فاقہ، صبر و قناعت اور جذبۂ شکر تھا۔ چونکہ یہ صفات بچپن میں لاشعور میں رچ بس گئی تھیں۔ لہذا ان کی تمام زندگی ان صفات کا مظہر رہی۔ جعفر حسین کا بچپن میں کھیلنے کا انداز بھی نرالا تھا۔ وہ اور بچوں کی طرح کبھی گلیوں میں نہیں کھیلے بلکہ اپنے گھر میں انیٹوں کا ایک چبوترا بناتے اور چند بچوں کو زمین پر بٹھا کر خود چبوترے پر بٹھا کر خود چبوترے پر بیٹھ جاتے اور بچوں سے کہتے:"میں تقریر کروں گا تم رونا" اس کے بعد اپنے تایا سے سنے ہوئے پاک و مقدس ہستیوں کے حالات بیان کرنا شروع کر دیتے اور بیچ میں جب دیکھتے کہ سامنے بیٹھے ہوئے بچے متوجہ نہیں ہیں تو ان پر ناراض ہوتے اور ان کو ڈانٹ کر رونے کو کہتے <ref>غضنفر کاظمی، مفتی جعفر حسین، نجفی کیسٹ لائبریری، بیت السجاد-مقابل نشتر پارک سولجر بازار کراچی، ص12-13</ref>۔
سطر 11: سطر 30:
== علمی آثار ==
== علمی آثار ==
=== ترجمہ نہج البلاغہ ===
=== ترجمہ نہج البلاغہ ===
یہ کتاب حضرت علی علیہ السلام کے خطبات، خطوط اور کلمات قصار پر مشتمل ہے۔ چوتھی صدی ہجری میں سید شریف رضی حضرت امیر کے یہ خطبات ،خطوط اور کلمات قصار کہ جو ان کی نظر میں فصاحت وبلاغت کے انتہائی آخری درجہ کو پہنچے ہوئے تھے، جمع کیے اور اسی مناسبت سے اس کتاب کانام نہج البلاغہ (یعنی بلاغت کا راستہ) رکھا۔ یہ کتاب پوری دنیا میں اپنا ثانی نہ رکھنے کی بنا پر مشہور ہے۔ اس کتاب پر زبان عربی ،فارسی اورانگریزی میں بہت سی شروحات اور ترجمہ لکھے جاچکے ہیں۔ مفتی صاحب نے اہل اردو زبان پر احسان کرتے ہوئے اس عظیم شہ پارے کو اردو زبان میں ترجمہ اور مختصر شرح کے ساتھ پیش کیا۔ آج تک جس کسی نے اس کتاب کو ایک مرتبہ پڑھا ہے پھر اس کا گرویدہ ہو گیا ہے <ref>علامہ مفتی جعفر حسین، نہج البلاغہ، ترجمہ اردو، اشاعت دوم، 2021ء، مرکز افکار اسلامی</ref>۔
یہ کتاب حضرت علی علیہ السلام کے خطبات، خطوط اور کلمات قصار پر مشتمل ہے۔ چوتھی صدی ہجری میں سید شریف رضی حضرت امیر کے یہ خطبات ،خطوط اور کلمات قصار کہ جو ان کی نظر میں فصاحت وبلاغت کے انتہائی آخری درجہ کو پہنچے ہوئے تھے، جمع کیے اور اسی مناسبت سے اس کتاب کانام نہج البلاغہ (یعنی بلاغت کا راستہ) رکھا۔ یہ کتاب پوری دنیا میں اپنا ثانی نہ رکھنے کی بنا پر مشہور ہے۔ اس کتاب پر زبان عربی ،فارسی اورانگریزی میں بہت سی شروحات اور ترجمہ لکھے جاچکے ہیں۔ مفتی نے شارحانہ حواشی کے ساتھ اس کا واضح و سلیس ترجمہ فرمایا جو صحت و سلامت اور حل نکات اور تشریح مطالب کے لحاظ سے تمام تراجم و شروح میں ایک امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کتاب کا مقدمہ حضرت سید العلماء مولانا سید علی نقی النقوی نے تحریر فرمایا ہے جو ان کی تحقیقی و تدقیقی کاوشوں کا نتیجہ اور علمی دنیا میں بیش بہا اضافہ ہے <ref>علامہ مفتی جعفر حسین، نہج البلاغہ، ترجمہ اردو، اشاعت دوم، 2021ء، مرکز افکار اسلامی</ref>۔


=== ترجمہ صحیفہ کاملہ ===
=== ترجمہ صحیفہ کاملہ ===
سطر 80: سطر 99:
ظاہر بات ہے کہ جو کردار آپ کی زندگی پر غالب رہا، اسی کا اظہار غیر جانبدار میڈیا نے کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی آپ کے اس کردار کی وجہ سے آپ کو یاد کیا جاتا ہے۔ آپ نے جن شخصیات یعنی کہ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی کتب کا ترجمہ اور حاشیہ تحریر فرمایا ہے اور اسی طرح سیرت امیر المومنین علیہ السلام دو جلدوں میں مرتب کی ہے، یہ دونوں شخصیات امت محمدی میں مشترک اور قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔ آپ کی یہ علمی خدمت بھی ایک پہلو کے لحاظ سے اتحاد بین مسلمین کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ کے اس کردار کا تفصیل سے تحقیق و جائزہ لیا جائے اور ان اصولوں کو واضح کیا جائے کہ جن پر آپ عمل پیرا تھے۔ ایک بات آپ کے کردار سے بہت واضح ہوتی ہے کہ اپنی شناخت اور اپنی پہچان کو برقرار رکھتے ہوئے دیگر مسالک کے ساتھ اتحاد و دوستی کا ہاتھ بڑھایا جائے۔ آپ ہر مسئلے پر اپنی رائے رکھتے تھے، لیکن آپ دلائل و برہان کے سامنے اسے تبدیل کرنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ یہی آپ کی کامیابی کا مرکزی نقطہ ہے۔ اللہ ہمیں آپ کے آثار کو محفوظ کرنے اور تعلیمات کو عام کرنے کی توفیق عنایت فرمائے <ref>سید نثار علی ترمذی(ایڈیٹر ماہنامہ پیام اسلام آباد)، علامہ مفتی جعفر حسین، اتحاد کے مظہر، [https://www.islamtimes.org/ur/article/1085646/%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1-%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B8%DB%81%D8%B1 islamtimes.org]
ظاہر بات ہے کہ جو کردار آپ کی زندگی پر غالب رہا، اسی کا اظہار غیر جانبدار میڈیا نے کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی آپ کے اس کردار کی وجہ سے آپ کو یاد کیا جاتا ہے۔ آپ نے جن شخصیات یعنی کہ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی کتب کا ترجمہ اور حاشیہ تحریر فرمایا ہے اور اسی طرح سیرت امیر المومنین علیہ السلام دو جلدوں میں مرتب کی ہے، یہ دونوں شخصیات امت محمدی میں مشترک اور قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔ آپ کی یہ علمی خدمت بھی ایک پہلو کے لحاظ سے اتحاد بین مسلمین کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ کے اس کردار کا تفصیل سے تحقیق و جائزہ لیا جائے اور ان اصولوں کو واضح کیا جائے کہ جن پر آپ عمل پیرا تھے۔ ایک بات آپ کے کردار سے بہت واضح ہوتی ہے کہ اپنی شناخت اور اپنی پہچان کو برقرار رکھتے ہوئے دیگر مسالک کے ساتھ اتحاد و دوستی کا ہاتھ بڑھایا جائے۔ آپ ہر مسئلے پر اپنی رائے رکھتے تھے، لیکن آپ دلائل و برہان کے سامنے اسے تبدیل کرنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ یہی آپ کی کامیابی کا مرکزی نقطہ ہے۔ اللہ ہمیں آپ کے آثار کو محفوظ کرنے اور تعلیمات کو عام کرنے کی توفیق عنایت فرمائے <ref>سید نثار علی ترمذی(ایڈیٹر ماہنامہ پیام اسلام آباد)، علامہ مفتی جعفر حسین، اتحاد کے مظہر، [https://www.islamtimes.org/ur/article/1085646/%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1-%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D8%AA%D8%AD%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B8%DB%81%D8%B1 islamtimes.org]
</ref>۔
</ref>۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{پاکستان}}
{{پاکستانی علماء}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستان]]